url
stringlengths
14
138
Summary
stringlengths
39
3.22k
Text
stringlengths
230
2.44k
/ur/میرکل-حکومت-میں-شامل-جماعتوں-کے-مابین-ہم-آہنگی-کا-فقدان-اپوزیشن-کی-تنقید/a-5363122
اپوزیشن کی مخلوط حکومت میں شامل سی ڈی یو اور ایف پی ڈی کی طرف سے جرمنی کی اقتصادی صورتحال، مہنگائی میں کمی اور عوام کی فلاح کے لئے موثر اور مُشترکہ اقدامات سامنے نہ آنے پر کڑی تنقید ۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین ہم آہنگی کا فقدان پایا جاتا ہے اور یہ کہ حکومت تیزی سے عوامی مقبولیت کھو رہی ہے۔ پارلیمانی اجلاس کا منظر ہر ملک میں کم و بیش ایک ہی جیسا ہوتا ہے۔ حکومت کے بلند و بانگ معاشرتی ترقی اور خوشحالی فراہم کرنے کے دعوے اور اپوزیشن کی طرف سے ناقص پالیسیوں اور عوامی مفادات کو نظر انداز کرنے کے الزامات۔ اپوزیشن جماعت ایس پی ڈی کے پارلیمانی دھڑے کے سربراہ فرانک والٹر اشٹائن مائر جو چانسلر میرکل کے گزشتہ دورہ حکومت میں وزیر خارجہ تھے، موجودہ مخلوط حکومت کو غیر منظم اور ہم آہنگی سے عاری قرار دے رہے ہیں۔ اشٹائن مائیر کے بقول"سی ڈی یو اور ایف ڈی پی کی موجودہ مخلوط حکومت کی چھ ماہ قبل ہونے والی محبت کی شادی ناکام ہو چکی ہے اور ہر کوئی اس حقیقت کو دیکھ رہا ہے"۔ اپوزیشن کی طرف سے مخلوط حکومت میں شامل سی ڈی یو اور ایف پی ڈی کی طرف سے جرمنی کی اقتصادی صورتحال، مہنگائی میں کمی اور عوام کی فلاح کے لئے موثر اور مُشترکہ اقدامات سامنے نہ آنے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن کا ماننا ہے کہ موجودہ مخلوط حکومت مل کر چلنے میں نکام ہو رہی ہے۔
/ur/باراک-اوباما-امریکہ-کے-نئے-صدر/a-3962203
امریکہ میں تاریخی لمحات کہ جب باراک اوباما ملک کے پہلے سیاہ فام صدر کی حیثیت سے حلف اٹھارہے ہیں۔
یہ ہیں باراک اوباما کے الفاظ ، جو اب سے کچھ دیر بعد امریکہ کے 44 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے جا رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ دُنیا کی سیاست پر اثرانداز ہونے والا یہ عہدہ کسی سیاہ فارم کو مل رہا ہے۔ یوں باراک اوباما ملکی تاریخ کو ایک نیا موڑ دینے جا رہے ہیں۔ باراک اوباما کا یہی عزم شدید سردی کے موسم میں بھی مختلف امریکی ریاستوں سے 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو واشنگٹن کھینچ لایا ہے۔ لوگ طلوع آفتاب سے قبل ہی جوق درجوق چلے آ رہے ہیں۔ ہرکوئی یہی چاہتا ہے کہ ان لمحوں کا گواہ ٹھہرے اورتاریخ کا حصہ بنے۔ اس ہجوم میں عمر، جنس اوررنگ و نسل کی تخصیص نہیں۔ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ نئے امریکی صدر کے خیرمقدم کے لئے جمع ہو رہے ہیں۔ نیشنل مال کے علاقے میں جگہ جگہ ویڈیو اسکرینزنصب کی گئی ہیں۔ سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ شہر کے مختلف حصوں کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس اورآرمی گارڈز گشت پر ہیں۔ دارالحکومت میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 40 ہزاربتائی جاتی ہے جبکہ شہر کی فضائی نگرانی پر فائٹرجیٹس بھی مامور ہیں۔
/ur/کن-فلمی-میلہ-بدھ-11-مئی-سے-شروع/a-15059229
فرانس کے سیاحتی و تفریحی شہر کن (Cannes) میں معتبر فلمی میلے کی شروعات گیارہ مئی بروز بدھ سے ہو رہی ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ میلے کے شرکاء کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہو گی۔ یہ ترتیب کے اعتبار سے 64 واں فیسٹول ہے۔
کن فلمی میلہ عالمی شہرت کا حامل ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا فلمی فیسٹول تصور کیا جاتا ہے۔ کن فلم فیسٹول میں دنیا بھر کی فلمی صنعت کی نمائندہ شخصیات شریک ہو کر اس کی رونق بڑھاتی ہیں۔ ہالی ووڈ سے بھارتی فلم انڈسٹری، مشرق بعید سے لے کر یورپ اور لاطینی امریکہ سے لے کر شمالی افریقہ کی فلمی صنعت کی شخصیات اس میلے میں موجود ہوتی ہیں۔ بدھ سے شروع ہونے والے فلمی میلے میں مقابلے کے لیے پیش کی جانے والی فلموں کے معیار کو پرکھنے کے لیے جو جیوری تشکیل دی گئی ہے، اس کے سربراہ اکیڈیمی ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ کے اداکار رابرٹ ڈی نیرو ہیں۔ معروف اداکار رابرٹ ڈی نیرو کی دو فلموں، ٹیکسی ڈرائیور اور دی مشن کو کن فلم میلے کے اعلیٰ انعام سے نوازا جا چکا ہے۔ ان کے ساتھ جیوری میں دیگر اراکین کے علاوہ اوما تھرمین، جُوڈ لاء، ہانگ کانگ کی فلم انڈسٹری کے ہدایتکار جونی ٹو بھی شامل ہیں۔ جن اداکاروں کی کن فلمی میلے کے ریڈ کارپٹ پر آنے کا یقین ہے ان میں براڈ پِٹ اور انجلینا جولی کے علاوہ جونی ڈیپ، شین پین، پینلوپے کروز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت سے ملکہ شیراوت کی شرکت بھی یقینی بتائی گئی ہے۔ کن فلمی میلہ بدھ گیارہ مئی سے شروع ہو کر بائیس مئی تک جاری رہے گا۔ اس فیسٹول میں 101ملکوں کی فلم انڈسٹری کے دس ہزار نمائندے شرکت کریں گے۔ چار ہزار سے زائد فلموں کے بارے میں بات کی جائے گی۔
/ur/کرپشن-کے-خلاف-لکھنے-والے-صحاقی-کو-زندہ-جلا-دیا-گیا/a-55782892
بھارتی ریاست اتر پردیش میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک صحافی کو کرپشن کے خلاف بےباکی سے لکھنے کی وجہ سے زندہ جلا دیا گیا۔ اس سلسلے میں حکام نے بعض مقامی لیڈروں کو گرفتار کیا ہے۔
بھارتی ریاست اتر پردیش میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چند روز قبل ضلع بلرام پور میں ایک صحافی کو ان کے گھر میں بعض مقامی لوگوں نے زندہ جلا دیا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ موت سے قبل صحافی نے بتایا تھا کہ انہیں کرپشن کے خلاف لکھنے کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس واقعے کی تفتیش کے بعد گاؤں کے سرپنچ کے بیٹے سمیت تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انتقال سے قبل راکیش سنگھ نےہسپتال کے حکام کو بتایا تھا کہ ان کے ساتھ ایسا سلوک کرپشن کے خلاف بےباکی سے لکھنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس سے متعلق ان کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں وہ تکلیف سے تڑپ رہے ہیں اور درد و کراہ کی آواز کے درمیان انہیں،’’سچ رپورٹ کرنے کی یہی قیمت ہے‘‘ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ بلرام پور کے پولیس سپریٹینڈنٹ دیو رنجن ورما کا کہنا ہے اس دوہرے قتل کیس میں اب تک تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا،’’صحافی راکیش سنگھ اور ان کے دوست پنٹو ساہو کے قتل کے سلسلے میں للت مشرا، کیشو آنند مشرا اور اکرم علی کو بہادر پور کے ایک جنگل سے گرفتار کیا گيا ہے۔‘‘ آلوک ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ اس وقت ریاست میں ہر جانب رشوت خوری کا چلن عام ہے اور تمام سرکاری محکموں میں کرپشن کھلی بات ہے۔ لیکن ان موضوعات پر صحافیوں کو لکھنے یا رپورٹ کرنے کے لیے کوئی مدد فراہم نہیں کی جاتی اور ماحول ایسا ہے کہ بہت کم صحافی ہی ہمت کر رہے ہیں۔
/ur/جیکی-کو-آسکر-مل-سکتا-ہے/a-19559996
نتالی پورٹمین کی فلم ’جیکی‘ کو آسکر سیزن کے دوران سینما گھروں پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ فلم سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی اہلیہ جیکولین کی زندگی کے مختلف پہلووں پر بنائی گئی ہے۔
فل ’جیکی’ میں نتالی پورٹمین نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ ناقدین کے مطابق فلم بلیک سوان میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کرنے والی پورٹمین نے اِس فلم کے چند مناظر میں جاندار کردارنگاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ بعض ناقدین کا خیال ہے کہ کسی کسی مقام پر وہ اصل جیکولین کینیڈی کے مقابلے میں چہرے مہرے سے قدرے کمزور دکھائی دے رہی تھیں اور یہی فلم کی بڑی کمزوری ہے۔ اس فلم کے لیے سابق امریکی صدر کی جامہ زیب اہلیہ کے جدید تراش خراش کے لباس پہننے کے شوق کو خاص طور پر ملحوظ رکھتے ہوئے ڈریسز تیار کرائے گئے تھے۔ فلم جیکی امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے وقوعے کے عرصے کا احاطہ کرتی ہے۔ اس لحاظ سے بھی نتالی پورٹمین کے لیے جذباتی اداکاری کا خاصا موقع تھا۔ پورٹمین خود بھی جذباتی مناظر میں پرفارمنس کو پسند کرتی ہیں۔ جیکی فلم ریلیز کرنے کے حقوق فوکس سرچ لاسٹ نے حاصل کر لیے ہیں اور اِس ادارے نے فلم ریلیز کرنے کی تاریخ رواں برس نو دسمبر مقرر کی ہے۔ ناقدین کے مطابق آسکر اور دوسرے معتبر ایوارڈز کے سیزن شروع ہونے کا یہ شاندار سیزن ہوتا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دسمبر میں ریلیز کی گئی کئی فلموں کو بہترین فلم کے ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔ ان میں نتالی پورٹمین کی فلم بلیک سوان کے علاوہ ’غلامی کے بارہ سال‘ نامی فلم بھی شامل ہے۔ یہ فلمیں بھی اِسی تقسیم کار ادارے یعنی فوکس سرچ لائٹ نے سینما گھروں پر نمائش کے لیے پیش کی تھیں۔ فلم جیکی کے ہدات کار پابلو لارین ہیں۔ ناقدین نے اُن کی فلم کو ایک بہتر کاوش سے تعبیر کیا ہے۔
/ur/طالبان-کا-کورونا-ویکسینیشن-مہم-کی-حمایت-کا-اعلان/a-56358675
افغان طالبان نے منگل کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی مہم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس مہم کے لیے جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان کو 112 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا گیا ہے۔
افغانستان کے صحت کے شعبے سے منسلک ایک عہدیدار نے بتایا کہ مالی اعانت کا اعلان کرتے ہوئے اس پروگرام کے تحت ملک کی 38 ملین کی آبادی کے 20 فیصد کو ویکسین فراہم کی جا سکے گی۔ افغانستان میں 54 ہزار 8 سو سے زائد انفیکشنز کا اندراج ہو چُکا ہے جبکہ کورونا سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری کووڈ انیس اب تک اس ملک میں 2,390 انسانوں کی جان لے چُکی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملک میں کورونا انفیکشن اور اس کے سبب ہونے والی اموات بہت کم رجسٹر ہوئی ہیں یا ان کا بہت کم اندراج ہوا ہے۔ بہت سے کیسز کی حکام یا طبی شعبے کو اطلاع ہی نہیں دی گئی ہے۔ اس کی وجوہات جنگ زدہ اس ملک میں کورونا ٹیسٹ کی کمی اور محدود طبی وسائل بھی ہیں۔ کووکس کے علاوہ، بھارت نے بھی کابل حکومت سے آسٹرا زینیکا ویکسین کی 5 لاکھ خوراکوں کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔ اس بارے میں افغانستان کی وزارت صحت کے ’’امیونائزیشن کی توسیع کے پروگرام‘‘ کے سربراہ غلام دستگیر نظری نے روئٹرز کو بتایا کہ آسٹرا زینیکا ویکسین جو ہندوستان میں تیار کی گئی ہے جلد ہی افغانستان پہنچنے والی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''حکومت کو صرف ڈبلیو ایچ او کی منظوری کے بارے میں تشویش ہے۔ اس بارے میں'پری کوالیفیکیشن پراسس‘ یا پیشگی قابلیت کی جانچ کا عمل جاری ہے۔‘‘
/ur/روس-شام-کو-اسلحہ-دینا-بند-کرے-عرب-لیگ/a-16040772
عرب لیگ کے نائب سیکرٹری جنرل احمد بن حلی نے کہا ہے کہ روس کو چاہیے کہ وہ شامی حکومت کو اسلحہ مہیا کرنا بند کرے۔
عرب ممالک کی نمائندہ تنظیم عرب لیگ اس سے پہلے بھی روس پر الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے جو کہ حکومت مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن میں استعمال ہو رہا ہے۔ جمعرات کو انٹرفیکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عرب لیگ کے نائب سیکرٹری جنرل نے کہا، ’’تشدد کو بڑھاوا دینے میں جو بھی امداد کی جا رہی ہے وہ بند ہونی چاہیے کیونکہ جب آپ فوجی امداد دیتے ہیں تو آپ لوگوں کو قتل کرانے میں مدد کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔‘‘ عرب لیگ کے نائب سیکرٹری جنرل نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے نمائندے کوفی عنان کے شام میں قیام امن کے لیے پیش کیے گئے منصوبے میں ترامیم کر کے اس میں نئے نکات شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ ’’منصوبے کو قابل عمل بنانے کے لیے اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تمام فریقین اس منصوبے پر عمل کریں۔‘‘ عرب لیگ نے ایران کی ’سیریا کانٹیکٹ گروپ‘ میں شمولیت کے امکان کی بھی حمایت کی ہے اور کہا کہ اس گروپ کی تیس جون کو جنیوا میں ہونے والی میٹنگ میں تہران کی شمولیت کے بارے میں گفتگو جاری ہے۔ دوسری جانب شامی اپوزیشن نے کہا ہے کہ امدادی تنظیم ریڈ کراس یا صلیب احمر کو وسطی شامی شہر حمص میں شہریوں کی امداد کرنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ بدھ کے روز ریڈ کراس نے کہا تھا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری لڑائی سے متاثر ہونے والے افراد کو حمص سے باہر نکالنا چاہتی ہے۔
/ur/کشمیر-کی-شناخت-مسخ-کرنے-کی-کوشش/a-52755554
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں شاہراہوں اور اہم مقامات کے نام تبديل کيے جا رہے ہيں۔ مقامی رہنما اسے کشمير کی شناخت مسخ کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہيں جبکہ نئی دہلی حکومت کا موقف ہے کہ کشمير ميں ايسے ہی اقدامات درکار ہيں۔
بھارتی حکومت نے گزشتہ برس اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئينی حیثیت ختم کرتے ہوئے ترقی و تبدیلی کے نام پر ریاست کا درجہ ختم کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا تھا۔ لیکن گزشتہ سات ماہ سے اس علاقے ميں کوئی ترقياتی کام نہيں ہوا۔ حالیہ دنوں میں حکومت نے جس طرح اہم عوامی مقامات اور بڑے اداروں کے ناموں کی تبدیلی کا سلسلہ شروع کیا ہے اس سے بہت سے کشمیریوں کو خدشہ ہے کہ ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کی حکومت کشمیر کی شناخت کو ختم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ شیر کشمیر کا لقب ریاست کے اہم رہنما شیخ عبداللہ سے منسوب ہے جو ایک زمانے میں کشمیر کے وزیر اعظم ہوا کرتے تھے اور پھر بعد میں وزیر اعلی بھی رہے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کی سياسی پارٹی نیشنل کانفرنس کی ذمہ داری ان کے صاحب زادے فاروق عبداللہ اور پھر پوتے عمر عبداللہ نے سنبھالی، جو سب کشمیر کے وزیر اعلی رہ چکے ہیں۔ نئی دہلی حکومت نے کارروائی سے پہلے ہی انہیں جیل میں ڈال دیا تھا۔ نيشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ بی جے پی ایسے رہنماؤں سے نفرت کرتی ہے، جنہوں نے کشمیر کی بہتری کے لیے کچھ بھی کیا ہو۔ رياض خاور کا مزيد کہنا تھا، ’’حکومت کے یہ تمام اقدامات چھچھوری کوششيں ہيں اور کشمیر کی بہتری کے لیے کوئی ایک بھی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ہے۔ کشمیری تشخص کو مسخ کرنے کی اس کوشش سے عوام میں بھی بے چینی اور پریشانی پائی جاتی ہے لیکن وہ کیا کریں، وہ فریب خوردہ ہیں اور نئی دہلی پر ان کا اعتماد نہیں رہا۔‘‘
/ur/فرانسیسی-وزارت-خزانہ-سائبر-حملوں-کی-زد-میں/a-14893948
پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق فرانس میں ملکی وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر سائبر حملے کیے گئے ہیں۔ متعلقہ وزارت نے پیر کے روز ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہیکرز کا ہدف بین الاقوامی نوعیت کی دستاویزات تھیں۔
فرانسیسی وزیر خزانہ فرانسوآ باروں کا کہنا ہے کہ فی الحال تحقیقات جاری ہیں اور پتہ چلایا جا رہا ہے کہ یہ سائبر حملے کن لوگوں نے کہاں سے کیے۔ آج پیر کے روز ہی Paris-Match نامی میگزین نے لکھا کہ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر دسمبر کے بعد سے مسلسل سائبر حملے کیے جا رہے ہیں۔ اس میگزین میں ایک انٹرنیٹ سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ماضی میں فرانس کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر سائبر حملے کبھی دیکھنے میں نہیں آئے تھے۔ اسی میگزین میں وزیر خزانہ باروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس وزارت کے سینٹرل سروسز ڈویژن کے 100 سے زائد کمپیوٹر ان حملوں سے متاثر ہوئے۔ ’’وزارت کے ایک لاکھ 70 ہزار کمپیوٹروں میں سے 10 ہزار کو ضروری مرمت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔‘‘ فرانسوآ باروں کے مطابق بند کیے جانے والے کمپیوٹر پیر کی رات تک دوبارہ ٹھیک کر لیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہیکرز قومی دستاویزات کی بجائے ’بین الاقوامی معاملات‘ سے متعلق دستاویزات ہیک کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کی حفاظت کے لیے فرانس کی قومی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل Patrick Pailloux کا کہنا ہے کہ ہیکرز فرانسیسی صدر، جی ٹوئنٹی اور بین الاقوامی اقتصادی امور سے متعلقہ دستاویزات چوری کرنا چاہتے تھے۔ ان کےمطابق یہ سائبر حملے انتہائی پروفیشنل انداز میں اور منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے۔ ’’اتنے بڑے پیمانے پر فرانس کے خلاف ایسے حملے پہلی مرتبہ کیے گئے ہیں۔‘‘
/ur/دنیا-کو-ایران-کے-خلاف-سخت-موقف-اختیار-کرنے-کی-ضرورت-ہے-اسرائیل/a-60029952
اسرائیلی وزیر اعظم نے عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات فوری طور پر ختم کر دیں۔ لیکن ایران کا کہنا ہے کہ ویانا میں سفارت کار اسرائیل سے ہدایات نہیں حاصل کریں گے۔ 
اسرائیلی وزیر اعظم نفیتالی بینٹ نے مغربی طاقتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تہران پر یہ واضح کر دیں کہ ایران یورینیم افزودہ کرنے کے ساتھ ہی جوہری امور پر مذاکرات نہیں جاری رکھ سکتا۔ انہوں نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایران، "جوہری بلیک میل کو مذاکراتی حربے کے طور پر استعمال کرنے کوشش کر رہا ہے۔" سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مذاکرات ہو رہے ہیں، جس میں دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ ساتھ امریکا بھی بالواسطہ طور پر شامل ہے۔ لیکن اسرائیل اس معاہدے کی بحالی اور اس حوالے سے بات چيت کا مخالف ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم حالیہ دنوں میں کئی بار اس بات چیت کی مخالفت کر چکے ہیں۔ انہوں نے اتوار کو اپنی کابینہ کو بتایا، "میں ویانا میں ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ہر ملک پر زور دیتا ہوں کہ وہ ایک مضبوط لائحہ عمل اختیار کریں اور ایران پر واضح کر دیں کہ وہ ایک ہی وقت یورینیم کی افزودگی اور مذاکرات جاری نہیں رکھ سکتا۔" اتوار کے روز ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا، "وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ایران مذاکراتی حربے کے طور پر 'جوہری بلیک میلنگ' کر رہا ہے اور بڑی طاقتوں کے ٹھوس اقدامات کے ذریعے ان مذاکرات کو فوری طور پر ختم کر دینا چاہیے۔"
/ur/وکی-لیکس-بغیر-سنسر-شدہ-دستاویزات-کیسے-شائع-ہو-گئے/a-15360279
جمعرات کے روز وکی لیکس کی دو لاکھ 50 ہزار امریکی سفارتی کیبلز منظر عام پر آ گئی ہیں۔ بغیر سنسر جاری کردہ یہ دستاویزات اب کئی ویب سائٹس پر ایک بڑے آن لائن ذخیرے کی مانند ہیں۔
اس سے قبل وکی لیکس سفارتی کیبلز کے اجراء کے وقت کئی پہلوؤں کا خیال رکھ رہی تھی۔ دستاویزات جاری کرتے وقت انہیں اس طرح سے سنسر کیا جاتا تھا کہ کسی بے گناہ شخص کی زندگی خطرے میں نہ پڑے تاہم خبر رساں ادارے AP کے مطابق اس بار یہ دستاویزات دیکھ کر لگتا ہے، جیسے وکی لیکس انہیں اس طرح جاری کرنا نہیں چاہتی تھی، جس طرح جاری کر دیے گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے AP کے مطابق ان دستاویزات کے یُوں شائع ہونے کے درپے بہت سے ایسے سلسلہ وار واقعات ہیں، جن کی وجہ سے وکی لیکس کی یہ دستاویزات مختلف ڈیٹا شیرنگ ویب سائٹس پر بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ 25 اگست کو جرمن اخبار ڈیر فرائی ٹاگ نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ لے کی کتاب میں بتایا گیا پاس ورڈ، اب بھی کارگر ہے۔ اس مضمون میں فائل کا نام اور پاس ورڈ تو شائع نہیں کیا گیا تاہم بدھ کے روز سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر کئی پیغامات میں اس پاس ورڈ کے حوالے سے اشارے دیے جانے لگے۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد ڈیٹا شیرنگ ویب سائٹس پر یہ غیر سنسر شدہ دستاویزات دکھائی دینے لگیں اورگزشتہ روز یہ تمام خفیہ دستاویزات بآسانی دستاب ہو گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیٹا شیرنگ ویب سائٹس پر شائع ہونے والے دستاویزات اسانج کی جانب سے انہیں مہیا کی گئی فائل سے ماخوذ نہیں۔ تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ ایک طرف تو وکی لیکس نے فائل جاری کی اور دوسری طرف تقریبا اسی وقت ڈیوڈ لے کی کتاب میں پاس ورڈ شائع ہوا، جس کی وجہ سے یہ خفیہ دستاویزات بغیر سنسر شدہ حالت میں عوام کے ہاتھ لگ گئیں۔
/ur/افغان-فوج-اور-پوليس-کی-تربيت-بہتر-بنائی-جائے-امدادی-تنظيميں/a-15064033
بين الاقوامی امدادی تنظيموں نے کہا ہے کہ افغانستان سے غير ملکی فوجوں کے انخلاء کے بعد افغان شہريوں کے ليے خود اپنی سکيورٹی فورسز کی طرف سے خطرہ اور بڑھ جائے گا۔
امدادی تنظيم Oxfam اورکئی دوسرے امدادی گروپوں نے کہا ہے کہ سن 2010 ميں 10 فيصد شہری ہلاکتوں کی ذمہ دار خود افغان پوليس اور فوج تھی۔ امدادی گروپوں نے عالمی برادری سے اپيل کی ہے کہ افغان سکيورٹی کے عملے کی تربيت کو بہتر بنايا جائے۔ Oxfam جرمنی کے سربراہ پال بينڈکس نے کہا: ’’افغانستان کے لوگوں کو اپنی سکيورٹی فورسز سے بہت اونچی توقعات ہيں۔ ليکن پوليس اور فوج پر اربوں ڈالر کی رقم خرچ کيے جانے کے باوجود وہ افغان شہريوں کے ليے اکثر تحفظ سے زيادہ خطرہ ثابت ہوتے ہيں۔‘‘ افغان پوليس اور فوج کی کارکردگی سے بہت غير مطمئن آکسفيم اور دوسری امدادی تنظيموں کا کہنا ہے کہ اُن کی ٹريننگ اور بھرتی کے طريقہء کار ميں اصلاحات کی جائيں، جن ميں يہ چھان بين بھی کی جائے کہ کيا بھرتی کيے جانے والے قابل اعتبار ہيں اور ماضی ميں جرائم ميں بھی ملوث نہيں رہے۔ بينڈکس نے کہا: ’’ہم نيٹو فوج اور افغان حکومت سے اپيل کرتے ہيں کہ وہ افغان سکيورٹی فورسز کی بہتر نگرانی کا انتظام کريں اور اُن کی تربيت کے دوران شہريوں پر تشدد سے گريز پر خصوصی زور ديا جائے۔‘‘ بينڈکس نے يہ بھی کہا کہ جرمنی اور دوسرے اتحادی افغانستان سے چلے جانےکے بعد بھی وہاں قانون کی حکمرانی کی ذمہ داری ميں بڑی حد تک شريک رہيں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ افغان سکيورٹی فورسز امن و امان کے قيام اورخود اپنے شہريوں کے تحفظ کی ذمہ داری سنبھالنے کی منزل سے ابھی بہت دور ہيں۔
/ur/جاپان-کیفے-کی-آڑ-میں-کم-سن-بچوں-کی-جسم-فروشی-کی-صنعت/a-18595192
یہ کیفے ’جوشی کوسائی‘ کہلاتے ہیں اور ان کی آڑ میں صرف جاپانی دارالحکومت ٹوکیو ہی میں ہزاروں اسکول طالبات کو پیسے کے لیے اپنا جسم بیچنے پر مائل کیا جاتا ہے۔ ٹوکیو سے ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار جولین رائل کی رپورٹ۔
جاپانی دارالحکومت ٹوکیومیں ہزاروں اسکول طالبات کو پیسے کے لیے اپنا جسم بیچنے پر مائل کیا جاتا ہے یُومینو نیتو ایسی ہی ایک جاپانی لڑکی ہے، جو کافی عرصے تک اس ’بزنس‘ سے وابستہ رہنے کے بعد اب توبہ کر چکی ہے۔ اُس نے بتایا کہ ’جہاں تک کم سن بچوں کی جسم فروشی کے مسئلے کو سمجھنے کا تعلق ہے، جاپان کوئی ترقی یافتہ قوم نہیں ہے‘۔ نیتو کے مطابق جاپان میں JK یا ’جوشی کوسائی‘ کے کاروبار کو محض فیشن یا پھر تفریح کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ نیتو کے مطابق تشویشناک بات یہ ہے کہ معاشرے اور ذرائع ابلاغ کی جانب سےبھی اس سارے جنسی کاروبار کو نہ صرف آسانی سے برداشت کیا جا رہا ہے بلکہ اسے اور بھی ہوا دی جا رہی ہے۔ ایسے میں اُن لڑکیوں کے لیے عملاً کوئی مدد نہیں ہے، جنہیں کسی بھی مرحلے پر یہ احساس ہو جائے کہ وہ خطرے میں ہیں۔ نیتو نے ایسی لڑکیوں کی مدد کے لے ایک این جی او قائم کی ہے۔ نیتو کے مطابق ’عام طور پر جاپانی معاشرے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس بزنس میں آنے والی لڑکی کا چال چلن درست نہیں ہے یا یہ کہ اُس کے والدین اُسے مناسب تربیت فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ایسے میں لڑکی کو خریدنے والے شخص کا کوئی قصور نہیں ہے۔
/ur/پوليس-افسر-پر-فرد-جرم-عائد-نہيں-کی-جائے-گی/a-18084093
امريکی رياست مسوری کے شہر فرگُوسن ميں گرينڈ جيوری اس نتيجے پر پہنچی ہے کہ رواں برس اگست ميں اٹھارہ سالہ سياہ فام لڑکے مائيکل براؤن کی ہلاکت کے سلسلے ميں پوليس آفيسر ڈيرن ولسن پر فرد جرم عائد نہيں کی جائے گی۔
سينٹ لوئيس کاؤنٹی کے پراسکيوٹنگ اٹارنی باب مک کلوک نے پير کی شام اعلان کيا کہ نہتے مائيکل براؤن کی ہلاکت کے سلسلے ميں پوليس آفيسر ڈيرن ولسن پر فرد جرم عائد نہيں کی جائے گی۔ مک کلوک نے بعد ازاں اخباری نمائندوں کو بتايا کہ جيوری کو پيش کردہ شواہد اس جانب نشاندہی کرتے ہيں کہ پوليس اہلکار ولسن نے ايک ڈکيتی سے نمٹتے ہوئے اپنے دفاع ميں گولی چلائی۔ يہ امر اہم ہے کہ امريکی شہر فرگُوسن ميں رواں سال نو اگست کو مائيکل براؤن کی پوليس اہلکار ڈيرن ولسن کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد حالات کافی خراب ہوگئے تھے۔ بعد ازاں پر تشدد احتجاج کا سلسلہ کئی ہفتوں تک جاری رہا اور امريکا ميں نسلی امتياز کی بحث چھڑ گئی۔ دريں اثناء مائيکل براؤن کے ہلاکت کے حوالے سے گرينڈ جيوری کا فيصلہ سامنے آنے پر امريکی صدر باراک اوباما نے پير کو رات گئے وائٹ ہاؤس سے اپنا ايک بيان جاری کيا، جس ميں انہوں نے بھی لوگوں سے پر امن رہنے کی اپيل کی ہے۔ انہوں نے مقامی افراد اور پوليس اہلکاروں دونوں ہی سے کہا کہ وہ احتياط برتيں۔ اوباما نے کہا، ’’ہم قانون کی بالا دستی کی بنياد پر کھڑی قوم ہيں اور اسی ليے ہميں يہ تسليم کرنا ہو گا کہ يہ فيصلہ گرينڈ جيوری کا تھا۔‘‘ امريکی صدر کے بقول يہ بات قابل فہم ہے کہ اس فيصلے سے چند امريکی شہری مايوس اور برہم بھی ہوں گے۔ صدر نے تاہم واضح کيا کہ ملکی سطح پر نسلی بنياد پر رشتوں ميں آنے والی بہتری کو نظر انداز نہيں کيا جانا چاہيے۔
/ur/القاعدہ-کے-حملوں-میں-درجنوں-یمنی-سکیورٹی-اہلکار-ہلاک/a-17102111
جنوبی یمن میں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کی طرف سے بیک وقت کیے جانے والے حملوں میں آج جمعے کے روز درجنوں فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے روئَٹرز کی عدن اور صنعاء سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ القاعدہ یا AQAP نامی دہشت گرد تنظیم کی طرف سے یہ دونوں حملے جمعے کو علی الصبح دو بڑے عسکری اہداف پر کیے گئے۔ شروع میں ان حملوں میں ہلاک ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد کم از کم پچاس بتائی گئی تھی۔ غربت کے شکار عرب ملک یمن میں استحکام امریکا اور کئی دوسری عرب ریاستوں کی بڑی ترجیح ہے۔ اس لیے کہ یہ ملک دنیا میں تیل پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کا ہمسایہ بھی ہے اور عالمی جہاز رانی کی صنعت کے اہم ترین راستوں کے بالکل قریب واقع ہے۔ یمن میں القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے دو ہزار گیارہ کی عرب اسپرنگ کے دوران داخلی انتشار سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تھی اور اس دوران وہ جنوبی یمن میں چند قصبوں اور ان کے نواحی علاقوں پر قابض ہو گئے تھے۔ بعد میں یمنی فوج نے امریکا کی فوجی مدد سے گزشتہ برس ان عسکریت پسندوں کو ان کے زیر قبضہ کئی قصبوں سے نکال دیا تھا لیکن تب سے القاعدہ کے یہ جنگجو حکومتی اور ملٹری اہداف پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یمن القاعدہ کے ہلاک کر دیے جانے والے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کا آبائی ملک ہے، جہاں گزشتہ اتوار کو دارالحکومت صنعاء کی ایک عدالت نے ایک اہم فیصلہ بھی سنایا تھا۔ یہ فیصلہ موجودہ صدر منصور ہادی اور یمن میں امریکی سفیر کو قتل کرنے کے مبینہ منصوبے کے بارے میں تھا۔ اس فیصلے میں عدالت نے جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے تین عسکریت پسندوں کو طویل مدت کی قید کی سزائیں سنا دی تھیں۔
/ur/کورونا-جب-ایردوآن-نے-ہم-جنس-پرستی-کے-خلاف-بیان-کا-دفاع-کیا/a-53279578
ہم جنس پرستی جزوی طور پر کورونا کے پھیلنے کی ذمہ دار ہے۔ ترکی کی مذہبی اتھارٹی دیانت کے صدر ایرباس کے جمعہ کے اس خطبے نے شہری حقوق کے کارکنوں کو حیران کر دیا۔ ترک صدر نے اس بیان کا دفاع کیا اور کہا کہ یہ ’درست‘ ہے۔
ترک مذہبی اتھارٹی یا مذہبی امور کی ڈائرکٹوريٹ، جو ایک سرکاری ادارہ ہے ''دیانت‘‘ کہلاتی ہے۔ اس کے صدر علی ایرباس اسلام کی قدامت پسندانہ تشریح کے قائل ہيں اور اپنے نظریات کی وجہ سے بہت سارے نقادوں کی تنقید کا نشانہ بنتے رہتے ہيں۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ علی ایرباس کے خیالات اس دور سے میل نہيں کھاتے اور غیر مناسب ہیں۔ اس بار ماہ رمضان کے موقع پر اپنے پہلے خطبے میں انہوں نے اپنے بارے ميں پائے جانے والے تصورات کو مزيد پختہ کر دیا۔ انہوں نے ہم جنس پرستی اور عقد کے بغير جنسی تعلقات کے رجحان کو کورنا وائرس کے پھيلاؤ کی وجہ قرار دیا۔ علی ایرباس کے بقول، ''یہ نسلوں کو تباہ کرتا اور بیماريوں کا سبب بنتا ہے۔‘‘ ترکی کے اس اسلامی اسکالر کے مطابق، ''اسلام ہم جنس پرستی پر لعنت بھیجتا ہے۔‘‘ انقرہ بار ایسوسی ایشن نے پہلے ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ دیانت کے صدر عوام کو دشمنی پر اکسا رہے ہيں۔ وکلاء نے یہ بھی تنقید کی کہ ایرباس کا ہم جنس پرستی کا بیان کوئی پہلی بار سامنے نہیں آیا،'' وہ پہلے بھی اکثر بچوں اور خواتين کے ساتھ زیادتیوں کا دفاع کرتے رہے ہيں۔‘‘
/ur/یمنی-حوثی-ملیشیا-کو-امریکا-بلیک-لسٹ-کر-سکتا-ہے/a-55833342
امریکا کی جانب سے یمنی حوثی ملیشیا کو جلد ہی بلیک لسٹ کرنے کا امکان سامنے آیا ہے۔ گزشتہ ماہ امریکی صدر ٹرمپ حوثی ملیشیا کو بلیک لسٹ کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔
خلیجی ریاست عُمان کے وزیر خارجہ سید بدر البُسیدی نے بتایا ہے کہ یمن کی ایران نواز عسکری تحریک حوثی کو امریکا جلد ہی بلیک لسٹ کرنے کا عملی اقدام کر سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حوثی ملیشیا کو بلیک لسٹ کرنے کا معاملہ ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار کے حالیہ دورے کے دوران زیرِ بحث لایا گیا تھا۔ امریکا اس عسکری تنظیم کو بلیک لسٹ قرار دے کر اسے دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کر دے گا۔ سید بدر البُسیدی نے اس تناظر میں واضح کیا کہ ان کا سوال بدستور یہی ہے کہ تنازعے کے ایک کلیدی فریق کو بلیک لسٹ قرار دینے سے مسئلہ بہتر انداز میں حل ہو سکتا ہے یا اقوام متحدہ کے مذاکراتی سلسلے کو تقویت دے کر ایک مستقل حل تلاش کیا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سفیر فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کو کوشش میں ہیں۔ عرب امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ یمن کا مسلح تنازعہ بنیادی طور پر اقتدار و اختیار کے حصول کی جنگ ہے۔ ایک فریق بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی حکومت اور اس کا حمایتی سعودی عرب ہے جبکہ دوسرا حوثی عسکری تحریک ہے اور اس کا حلیف ایران ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یمن میں ایران اور سعودی عرب ایک دوسرے کے بالمقابل آئے بغیر یعنی پراکسی جنگ میں مصروف ہیں۔ اس کا آغاز سن دو ہزار چودہ میں اس وقت ہوا جب حوثی ملیشیا نے بظاہر کرپشن کے خلاف عملی کارروائی کرتے ہوئے سعودی حمایت یافتہ حکومت کو اقتدار کے ایوان سے نکال باہر کیا تھا۔ حوثی تنظیم مسلسل اس سے انکار کرتی ہے کہ وہ ایران کی کٹھ پتلی ہے۔
/ur/اسرائیلی-فوج-ظالم-نہیں-بینجمن-نیتن-یاہو-کی-ترکی-پر-تنقید/a-4794055
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے ترک ٹیلی ویژن پر اپنی فوج کی نہتے فلسطینی بچوں پر فائرنگ کی تصاویر دکھائے جانے پر تشویش ظاہر کی ہے۔
یروشلم میں صحافیوں سے بات چیت میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ترکی کے رویے میں تبدیلی سے انہیں تشویش لاحق ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انقرہ حکومت کی پالیساں قیام امن میں مددگار ثابت ہوں گی، دہشت گردی کے فروغ میں نہیں۔ ترکی کے سرکاری ٹیلی ویژن چینل ٹی آر ٹی پر جاری ایک نشریاتی سلسلے Palestinians in Love and in War یعنی، علیحدگی۔ فلسطینی محبت اور جنگ میں'' میں اسرائیلی فوج کو معصوم فلسطینی بچوں پر فائرنگ کرتے ہوے اور قہقہے لگاتے دکھا یاگیا ہے۔ یروشلم حکومت کی جانب سے اسی معاملے پر بطور احتجاج، ترک سفیر کی بھی اسرائیلی دفتر خارجہ میں طلبی ہوئی۔ اس سے قبل جنوری میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان نے اسرائیلی صدر شمون پیریز کی جانب سے غزہ حملے کا دفاع کرنے پر اسٹیج سے واک آوٹ کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ حالیہ ٹیلی ویژن پروگرام سے متعلق اسرائیلی حکومت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے ترکی کا دورہ کرنے والے اسرائیلی سیاحوں پر حملے ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ان کی فوج کو بطور ظالم دکھائے جانے کو وہ کسی دشمن ملک میں بھی برداشت نہیں کرسکتے، ترکی تو دور کی بات ہے جس سے اسرائیل کے باضابطہ سفارتی تعلقات ہیں۔
/ur/سرحديں-بند-کرنا-کوئی-حل-نہيں-تعاون-بڑھانا-ضروری/a-19052055
جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے کہا ہے کہ وہ اس ہفتے ہونے والی سمٹ ميں پوری کوشش کريں گی کہ تارکين وطن کی آمد کے سلسلے کو روکنے کے ليے يورپی يونين اور ترکی کے مابين معاہدے پر توجہ دی جائے نہ کہ سرحدوں کی بندش پر۔
جرمن چانسلر ميرکل نے کہا ہے کہ وہ اسی ہفتے جمعرات اور جمعے کو ہونے والے سربراہی اجلاس ميں يورپی يونين کے ترکی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو آگے بڑھانے کی کوشش کريں گی کيونکہ سرحديں بند کرنے کا متبادل راستہ يورپی بلاک کے ليے منفی ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو کے ہمراہ دارالحکومت برلن ميں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے يہ بات کہی۔ چانسلر ميرکل نے کہا کہ رواں ہفتے ہونے والی سمٹ مہاجرين کی يورپی ممالک کی تقسيم کے بارے ميں نہيں بلکہ اس بارے ميں ہوگی کہ آيا يورپی يونين اور انقرہ کے مابين طے پانے والا معاہدہ غير قانونی ہجرت کی وجوہات سے نمنٹے ميں کارآمد ثابت ہو گا يا بلاک اس منصوبے کو ترک کر کے يونان کی مقدونيہ اور بلغاريہ سے ملنے والی سرحد بند کرنے کے بارے ميں غور کرے۔ ميرکل نے البتہ خبردار کيا ہے کہ ايسا کوئی اقدام يونان، يورپی يونين اور شينگن زون کے ليے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
/ur/پریشان-حال-امریکی-کار-انڈسٹری-کے-لئے-خصوصی-قرضے-کا-اعلان/a-3891256
عالمی مالیاتی بحران کے اثرات نہ صرف مالی اداروں بلکہ دیگر صنعتوں پر بھی پڑ رہے ہیں۔ اِس کی تازہ مثال امریکہ کی کار انڈسٹری ہے جو ہنگامی امداد کی بےصبری سے منتظر ہے۔
امریکہ کے صدر جورج ڈبلیُو بُش نے اپنے ملک کی پریشان حال کار صنعت کے لئے خصوصی اور ہنگامی امدادی قرضہ دینے کے پلان کا اعلان کردیا ہے۔ بُش انتظامیہ کی جانب سے کار انڈسٹری کو دیئے جانے والے قرضے کا حجم سترہ اعشاریہ چار ارب ڈالر ہے۔ کار انڈسٹری نے اِس قرضے کے اعلان پر سکون کا سانس لیا اورمزید امیدیں نو منتخب صدر اوبامہ پر لگا لیں ہیں۔ کارساز انڈسٹری نے سکون کا سانس لیا: ڈیٹرائٹ میں واقع تین بڑے امریکی کار ساز اداروں کی جانب سے اِس پر مسرت کا اظہار کیا گیا۔ دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچی امریکی کار صنعت کو موجودہ قرضے کی واپسی کا آغاز اکتیس مارچ سے کرنا ہو گا۔ اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ کساد بازاری کے تناظر میں اگر ایک طرف امریکی عوام کی جیب کار خریدنے کی اجازت نہیں دے رہی تو دوسری طرف عالمی سطح پر بھی ایکسپورٹ کا حجم بھی کم رہا ہے۔ ایسے میں کم پیداوار کے ساتھ بُش انتظامیہ کی جانب سے فراہم ہونے والے قرضے کی واپسی مشکل دکھائی دیتا ہے اور اِس سے کار انسٹری اگلے چند ماہ بعد مزید مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے۔ امریکی کار انڈسٹری سے وابستہ یونین نے قرضے کی فراہمی کے ساتھ جڑی شرائط کو انتہائی سخت قرار دیا ہے اور اُن کے مطابق اگلے چند ماہ بعد اِس صنعت سے مزید افراد افراد کو فارغ کیا جا سکتا ہے۔
/ur/یوسین-بولٹ-جرمن-فٹ-بال-کلب-ڈورٹمنڈ-کے-تربیتی-سیشن-میں/a-43100313
جمیکا سے تعلق رکھنے والے دنیا کے تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ جرمن فٹ بال کلب بوروسیا ڈورٹمنڈ  کے کھلاڑیوں کے ساتھ ٹریننگ کرواتے نظر آ رہے ہیں۔
جرمن فٹبال کلب بوروسیا ڈورٹمنڈ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ایک خصوصی ٹریننگ سیشن میں سابق اولمپئین ایتھلیٹ یوسین بولٹ شریک ہو رہے ہیں۔ ڈورٹمنڈ اور یوسین بولٹ کی مشترکہ اسپانسر کمپنی ’پوما‘ نے اس پبلک ٹریننگ سیشن کا انعقاد کیا ہے۔ ڈورٹمنڈ کے ٹریننگ سینٹر میں اس خصوصی سیشن کو دیکھنے کے لیے یوسین بولٹ کے شائقین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ جمیکا سے تعلق رکھنے والے ایتھلیٹ یوسین بولٹ کرکٹ کے مداح تو ہیں لیکن فٹبال میں وہ برطانوی کلب مانچینسٹر یونائیٹڈ کے پرستار بھی ہیں۔ اکتیس سالہ یوسین بولٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈورٹمنڈ کے کھلاڑیوں کے ساتھ اپنی تصاویر بھی شائع کی ہیں جب کہ ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’ڈورٹمنڈ کے کھلاڑی جمعہ کے روز تیار رہیں۔‘ ایک سو اور دوسو میٹر کی دوڑ کے عالمی ریکارڈز کے حاملہ یوسین بولٹ گزشتہ سال سے ریس کے عالمی مقابلوں سے ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں۔ بوروسیا ڈورٹمنڈ کے چیف ایگزیکٹیو نے بتایا ہے کہ اس واقعے کی وجہ سے تمام ٹیم ایک دھچکے کی کیفیت میں ہے۔ ہانس یوآخم واٹزکے نے مزید کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ٹیم بدھ کے دن ہونے والے میچ میں مخالف ٹیم کا مقابلہ کرنے کو تیار ہو گی۔ اس واقعے میں ہسپانوی کھلاڑی مارک بارٹرا معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ اسپین کی قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے 26 سالہ بارٹرا جرمن کلب ڈورٹمنڈ کا حصہ بھی ہیں۔ بارسلونا کلب کے علاوہ اسپین کی ٹیم نے بھی بارٹرا اور بوروسیا ڈورٹمنڈ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔
/ur/فورٹ-ہُڈ-میں-فائرنگ-کے-بارے-میں-فوجی-حکام-کا-مؤقف/a-17542821
فوجی حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ فورٹ ہُڈ ملٹری بیس میں فائرنگ کے حالیہ واقعے میں ملوث فوجی حملے سے قبل اپنے ایک ساتھی سے الجھ پڑا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی ذہنی بیماری بھی اس فائرنگ کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
امریکا کے فوجی اڈے فورٹ ہُڈ پر منگل کو فائرنگ کے ایک واقعے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جس فوجی پر فائرنگ کرنے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے اس کی شناخت آئیوان لوپیز کے نام سے ہوئی ہے۔ خیال ہے کہ اس نے فائرنگ کر کے پہلے اپنے تین ساتھیوں کو ہلاک کیا اور پھر خود کو گولی مار لی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹیکساس کے فورٹ ہُڈ کے بیس کمانڈر نے جمعرات کو بتایا کہ لوپیز ذہنی بیماری کا شکار تھا۔ اس کی جانب سے اس کارروائی کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ ابھی تک دہشت گردی کی کارروائی کو بھی خارج ازامکان قرار دیا گیا ہے۔ پانچ سال کے عرصے میں فورٹ ہُڈ پر فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اسی فوجی اڈے پر 2009ء میں فائرنگ کے ایک واقعے میں تیرہ افراد ہلاک اور تیس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ امریکی سرزمین پر اس کے کسی فوجی اڈے پر ہونے والا یہ بدترین حملہ تھا۔ فورٹ ہُڈ پر فائرنگ کے تازہ واقعے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ ان کی حکومت اس واقعے کی تہہ تک پہنچے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ صورتِ حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں لیکن یہ ابھی بہت واضح نہیں ہے۔ خیال رہے کہ فورٹ ہُڈ کا شمار امریکی سرزمین پر اس کے بڑے فوجی اڈوں میں ہوتا ہے اور وہاں تقریباﹰ چالیس ہزار فوجی تعینات ہیں۔ یہ امریکہ کے ٹینک ڈویژن کا گھر تصور کیا جاتا ہے۔ فورٹ ہُڈ امریکا کی تھرڈ کور کا صدر دفتر بھی ہے۔
/ur/خیبر-پختونخوا-دہشت-گردی-کے-خلاف-نئی-فورس-کی-تشکیل-شروع/a-17183513
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک نئی فورس کی تشکیل کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ نئی فورس، ایلیٹ پولیس فورس سے مختلف ہو گی۔
اس اینٹی ٹیررازم فورس کے قیام کا فیصلہ صوبائی حکومت نے کابینہ کے ایک حالیہ اجلاس میں کیا۔ صوبائی حکومت نے ابتدائی طور پر اس فورس کے لیے ڈھائی کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ ڈھائی ہزار اہلکاروں پر مشتمل اس فورس کے لیے تقریباﹰ ایک ہزار اہلکار پہلے سے موجود ایلیٹ فورسز سے لیے جائیں گے۔ ان اہلکاروں کو جدید اسلحہ، دھماکا خیز مواد کا سراغ لگانے کے لیے جدید آلات، نئی گاڑیاں اور کئی دیگر حساس آلات فراہم کیے جا رہے ہیں جبکہ انسداد دہشت گردی فورس میں شامل اہلکاروں کی تنخواہیں اور ان کو حاصل مراعات بھی دیگر فورسز کے ارکان سے زیادہ ہوں گی۔ جہاں ان اہلکاروں کے لیے مراعات میں اضافہ کیا گیا ہے وہاں دہشت گردی کے دوران جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے ایک خصوصی پیکج بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ ایلیٹ فورس اور انسداد دہشت گردی کے لیے قائم فورس علیحدہ علیحدہ ہوں گی اور ان کے سربراہان بھی مختلف ہوں گے۔ اس فورس میں سیاسی مداخلت کی بھی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور اس کے لیے کوئی نئی بھرتی بھی نہیں کی جائے گی۔ اسی طرح بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان کے واقعات سے نمٹنے کے لیے ایک علیحدہ یونٹ بنایا گیا ہے۔ فرنٹیئر ریجنز میں زیادہ مسائل کا سامنا ہے۔ لیکن اب وہاں پولیس کے ساتھ فرنٹیئر کانسٹبلری ہو گی اور کسی بھی قسم کے آپریشن کے لیے ان کی مدد حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ یوں ایک منظم لائحہ عمل تیار کرنے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے مل کر دہشت گردی سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘‘
/ur/دہشت-گردوں-اور-اغواکاروں-کے-خلاف-پشاور-میں-آپریشن-شروع/a-6026211
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاورکو دہشت گردی کی کاروائیوں اور اغوا برائے تاوان کے وارداتوں سے بچانے کی غرض سے کئی علاقوں میں پولیس اور پیراملٹری فورسز نے آپریشن شروع کیا ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے نواحی علاقے متنی اور ملحقہ نیم قبائلی علاقوں میں پولیس اور پیراملٹری فورسز کے آپریشن میں اب تک اطلاعات کے مطابق پولیس کے دو اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں جبکہ اس دوران دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔ دوسری جانب ضلع کوہاٹ اور پشاورکے مابین بعض قبائلی ونیم قبائلی علاقوں میں فوج نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن دوسرے روز بھی جاری رہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق درہ آدم خیل اور چراٹ چھاؤنی کے ارد گرد کےعلاقوں میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پرگن شپ ہیلی کاپٹر سے بمباری کی گئی۔ پشاور اورکوہاٹ کے مابین میدانی علاقوں میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز جبکہ پہاڑی علاقوں میں فوج نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اس دوران دہشت گردوں اوراغواکاروں کے درجنوں ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا جبکہ بمباری میں متعدد دہشت گرد مارے بھی گئے ہیں۔ پشاورکومحفوظ بنانے کیلئے آپریشن صوبائی حکومت کی ایماء پرشروع کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پشاورمیں دہشت گردی کی کئی وارداتیں ناکام بنائی جا چکی ہیں۔ تاہم دوسری جانب اغوا برائے تاوان کے وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ ”دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے خواہ کچھ بھی ہو۔ ان کا مزید کہنا ہے تھا کہ’انہیں عوام نے منتخب کیا ہےاور وہ ہرحال میں عوام کو تحفظ فراہم کریں گے۔ دہشت گرد لوگ گولیاں چلاتے چلاتے تھک جائیں گے لیکن آخر میں فتح ہماری ہوگی “۔
/ur/لتھووینیا-کی-یورو-زون-میں-شمولیت-کے-امکانات/a-17682124
یورو زون میں شامل ہونے کے لیے بالٹک علاقے کی ریاست لتھووینیا نے تمام ضروری شرائط پر عمل مکمل کر لیا ہے۔ یہ بیان یورپی کمیشن کی جانب سے سامنے آیا ہے۔
یورپی کمیشن نے سفارش کی ہے کہ لتھووینیا کو یورو زون میں شامل کر لیا جائے کیونکہ اُس نے تمام مطلوبہ شرائط پر عمل مکمل کر لیا ہے۔ سفارش کے تحت لتھووینیا پہلی جنوری سن 2015 سے یوروزون میں شامل ہو سکے گا۔ اس طرح اگلے برس کی ابتداء سے یورو زون میں شامل ریاستوں کی تعداد اُنیس ہو جائے گی۔ اب تک یورپی یونین کی کُل اٹھائیس رُکن ریاستوں میں سے اٹھارہ میں یورو کرنسی رائج ہے۔ دوسری جانب لتھووینیا کے وزیراعظم اَلگِردَس بُوٹکِیویچُوس (Algirdas Butkevicius) نے اس مناسبت سے کہا ہے کہ یورو زون میں شمولیت سے لتھووینیا کے اندر اقتصادی صورت حال کے بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ مالیاتی معاملات کا گراف مزید بلند ہو گا اور مجموعی طور پر سیاسی فضا کو استحکام حاصل ہو گا۔ بُوٹکِیویچُوس کا اشارہ لتھووینیا کے ہمسایہ ملکوں میں پیدا شدہ سکیورٹی خدشات کی جانب ہے۔ بالٹک ریاستوں میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ روس یوکرائن کے بعد اُن کی ریاستوں پر فوج کشی کی پلاننگ کر رہا ہے۔ لتھووینیا کے وزیر خزانہ ریمنٹاس سادزیوس (Rimantas Sadzius) کا کہنا ہے کہ اُن کے ملک میں یورو کو قبول کرنے کے لیے شہری تیار ہیں اور اِس کے استعمال میں دشواری نہیں ہو گی۔
/ur/بجلی-اور-پٹرولیم-مصنوعات-مہنگی-عوام-سراپا-احتجاج/a-17130243
پاکستان میں حکومت کی جانب سے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر عوام اور حزب اختلاف کی جماعتیں ملک بھر میں سراپا احتجاج بنی ہوئی ہیں۔
تاہم اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے خلاف تحاریک التواء جمع کرائی ہیں۔ اس کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ق) نے حکومت سے قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اگر اضافہ واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔ ان جماعتوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے قرض لینے کے لیے جو وعدے کیے تھے، عوام کو ان کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے ناراض ایک بزرگ شہری نے حکومت کو کفایت شعاری اپنانے اور حکومتی اخراجات میں کمی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ایم این اے اور ایم پی اے افراد کی تنخواہیں کم کر دیں۔ ان کے فضول اخراجات پہلے ہی بہت زیادہ ہیں۔ ان کی گاڑیاں کم کریں۔ ان کے لیے ایک گاڑی کافی ہے۔ ایک ایک وزیر کے گھر اور دفتر میں دس سے بارہ گاڑیاں کھڑی ہیں۔
/ur/جاپانی-دارالحکومت-ٹوکیو-ایک-کامیاب-میگا-سٹی/a-15186170
زمین کی اگر رات کے وقت لی گئی کوئی سیٹیلائٹ تصویر دیکھی جائے تو اس میں ٹوکیو سے زیادہ روشن کوئی دوسری جگہ نظر نہیں آتی۔ ٹوکیو اور اس کے ارد گرد کے علاقے میں، جو گریٹر ٹوکیوکہلاتا ہے، 35 ملین انسان رہتے ہیں۔
ٹوکیو میں متاثر کن انداز میں کام کرنے والی شہری سہولیات میں سے زیر زمین ریلوے نظام کی مثال بھی لی جا سکتی ہے۔ یہ سب وے ٹرین سسٹم بڑا تیز رفتار ہے، مسافر ٹکٹ خریدنے اور کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ سسٹم استعمال کرتے ہیں۔ ٹوکیو انڈر گراؤنڈ میں اکثر مسافر اپنے موبائل فون معمول کی گھنٹی کی آواز کی بجائے silent پر لگا دیتے ہیں تاکہ شور پیدا نہ ہو۔ اس کے علاوہ وہ اپنے اخبارات اور دوسری اشیاء اپنے ساتھ گھروں میں لے جاتے ہیں تاکہ انہیں ری سائیکل کیا جا سکے۔ لندن اور نیو یارک جیسے شہروں میں بہت سے مسافر ایسی اشیاء کوڑے کے طور پر انڈر گراؤنڈ ٹرینوں میں یا اسٹیشنوں پر ہی چھوڑ جاتے ہیں۔ جاپانی دارالحکومت کے بارے میں اہم بات یہ بھی ہے کہ ٹوکیو شہر کے بلدیاتی علاقے کی آبادی 13 ملین ہے۔ اس شہر میں صرف میٹروپولیٹن اتھارٹی کا سالانہ بجٹ اتنا ہے جتنا کہ سعودی عرب کا سالانہ قومی بجٹ۔ گریٹر ٹوکیو کی آبادی اتنی زیادہ ہے کہ اگر وہ ایک شہر کی بجائے کوئی ملک ہوتا، تو دنیا کا 35 واں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہوتا۔
/ur/عراق-شدت-پسندوں-کے-خلاف-سکیورٹی-فورسز-کی-بڑی-کارروائیاں/a-17864105
عراقی فورسز سُنی شدت پسندوں کے خلاف بڑی کارروائیوں میں مصروف ہو گئی ہیں۔ منگل کے روز عراقی فورسز نے شیعہ ملیشیا اور قبائلی جنگجوؤں کے ساتھ مل کر تکرت شہر سمیت متعدد مقامات پر شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کیں۔
خبر رساں اے ایف پی کے مطابق ایک ایسے موقع پر کہ جب اقوام متحدہ نے داخلی طور پر نقل مکانی کرنے والے ہزاروں عراقی باشندوں کے تحفظ کے لیے بڑے امدادی آپریشن کی تیاریوں کا اعلان کیا ہے، عراقی فورسز نے بھی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی پیدا کردی ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی فضائی کارروائیوں اور مغربی ہتھیار ملنے کے بعد عراقی کی وفاقی اور کُرد فورسز کی کارروائیوں میں نمایاں تیزی دیکھی گئی ہے۔ ابھی حال ہی میں کرد فورسز نے عراق کے سب سے بڑے ڈیم پر قابض شدت پسندوں کو مار بھگایا تھا اور اس ڈیم کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا تھا۔ بغداد حکومت کے مطابق وفاقی فورسز ملیشیا اور قبائلی جنگجوؤں کے ہمراہ ملک کے شمال، مغرب اور جنوب میں اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کے خلاف بڑی کارروائیاں کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ رواں برس جون میں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز کو مکمل طور پر شکست دیتے ہوئے عراق کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور ان کی پیش قدمی مسلسل جاری تھی، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ ان کے زیر قبضہ کسی علاقے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کیا گیا ہے۔ صدر اوباما نے موصل ڈیم پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے پر عراقی اور کرد فورسز کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’’اس آپریشن سے واضح رہے کہ عراقی اور کرد فورسز مل کر کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔‘‘
/ur/اسرائیل-حماس-کے-درمیان-بڑھتی-کشیدگی/a-3892974
اسرائیل اور فلسطینی انتہاپسند تنظیم حماس کے درمیان چھ ماہ کے جنگ بندی معاہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد صور تحال اُس جانب بڑھ بڑھ رہی ہے جس کی بنیاد پر اسرائیل ایک بڑا زمینی آپریشن غزہ پٹی میں شروع کر سکتا ہے۔
اسرائیل اور فلسطینی انتہا پسند تنظیم حماس کے درمیان مصر کی ثالثی میں طے پائے جانے والی جنگ بندی کے ختم ہونے سے قبل ہی راکٹ داغنے کے سلسلے سے پتہ چل گیا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کا مستقبل کیا ہے۔ اسرائیل کی خواہش تھی کہ اِس میں کسی نہ کسی طور توسیع ہو جائے مگر حماس تنظیم کی قیادت نے واشگاف الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ توسیع کا کوئی امکان نہیں کیونکہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کا احترام نہیں کر رہا اور غزہ پٹی پرسخت ناکہ بندی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ انتہاپسند تنظیم حماس کے جلا وطن لیڈر خالد مشال نے بھی دیا تھا۔ جمعہ کے دِن معاہدے کے ختم ہونے کے یعد اتوار کے روز بھی جنوبی اسرائیل پرغزہ پٹی سے راکٹ اور مارٹر گولے پھیکنے کا تازہ سلسلہ شروع جاری رہا۔ جس سے چند گھروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کے کے مطابق اب تک فلسطین علاقے غزہ پٹی سے پچاس کے قریب راکٹ اور مارٹر گولے فائر کئے گئے۔ اسلامی جہاد نامی ایک اور انتہاپسند تنظیم نے بیشتر راکٹ داغنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے جواباً آج میزائیل داغا گیا۔ ایسی ہی ایک اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں ہفتہ کے ایک انتہاپسند فلسطینی ہلاک بھی ہوا تھا۔
/ur/امدادی-کارکنوں-کے-لئے-عالمی-دن/a-4587445
اقوام متحدہ نے دنیا بھر کے متنازعہ علاقوں میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے بدھ کے روز World Humanitarian Day منایا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہلاک شدہ امدادی کارکنوں کا عالمی دن منانے کے حوالے سے کچھ عرصے قبل ایک قرارداد بھی منظور کی تھی، جس کے بعد 19 اگست کا دن متنازعہ اور جنگ زدہ علاقوں میں کام کے دوران مارے جانے والے امدادی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے مختص کردیا گیا تھا۔ ورلڈ ہیومینیٹیرین ڈے کی تقریب کا انعقاد جنیوا میں ہوا۔ اس دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی امور کی ترجمان الزبتھ بائرز نے کہا : ’’ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مرنے والے امدادی کارکنوں میں زیادہ تر تعداد مقامی ہوتی ہے۔‘‘ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان، صومالیہ اور سوڈان امدادی کارکنوں کے لئے سب سے خطرناک ممالک ہیں۔ اس عالمی ادارے کی ایک اور رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک میں گزشتہ سال تقریبا 260 امدادی کارکنان کو اغوا اور پرتشدد حملوں اور کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ان امدادی ورکرز میں سے 122 کو ہلاک بھی کردیا گیا۔ چنانچہ اقوام متحدہ کی جانب سے 19 اگست کو تاریخ میں پہلی بار متنازعہ علاقوں میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کی یاد میں عالمی دن منایا گیا ۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں دنیا بھر میں مختلف متنازعہ علاقوں میں تقریباً 700 امدادی کارکن ہلاک ہوچکے ہیں۔
/ur/جرمنی-کے-اعلی-سطحی-وفد-کا-دو-روزہ-دورہ-اسرائيل/a-17452769
جرمن چانسلر انگيلا ميرکل اپنی کابينہ کے بيشتر ارکان کے ہمراہ آج سے اسرائيل کے دو روزہ دورے پر ہيں، جس ميں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات سميت اسرائيل اور فلسطين کے مابين جاری امن مذاکرات کا موضوع بھی زير بحث آئے گا۔
جرمنی اور اسرائيل کی کابينہ کے سالانہ پانچويں مشترکہ سيشن کا آغاز آج سے ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک کی کابينہ کے اراکين کی ان مشترکہ نشستوں ميں تخليقی امور سميت 2015ء ميں دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کی بحالی کو پچاس برس مکمل ہونے کے سلسلے ميں تياريوں پر بات چيت متوقع ہے۔ اس سلسلے ميں چانسلر انگيلا ميرکل وفاقی کابينہ کے تقريباﹰ تمام ارکان کے ہمراہ آج اسرائيل پہنچ رہی ہيں۔ نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق جرمن وفد کافی بڑا ہے اور اسی ليے دو حصوں ميں اسرائيل پہنچ رہا ہے۔ نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق چانسلر ميرکل آج شب اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو سے اور پھر منگل کی دوپہر صدر شمعون پيريز سے ملاقاتيں کريں گی۔ ميرکل اپنے اس دورے کے دوران اہم خارجہ امور پر بھی بات چيت کريں گی، جن ميں امريکا کی ثالثی کے نتيجے ميں پچھلے سال شروع ہونے والے اسرائيل اور فلسطين کے امن مذاکرات کا موضوع سر فہرست ہے۔ جرمن چانسلر پچھلے کچھ دنوں کے دوران يوکرائن ميں تيزی سے بدلتے ہوئے حالات سميت داخلی سطح پر اپنی اتحادی جماعت کے ايک قانون ساز سے متعلق ایک اسکينڈل کے تناظر ميں کافی مصروف رہی ہيں۔ وہ يوکرائن کے معاملے پر روسی صدر ولادیمير پوٹن اور امريکی صدر باراک اوباما کے ساتھ مشاورت بھی کرتی رہی ہيں۔
/ur/تحریک-طالبان-پاکستان-روبہ-زوال-تجزیاتی-رپورٹ/a-16602994
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں شدت پسندگروہوں کو پچھلے پانچ سال سے ایک چھتری تلے جمع کرنے والی تحریک طالبان مالی وسائل اور مقامی قبائلیوں کی حمایت میں کمی کے بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
تحریک طالبان پاکستان کے زیر اثرعلاقوں میں افغان طالبان بھی مبینہ طور پر پناہ لیتے ہیں اور یہی وہ معاملہ جو اکثر اوقات امریکا اور پاکستان کے درمیان تنازعے کی وجہ بنتا ہے۔ پاکستان ہمیشہ افغانستان میں اتحادیوں کے خلاف برسر پیکار افغان طالبان کو کسی قسم کی مالی اور عسکری مدد فراہم کرنے سے انکار کرتا رہا ہے۔ تجزیہ نگار، عسکری ماہرین اور مقامی افراد سے بات چیت کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے وسیع قبائلی علاقوں کے ایک چھوٹے سے حصے پر اپنا اثر و رسوخ رکھتی ہے، علاقے میں درجنوں ایسے عسکری گروہ وجود میں آ گئے ہیں جن کے اپنے کمانڈرز ہیں اور ہر کسی کا اپنا اپنا ایجنڈا اور وفاداریاں ہیں۔ دوسری طرف تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان، شدت پسند تنظیم میں پھوٹ اور حکیم اللہ محسود کی قیادت کو چیلنج کرنے اطلاعات کو متعدد بار رد کر چکے ہیں۔ مبصرین کے خیال میں پاکستانی طالبان کی طرف سے قومی انتخابات کی طرف بڑھنے والی کمزور حکومت کو مذاکرات کی حالیہ پیشکش، اپنی اہمیت منوانے کی ایک کوشش ہے۔ محسود قبیلے کے ایک فرد نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ تحریک طالبان قبائلی علاقے میں اپنی حمایت تیزی سے کھو رہی ہے کیونکہ لوگوں کا خیال تھا کہ انہیں قران و شریعت کی روشنی میں انصاف ملے گا مگر اس جنگ نے ہزاروں لوگوں کے در بدر کر دیا ہے۔
/ur/دنیا-بھر-میں-مہاجرین-کی-تعداد-میں-اضافہ/a-16038649
آج مہاجرین کا بین الاقوامی دن منایا جا رہا ہے۔ مختلف ملکوں میں پیدا شدہ پرتشدد تنازعات کی وجہ سے دنیا بھر میں آٹھ لاکھ نئے پناہ گزین سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ 35 لاکھ افراد اپنے ملکوں میں مہاجرت پر مجبور ہو گئے ہیں۔
میلیسا فلیمنگ کے خیال میں اس سے بھی زیادہ پریشان کن وہ چار لاکھ لوگ ہے جو اپنے ملکوں ہی میں پرتشدد تنازعات کی وجہ سے نقل مکانی اور بیدخلی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کی ترجمان کا کہنا ہے کہ پرتشدد تنازعات ہی اس وقت دنیا بھر میں مہاجرت کی بنیادی وجہ ہیں۔ فلیمنگ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے پرانے تنازعات حل نہیں ہوئے اور نئے جنم لے رہے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق عراق میں مہاجرین کے لیے صورت حال تبدیل ہو گئی ہے اور یہ ملک پناہ گزینوں کے لیے غیر محفوظ ہے اور دوسری جانب شام اپنے ملک کے اندر مہاجرت پر مجبور افراد کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مہاجرین کی زیادہ تر تعداد ترقی پذیر ملکوں میں پہنچ کر خود کو اقوام متحدہ کے ادارے کے ساتھ رجسٹرڈ کروا رہی ہے اور ان ملکوں میں بعض انتہائی غریب ملک بھی ہیں۔ میلیسا فلیمنگ نے اس مناسبت سے بتایا کو پاکستان نے سترہ لاکھ افغان باشندوں کو پناہ دی یا پھر کینیا کی مثال لی جا سکتی ہے۔ یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ کینیا کا تیسرا بڑا شہر اصل میں ایک ریفیوجی کیمپ ہے اور اس میں پانچ لاکھ سے زائد پناہ گزین رہ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کی ترجمان نے پاکستان اور کینیا جیسے ملکوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان ملکوں نے کم از کم اپنی سرحدیں تو ایسے مجبور افراد کی میزبانی کے لیے کھلی رکھیں اور یہ انتہائی اہم ہے۔
/ur/جرمنی-یہودی-مخالف-جذبات-پر-قابو-پانے-کے-لیے-کوشاں/a-15529454
جرمن معاشرے میں یہودیوں کے خلاف تعصب اب بھی پایا جاتا ہے۔ جرمنی کے ایک سرکاری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امتیازی سلوک کا سامنا کرنا جرمنی کے یہودیوں کے لیے روزمرّہ زندگی کا معمول ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بعض اوقات میڈیا کی جانب سے دیا جانے والا ان حملوں میں عرب نژاد مسلمانوں کے ملوث ہونے کا تاثر غلط ہے۔ ماہرین نے اپنے نتائج کی وضاحت طلبی کے حوالے سے جرمنی کے سرکاری نظام تعلیم کی ناکامی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ بچوں کو نازی دَور میں یہودیوں پر کیے جانے والے مظالم اور اسرائیل کی طرف جرمنی کی خصوصی ذمہ داری کے بارے میں پڑھانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے تنازعے، اسلام پسندی اور مالیاتی مسائل سے جڑے یہودی مخالف دورِ حاضر میں پائے جانے والے جذبات پر زیادہ زور دیا جانا چاہیے۔ اس دلیل کے لیے دوہزار نو میں بیلےفیلڈ یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کی مثال دی گئی ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ ہر پانچ میں سے ایک شخص کے خیال میں عالمی مالیاتی نظام پر یہودیوں کی گرفت مضبوط ہے۔ اس تحقیق میں حصہ لینے والے تقریباﹰ چالیس فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ یہودی آج بھی جرمنی کے نازی دَور کے ماضی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگرچہ ماہرین نے جرمنی میں یہودی مخالف جذبات پر قابو پانے کے لیے قابل غور کوششوں کا بھی ذکر کیا ہے، پھر بھی وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس حوالے سے کوئی جامع حکمتِ عملی موجود نہیں ہے۔
/ur/بھارت-کی-یہ-ٹیم-پاکستان-سے-بہتر-ہے-لیکن/a-39104659
برمنگھم کے یخ بستہ اور سرمگیں موسم میں اتوار کو ہونے والے پاک بھارت میچ کی الٹی گنتی سات سمندر پار دونوں ملکوں میں جون کے درجہ حرارت میں اضافہ کر رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت تقریباً سوا دو سال بعد آمنے سامنے آ رہی ہیں۔
بھارت کے مشہور سابق کھلاڑی اور کامنٹیٹر روی شاستری نے کچھ برس پہلے پاک بھارت میچ کو سب مقابلوں کا ’ماتا پیتا‘ قرار دیا تھا۔ اس بار بھی سرحد کے دونوں طرف ذرائع ابلاغ میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے سلسلے میں ایجبسٹن پر ہونے والے گروپ بی کے اس مقابلے کا ڈھنڈورا دن رات پیٹا جا رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں تقریباً سوا دو سال بعد ایک ایسے وقت میں ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیل رہی ہیں، جب دونوں ملکوں میں سفارتی اور سرحدی کشیدگی اپنے نکتہ عروج پر ہے۔کرکٹ میچ کے لیے کراچی اور ممبئی میں تیار کردہ خصوصی اسٹوڈیوز میں بھی علاقائی سیاست کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک روزہ میچوں کا سلسلہ 1978ء میں کوئٹہ میں مشتاق اور بیدی کے دور میں شروع ہوا تھا، جس کے بعد سے پاکستان نے 72 اور بھارت نے 51 میں میچوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ لیکن آئی سی سی کے زیر اہتمام ہونے والے ٹورنامنٹس میں پاکستان کا ہاتھ تنگ رہا ہے اور یہاں بھارت کا پلڑا 2-11 سے بھاری ہے۔ پاکستان نے یہ دونوں فتوحات اتفاق سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں ہی سمیٹی ہیں، جن میں 2004 ء میں اسی ایجبسٹن برمنگھم کی تین وکٹوں کی سنسنی خیز جیت بھی شامل ہے۔ حالیہ عرصے میں ان عالمی مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑی پاک بھارت میچ کے دباؤ کا شکار ہو کر یکطرفہ ہارتے رہے ہیں۔ اس بارے میں مدثر نذر کا کہنا تھا کہ اس میچ میں دباؤ دونوں ٹیموں پر یکساں ہوگا اور پاکستانی کرکٹرز کو یہ بات سمجھنا ہو گی۔ آخر میں جو ٹیم اعصاب پر قابو رکھے گی وہی سرخرو نکلے گی۔
/ur/پاکستان-اور-بھارت-کے-کرکٹ-تعلقات-کی-بحالی-کا-اعلان/a-16101445
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچز کا سلسلہ پانچ سال کے وقفے کے بعد بالآخر اب شروع ہونے جا رہا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستانی ٹیم کو ہوم سیریز کے لیے رواں برس دعوت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کا یہ فیصلہ پیر کو سامنے آیا ہے، جس کے تحت پاکستانی کرکٹ ٹیم کو رواں برس دسمبر میں ایک سیریز کے لیے دعوت دی جائے گی۔ دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ کا سلسلہ 2008ء کے ممبئی حملوں کے بعد منقطع ہو گیا تھا، جن کے لیے پاکستان میں قائم شدت پسند گروہ لشکرِ طیبہ کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ ممبئی میں مختلف مقامات پر ہونے والے حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس سے پہلے کرکٹ سیریز 2007ء میں ہوئی تھی۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق گزشتہ ہفتوں کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن انڈیا (بی سی سی آئی) کے درمیان کرکٹ پر مبنی تعلقات کی بحالی پر بات چیت ہوتی رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے: ’’پاکستان بورڈ نے بی سی سی آئی کے اعلیٰ اہلکاروں سے مذاکرات شروع کیے تھے۔ یہ بات چیت گزشتہ ایک برس سے جاری تھی۔ آج بی سی سی آئی کی ورکنگ کمیٹی نے پاکستانی ٹیم کو میچز کے لیے مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ پاکستان نے اس بھارتی اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ پی سی بی کے چیئرمین ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ کرکٹ تعلقات کی بحالی سے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات بہتر ہوں گے۔ اس سیریز کے لیے بھارتی حکومت کی منظوری ابھی باقی ہے، تاہم بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ منظوری محض رسمی ہے۔ بی سی سی آئی ذرائع نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ نئی دہلی حکومت اس سیریز پر اتفاق ظاہر کر چکی ہے۔
/ur/عراقی-شیعہ-سنی-مذہبی-اداروں-میں-کرپشن-کی-نشاندہی-ٹی-وی-بند/a-50272595
عراق میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کی مذہبی تنظیموں میں پائی جانے والی مبینہ کرپشن سے متعلق ایک خصوصی تحقیقاتی رپورٹ نشر ہونے کے بعد امریکی مالی وسائل سے چلنے والے نشریاتی ادارے ’الحرہ‘ ٹی وی کا لائسنس معطل کر دیا گیا ہے۔
عراقی دارالحکومت بغداد سے منگل تین ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکومت نے پیر دو ستمبر کو تین ماہ کے لیے 'الحرہ‘ کا نشریاتی لائسنس معطل کر دیا۔ اس نشریاتی ادارے کی عربی میں یہ رپورٹ ہفتہ اکتیس اگست کو نشر کی گئی تھی اور اس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عراق میں مسلمانوں کے شیعہ اور سنی دونوں فرقوں سے تعلق رکھنے والی مذہبی تنظیموں کی اعلیٰ شخصیات ریاست کے ساتھ اپنے تعلقات کو بنیاد بنا کر بڑے مالیاتی اور کاروباری فائدے حاصل کر رہی تھیں۔ عراقی میڈیا کمیشن نے اپنے موقف میں 'الحرہ‘ پر یہ الزام بھی لگایا کہ اس کی متعلقہ رپورٹ تعصبات پر مبنی تھی، جو ہتک کا باعث بھی بنی۔ اس کے برعکس 'الحرہ‘ نے اس بارے میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی متنازعہ ہو جانے والی یہ رپورٹ 'پیشہ ورانہ طور پر متوازن اور منصفانہ‘ تھی۔ ساتھ ہی امریکی مالی وسائل سے چلنے والے اس نشریاتی ادارے نے یہ بھی کہا کہ اس نے اپنی اس رپورٹ میں جن شخصیات کا ذکر کیا ہے، انہیں اپنا ردعمل ظاہر کرنے کا پورا موقع دیا گیا تھا لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا۔ اس نشریاتی ادارے کی اس خصوصی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ عراق میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے مقدس مقامات اور ان سے ملحقہ املاک کا انتظام چلانے والے مذہبی اداروں میں مبینہ طور پر وسیع تر بدعنوانی پائی جاتی ہے۔
/ur/امریکا-میں-داخلے-پر-پابندی-شدت-پسند-شہ-پائیں-گے-او-آئی-سی/a-37335411
دنیا بھر کے مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سات مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکا جانے پر عائد کردہ عارضی پابندی سے شدت پسندوں کو مزید شہ ملے گی۔
دنیا کے 56 مسلم اکثریتی ممالک کی نمائندہ اس بین الاقوامی تنظیم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ امریکا کو اپنے اس فیصلے پر غور کرنا چاہیے اور اخلاقی طور پر اپنی وہ ذمے داریاں بھی پوری کرنا چاہییں، جن کے تحت ’بدامنی اور شدید بے یقینی‘ کی شکار دنیا میں اس وقت امریکا اپنی طرف سے اخلاقی طور پر اچھی ’قائدانہ صلاحیتوں‘ کے مظاہرے کا پابند ہے۔ کئی ارکان پارلیمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ عراقی منتخب عوامی نمائندوں کی اکثریت نے یہ مطالبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کے جواب میں کیا ہے، جس کے تحت واشنگٹن کی طرف سے عراق اور چھ دیگر مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر جمعہ ستائیس جنوری کے دن سے تین ماہ کے لیے پابندی لگائی جا چکی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے عائد کردہ انہیں پابندیوں کے حوالے سے یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کئی مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر عائد پابندی کا جائزہ لے رہی ہے تاہم یونین اپنے رکن ملکوں کے شہریوں سے کسی قسم کا کوئی امتیازی سلوک برداشت نہیں کرے گی۔
/ur/افغان-کرکٹ-ٹیم-کا-دورہ-پاکستان-ایبٹ-آباد-کا-میچ-منتقل/a-15091657
پاکستانی کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم دورہ پاکستان کے دوران ایبٹ آباد میں ایک روزہ میچ نہیں کھیلے گی۔ اس سے قبل تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کا ایک میچ ایبٹ آباد میں شیڈول کیا گیا تھا۔
رواں ماہ کے آغاز پر ہی دہشت گرد القاعدہ نیٹ ورک کا سربراہ اسامہ بن لادن، امریکی کمانڈوز کے ایک خفیہ آپریشن میں ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اگرچہ پاکستانی کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کہا تھا کہ افغان کرکٹ ٹیم اپنے دورہ پاکستان کے دوران ایبٹ آباد میں بھی ایک میچ کھیلے گی تاہم جمعرات کے روز بورڈ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک نئے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اب ایبٹ آباد میں کوئی بھی میچ نہیں کھیلا جائے گا۔ ہونے والی ایک ملاقات کے بعد یہ بیان سامنے آیا ہے۔ پاکستان کی اے ٹیم اور افغان قومی کرکٹ ٹیم کے مابین ایبٹ آباد میں میچ 29 مارچ کو کھیلا جانا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اعجاز بٹ اور رحمان ملک کے مابین ہونے والی اس ملاقات میں افغان کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے دوران سکیورٹی کو یقینی بنانے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ اب افغانستان کی کرکٹ ٹیم اپنا پہلا میچ 25 مئی کو اسلام آباد میں کھیلے گی،27 مئی کو دوسرا ایک روزہ میچ راولپنڈی میں منعقد کیا جائے گا جبکہ تیسرا اور آخری میچ 29 مئی کو فیصل آباد میں کھیلا جائے گا۔ پی سی بی نے ایبٹ آباد میں میچ منسوخ کرنے کے حوالے سے کوئی بھی بیان نہیں دیا تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز نے پی سی بی کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہےکہ یہ تبدیلی رحمان ملک اور اعجاز بٹ کے مابین ہونے والی ایک ملاقات کے بعد ہوئی ہے،’ سکیورٹی کے کچھ مسائل ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ افغان کرکٹ ٹیم ایبٹ آباد کے بجائے اسلام آباد میں اپنا میچ کھیلے‘۔
/ur/یورو-زون-سے-یونان-کے-اخراج-جیسی-صورتحال-پر-یورپی-حکام-کا-غور/a-16015579
یورپی یونین کے مالیاتی کے امور کے اعلیٰ حکام نے ایک ملاقات میں اس موضوع پر غور کیا ہےکہ اگر یورو زون سے یونان نکلنے کا فیصلہ کر لے، تو ایسی صورتحال میں یورپی سطح پر کیا اقدامات کیے جائیں گے۔
یورپی حکام کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ یونان یورو زون کا حصہ ہی رہے گا، تاہم یونان میں حالیہ انتخابات میں عوام نے ایسی جماعتوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جو یورپی یونین کے بیل آؤٹ پیکیج کی شرائط کی مخالفت کر رہی ہیں۔ واضح اکثریت حاصل نہ کر پانے اور حکومت سازی میں ناکامی کی صورت حال میں یونان میں اب دوبارہ پارلیمانی انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں۔ یورپی رہنما اس امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ یونان کے عوام ایسی جماعتوں کو پارلیمان میں بھیجیں گے، جو یورپی یونین اور آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے مالیاتی معاہدوں کا احترام کریں۔ تاہم کسی غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کے سلسلے میں پیر کے روز یورپی یونین کے مالیاتی امور کے اعلیٰ حکام نے ملاقات کی۔ یونان کے یورو زون سے نکلنے جیسے بدترین حالات کی صورت میں سرحدی چیکنگ، سرمایہ کی منتقلی کی روک تھام اور ATM مشینوں سے رقوم نکالنے کی حد جیسے اقدامات پر غور کیا گیا ہے۔ یورپی حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس ملاقات کا بنیادی مقصد خلاف توقع صورتحال سامنے آنے کی صورت میں ممکنہ اقدامات کا تعین تھا۔ تاہم روئٹرز کے مطابق یورپی یونین کے تمام عہدیداروں کے خیال میں یونان یورو زون سے نکلنے کا فیصلہ نہیں کرے گا۔
/ur/انڈونیشیا-مدرسے-کا-محاصرہ-ختم/a-15231813
انڈونیشیا میں سکیورٹی فورسز نے اس مدرسے کا تین روزہ محاصرہ ختم کر دیا ہے، جس پر بم بنانے کی فیکٹری ہونے کا شبہ تھا۔ وہاں موجود درجنوں اسلام پسند طلبہ غائب ہوگئے ہیں۔
پولیس اور فوج نے ویسٹ نوسا تینگارا صوبے کے علاقے بیما میں اس وقت اسکول کا محاصرہ کر لیا تھا، جب پیر کو وہاں ایک دھماکہ ہوا، جس میں ایک مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوا۔ تلواروں اور چاقوؤں سے لیس مدرسے کے طلبا اور اساتذہ نے سکیورٹی فورسز کو تفتیش کرنے سے روک دیا تھا۔ پولیس نے تب سے ہی اسکول کا محاصرہ کر رکھا تھا، جو بدھ کو اس وقت ختم ہوا جب مدرسے میں موجود افراد پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئے۔ پولیس کے ترجمان اینٹن باچرل عالم کا کہنا ہے کہ مدرسے میں مزید بم ملے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’جب ہم اسکول میں داخل ہوئے تو ہمیں وہاں متعدد بم ملے، جو ناکارہ بنا دیے گئے ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے اس امر کی وضاحت نہیں کی کہ مدرسے کے گرد تعینات دو سو سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں مشتبہ افراد کیسے فرار ہوئے۔ پولیس نے قبل ازیں اس اسکول کا تعلق انتہاپسند مذہبی رہنما ابو بکر بشیر سے بتایا تھا، جنہیں گزشتہ ماہ ایک دہشت گرد گروپ کو مالی امداد فراہم کرنے پر پندرہ برس قید کی سزا ہوئی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی ذرائع ابلاغ نے پولیس کے حوالے سے شبہ ظاہر کیا کہ پیر کے دھماکے میں ہلاک ہونے والا شخص طلبا کو بم بنانے کی تربیت دے رہا۔ رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے ادارت: افسر اعوان
/ur/جرمنی-سے-گزشتہ-برس-چوبیس-ہزار-تارکین-وطن-ملک-بدر-کیے-گئے/a-42342618
جرمنی سے گزشتہ برس سالانہ بنیادوں پر دو ہزار سولہ کے مقابلے میں قریب چھ فیصد کمی کے باوجود چوبیس ہزار مہاجرین اور تارکین وطن کو ملک بدر کیا گیا۔ ان میں کم از کم ساٹھ ایسے مہاجرین بھی تھے، جو داخلی امن کے لیے خطرہ تھے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق 2017ء میں مجموعی طور پر 23,966 مہاجرین اور تارکین وطن کو ملک بدر کیا گیا۔ ان میں کم از کم پانچ درجن ایسے تارکین وطن بھی شامل تھے، جو مختلف جرائم کے مرتکب ہوئے تھے اور جنہیں امن عامہ کے لیے خطر قرار دے کر ان کی ملک بدری کا عمل شعوری طور پر تیز کر دیا گیا تھا۔ ترجمان کے مطابق گزشتہ برس جرمنی سے ملک بدر کیے گئے مہاجرین اور تارکین وطن کی مجموعی تعداد (قریب چوبیس ہزار) 2016ء میں ایسی ملک بدریوں کے مقابلے میں 5.6 فیصد کم رہی۔ وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق دو برس قبل 2016ء میں جرمنی سے واپس بھیجے گئے مہاجرین اور تارکین وطن کی ملک بدریوں کی تعداد اس لیے بھی بہت زیادہ رہی تھی کہ یورپ خاص کر جرمنی میں مہاجرین کے بحران کے نقطہ عروج کے بعد جتنے غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا گیا تھا، وہ تعداد اوسط سالانہ تعداد کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھی۔ ساتویں نمبر پر ایک اور افریقی ملک صومالہ رہا، جہاں سے ساڑھے سات ہزار سے زائد نئے تارکین وطن گزشتہ برس پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچے۔ دیگر افریقی ممالک کے مقابلے میں صومالیہ کے شہریوں کو پناہ ملنے کا تناسب بھی زیادہ (اسی فیصد سے زائد) رہا۔
/ur/چین-سری-لنکا-تعلقات-کی-بحالی-کا-ایک-نیا-دور/a-18343147
سری لنکا کے صدر میتھری پالا سیری سینا جنوری میں صدارتی منصب پر فائض ہونے کے بعد اپنے پہلے سرکاری دورے پر آج چین پہنچ گئے۔
سری لنکا کے سابق صدر مہندا راجا پاکسے نے ایک عشرے پر محیط اپنے دورِ صدارت میں ملک کے بنیادی ڈھانچے کی تعیمرنو میں چین پر غیر معمولی انحصار کیا تھا۔ انہوں نے چین کے فنڈ سے ایک بندرگاہی شہر کی تعمیر کا منصوبہ طے کیا تھا جسے نئے صدر میتھری پالا سیری سینا نے اقتدار میں آتے ہی معطل کر دیا تھا۔ جمعرات کو بیجنگ میں میتھری پالا سیری سینا کے ساتھ ملاقات میں چینی صدر شی نے چین اور سری لنکا کے روایتی دوستانہ تعلقات کے ایک نئے دور کی بات کی۔ شی جن پنگ کا کہنا تھا،" صدر سیری سینا آپ چینی عوام کے ایک دیرینہ رفیق ہیں" ۔ شی نے کہا ہے کہ چین دونوں ممالک کی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کو مضبوط تر بنانے میں حقیقی تعاون کرنا چاہتا ہے۔ اس موقع پر سری لنکا کے صدر نے 1983 ء کا اپنا پہلا دورہِ چین یاد کرتے ہوئے کہا کہ تب انہیں چینی کمیونسٹ پارٹی نے مدعو کیا تھا۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سری لنکا کے نئے صدر میتھری پالا سیری سینا نے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد چین کی بجائے اپنا پہلا غیر ملکی سرکاری دورہ بھارت کا کیا تھا، جس کا مقصد نئی دہلی حکومت کے ساتھ تعلقات کو ایک مرتبہ پھر استوار کرنا خیال کیا گیا تھا۔ بیجنگ حکومت پر یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ بحر ہند کے مختسلف ملکوں میں ارد گرد اپنا اثر و رسوخ بڑھاتے ہوئے بھارت کے مقابلے میں اپنے مفادات کو محفوظ بنانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
/ur/چین-اور-افغانستان-کے-مابین-اسٹریٹیجک-معاہدہ/a-16007872
چین اور افغانستان کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت کا معاہدہ طے پاگیا ہے، جس کے تحت چین اس جنگ زدہ ملک کو ’بے لوث اور پرخلوص‘ مدد فراہم کرے گا۔
چینی صدر نے اس موقع پر کہا کہ افغانستان اس موقع پر تبدیلی کے اہم مرحلے سے گزرہا ہے جبکہ چین افغانستان کا قابل بھروسہ پڑوسی اور دوست ہے۔ ’’ حال اور مستقبل میں چین افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہے گا اور افغانستان کو بے لوث و پرخلوص مدد فراہم کرتا رہے گا۔‘‘ چینی صدر نے افغانستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر بننے پر مبارکباد بھی دی۔ اس موقع پر افغان صدر کرزئی نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران دو طرفہ تعلقات میں خاصی بہتری آئی ہے اور یہ وسیع اور گہرے ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں کے مابین طے پانے والے اسٹریٹیجک معاہدے کے تحت چین افغانستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دے گا، بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرے گا، افغان طالب علموں کو اسکالر شپس اور اس سال قریب 25 ملین ڈالر کے مساوی امداد فراہم کرے گا۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پر جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق دونوں ممالک سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں تعاون اور انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ بڑھائیں گے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اب تک چین نے افغانستان میں اپنے کردار کو سلامتی سے متعلق امور سے خاصا دور رکھا ہے اور تعمیر نو پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے۔
/ur/پاکستان-اور-ترکمانستان-کے-درمیان-مجوزہ-چار-ملکی-گیس-پائپ-لائن-معاہدے-پر-دستخط/a-15531283
پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان چار ملکی مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے گیس کی ترسیل کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس منصوبے پر ترکمانستان کے صدر قربان گل محمدوف کے دورہ پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میں دستخط کیے گئے۔
پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان اس کے علاوہ بھی تجارت ، ثقافت، اطلاعات کے شعبوں میں تین معاہدوں اور دو مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ترکمانستان کے صدر نے وفود کی سطح پر بھی ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ چار ملکی مجوزہ گیس منصوبے کی تکمیل کی صورت میں پاکستان اور بھارت کو 27 ارب کیوبک میٹر گیس فراہم ہو سکے گی پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس میں یہ عندیہ دیا تھا کہ ترکمانستان کے صدر کے دورہ کے موقع پر ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن کے مجوزہ منصوبے پر اہم پیشرفت کا اعلان ہوگا۔ اس مجوزہ منصوبے کے تحت ترکمانستان کے دولت آباد گیس فیلڈ سے 1680 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن افغانستان کے ذریعے پاکستان سے ہوتی ہوئی بھارت جائے گی۔ پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان پائپ لائن کے حوالے سے پہلی بار مفاہمت کی یادداشت پر دستخط 15 مارچ 1995ء کو ہوئے تھے چار ملکی گیس پائپ لائن کا ذکر کرتے ہوئے ترکمانستان کے صدر نے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے اب اس کنسورشیم کی تشکیل باقی رہ گئی ہے جو اس معاہدوں کی تکمیل کرے گا۔
/ur/اسرائیل-کی-طرف-سے-فلسطینی-لاشوں-کے-اعضا-چوری-کرنے-کی-تردید/a-18829664
اقوام متحدہ میں تعینات اسرائیلی سفیر نے اس فلسطینی الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے فلسطینی نوجوانوں کی لاشوں سے کار آمد اعضا نکال لیے گئے تھے۔
اسرائیلی سفیر نے ان فلسطینی الزامات کو سامیت دشمنی قرار دیا ہے۔ دو روز پہلے اقوام متحدہ میں فلسطین کے چیف نمائندے ریاض منصور نے برطانوی سفارتکار اور سلامتی کونسل کے صدر میتھیو ریکرافٹ کو ایک خط لکھا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں سے اعضا نکالے گئے ہیں۔ ان الزامات کے جواب میں اقوام متحدہ میں تعینات اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو خط لکھا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس خط کی مذمت کی جائے۔ اسرائیلی سفیر کے مطابق منصور کا یہ خط کھلی سامیت دشمنی ہے۔ اسرائیلی مشن کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ڈینی ڈین کا کہنا تھا، ’’ فلسطینی نمائندے کی طرف سے لگایا جانے والا یہ خونی بہتان سامیت دشمنی اور اس کے اصل رنگوں کو ظاہر کرتا ہے۔ میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس ناپاک الزام کی تردید کی جائے اور فلسطینی رہنماؤں کی مسلسل اشتعال انگیزی کی مذمت کی جائے۔ ‘‘ اقوام متحدہ میں تعینات فلسطینی نمائندے کے تین نومبر کو لکھے گئے خط میں فلسطینی علاقوں اور مشرقی یروشلم میں پیش آنے والے حالیہ تشدد پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں چاقوؤں اور دیگر حملوں کے نتیجے میں ابھی تک گیارہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 68 بنتی ہے۔ اسرائیل کے مطابق ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں اکتالیس حملہ آور بھی شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں۔
/ur/اسرائیلی-خفیہ-ایجنسی-پر-فلسطینی-پروفیسر-کے-قتل-کا-الزام/a-43481026
ملائیشیا کے دارالحکومت میں ایک فلسطینی پروفیسر کو ایک سڑک پر گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا ہے۔ انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے ایک رکن اور مقتول کے خاندان نے اس قتل کی ذمہ داری اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد عائد کی ہے۔
ملائیشیائی دارالحکومت کوالالمپور کی پولیس کے مطابق مقتول فلسطینی پروفیسر فضی محمد الباتش کی عمر پینتیس برس تھی۔ انہیں ہیوی موٹر سائیکل پر سوار دو مشتبہ نامعلوم افراد نے دن دیہاڑے ایک سڑک کے کنارے گولیاں مار کر ہلاک کیا۔ انہیں چار گولیاں سر اور جسم میں لگیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ اپنے ابتدائی ردعمل میں فلسطینی تنظیم حماس نے موساد پر کوئی الزام نہیں دھرا تھا لیکن مقتول پروفیسر کو شہید قرار دیا۔ غزہ پٹی سے حماس کے ایک رکن اور مقتول فضی محمد الباتش کے خاندان نے البتہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس قتل کی ذمہ دار ہے۔ حماس کے ایک رکن اور مقتول الباتش کے خاندان نے ااسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس قتل کی ذمہ دار ہے ملائیشیا میں فلسطینی نمائندے انوار الآغا کے مطابق پروفیسر فضی محمد الباتش الیکٹریکل انجینئرنگ کے شعبے سے وابستہ رہے تھے اور وہ فلسطینی تنظیم حماس کے رکن بھی تھے۔ سخت گیر موقف کی حامل فلسطینی تنظیم حماس ماضی میں اپنے کئی اہم افراد کے قتل کی ذمہ داری اسرائیلی خفیہ تنظیم موساد پر عائد کرتی رہی ہے۔ سورن کابوٹ کے قاتل بیٹے کے ایک وکیل کے مطابق اردنی دربار سے کابوٹ کو ماہانہ 1500 ڈالر کا وظیفہ دیا جاتا تھا۔ سوزن کابوٹ کا ایک بیٹا بھی تھا اور اُسی نے اس خاتون اداکارہ کو سن 1986 میں دماغی خلل کی وجہ سے قتل کر دیا تھا۔
/ur/کرکٹ-ورلڈ-کپ-سری-لنکا-کوارٹر-فائنل-میں-پہنچ-گیا/a-14904045
کرکٹ کے رواں عالمی مقابلوں میں سری لنکا کوارٹر فائنل مرحلے تک پہنچے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔ سری لنکا نے زمبابوے کو 139 رنز سے شکست دی۔
گروپ اے میں اپنے پانچ میچز میں سے تین جیت کر سری لنکا نے سات پوائنٹس حاصل کرلیے ہیں۔ اس گروپ سے پاکستان، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا بھی کوارٹر فائنل میں پہنچنا یقینی ہے۔ جمعرات کے مقابلے میں زمبابوے کے کپتان Elton Chigumbura نے ٹاس جیت کر پہلے سری لنکا کو بیٹنگ کی دعوت دی تھی۔ سری لنکا کے اوپنر تلکا رتنے دلشان اور اوپل تھارانگا 45ویں اوور تک زمبابوے کے گیند بازوں کو بے بس بناکر رنز بٹورتے رہے۔ دونوں کی شراکت میں 282 رنز بنے جو ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی وکٹ کی سب سے بڑی شراکت ہے۔ اس سے قبل یہ اعزاز پاکستان کے سعید انور اور وجاہت اللہ واسطی کے پاس تھا جنہوں نے 1999ء کے عالمی کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف 194 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے مقررہ 50 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر مجموعی طور پر 327 رنز بنائے۔ دلشان 144 جبکہ تھارانگا 133 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ زمبابوے کی جانب سے سر فہرست گیند باز Chris Mpofu رہے جنہوں نے سات اوورز میں 62 رنز کے عوض چار وکٹیں حاصل کیں۔ جواب میں زمبابوے کی ٹیم نے اچھے انداز میں بلے بازی کا آغاز کیا۔ ان کے اوپنر بلے باز Brendan Taylor اور Regis Chakabva نے سینچری پارٹنر شپ قائم کرکے سری لنکا کی ٹیم کو پریشانی میں مبتلا کردیا تھا۔ دلشان بولنگ میں بھی نمایاں رہے۔ انہوں نے تین اوورز میں چار رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دی میچ قرار پائے۔ میچ کے بعد سری لنکا کے کپتان کمارا سنگاکارا کا کہنا تھا کہ دلشان گزشتہ دس سال سے ان کی ٹیم کے اہم ترین کھلاڑی ہیں۔
/ur/صومالیہ-عبوری-دستور-کی-منظوری/a-16138378
قرن افریقہ کے شورش زدہ ملک صومالیہ کی دستور ساز اسمبلی نے ملک کے عبوری آئین کی منظوری دے دی ہے۔ اقوام متحدہ نے اس اہم سیاسی پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے صومالیہ کی دستور ساز اسمبلی کی جانب سے عبوری آئین کی منظوری کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان مارٹن نیسریکی (Martin Nesirky) نے کہا کہ سیکرٹری جنرل بان کی مون نے صومالیہ کی اسمبلی کے اس اہم اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے دستور ساز اسمبلی کے ممبران کو مبارکباد پیش کی ہے۔ ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ کے سربراہ نے دستور ساز اسمبلی کے ارکان کی جانب سے آئین کی منظوری کو ایک تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ارکان کے سیاسی عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ حالیہ عبوری حکومت نے اپنے آٹھ سالہ دور کے اختتامی مراحل کو ایک انتہائی مثبت سیاسی عمل قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے بیس اگست کو تحلیل ہونے والی عبوری حکومت کے بعد قائم ہونے والی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ آئندہ صومالیہ میں آسانی سے حکومت جاری رکھنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ خانہ جنگی کے باعث صومالیہ سیاسی طور پرمنقسم نظر آتا ہے اور ساتھ ہی اسے کرپشن اور اقرباء پروری کا سامنا بھی ہے۔ وزیراعظم عبد ولی محمد علی نے ارکان دستور ساز اسمبلی کو عبوری آئین کی منظوری پر مبارک دی ہے۔ عبوری آئین کی منظوری کے وقت پارلیمنٹ کے 645 اراکین کانفرنس ہال میں موجود تھے اور 96 فیصد نے آئین کی منظوری کے حق میں ووٹ ڈالا۔ صومالیہ کی دستور ساز اسمبلی کو اقوام متحدہ کی حمایت حاصل تھی۔ اس کا انتخاب صومالیہ کے قبائلی عمائدین نے کیا تھا۔ صومالیہ کے دستوری امور کے وزیر عبدالرحمان ہوش جبریل نے عبوری آئین کی منظوری کو تاریخی قدم قرار دیا ہے۔ نئے دستور کے تحت صومالیہ کے قبائلی رہنما ایک نئی پارلیمنٹ کو منتخب کریں گے اور یہ نئی پارلیمنٹ نیا صدر منتخب کرے گی۔
/ur/جرمن-اتحاد-کی-تیسویں-سالگرہ-کورونا-نے-تقریبات-کو-دھندلا-دیا/a-55147989
ماضی کی مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے دوبارہ اتحاد کے ہفتہ تین اکتوبر کو ٹھیک تیس برس پورے ہو گئے۔ رواں برس یوم اتحاد کی تقریبات اور خوشیاں کورونا وائرس کی وبا کے باعث دھندلا کر رہ گئیں۔
آج منائے جانے والے جرمنی کے یوم اتحاد کی تقریبات کا اہتمام محدود پیمانے پر کیا گیا اور ان پر بھی احتیاطی ضوابط حاوی رہے۔ یوں کورونا وائرس کی وبا نے جرمن اتحاد کے دن کی تمام پرمسرت تقریبات کو گہنا کر رکھ دیا۔ حکومتی سرپرستی میں ہونے والی تقریبات میں محدود تعداد میں مہمانوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے خصوصی انتظامی ضابطوں کے تحت کم مہمانوں والی چھوٹی تقریبات کے انعقاد کو فوقیت دی گئی۔ ایسی تمام تقریبات کی باضابطہ نگرانی اضافی پولیس اہلکار کرتے رہے۔ یوم اتحاد کی اس مرکزی تقریب سے وفاقی صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ جرمنی کو اس بات پر فخر ہے کہ وہ ایک آزاد اور جمہوری اقدار کا حامل ملک ہے۔ انہوں نے ماضی کی مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے اتحاد کی کوششوں میں شریک عوامی مظاہرین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مسلسل کوششوں سے تیس برس قبل ایسا پرامن انقلاب آیا کہ منقسم جرمنی پھر سے ایک متحدہ ملک بن گیا تھا۔ چرچ آف سینٹ پال کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے صدر شٹائن مائر نے کہا کہ جرمنی کا تیسواں یوم اتحاد معمول سے ہٹ کر منایا جانا تھا اور پوٹسڈام میں ہونے والی رنگ برنگی پرمسرت تقریبات میں اندرون ملک اور ہمسایہ ریاستوں سے بے شمار مہمانوں کی شرکت کا منصوبہ بھی بنایا گیا تھا، مگر ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ یہ اشارہ واضح طور پر کورونا وائرس کی مہلک وبا کی طرف تھا۔
/ur/جرمن-انتخابات-میں-شٹائن-مائر-کی-امیدیں/a-4717977
آنے والے اتوار کو جرمنی ميں نئی وفاقی پارليمنٹ کا چناؤ ہو رہا ہے۔ بالکل آخری مرحلے ميں يہ انتخابات دوبارہ سنسنی خيز بنتے جارہے ہيں۔
جرمنی کے وفاقی پارليمانی انتخابات سے چند دن قبل وزير خارجہ اور سوشل ڈيموکريٹک پارٹی کے چانسلر کے عہدے کے اميدوار فرانک والٹرشٹائن مائر کچھ زيادہ پراميدی کا مظاہرہ کررہے ہيں۔ چانسلرانگيلا ميرکل کے حريف کا کہنا ہے کہ کرسچن ڈيموکريٹک يونين سی۔ ڈی۔ يو اور فری ڈيموکريٹک پارٹی ايف۔ ڈی۔ پی نے اپنی فتح کا کچھ زيادہ جلد ہی يقين کرليا ہے۔ انہوں نے کہا:’’ انہيں يہ يادرکھنا چاہيے کہ ہميشہ آخرميں نتيجہ کچھ اورہی برآمد ہوتا ہے۔ اس مرتبہ بھی ايسا ہی ہوگا۔‘‘ شٹائن مائر کی اميد کو انتخابات کے بارے ميں ہونے والے تازہ ترين جائزوں سے بھی تقويت ملی ہے جن کے مطابق کرسچن يونين جماعتيں اور ايف ڈی پی کی حمايت ميں کمی ہو رہی ہے۔ يہ دونوں جماعتيں انتخابات ميں کاميابی حاصل کرکے مخلوط حکومت بنانے کی خواہاں ہيں ليکن اب ايسا ظاہر ہوتا ہے کہ ايس پی ڈی، گرين پارٹی اور ڈی لنکے پر مشتمل بائيں بازو کے گروپ پراس کی برتری ميں کمی ہورہی ہے۔ انتخابات سے ايک ہفتے قبل جرمنی کے رائے عامہ کا سروے کرنے والے دو مشہوراداروں، آلنس باخ اور فورزا کے جائزوں سے يہی نتيجہ نکلتا ہے۔ ان کے مطابق اب سی ڈی يو اور ايف ڈی پی کی، ايس پی ڈی، گرين پارٹی اور ڈی لنکے پر برتری کم ہو کر صرف ايک فيصد رہ گئی ہے۔ برلن کے انفو انسٹيٹيوٹ کے مطابق تو سی ڈی يو اور ايف ڈی پی کو اکثريت حاصل کرنے کے لئےاب تين فيصد ووٹوں کی کمی کا سامنا ہے۔
/ur/عراق-سے-داعش-کے-مکمل-خاتمے-کے-ليے-عسکری-آپريشن-شروع/a-41494742
عراقی افواج نے آج سے ايک بڑا عسکری آپريشن شروع کيا ہے جس کا مقصد شام کی سرحد سے ملنے والے ملک کے مغربی صحرائی علاقوں سے دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے بچے ہوئے شدت پسندوں کا صفايہ ہے۔
عراق ميں جوائنٹ آپريشنز کمانڈ کے سربراہ جنرل عبدل امير يار اللہ نے بتايا کہ الجزيرہ، صلاح الدين، انبار اور نينوی کے صوبوں سے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے ليے فوجی آپريشن آج بروز جمعرات شروع ہو گيا ہے، جس ميں فوج، وفاقی پوليس اور نيم فوجی دستے بھی حصہ لے رہے ہيں۔ دريائے دجلہ اور دريائے فرات کے درميانی علاقے عراق ميں جہاديوں کی آخری پناہ گاہيں بنے ہوئے ہيں۔ جن علاقوں ميں آپريشن شروع کيا گيا ہے، وہ اکثريتی طور پر خشک، صحرائی علاقے ہيں۔ عراق کے حليف ملک ايران کی جانب سے اسلامک اسٹيٹ کے مکمل خاتمے کا اعلان کيا جا چکا ہے تاہم عراقی وزير اعظم حيدر العبادی کے بقول جب تک مغربی علاقوں سے بھی جہاديوں کو مات نہيں دے دی جاتی، وہ فتح کا باقاعدہ اعلان نہيں کريں گے۔ انہوں نے کہا، ’’آپريشن کے خاتمے کے بعد ہم کاميابی کا باقاعدہ اعلان کريں گے۔‘‘ دريں اثناء شام ميں بھی صدر بشار الاسد کی حامی افواج اور امريکی حمايت يافتہ کرد فورسز باقی رہ جانے والے جنگجوؤں کے صفائے کے ليے چھوٹی کارروائياں جاری رکھے ہوئے ہيں۔
/ur/کابل-طالبان-کے-دور-میں-اور-اُس-کے-بعد/a-15271887
2001ء میں جب افغانستان میں طالبان کی حکومت کا خاتمہ ہوا توکابل کی آبادی میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا تھا۔ اب اس شہر کے باسیوں کی تعداد 4 سے لے کر 5 ملین تک کے قریب ہے۔
’کارتہ سہ‘ کے قریب پُلِ سرخ وہ علاقہ ہے، جوامیری اور غریبی کا سنگم کہلاتا ہے۔ یہاں مختلف قومیں آباد ہیں اور یہاں ان کا ایک بہترین امتزاج دکھائی دیتا ہے۔ یہاں کی صرف مرکزی شاہراہ ہی واحد پختہ سڑک ہے۔ یہاں کے بازار میں ہر دکاندارکی اپنی ایک الگ ہی کہانی ہے۔ حاجی مراد علی ایک بیکری کے مالک ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ طالبان نے انہیں کم از کم 32 مرتبہ ڈرایا دھمکایا۔ ’’اگرکوئی نئےکپڑے پہن کر بھی باہر آجائے تو طالبان آجاتے تھے اور تاروں سے اسے مارتے پیٹتے تھے۔ انہیں دوسروں کو تکلیف دینے میں بہت مزا آتا تھا۔ وہ یہ سب کچھ صرف پیسوں کے لیے کرتے تھے۔‘‘ اس دوران کابل میں انٹرمیڈیٹ پاس کرنے والے نوجوانوں کی تعداد بھی بہت بڑھ گئی ہے، جس کی وجہ سے سرکاری یونیورسٹیوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔ اسی وجہ سے نجی تعلیمی ادارے طلبہ و طالبات کی علم کی پیاس بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان میں سے ایک ابن سینا انسٹیٹیوٹ بھی ہے۔ علی امیری اس ادارے کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ایک ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک مدت تک ہزارہ قوم کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا۔ وہ نہ تو فوج میں جا سکتے تھے اور نہ ہی وہ سیاست یا قانون کی تعلیم حاصل کر سکتے تھے۔ ’’اب یہ تمام پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں اور وہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔‘‘
/ur/جرمن-جیلوں-میں-قید-150-مسلم-انتہا-پسند-حکام-کے-لیے-مسئلہ/a-42673778
جرمن جیلوں میں قید خطرناک مذہبی انتہا پسند حکام کے لیے مشکل کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں انسداد دہشت گردی سے متعلق نئے تحقیقاتی سلسلوں کے آغاز کے سبب اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
جرمنی کی ’فیڈریل کریمنل پولیس‘ BKA کے دفتر سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت جرمن بھر کی مختلف جیلوں میں ایسے 150 مسلمان مذہبی انتہائی پسند قید ہیں جنہیں خطرناک قرار دیا جاتا ہے۔ جرمن اخبار ’ڈی ویلٹ‘ میں شائع ہونے والے ان اعداد وشمار کے مطابق یہ افراد یا تو جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں یا پھر دہشت گردی سے جڑے الزامات کے تحت زیر حراست ہیں۔ اخبار کے مطابق جیلوں میں قید ان افراد میں سے بعض ایسے بھی ہیں جنہیں شدت پسند اسلام کا ہمدرد قرار دیا جا سکتا ہے۔ جرمن ریاست ہیسے کی وزیر انصاف ایوا کؤہنے ہیورمان کے مطابق، ’’آئندہ چند برسوں میں ہماری جیلوں میں شدت پسندی بڑھنے کے امکانات موجود ہیں۔‘‘ خاتون وزیر انصاف نے ایسی سینکڑوں تحقیقات کا بھی حوالہ دیا جو جرمنی بھر میں شدت پسند مسلمانوں کے خلاف جاری ہیں۔ ان میں بہت سے ایسے عسکریت پسند بھی شامل ہیں جو مشرق وُسطیٰ سے لوٹے ہیں جہاں وہ دہشت گرد گروپ داعش کے لیے لڑتے رہے تھے۔ ہیسے کی وزیر انصاف ایوا کؤہنے ہیورمان کے مطابق جرمن جیلوں میں قید یہ شدت پسند جرمن حکومت کی طرف سے شدت پسندی کے خاتمے اور اس سے بچنے کی کوششوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں جرمن حکام نے تسلیم کیا تھا کہ انہوں نے 2017ء کے دوران اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ تعداد میں دہشت گردی کے تناظر میں تحقیقات شروع کیں۔ ان میں سے قریب 1200 تفتیشی سلسلے دہشت گردانہ اقدامات میں ملوث ہونے سے متعلق تھے اور ان میں سے 80 فیصد سے زائد مسلم مذہبی انتہا پسندی سے متعلق تھے۔
/ur/یورپ-کو-داخلی-یک-جہتی-کی-ضرورت-ہے-جرمن-چانسلر/a-41801829
یورپی یونین کا دو روزہ سربراہی اجلاس چودہ اور پندرہ دسمبر کو برسلز میں منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں بریگزٹ کے مذاکراتی عمل کو خاص فوقییت حاصل ہے۔ برطانوی وزیراعظم بھی اجلاس سے خطاب کریں گی۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورپی یونین کی سمٹ شروع ہونے سے قبل برسلز پہنچنے پر یورپی ممالک سے کہا کہ وہ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر یک جہتی کا اظہار نہیں کر سکتے۔ اُن کا بیان یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے اُس بیان کے تناظر میں ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یورپی یونین کا مہاجرین کے حوالے سے سابقہ فیصلہ تقریباً غیرمؤثر ہو چکا ہے۔ میرکل نے یہ بھی کہا کہ یک جہتی کی ضرورت پر زور بیرونی سرحدوں کے تحفظ کے لیے مت دیا جائے۔ میرکل نے یہ بھی کہا کہ یورپی اقوام کو داخلی معاملات پر بھی یک جہتی کا اظہار کرنا ہو گا۔ قبل ازیں یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ مذاکرات کا شدید سلسلہ اطرف کے لیے پریشان کن اور مشکل ہو سکتا ہے۔ انہی مذاکرات کے حوالے سے یورپی یونین کی رکن ستائیس ریاستیں کوئی حتمی فیصلہ جمعہ پندرہ دسمبر کو کر سکتی ہیں۔ ٹسک نے یونین کی تمام رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ بریگزٹ مذاکراتی عمل کے دوران ایک مشترکہ مؤقف کو اپنانے کی کوشش کریں۔ اپنے بیان میں پولستانی سیاستدان کا کہنا تھا کہ صرف اتحاد و اتفاق کے ساتھ ہی مشکل اور پیچیدہ معاملات کو حل کرنے میں آسانی ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اتفاق و اتحاد کا اصل امتحان بریگزٹ مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں درکار ہو گا۔ یورپی یونین کی سمٹ کے پہلے دن یعنی چودہ دسمبر کو برطانوی وزیراعظم ٹریزا مَے بھی رکن ریاستوں کے سامنے اپنا موقف بیان کریں گی۔
/ur/سبھاش-چندر-بوس-کے-حالات-زندگی-خفیہ-فائلز-منظرعام-پر-آ-گئیں/a-19000342
کانگریس پارٹی کے لیڈر سبھاش چندر بوس نے ہندوستان کو برطانوی نوآبادیاتی حکمرانوں سے نجات دلوانے کے لیے ایک قومی فوج بھی بنائی تھی۔ اب بھارتی حکومت نے ان کی زندگی کے حوالے سے خفیہ فائلز جاری کرنا شروع کر دی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ 23 جنوری کو بوس فیملی کے بہت سے ارکان کی موجودگی میں ایک سو خفیہ فائلوں کی ڈیجیٹل نقول جاری کیں۔ ان فائلز کے اجراء کا مقصد اس ہندوستانی رہنما کی موت کے حوالے سے پیدا ہونے والے سوالات کا جواب تلاش کرنا ہے۔ دی نیشنل آرکائیوز آف انڈیا آئندہ ہر مہینے بوس سے متعلق پچیس خفیہ فائلیں جاری کرے گا۔ بھارت کے سول ایوی ایشن کے وزیر مہیش شرما کے مطابق مودی نے پہلے ہی بوس کے خاندان کو اس امر سے آگاہ کر دیا تھا کہ حکومت کے پاس ’محض ضمنی شواہد ہیں اور اس رہنما کی موت کے حوالے سے کوئی براہِ راست ثبوت نہیں ہیں‘۔ سبھاش چندر بوس برطانوی نوآبادیاتی دور میں ہندوستان کی آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کے قائل تھے۔ بیس ویں صدی کے دوسرے اور تیسرے عشرے میں اُنہوں نے کانگریس پارٹی کے اُس دھڑے کی قیادت کی، جو انتہاپسندانہ موقف کا حامل تھا۔ بعد ازاں وہ سن 1938 کانگریس پارٹی کے صدر بھی بن گئے لیکن مہاتما گاندھی کے ساتھ اختلافات کے باعث اُنہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا کیونکہ موہن داس کرم چند گاندھی انگریزوں کے خلاف عدم تشدد پر مبنی جدوجہد پر یقین رکھتے تھے۔ مودی حکومت نے ماسکو حکومت سے اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی معلومات فراہم کرنے کے لیے کہا تھا۔ بوس فیملی کو اس بات کا یقین نہیں تھا کہ سبھاش چندر بوس طیارے کے حادثے میں ہلاک ہوئے اور اسی لیے اُس کی طرف سے خفیہ فائلیں منظرِ عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
/ur/پاکستان-سے-انسانی-حقوق-کے-لیے-مزید-اقدامات-کا-امریکی-مطالبہ/a-14745600
امریکی انتظامیہ کی جانب سے پاکستان سے مختلف شعبوں میں اکثر ’Do More‘ کا مطالبہ سامنے آتا رہتا ہے۔ اس سلسلےمیں ایک تازہ رپورٹ میں امریکی وزارت خارجہ نےکہا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بہت بہتر نہیں ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے سلسلے میں پیش رفت ہوئی تو ہے لیکن بہت معمولی سی اور اسلام آباد کو اس بارے میں مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔ امریکی کانگریس کے کہنے پر تیار کی جانے والی اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکہ پاکستان میں اس شعبے کی نگرانی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ نومبرکے اواخر میں تیار کی گئی امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی تیار کردہ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’معمولی سے پیش رفت تو ہوئی ہے لیکن پاکستان کو اس وقت بھی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے حوالے سے شدید چیلنجز کا سامنا ہے‘۔ مزید یہ کہ امریکی وزارت خارجہ مسلسل پاکستان میں فوجی اور شہری حلقوں پر دباؤ ڈالتی رہتی ہے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور قتل کی ماورائے عدالت وارداتوں کو روکیں۔ ساتھ ہی لاپتہ افراد کے معاملے کی تحقیقات تک ہر طرح کی رسائی کو ممکن بنایا جائے۔ یہ رپورٹ سب سے پہلے اخبار نیویارک ٹائمز نے شائع کی تھی۔ اس میں خاص طور پر صوبہ بلوچستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2010ء کے دوران وہاں صورتحال مزید تشویشناک ہوئی ہے اورعلیحدگی پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق صوبہ بلوچستان میں ہزاروں افراد اس وقت بھی لاپتہ ہیں اور اسی طرح سینکڑوں مقدمے تعطل کا شکار ہیں۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کے مقدمے میں پاکستانی سپریم کورٹ کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کو سراہا ہے۔
/ur/بھارت-ٹيبلٹ-کمپيوٹر-محض-بيس-ڈالر-ميں/a-16372654
بھارت ميں آکاش نامی انتہائی کم قيمت والے ٹيبلٹ کمپيوٹر کا ايک نيا ورژن متعارف کروا ديا گيا ہے، جس ميں پچھلے ورژن کے مقابلے ميں زيادہ تيز پروسيسر اور زيادہ ديرپا بيٹری نصب ہے۔
خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق دنيا ميں سب سے کم قيمت ٹيبلٹ کمپيوٹر مانے جانے والے ’آکاش ٹو‘ کو نجی و سرکاری کمپنيوں کے اشتراک سے بھارت ميں طلباء کے ليے صرف بيس ڈالر کے برابر مقامی کرنسی ميں فروخت کيا جائے گا۔ اگرچہ اس کمپيوٹر کی اصل قيمت چونسٹھ ڈالر يا مقامی کرنسی ميں ساڑھے تين ہزار روپے کے قريب ہے تاہم ملک ميں انجينئرنگ کے طالب علموں کے ليے قريب ايک لاکھ کمپيوٹرز کو صرف 1130 بھارتی روپے ميں دستياب بنايا جائے گا۔ آکاش ٹو کو بھارت کی يونيورسٹيوں ميں قائم بُک اسٹورز پر فروخت کيا جائے گا۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق آکاش ٹو کو بھارت ميں انفارميشن ٹيکنالوجی کی چوٹی کی يونيورسٹيوں ميں تعليم حاصل کرنے والے ملکی انجينئرز نے ہی بنايا ہے۔ البتہ اس کمپيوٹر کی پيداوار ’ڈيٹا ونڈ‘ نامی ایک برطانوی کمپنی کے سپرد کی گئی ہے۔ اس کمپيوٹر کی اسکرين کا سائز سات انچ ہے اور اس ميں گوگل آپريٹنگ سسٹم Android 4.0 کا استعمال کيا گيا ہے۔ آکاش ٹو کی بيٹری کا دورانيہ قريب تين گھنٹے بتايا جا رہا ہے جبکہ اس کے پروسيسر کی اسپيڈ پچھلے ورژن کے مقابلے ميں تين گنا زيادہ ہے۔ واضح رہے کہ بھارت ميں آکاش ٹو کا پچھلا ورژن يعنی آکاش گزشتہ سال اکتوبر ميں متعارف کروايا گيا تھا ليکن اس ٹيبلٹ کمپيوٹر کے حوالے سے چند تکنيکی مسائل سامنے آئے تھے اور اس کی ڈسٹری بيوشن ميں بھی دشواری پيش آئی تھی۔
/ur/تارکین-وطن-کے-باعث-سمندری-سرنگ-میں-ٹریفک-معطل/a-18561116
برطانیہ اور فرانس کے درمیان سمندر کی تہہ میں ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے بنائی گئی یورو ٹنل کے فرانسیسی دہانے کے ممنوعہ علاقوں میں داخلے کی درجنوں تارکین وطن کی کوشش کے باعث وہاں معمول کی ٹریفک معطل ہو کر رہ گئی۔
برطانیہ اور باقی ماندہ یورپ میں ہالینڈ، بیلجیم اور فرانس کے درمیان سمندری علاقہ رودبار انگلستان یا انگلش چینل کہلاتا ہے۔ اسی سمندری پٹی کی تہہ میں یورو ٹنل کہلانے والی وہ ریلوے سرنگ بچھی ہوئی ہے، جس کے ذریعے یورو سٹار نامی ریل گاڑیوں میں سوار ہو کر فرانس اور برطانیہ کے درمیان سفر کیا جا سکتا ہے۔ شمالی فرانس میں کَیلے سے ہفتہ چار جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق علاقائی انتظامیہ کے ایک ترجمان نے آج نیوز ایجنسی اے ایف پی بتایا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات درجنوں کی تعداد میں تارکین وطن نے کَیلے میں یورو ٹنل کے ممنوعہ حصوں میں داخلے کی کوشش کی، جس کے باعث وہاں معمول کی ٹریفک معطل ہو گئی۔ ترجمان کے مطابق رات ساڑھے دس بجے قریب 150 تارکین وطن نے زبردستی اس سرنگ میں داخل ہو کر کَیلے کے اسٹیشن کے پلیٹ فارمز تک پہنچنے کی کوشش کی حالانکہ سرنگ کا وہ ممنوعہ علاقہ صرف ریل گاڑیوں کے اس ٹنل میں داخلے کے لیے مخصوص ہے۔ اس پر سکیورٹی عملے کی مداخلت اور انسانی جانوں کو لاحق خطرات کی وجہ سے نہ صرف معمول کی آمد و رفت رک گئی بلکہ ٹنل کے قریبی علاقے میں موٹر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں بھی دیکھی گئیں۔
/ur/ٹرمپ-کا-ٹوئٹر-پر-غصہ/a-53583454
ٹوئٹر نے امریکی صدر کی کم از کم دو ٹوئٹر پوسٹس پر 'فیکٹ چیک' کا لیبل لگا دیا۔ جواب میں صدر ٹرمپ نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کمپنی پر انتخابات میں مداخلت کا الزام لگایا ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی ٹوئٹس پر اس نوعیت کا ایکشن لیا ہے۔ اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ کہتی رہی ہے کہ غلط اور گمراہ کن معلومات کے بارے میں صارفین کو متنبہ کرنے کے لیے ٹوئٹس پر ’وارننگ لیبل‘ لگائے جائیں گے۔ تاہم کمپنی امریکی صدر کے خلاف ایسی کسی کارروائی سے اب تک بظاہر گریز کرتی رہی۔ ٹوئٹر پر دباؤ تھا کہ وہ پروپگینڈا اور ڈس انفارمیشن کی روک تھام کے لیے واضح اقدامت کرے۔ مائکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ نے مئی کے اوائل میں اپنی پالیسی میں ’وارننگ لیبلز‘ کے حوالے سے نئے قواعد متعارف کرائے تھے۔ صدر ٹرمپ نے منگل کو اپنی ٹوئٹر پوسٹس میں امریکا میں پوسٹل ووٹنگ کے ذریعے رائے دہی کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایک فراڈ قرار دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں سے انتخابات میں دھاندلی کرائی جائے گی اور ایسا کبھی نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اس سے پہلے صدر ٹرمپ کی بعض دیگر متنازع پوسٹس کے حوالے سے ٹوئٹر پر دباؤ تھا کہ وہ ان ٹوئٹس کو حذف کردے۔ تاہم کمپنی نے اس سے انکار کیا تھا۔ ٹوئٹر کے تازہ اقدام پر امریکی صدر نے ایک بار پھر اپنے شدید غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ سوشل میڈیا ویب سائٹ اظہار آزادی کو دبا رہی ہے اور بطور صدر وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کمپنی پر الزام عائد کیا کہ وہ اس سال نومبر کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کر رہی ہے۔
/ur/راز-فاش-کرنے-والے-کا-ہی-راز-فاش-ہو-گيا/a-53100758
برطانوی دارالحکومت لندن ميں ایکواڈور کے سفارت خانے ميں پناہ کے دوران وکی ليکس کے بانی جولين اسانج کے اپنی ايک وکيل اسٹيلا مورس کے ساتھ مبینہ تعلقات تھے اور ان دونوں کے ہاں مبينہ طور پر دو بچوں کی پيدائش ہوئی۔
اس بارے ميں ایک رپورٹ برطانوی اخبار 'ميل‘ ميں اتوار بارہ اپريل کو چھپی۔ فی الحال اسانج کے ديگر وکلا کا اس خبر پر کوئی موقف سامنے نہيں آيا ہے البتہ وکی ليکس پر جاری کردہ بيان ميں اس کی تصديق کر دی گئی۔ بيان ميں لکھا ہے، ''جولين اسانج کی حال ہی ميں منظر عام پر آنے والی پارٹنر اور دو نو عمر بچوں کی والدہ، برطانوی حکومت سے يہ مطالبہ کرتی ہيں کہ کورونا وائرس کی وبا کے تناظر ميں اسانج اور ديگر قيديوں کو رہا کيا جائے۔‘‘ بعد ازاں ويب سائٹ پر مورس کا ايک ويڈيو انٹرويو بھی جاری کيا گيا، جس ميں انہوں نے پانچ سال سے چلے آ رہے اپنے اور اسانج کے رشتے کے بارے ميں تفصيلات بيان کيں۔ 'ميل‘ کی رپورٹ کے مطابق جولين اسانج اور اسٹيلا مورس کے بچوں کی عمريں دو اور ايک برس ہيں اور يہ دونوں لڑکے ہيں۔ پہلے بيٹے کی پيدائش سن 2016 ميں ہوئی تھی۔ دونوں لڑکے برطانيہ کے شہری ہيں اور جيل ميں کئی مرتبہ اپنے والد سے ملنے جا چکے ہيں۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق مورس نے اس مخصوص وقت اپنے رشتے اور بچوں کے بارے ميں معلومات عام کرنے کا فيصلہ اس ليے کيا کيونکہ انہيں اپنے ساتھی اسانج کی جان کی فکر ہے۔ ان کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے تناظر ميں اسانج بيلمارش جيل ميں محفوظ نہيں ہيں۔ مورس چاہتی ہيں کہ وبا کے تناظر ميں چند قيديوں کو محدود مدت کے ليے رہا کرنے کے حکومتی منصوبے سے اسانج بھی مستفيد ہو سکيں۔
/ur/حَلب-کی-جنگحکومتی-فوج-کی-پیش-قدمی-جاری/a-16157630
شام کے سب سے گنجان آباد شہر حَلب کی جنگ میں بدھ کی شام جو تیزی پیدا ہوئی تھی، اس کے بعد جمعرت کے روز باغی لشکری حلب کے نواحی علاقے صلاح الدین سے پسپا ہو گئے۔ حکومتی فوج کی مزید پیش قدمی کی اطلاع ہے۔
حَلب شہر کے نواحی علاقے صلاح الدین پر جمعرات کے روز اسد حکومت کی فوج کی جانب سے بھاری گولہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ اس شیلنگ کے نتیجے میں صلاح الدین میں مورچہ بند باغی پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے۔ حکومتی فوج کا ایڈوانس جاری ہے اور وہ اب امکاناً جمعے کے روز صلاح الدین کے بعد سیف الدولہ کے علاقے پر بھی قابض ہو سکتی ہیں۔ فری سیریئن آرمی کے ایک کمانڈر حسام ابُو محمد کا کہنا ہے کہ صلاح الدین سے باغیوں کی پسپائی ایک جنگی چال ہے اور مستقبل کی حکمت عملی کو مزید بہتر کرنے کی خاطر ایسا کیا گیا ہے۔ ابو محمد کے مطابق جمعرات کے روز شامی فوج نے باغیوں پر آگ کے شعلوں والے بم (Thermobaric Bomb) بھی برسائے۔ ان بموں کی لپیٹ میں آنے والی ہر چیز تباہ ہو جاتی ہے۔ حسام ابو محمد کا مزید کہنا ہے کہ جمعرات کے روز کی جانے والی بھاری شیلنگ میں بےشمار شہریوں کے ساتھ ساتھ کم از کم چالیس باغی بھی مارے گئے ہیں۔ حکومتی پیشقدمی کے حوالے سے سرکاری ٹیلی وژن کا کہنا ہے کہ شام کے خصوصی فوجی دستوں نے صلاح الدین کے علاقے کو باغیوں سے صاف کر دیا ہے۔ حَلب سے آمدہ اطلاعات کے مطابق اب باغی صلاح الدین سے پسپائی اختیار کرنے کے بعد قریبی ضلح سوکاری (Sukari) میں پوزیشنیں سنبھال رہے ہیں۔ کمانڈر ابو محمد کے مطابق سوکاری میں باغی جوابی حملے کی تیاری میں ہیں۔ حکومتی ذرائع کا بھی خیال ہے کہ صلاح الدین سے بھی سخت جنگ سوکاری میں ممکن ہے۔
/ur/ترکی-مہاجرین-کے-بحران-کے-حل-میں-مدد-کرے-یورپی-رہنما/a-18785905
یورپی رہنماؤں نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے مدد کرے۔ اس مقصد کے لیے یورپی یونین نے ترکی کو کچھ مراعات دینے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اگر ترکی مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کی مدد کو تیار ہو جاتا ہے تو انقرہ حکومت کو کچھ رعایتیں دی جا سکتی ہے۔ مہاجرین کے بحران پر یورپی یونین کی سمٹ کے موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خبردار کیا ہے کہ ترکی کی مدد کے بغیر یورپی ممالک مہاجرین کے بحران سے نہیں نمٹ سکتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ترکی نے دو ملین سے زائد شامی مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے۔ دوسری طرف اس معاملے پر یورپی یونین کے رکن ممالک میں بھی اختلافات برقرار ہیں۔ ہنگری کی حکومت نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ اس نے کروشیا کے ساتھ لگنے والی ملکی سرحد پر باڑ لگانےکا کام مکمل کر لیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ملک میں غیرقانونی مہاجرین کے داخلے کو روکنا ہے۔ ہنگری کی حکومت کے مطابق اب وہ کروشیا کے ساتھ اپنی سرحد بند کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ اس سلسلے میں پولیس اور فوج کے دستے تعینات کیے جائیں گے جب کہ سرحد بند کرنے کا اعلان اگلے چند روز میں کر دیا جائے گا۔ ادھر ترکی نے مہاجرین کے مسئلے پر یورپی یونین کے ساتھ تعاون کے لیے ترک شہریوں کے لیے یورپی ویزوں میں آسانی اور تین ارب یورو اضافی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔ ترکی کی جانب سے یورپی یونین سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اسے ’محفوظ ملک‘ کا درجہ بھی دیا جائے۔
/ur/یہودیت-سے-اسلام-قبول-کرنے-والے-معروف-اسلامی-سکالر-محمد-اسد/a-3353966
محمد اسد کی خدمات کے عوض آسٹریا حکام نے ویانا میں ایک میدان ان کے نام سے منسوب کر دیا۔ اگرچہ محمد اسد ایک اسلامی سکالر بن کر ابھرے تاہم انہون نے قیام پاکستان میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔
آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں اقوام متحدہ کے دفاتر کے عین سامنے واقع ایک میدان کو یہودیت سے اسلام قبول کرنے والےمعروف سکالرمحمد اسد کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے۔ جس کا مقصد اسلام اور مغرب کے مابین مکالمت کو فروغ دینا اور دونوں اقوام کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ ایک رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں باقاعدہ طور پر اس میدان کو محمد اسد کے نام سے منسوب کیا گیا۔ یوں نہ صرف آسٹریا بلکہ مغربی یورپ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ٹریفک ایریاکو کسی مسلمان شخصیت سے منسوب کیا گیا ہو۔ leopold wesis جو بعد ازاں ایک معروف اسلامی سکالر محمد اسد کےنام سےجانے جاتے ہیں ، سن انیس سو میں ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ محمد اسد کے والد یوکرائین سے ہجرت کر کے ویانا آباد ہوئے ۔ محمد اسد نے اپنی ابتدائی زندگی ویانا میں بسر کی تاہم نوجوانی میں ویانا کو ہمیشہ کے لئے خیر باد کہہ گئے۔ اس وقت برصغیر پاک و ہند میں اسد کی ملاقات علامہ اقبال سے ہوئی اور انہی کے مشورے پر اسد نے وہاں رہنے کا فیصلہ کیا اور قیام پاکستان میں اپنا فعال کردار ادا کیا۔ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے پہلے سفیر مقرر ہوئے۔ لیکن اپنی ادبی اور مذہبی زندگی کی تکمیل کے لئے انہوں نے سفیر کا عہدہ چھوڑ دیا ۔ محمد اسد کی شہرہ آفاق کتابوں میں روڈ ٹو مکہ سب سے زیادہ مقبول ہوئی۔ انہوں نے قران کا انگریزی ترجمہ بھی کیا۔ اور مکمل تفسیر بھی تصنیف کی۔
/ur/یورپ-مہاجرین-کا-بحران-سنگین-تر-ہو-گیا/a-18725239
کروشیا، سلووینیا اور ہنگری سے مزید ہزاروں مہاجرین کی آمد کے ساتھ ہی گزشتہ بدھ سے آسٹریا میں داخل ہونے والے مہاجرین کی تعداد تقریباً 21 ہزار ہو گئی ہے جبکہ ترکی سے مزید ہزاروں افراد یورپ کی جانب روانگی کے منتظر ہیں۔
جرمنی کے ہمسایہ ملک آسٹریا کے ریڈ کراس کے سربراہ گیری فوئیٹک کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اُنیس ستمبر ہفتے کے روز بارہ سے لے کر تیرہ ہزار تک مہاجرین آسٹریا میں داخل ہوئے۔ اس تعداد کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو پائی تاہم اس سے پہلے آسٹریا کی پولیس نے اس امر کی تصدیق کی تھی کہ تقریباً دَس ہزار مہاجرین کی آمد متوقع ہے۔ جمعے کے روز ہنگری کے حکام نے ہزاروں مہاجرین کو بسوں میں بھر کر آسٹریا کی جانب منتقل کرنا شروع کر دیا تھا تاکہ جتنی جلد ممکن ہو، اپنی سرزمین سے اُنہیں نکال باہر کیا جا سکے۔ آسٹریا کی پولیس نے ہفتے کا دن شروع ہونے پر بتایا تھا کہ ہنگری نے بسوں کے ذریعے کم از کم چھ ہزار سات سو مہاجرین کو آسٹریا کی سرحد پر پہنچا دیا ہے۔ بعد ازاں دن بھر مزید مہاجرین کی آسٹریا آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ دریں اثناء یورپ کی جانب غیر ملکیوں کے سیلاب کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آ رہا۔ ہنگری کا راستہ بند ہونے پر مہاجرین نے متبادل راستہ اختیار کرتے ہوئے کروشیا کا رُخ کر لیا تھا اور وہاں کی زغرب حکومت کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز سے کوئی بیس ہزار سات سو افراد کروشیا میں داخل ہوئے۔
/ur/فورٹ-ہُڈ-میں-پھر-فائرنگ-چار-افراد-ہلاک/a-17538148
امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک فوجی اڈے پر فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ صدر باراک اوباما نے اس واقعے پر گہرے دُکھ کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ابتدائی معلومات دیتے ہوئے ایک امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ اس واقعے میں ایک شخص ہلاک اور چودہ زخمی ہوئے ہیں۔ بعد ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار بتائی جن میں حملہ آور بھی شامل ہے۔ باراک اوباما نے کہا کہ اس واقعے سے فورٹ ہُڈ میں 2009ء کے فائرنگ کے واقعے کی درد ناک یادیں تازہ ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’ہم اس بات پر بہت رنجیدہ کہ ایسا کچھ پھر سے ہو سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ فورٹ ہُڈ کے لوگوں نے آزادی کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں اور ان کا احساسِ تحفظ ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گیا ہے۔ اوباما نے یہ باتیں شکاگو میں کہیں جہاں وہ فنڈ ریزنگ کی ایک تقریب میں شریک تھے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق امریکی وزیر دفاع چک ہیگل بھی صورتِ حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اسی فوجی اڈے پر 2009ء میں فائرنگ کے ایک واقعے میں تیرہ افراد ہلاک اور تیس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ امریکی سرزمین پر اس کے کسی فوجی اڈے پر ہونے والا یہ بدترین حملہ تھا۔ اس اڈے پر امریکا کے تقریباﹰ چالیس ہزار فوجی تعینات ہیں۔ دو ہزار نو کے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے پر امریکا کی ایک عسکری عدالت نے گزشتہ برس اگست میں امریکی فوجی میجر ندال حسن کے لیے سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔
/ur/شام-پر-ممکنہ-امریکی-حملہ-اور-ایران-کا-پلان-بی/a-17053639
شام پر کسی بھی ممکنہ امریکی حملے کے خطے پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس سے ایران خطے میں ایک اہم اتحادی سے محروم بھی ہو سکتا ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ ایران کے پاس ’پلان بی‘ موجود ہے۔
شام میں گزشتہ ہفتے ظالمانہ کیمیائی حملے میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتوں کے بعد یوں لگتا ہے جیسے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں کہ وہ شام میں بشارالاسد حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کریں۔ اب سے ایک برس قبل امریکی صدر باراک اوباما نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو امریکا کے لیے ’ریڈ لائن‘ یا سرخ لکیر قرار دیا تھا اور متنبہ کیا تھا کہ ایسے کسی حملے کی صورت میں بشارالاسد حکومت کو ’نتائج‘ بھگتنا ہوں گے مگر اب تقریبا واضح ہے کہ یہ ’سرخ لکیر‘ عبور ہو چکی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر شام پر امریکی کارروئی محدود ہو گی اور شاید یہ دمشق میں حکومتی عمارت پر ایک کروز میزائل داغنے کی شکل میں ’علامتی حملہ‘ ہو، تاہم اس کے خطے پر انتہائی سنجیدہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں ایران کا ردعمل ایسے کسی حملے کے نتیجے میں دیگر ممالک سے خاصا مختلف ہو سکتا ہے۔ ایران شام کا قریبی اتحادی ہے اور دونوں ممالک کی امریکا کے حوالے سے تقریباﹰ ایک سی سوچ ہے۔ ایران میں حالیہ صدارتی انتخابات میں حیرت انگیز طور پر ’اعتدال پسند‘ رہنما حسن روحانی کامیاب ہو گئے اور انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ مغربی طاقتوں کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے سنجیدہ بات چیت چاہتے ہیں۔
/ur/کورونا-وائرس-نے-سماجی-توازن-کیسے-پیدا-کر-دیا/a-52845353
دنیا کی معاشی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ناگہانی آفت اور وباء معاشرے سے عدم مساوات کو ختم یا کم از کم بہت کم کر دیتی ہے۔ دنیا کو تہہ و بالا کر دینے والے کورونا وائرس نے بھی امیر و غریب ایک ہی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔
کورونا وائرس نے قریب دو ماہ کے دوران عالمی معیشت میں بہت سی چیزوں کو پہلے ہی تبدیل کر دیا ہے۔ اگر اس وباء پر جلد قابو پا لیا گیا تو ان میں سے کچھ تبدیلیاں آسانی سے پلٹ سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر حالات بے قابو ہی رہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ کورونا وائرس کے خلاف کی جانے والی جنگ ناکام رہی اور اس کی لائی ہوئی تباہیاں مزید جاری رہیں گی تاہم یہ ایک نہیں تمام معاشروں کا مستقبل ہو گا۔ جب بھی کبھی کوئی بڑی آفت یا وباء آتی ہے تو یہ اپنے تمام متاثرہ معاشروں کے مظاہر پر روشنی بھی ڈالتی ہے۔ یعنی معاشروں کے ایسے حقائق جن سے ہم مبہم طور پر واقف تو ہوتے ہیں لیکن ان کے بارے میں سوچنا یا سننا نہیں چاہتے۔ المیہ تو یہ ہے کہ یورپ اور امریکا جو دنیا میں ہونے والی جدید ترین سائنسی ایجادات اور نت نئی ٹیکنالوجی بنانے والوں کا مرکز مانے جاتے ہیں، کورونا وائرس کا سدباب کرنے میں ناکام ہوگئے۔ ساتھ ہی ان دونوں کا ایک دوسرے پر سے اعتبار بھی اُٹھ چُکا ہے۔ ہر کسی نے اپنی سرحدیں تنگ کر لی ہیں۔ کوئی کسی دوسرے پر پڑنے والی افتاد کے بارے میں نہیں سوچ رہا کیونکہ ہر کوئی خود اس کا شکار ہے۔ اب وقت ہی بتائے گا کہ کیا اس صورتحال میں بھی کوئی شکار اور کوئی شکاری کی حیثیت رکھتا ہے؟
/ur/پی-ٹی-آئی-حزب-اختلاف-کے-خلاف-کس-حد-تک-جائے-گی/a-55336440
کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی گرفتاری اور مریم نواز شریف کے خلاف تازہ مقدمے کے اندارج کے بعد پاکستان میں کئی حلقوں میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ حکومت حزب اختلاف کے خلاف کس حد تک جا سکتی ہے۔
معروف سیاست دان اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیساںی کا کہنا ہے کہ حکومت انتظامی اقدامات کر سکتی ہے۔ ’’وہ دفعہ ایک سو چوالیس لگا سکتے ہیں۔ ایم پی او کے تحت گرفتاریاں کر سکتے ہیں۔ نواز شریف کی تقریر میں فنی خرابیاں پیداکر سکتے ہیں۔ تاہم میرے خیال میں یہ تمام ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ نواز شریف کے بیانیے کو پذیرائی مل رہی ہے۔ یہ بیانیہ پاکستان کی بقا کا بیانیہ ہے اور سویلین برتری کا بیانیہ ہے۔ نواز شریف اس بیانئے کو اپنی تقریروں میں مزید فروغ دیں گے۔‘‘ ناقدین کے خیال میں پی پی پی اتحاد کا حصہ ہونے کے باوجود اسکے کچھ نکات سے اختلاف رکھتی ہے۔ اتحاد کے ایک رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، "پی پی پی سندھ حکومت سے مستعفی ہونے اور اسمبلی کو ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ وہ قومی اسمبلی سے استعفی دینے کے لیے راضی ہیں لیکن صوبائی اسمبلی سے استعفٰی نہیں دینا چاہتے، جس کی وجہ سے اتحاد کو مشکلات ہو سکتی ہیں۔ پی پی پی کو یہ بھی ڈر ہے کہ اسمبلی سے استفعٰی دینے کی صورت میں صوبے میں گورنر راج لگ سکتا ہے۔‘‘
/ur/عرب-لیگ-فلسطینی-اسرائیلی-مذاکرات-پر-وزرائے-خارجہ-کا-تبادلہء-خیال/a-5528869
عرب دُنیا سے آئے ہوئے وُزرائے خارجہ نے آج مصری دارالحکومت قاہرہ میں منعقدہ اپنے خصوص اجلاس میں اسرائیلیوں ا ور فلسطینیوں کے درمیان بالواسطہ امن مذاکرات کے امکان پر تبادلہء خیال کیا۔
عرب لیگ کا یہ اجلاس اِس تنظیم کے اُس اعلان سے ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے، جس میں اِس نے کہا تھا کہ یہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان جامع مذاکرات کی امریکی تجویز کی تائید و حمایت کرتی ہے۔ تاہم یروشلم میں رہائشی مکانات تعمیر کرنے کے اسرائیلی فیصلے کے بعد لیگ نے اپنی حمایت واپس لے لی تھی۔ شام میں موجود فلسطینی حلقوں نے عرب لیگ پر موجودہ حالات میں کسی طرح کے امن مذاکرات کی حمایت سے متعلق کوئی فیصلہ نہ کرنے کے لئے زور دیا ہے۔ حماس کی قیادت میں دَس فلسطینی گروپوں نے بالواسطہ یا براہِ راست مذاکرات کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ ایک بیان میں اِن گروپوں نے کہا ہے کہ ’مذاکرات کی بحالی کے سلسلے میں فلسطینیوں یا عربوں کی طرف سے کوئی بھی فیصلہ اُن جرائم کی پردہ پوشی کے مترادف ہو گا، جو اسرائیلی قبضے کے دوران کئے گئے ہیں۔‘ جمعے کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان اگلے ہفتے بالواسطہ مذاکرات ہوں گے اور یہ کہ خصوصی امریکی مندوب برائے مشرقِ وُسطےٰ اِس خطے کا دَورہ کریں گے۔ اِس طرح کے مذاکرات شروع کرنے کے لئے فلسطینی صدر محمود عباس کو عرب ملکوں کی تائید و حمایت کی اِس وقت اشد ضرورت ہے۔ اسرائیلی فلسطینی مذاکراتی عمل سن 2008ء کے اواخر سے تعطل کا شکار چلا آ رہا ہے۔
/ur/اسلحے-کی-دوڑ-دونوں-طرف-کے-عوام-کے-لیے-لاحاصل-ہے-تجزیہ-کار/a-15909289
پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور تجزیہ کاروں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں کے حالیہ تجربات کوخطے میں پہلے سے جاری جوہری اسلحے کے حصول میں مزید تیزی لانے کا سبب قرار دیا ہے۔
پاکستان میں انسانی حقوق کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کو یہی بتایا جاتا رہا ہے کہ بھارت نے پاکستانی وجود کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیا لہٰذا وہ ہمارا دشمن نمبر ایک ہے۔ ڈاکٹر مہدی حسن کے مطابق دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان اسلحے اور میزائلوں کی دوڑ اسی سوچ کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے کہا ‘میں سمجھتا ہوں کہ یہ اسلحے کی ریس ہے جس میں ہندوستان نے پانچ ہزار کلو میٹر مار کرنے والے میزائل کا فائر کیا تو اس کے جواب میں یہ متوقع تھا کہ پاکستان بہت جلد ایسا کوئی تجربہ کرے گا تا کہ پاکستان کے عوام کو یہ یقین دلایا جا سکے کہ ہم اس مسئلے سے با خبر ہیں اور ہم بھارت کی اس پیش رفت کو نظر انداز نہیں کر سکتے ۔' ان کروڑوں افراد کو پینے کے صاف پانی ، بنیادی طبی سہولیات ، مناسب رہائش اور ابتدائی تعلیم جیسی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ امریکا اور مغربی ممالک خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو روکنے کے لیے بھارت کی مدد کر رہے ہیں تا کہ وہ دفاعی اور جنگی صلاحیت بڑھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ‘بھارت امریکہ بڑھتے تعلقات اسی سلسلے کی کڑی ہیں لیکن دوسری طرف پاکستان اسے اپنے ساتھ امتیازی سلوک سمجھتے ہوئے اپنی جوہری اور میزائل صلاحیت بڑھانے میں لگا ہوا ہے۔'
/ur/مہاجر-دوست-اطالوی-میئر-کو-قتل-کی-دھمکیاں/a-41333124
اٹلی کے شمال میں واقع سرحدی شہر وینٹی میگلیا کے میئر اور اس کے اہل خانہ کو ان کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں کے باعث قتل کر دیے جانے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔
وینٹی میگلیا کے میئر اینریکو لوکولانو کو چھبیس مئی، پچیس اگست اور دو نومبر کی تاریخوں میں تین ایسے خطوط موصول ہوئے جن میں انہیں یا ان کے اہل خانہ میں سے کسی کو قتل کر دیے جانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ دھمکیاں موصول ہونے کے ان واقعات کو اس سرحدی شہر کے میئر کی مہاجرت کو منظم کرنے کی پالیسیوں کا ردِ عمل قرار دیا جا رہا ہے۔ وینٹی میگلیا کے میئر اینریکو لوکولانو نے ان دھمکیوں کے حوالے سے کہا، ’’میں خود سے زیادہ اپنے اہل خانہ کے حوالے سے پریشان ہوں۔ جس قسم کا ماحول پیدا کر دیا گیا ہے اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ میری مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کے باعث اگر عوام مجھے ذمہ دار ٹھہرائیں تو میں اس بات کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں لیکن سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا میری سمجھ سے باہر ہے۔‘‘ میئر کو ارسال کی گئی ایک کتاب میں ایک جملے کو خاص طور پر نمایاں کیا گیا تھا جس میں تحریر تھا، ’’جو لوگ دنیا بھر سے آئے بدترین افراد کو اطالوی کیمپوں میں آباد کر رہے ہیں، وہ دراصل اپنے ملک سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ایسے لوگوں کو دیوار کے ساتھ کھڑا کر کے گولی مار دی جانا چاہیے۔‘‘ اٹلی اور فرانس کی سرحد پر واقع اس شہر سے گزشتہ دو برسوں کے دوران ہزاروں تارکین وطن نے سرحد عبور کی تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں برس وینٹی میگلیا میں ریڈ کراس کے زیر انتظام چلنے والے ’رویا ریسپشن سینٹر‘ میں ساڑھے تیرہ ہزار پناہ کے متلاشی افراد کو رجسٹر کیا گیا تھا۔
/ur/دنیا-بھر-میں-آج-یوم-آبادی-منایا-جا-رہا-ہے/a-16088655
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج عالمی یوم آبادی منایا جا رہا ہے ۔ یہ دن منانے کا مقصد دنیا بھر کی آبادی کو بہتر بنانے اور اس پر قابو پانے کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے ۔
اقوام متحدہ کے مطابق عالمی آبادی اس وقت 7 ارب سے تجاوز کر چکی ہے۔ پاکستان کا شمار آبادی کے لحاظ سے دنیا کے چھٹے بڑے ملک کے طور پر ہوتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان کی آبادی اٹھارہ کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے آبادی یو این ایف پی اے کے مطابق پاکستان کو بڑھتی ہوئی آبادی اور کم ہوتے ہوئے وسائل کی وجہ سے گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے ۔ یو این ایف پی اے کے پروگرام آفیسر ملک احمد کے مطابق آبادی کے تیزی سے بڑھنے کا اثر پاکستان میں ہر شعبہ زندگی پر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’بچوں کی تعداد اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ حکومت اسکول فراہم نہیں کر پا رہی ۔ اگر صحت کے شعبے کی بات کریں تو ہسپتالوں میں مریضوں کا رش لگا ہوا ہے ۔ شہروں کے ساتھ ساتھ دیہاتوں میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے۔ توانائی کا بحران لیں تو توانائی کی ضروریات بڑھ رہی ہیں اور پاکستان اس کو پورا نہیں کر پا رہا ۔ غذائی قلت کا سامنا بھی ہے‘۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ مذہبی رکاوٹیں بھی آڑے آتی ہیں۔ غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کافی عرصے سے فیملی پلاننگ خاندانی منصوبہ بندی پر مذہبی رکاوٹوں کی وجہ سے عمل نہیں کیا جاتا تھا ، تاہم بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ سے اب بعض علاقوں میں مذہبی راہنماؤں نے بھی کسی حد تک اس معاملے میں تعاون شروع کیا ہے ۔ حکومتی سطح پر بھی علماء کے ذریعے آبادی پر کنٹرول کے لیے شعور بیدار کرنے کی بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔
/ur/انتہا-پسندوں-کی-تربیت-کے-بحالی-مراکز/a-16768225
پاک فوج کے تربیتی ادارے مشال سے شدت پسندی سے تائب مزید مزید 63 افراد کو تربیت مکمل ہونے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ بحالی مرکز ’مشال‘ سے اب تک 1132افراد کو تربیت مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جا چکا ہے۔
ان اداروں میں ایک ’صباؤن‘ بھی ہے، جہاں 18سال سے کم عمر شدت پسندی سے تائب بچوں کو تربیت دی جاتی ہے۔ دوسرا ادارہ ’مشال‘ جہاں 18سال سے زائد عمر والے افراد کو تربیت دی جاتی ہے۔ سوات کے علاقہ گلی باغ میں پاک فوج کے تربیتی ادارے مشال سے شدت پسندی سے تائب 63 افراد کی رہائی کے حوالے سے ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں کور کمانڈر پشاور خالد ربانی، پاک فوج کے اعلیٰ افسران اور مقامی عمائدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر شدت پسندی سے تائب افراد نے ملی نغمے اور خاکوں کے علاوہ تقاریر اور روایتی موسیقی بھی پیش کی۔ پاک فوج کے تربیتی ادارے مشال سے اب تک 1132 افراد کو تربیت مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جا چکا ہے۔ مشال میں ذہنی نشوونما کی تربیت دینے والے ماہر نفسیات محمد نبی چمکنی کا کہنا ہے کہ مشال میں چار طریقوں سے تربیت دی جاتی ہے۔ پاک فوج کے ادارہ مشال سے تربیت حاصل کرنے والے طفیل کا کہنا ہے کہ مشال میں اس کو صحیح راستہ دکھایا گیا ہے اوراب وہ دہشت گردوں کا مخالف ہے۔ مشال میں تربیت مکمل کرنے والے افراد نے حلف لیا کہ وہ آئین پاکستان کی حمایت کریں گے اور کسی بھی غیر قانونی ملک دشمن تحریک میں شامل نہیں ہوں گے۔
/ur/خواب-میں-بشارت-ملی-ہزار-ٹن-خزانے-کی-تلاش-شروع/a-17167436
ماہرین آثار قدیمہ کی طرف سے بھارت میں انیسوی صدی کے ایک قلعے کے کھنڈرات میں کھدائی شروع کر دی گئی ہے۔ ایک مشہور ہندو سوامی کے مطابق ان کے خواب میں ایک بادشاہ نے خود آ کر پچاس ارب ڈالر مالیت کے خزانے کی نشاندہی کی ہے۔
اس خزانے کو تلاش کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا، جب ہندو سوامی شبھان سرکار نے اپنا خواب ایک بھارتی وزیر کو سنایا۔ اس حکومتی وزیر نے گزشتہ ماہ اس سوامی کے آشرم کا دورہ کیا تھا۔ شبھان سرکار کا کہنا ہے کہ ان کے خواب میں سابق بادشاہ راؤ رام بخش سنگھ کی روح آئی اور انہیں 1000 ٹن وزنی خزانے کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ سوامی کے مطابق انہیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ خزانہ شمالی ریاست اترپردیش میں راؤ رام بخش سنگھ کے قلعے کے نیچے چھپا ہوا ہے۔ بھارتی آثار قدیمہ کے حکام کے مطابق پرانے قلعے کے کھنڈرات میں کھدائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ تاہم کھدائی سے پہلے ہی اس خزانے کے حصہ دار بھی لائن میں لگ گئے ہیں۔ بادشاہ کی اولاد میں سے ایک شخص نوچندی ویر پرتاب سنگھ کا کہنا ہے، ’’ اگر واقعی سونا ملتا ہے تو اس میں ہمارا بھی حصہ ہوگا۔‘‘ میڈیا کے مطابق قلعے کے کھنڈرات کے اندر موجود ایک پرا نے مندر میں متعدد افراد کو پوجا کرتے اور دعائیں مانگتے دیکھا جا سکتا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ دعائیں مانگ رہے ہیں کہ سوامی سرکار کا خواب سچ نکلے۔ یہاں کی ایک اسکول ٹیچر چندرکا رانی کا کہنا ہے، ’’لوگ سوامی سرکار کو خدا کی طرح مانتے ہیں کیونکہ انہوں نے اس جگہ کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔‘‘ دو سال پہلے جنوبی ریاست کیرالہ میں بھی بھارتی حکام کو ایک 16ویں صدی کے مندر سے خزانہ ملا تھا۔ آج تک میڈیا کا اس علاقے میں داخلہ ممنوع ہے۔ اس مندر سے سونے کے تاج، زیور اور مورتیوں کے علاوہ سکوں سے بھرے تھیلے ملے تھے۔ اس خزانے کی دریافت بھارت کے ایک مذہبی ادارے نے کی تھی۔
/ur/پاؤل-کاگامے-روانڈا-کا-بے-رحم-مسیحا/a-17548783
بیس برس پہلے روانڈا میں نسل کُشی کا اختتام پاؤل کاگامے ہی کے عسکریت پسندوں نے کیا تھا۔ وہ آج بھی تیزی سے ترقی کرتے ہوئے اس ملک کے صدر ہیں اور اس ملک کو آج بھی حالت جنگ میں سمجھتے ہیں۔
روانڈا کی اس ترقی کے پیچھے بلاشبہ توتسی قبائل سے تعلق رکھنے والے صدر پاؤل کاگامے کا ہاتھ ہے اور اپنی حکومت کے آغاز میں انہیں مغربی دنیا میں بھی پسند کیا جاتا تھا۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کا کہنا تھا کہ کاگامے اپنے ’قول کو سچ کر دکھانے‘ والے انسان ہیں۔ ایک مرتبہ سابق جرمن صدر ہورسٹ کوہلر کا ان کی تعریف کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ ان کے بہت بڑے منصوبے واضح کرتے ہیں کہ ملک صحیح سمت کی طرف گامزن ہے۔‘‘ مبصرین کے خیال میں کانگو میں مفرور توتسی قبائل کے علاقوں میں سرگرم عمل M23 عسکری تحریک کو بھی روانڈا مدد فراہم کر رہا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ صدر کاگامے اپنی سرحدوں کے باہر بھی عمل دخل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں روانڈا کے سابق انٹیلی جنس سربراہ کو پراسرار طور پر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ قتل کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی لیکن پاؤل کاگامے کا سرعام خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسی کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ روانڈا کو دھوکہ دے گا اور پھر بچ بھی جائے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پاؤل کاگامے کی مخالفت بڑھ رہی، مقامی سطح پر بھی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اور ان کی حکومت کو کسی بھی وقت مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
/ur/نیپال-ماؤ-نوازوں-نے-انتخابی-نتائج-مسترد-کر-دیے/a-17243820
نیپال کے طاقتور ماؤ رہنما اور سابق گوریلا لیڈر پراچندا کے اس اعلان نے ہمالیہ کی اس ریاست کو ایک نئے سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے کہ وہ انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ ماؤ نواز ان انتخابات میں ہارتے نظر آ رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے پراچندا کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام جماعتوں کو ان انتخابات میں عوام کا فیصلہ تسلیم کرنا ہو گا۔ کمیشن کے مطابق پراچندا نے دو نشستوں پر انتخابات میں حصہ لیا تھا اور صرف ایک میں کامیاب رہے ہیں۔ ایک الگ مبصر ٹیم کی قیادت سابق امریکی صدر جمی کارٹر کر رہے تھے۔ کارٹر نے کہا کہ وہ ماؤ نوازوں کی جانب سے نتائج مسترد کیے جانے کے اعلان کا سن کر بہت مایوس ہوئے ہیں۔ کارٹر نے اُن پر زور دیا ہے کہ وہ ووٹروں کی رائے کا احترام کریں۔ نیپال کے انتخابات کی نگرانی کرنے والی ایک مبصر ٹیم کے سربراہ اور سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے ماؤ نوازوں پر انتخابی نتائج تسلیم کرنے کے لیے زور دیا ہے نیپال میں صدیوں پرانی بادشاہت کی جگہ ایک نئی مستحکم قوم کی تعمیر میں جتنی زیادہ تاخیر ہو رہی ہے، اتنی ہی زیادہ نیپال کے بڑے ہمسایہ ممالک بھارت اور چین کی تشویش بھی بڑھ رہی ہے۔ ساتھ ساتھ امداد اور قرضے فراہم کرنے والے مغربی ممالک بھی بے چینی کا شکار ہیں۔ ان تمام ملکوں کو یہ ڈر ہے کہ اگر تقریباً 27 ملین نفوس پر مشتمل اس غریب ملک میں، جس کا زیادہ تر انحصار سیاحت، باہر سے آنے والے پیسے اور بیرونی ممالک کی امداد پر ہے، جلد ایک مستحکم حکومت قائم نہ ہو سکی تو یہ ملک عسکریت پسندوں اور جرائم پیشہ عناصر کی آماجگاہ بن کر رہ جائے گا۔
/ur/شکیل-آفریدی-کی-جلد-رہائی-کی-امید-ہے-یا-نہیں/a-19229155
جعلی ویکسینیشن مہم کے تحت اسامہ بن لادن کا کھوج لگانے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی اپنی گرفتاری کے پانچ برس بعد بھی قانونی مدد حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے پانچ برس مکمل ہونے پر پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی قید کی طرف بھی دھیان چلا جاتا ہے۔ اسی ڈاکٹر نے مبینہ طور پر اسامہ بن لادن کا کھوج لگانے میں سی آئی اے کی مدد کی تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ آفریدی کی عمر پچاس برس کے لگ بھگ ہے۔ شکیل آفریدی کو تئیس برس کی سزائے قید سنائی گئی تھی لیکن انہیں اس سزا کے خلاف اپیل کرنے میں ابھی تک مشکلات کا سامنا ہے۔ اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کل منگل کے روز قتل کر دیے جانے والے وکیل سمیع اللہ آفریدی کی ہلاکت کی ذمے داری پاکستانی طالبان نے قبول کر لی ہے۔ (18.03.2015) پاکستانی ڈاکٹر شکیل خان آفریدی ایک بار پھر قانونی مشکلات میں گھِر گئے ہیں کیونکہ وہ ٹریبونل ختم ہو گیا ہے جو عمر قید کے خلاف ان کی اپیل سن رہا تھا۔ آفریدی نے اسامہ بن لادن تک پہنچنے کے لیے امریکی سی آئی اے کی مدد کی تھی۔ (05.03.2015) ایک پاکستانی عدالت نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنائی گئی سزا میں آج ہفتے کے روز دس سال کی کمی کر دی۔ (15.03.2014) شکیل آفریدی کے وکیل کے مطابق ان کے مؤکل کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، جہاں انتہائی سخت سکیورٹی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس کوشش میں ہیں کہ ان کی قانونی اپیل کی درخواست پر کوئی پیش رفت ہو سکے۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت میں شکیل آفریدی کا کردار واضح نہیں ہے۔ آفریدی کی گرفتاری کس طرح عمل میں آئی تھی، اس بارے میں بھی کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں۔
/ur/ترک-صدر-ایردوآن-بھارت-کے-دورے-پر/a-38644040
ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا بھارت کا دو روزہ دورہ ترکی میں آئینی ریفرنڈم کے بعد اُن کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ اس دوران تجارت کے ساتھ ساتھ دہشت گردی جیسے امور پر بھی بات ہو گی۔
آئینی ریفرنڈم میں اپنی کامیابی کے بعد اب ایردوآن دنیا کے بڑے اور اہم ممالک کے دورے پر نکلے ہیں۔ سب سے پہلے وہ بھارت جا رہے ہیں، جس کے بعد اُن کی اگلی منزل روس ہو گی۔ اس مہینے کے آخر میں وہ امریکا جا کر صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملیں گے اور بعد ازاں برسلز پہنچ کر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی سربراہ کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولُو کے مطابق ایردوآن اپنے اس دورے کے دوران اپنی اس خواہش کا پُر زور اظہار کریں گے کہ بھارت ایسے کاروباری مراکز اور تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کرے، جن کے امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن کے ساتھ گہرے روابط ہیں۔ ایشیا اور بحراکاہل کے خطّے میں بھارت ترکی کا دوسرا بڑا تجارتی ساتھی ہے تاہم بھارتی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 2015ء اور 2016ء کے مالی سال میں ترکی اور بھارت کی باہمی تجارت میں اٹھائیس فیصد کی کمی ہوئی۔ اس دورے کے دوران اس موضوع پر بھی بات ہو گی کہ کیسے دونوں ملکوں کے مابین تجارتی روابط کو زیادہ مستحکم بنایا جا سکتا ہے۔ موجمدار کے مطابق ایردوآن اور مودی کے مذاکراتی ایجنڈے میں تجارت سے بھی زیادہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اڑتالیس رُکنی نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) میں شمولیت کی بھارتی خواہش کو اہمیت حاصل ہو گی۔ ترکی اس کلب کا رکن ہے اور یہ موقف رکھتا ہے کہ اس کی رکنیت کے سلسلے میں پاکستان اور بھارت دونوں کی درخواستوں کا مساوی بنیادوں پر جائزہ لیا جائے۔ ڈی ڈبلیو کے شری نواسن موجمدار یہ ترک موقف بھارت کے لیے یقیناً پریشانی کا باعث ہو گا۔
/ur/بھارتی-قبائلیوں-کا-مطالبہ-مردم-شماری-میں-الگ-مذہب-کا-خانہ/a-56875575
بھارتی قبائلی ایک طویل مدت سے اپنی مذہبی شناخت تسلیم کروانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس معاملے کی تفصیل زینت اختر کے اس بلاگ میں۔
بھارت میں 12 کروڑ سے زائد قبائلی کافی عرصے سے اپنی الگ مذہبی تشخص منوانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اسی کے پیش نظر صوبہ جھاڑکھنڈ کی اسمبلی نے متفقہ طور پر باضابط قرارداد پاس کر کے مطالبہ کیا ہے اس سال ہونے والی مردم شماری میں قبائلیوں کا جداگانہ تشخص تسلیم کرکے ان کو ہندو کے بجائے ”سرنا" مذہب کے پیرو کے طور پر درج کیا جائے۔ ان تنظیموں نے گزشتہ سال20 ستمبر کو جھاڑکھنڈ نے اپنے اس مطالبہ کے حق میں قبائلیوں کی ایک طویل انسانی زنجیر بنائی تھی، جس میں ہر ایک گاؤں کے سینکڑوں افراد شامل تھے۔ ان تنظیموں کا یہ بھی الزام ہے کہ آر ایس ایس کی ذیلی تنظیمیں قبائلیوں کو زبردستی ہندو بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ آر ایس ایس نے ان قبائلیوں کو ہندو دھرم کے دائرہ میں لانے کے لیے 'ونواسی کلیان آشرم‘ اور 'سیوا بھارتی‘ کے نام سے تنظیمیں قائم کی ہیں۔ وہ قبائلی علاقوں میں فلاحی وتعلیمی سرگرمیوں میں مصروف عیسائی مشنریوں کو بھی نشانہ بناتی ہیں۔ ان پر قبائلی افراد کو عیسائی بنانے کا الزام عائد کرتی ہیں۔ ادھر جنوبی بھارت میں بھی لنگایت فرقہ ایک طویل عرصہ سے اپنی جداگانہ مذہبی شناخت بحال کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے کہ برطانوی حکومت نے ان کے مذہب کو ہندو دھرم سے الگ ایک منفرد مذہب تسلیم کیا تھا لہذا اس کی یہ حیثیت بحال کی جائے۔ صوبہ کرناٹک کی اس وقت کی کانگریس حکومت نے 2018 ء میں اسمبلی میں ایک قرارد داد منظور کرکے انہیں ایک اقلیتی فرقہ قرار دیا تھا۔
/ur/پاکستان-میں-ماہ-رمضان-مذہب-پر-بھی-کاروبار/a-17744868
ماہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان میں ٹی وی، اخبارات اور رسائل میں اشتہارات کے انداز بھی بدل جاتے ہیں۔ شوخ و چنچل اشتہارات کی جگہ مذہب اور عقیدے کا پرچار کرنے والے سنجیدہ اشتہارات نظر آنے لگتے ہیں۔
عام طور پر پاکستان میں موبائل کمپنیاں اپنے اشتہارات میں مغربی لباس پہنے ہوئے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو ایک دوسرے سے محبت بھری گفتگو کرتے ہوئے دکھاتی ہیں لیکن ماہ رمضان شروع ہوتے ہی اشتہارت کے انداز بھی تبدیل ہونے لگتے ہیں اور چلبلے نوجوانوں کی جگہ داڑھی والے مرد اور برقعہ پہننے والی خواتین نظر آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ پاکستان میں ٹیلی وژن اور رسائل کے لیے اشتہارات بنانے والے ایک ادارے سے منسلک سردار ظہیر کہتے ہیں کہ گزشتہ چند برسوں سے یہ رجحان مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ لوگ رمضان کے دوران اپنا طرز زندگی تبدیل کر لیتے ہیں اور تجارتی ادارے اسی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ان کے بقول کوکا کولا اور میکڈونلڈز جیسے بین الاقوامی ادارے بھی رمضان کے دوران ایسے اشتہارت دکھانا چاہتے ہیں، جو کہیں نہ کہیں یا کسی بھی طریقے سے مذہبی لبادے میں لپٹے ہوئے ہوں۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین پاکستان کی ٹیلی وژن صنعت سے وابستہ ایک ایسی شخصیت ہیں، جو اپنی رمضان نشریات کی وجہ سے ملک بھر میں جانے پہچانے جاتے ہیں۔ وہ رمضان کے دوران مذہب کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے لگائے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں:’’اگر ہم ذرائع ابلاغ کا استعمال کرتے ہوئے مذہب کو فروغ دینا چاہتے ہیں تو اس پر کسی کوکوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے‘‘۔
/ur/خلیجی-ممالک-اور-ہماری-دوستی-کی-حقیقی-تصویر-بالکل-مختلف-ہے-بھارت/a-53303087
بھارت نے اس بات کی تردید کی ہے کہ عمان سے صرف بھارتی ورکروں کو نکالا جارہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک اس کے ساتھ تعلقات کو کافی اہمیت دیتے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”خلیجی ممالک بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو کافی اہمیت دیتے ہیں۔ وہ خطے کی ترقی میں بھارتی تارکین وطن کی خدمات اور ان کے رول کے بھی انتہائی معترف ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا ”اپنے یہاں سے غیر ملکی ورکروں کو بھیجنے کا عمان کا فیصلہ صرف بھارتیوں کے لیے مخصوص نہیں ہے اور نہ ہی اس کا مقصد کسی بھارتی کو نشانہ بنانا ہے۔ یہ عمان کی ایک دہائی پرانی پالیسی کا حصہ ہے۔“ دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت میں کورونا وائرس کو پھیلانے کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے عرب دنیا میں سوشل میڈیا پر جو تبصرے کیے جارہے ہیں وہ محض ”پروپیگنڈہ“ ہیں۔ ان الزامات کی سخت تردید کرتے ہوئے انوراگ سریواستوا نے کہاکہ خلیجی ممالک کے بھارت کے ساتھ نہایت گہرے تعلقات ہیں اور وہ بھارت کے داخلی معاملات میں کسی طرح کی مداخلت کی تائید اور حمایت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا”بعض مفاد پرست عناصر کا یہ سب پروپیگنڈہ محض ہے۔ ان اکا دکا ٹوئٹس سے ہمارے باہمی تعلقات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، حقیقی تصویر اس کے بالکل مختلف ہے۔“
/ur/کیلی-فورنیا-میں-بلّیوں-پر-کیا-بیتی/a-14747317
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ایک باڑے میں آتشزدگی کے نتیجے میں 60 سے زائد بلّیاں ہلاک ہو گئیں جبکہ متعدد کو زخمی حالت میں جانوروں کے ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔ آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی گئی ہے۔
فائر ڈیپارٹمنٹ کے حکام کے مطابق آتشزدگی کا یہ واقعہ کیلی فورنیا کے شہر ایٹواٹر میں بیلے روڈ پر قائم ’لاسٹ ہوپ کیٹ کنگڈم‘ پر جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ایک بجے پیش آیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس حادثے کی اطلاع ملتے ہی آگ بجھانے والی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور دو گھنٹے میں آگ پر قابو پا لیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت تک پانچ درجن سے زائد بلّیاں ہلاک ہو چکی تھیں۔ انہوں نے بجلی کی تاروں میں کسی خرابی کو آگ لگنے کی وجہ قرار دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ’کیٹ کنگڈم‘ میں تقریباﹰ ڈیڑھ سو بلّیوں کو رکھا گیا تھا، اور بچ جانے والی بلّیوں کو جانوروں کے ایک ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ اس ادارے کی بانی ریناٹے شمٹز نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والی بلّیوں کو پالتو جانوروں کے لئے مختص ایک قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔ شمٹز نے اس واقعے پر گہرے دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ بلیوں کے باڑے میں ہنگامی راستے موجود تھے، تاہم کسی وجہ سے بلّیاں وہاں سے نکلنے میں ناکام رہیں۔ انہوں نے بلیوں کے لئے یہ ادارہ چار سال قبل قائم کیا تھا، جو آتشزدگی کے باعث تباہ ہو گیا ہے۔ شمٹز نے کہا کہ وہ جلد اس کی بحالی کا کام شروع کریں گی۔
/ur/کانکون-کانفرنس-آخری-مرحلے-میں-داخل/a-6309574
کانکون میں ہونے والی بارہ روزہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے فیصلہ کن تین روز شروع ہو چکے ہیں۔ لیکن ابھی تک کانفرنس میں شریک 194 ممالک کسی خاطر خواہ نتیجے پر نہیں پہنچ سکے اور صورتحال حوصلہ افزاء دکھائی نہیں دے رہی۔
کام وقت پر ہی ختم ہو جائے تو اچھا ہوتا ہے ورنہ اسے سر انجام دینا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا تا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران اگر تحفظ ماحول کے حوالے سے ہونے والے اجلاسوں پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات بالکل صحیح دکھائی دیتی ہے۔ انڈونیشا میں ہونے والی کانفرنس کی بات کی جائے یا پھر گزشتہ برس کی کوپن ہیگن کانفرنس ہو یا بون منعقدہ ماحولیاتی کانفرنس، ہر مرتبہ عالمی طاقتین تحفظ ماحول کے کیوٹو پروٹوکال کا متبادل تلاش کرنے میں ناکام دکھائی دیں۔ 29 نومبر سے میکسیکو میں جاری کانکون کانفرنس اپنے فیصلہ کن دور میں داخل ہو گئی ہے۔ تحفظ ماحول کے لئے کام کرنے والی تنظیمیں اور ادارے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس مرتبہ کوپن ہیگن کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ پیش رفت ہونی چاہیے۔ لیکن زمینی درجہ حرارت کو محدود کرنے، کیوٹو پروٹوکول کے متبادل معاہدے کے حوالے سے امیر صنعتی ممالک کے مابین اتفاق رائے کے کوئی آثار ابھی تک دکھائی نہیں دے رہے۔ گزشتہ برس کوپن ہیگن میں زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو زیادہ سے زیادہ دو ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے پر اتفاق ہوا تھا لیکن یہ ہدف حاصل کیسے ہو گا، یہ بات ابھی بھی غیر واضح ہے۔ غریب اور ترقی پذیر ممالک اس مرتبہ بھی امیر ملکوں سے تحفظ ماحول کے ضمن میں زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں جرمن وزیر ماحول نوربیرٹ روٹگن کو ڈر ہے کہ کہیں یہ اجلاس بھی ناکام نہ ہو جائے۔’’سوال یہ ہے کہ کیا عالمی برادری یہ صلاحیت رکھتی ہےکہ وہ انسانوں کو درپیش مسائل کو مشترکہ طور پر حل کر سکے۔ یہ مذکرات مشکل ضرور ہیں لیکن کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
/ur/غیر-قانونی-تارکین-وطن-کی-پالیسی-میں-کسی-تبدیلی-کا-امکان-نہیں/a-17183641
برسلز میں آج یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے اختتام تک سب سے زیادہ زیر بحث موضوع یورپ کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی تھا۔
برسلز میں آج یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے اختتام تک سب سے زیادہ زیر بحث موضوع یورپ کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی تھا۔ یونین کے رکن ملک اٹلی کی طرف سے یہ اہم سوال اٹھایا گیا کہ بحیرہء روم کے کنارے واقع ممالک کی طرف غیر قانونی تارکین وطن کے سیلاب سے نمٹنے کے لیے ان ممالک کو اپنے یورپی پارٹنر ملکوں سے کس قسم کی امداد مل سکتی ہے۔ اٹلی نے یورپی یونین کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی کو از سر نو وضع کرنے پر زور دیا۔ باالفاظ دیگر روم حکومت پناہ کے متلاشی یا غیر قانونی تارکین وطن کی پورپی یونین کے مختلف رکن ممالک میں تقسیم سے متعلق ماضی کی پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہی تھی، جسے زیادہ تر اراکین نے، جن میں جرمنی بھی شامل ہے، رد کر دیا۔ اس بارے میں آج اجلاس کے اختتام پر ایک بیان میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ اس ضمن میں مختصر مدت کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں تاہم پناہ گزینوں سے متعلق بنیادی قوانین میں کسی قسم کی تبدیلی زیر بحث نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ برس کے لیے یورپی یونین اور افریقی ممالک کے مابین سربراہی اجلاس طے پایا ہے۔
/ur/ایران-لاپتہ-ایف-بی-آئی-اہلکار-کی-تلاش-میں-مدد-کرے-کلنٹن/a-14891121
امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے تہران سے کہا ہے کہ وہ چار برس قبل ایران میں لاپتہ ہو جانے والے ایف بی آئی کے سابق اہلکار کی تلاش میں واشنگٹن کی مدد کرے۔ انہوں نے یہ بات اس اہلکار کے زندہ ہونے کی اطلاعات کے بعد کہی۔
اس سے قبل کلنٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سابق ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ بوب لیونسن ممکنہ طور پر ’جنوب مشرقی ایشیا‘ میں ہیں اور زندہ سلامت ہے۔ کلنٹن نے ایران سے اپیل کی کہ لیونسن کی تلاش کے لیے تہران حکومت انسانی بنیادوں پر واشنگٹن کی مدد کرے۔ کلنٹن نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کہا، ’مجھے کہنے دیجیے کہ تفتیش جاری ہے۔ میں اس سے زیادہ اس بارے میں کوئی معلومات نہیں دے سکتی۔ اہم بات یہ ہے کہ ہمیں لیونسن کو بحفاظت فلوریڈا میں ان کی فیملی تک پہنچانا ہے۔ لیونسن کو ممکنہ طور پر کچھ طبی مسائل درپیش ہو سکتے ہیں اور ان کا خاندان بے صبری سے ان کا منتظر ہے۔‘ گزشتہ ماہ ایرانی انقلابی گارڈز نے ایسی خبروں کی تردید کی تھی، جن میں کہا جا رہا تھا کہ ممکنہ طور پر لیونسن انقلابی گارڈز کی حراست میں ہیں۔ اس سے قبل ایرانی حکام کی طرف سے لیونسن کے حوالے سے کسی بھی طرح کی معلومات سے بھی لاعلمی کا اظہار کیا گیا تھا۔ لیونسن ایرانی جزیرے کِش سے مارچ سن 2007ء میں لاپتہ ہو گئے تھے۔ لیونسن کی اہلیہ کے مطابق وہ خطے میں تمباکو نوشی کے حوالے سے ایک تحقیق کے سلسلے میں اس جزیرے تک گئے تھے۔ ’لیونسن کی طرف سے کِش سے آخری مرتبہ فون کال آٹھ مارچ 2007ء کو موصول ہوئی تھی، جس کے بعد ان سے کسی طرح کا کوئی بھی رابطہ نہ ہو پایا۔‘ انہوں نے کہا کہ اپنے شوہر کے زندہ سلامت ہونے کی خبروں سے انہیں اور ان کے تمام اہل خانہ کو بہت تسلی ہوئی ہے، تاہم اپنے شوہر کی سلامتی اورصحت کے حوالے سے وہ بہت پریشان ہیں۔
/ur/بنڈس-لیگا-33-واں-میچ-ڈے-شروع/a-5528763
جرمنی کی قومی فٹبال لیگ بنڈس لیگا کے 33ویں میچ ڈے میں آج ہفتے کے روز نو میچز کھیلے جا رہے ہیں۔
شالکے اور بریمن کے درمیان کھیلے جانے والے میچ کا ایک منظر لیگ کا صرف ایک میچ ڈے باقی بچا ہے اور اس وقت کی پوائنٹس پوزیشن کے مطابق بائرن میونخ 64 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ شالکے کی ٹیم کے پوائنٹس تو 64 ہی ہیں تاہم وہ گول اوسط کی بنیاد پر بائرن میونخ سے ایک درجہ نیچے ہے۔ چیمپیئنز لیگ فٹبال کے سیمی فائنل میں فرانسیسی کلب لیوں کو شکست سے دوچار کر کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے والے اس جرمن کلب کو بنڈس لیگا پوائنٹس ٹیبل پر اپنی برتری قائم رکھنے کے لئے اب دونوں ہی میچ جیتنا ہوں گے۔ دوسری صورت میں شالکے کی ٹیم اس چارٹ میں پہلی پوزیشن پر آ سکتی ہے۔ بنڈس لیگا میں اب تک پوائنٹس کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر بریمن کی ٹیم ہے، جس کے 57 پوائنٹس ہیں۔ اس ٹیم نے اب تک کھیلے گئے 32 میچوں میں سے 19 میں کامیابی حاصل کی جبکہ سات میں اُسے شکست کا سامنا کرنا پڑا، نو میچ برابری کی بنیاد پر ختم ہوئے۔ بنڈس لیگا پوائنٹس ٹیبل پر چوتھا نمبر لیورکوزن کی ٹیم کا ہے، جس نے اب تک کھیلے گئے 32 میچوں میں سے 15 میں کامیابی حاصل کی، 12 برابر ہوئے اور پانچ میں اُسے شکست ہوئی۔ جرمن قومی فٹبال لیگ کے پوائنٹس چارٹ پر سب سے نیچے کی ٹیمیں ہیرتھا اور ہینوور ہیں۔ ان دونوں ٹیموں کے بالترتیب 27 اور 23 پوائنٹس ہیں اور یہ چارٹ میں 17ویں اور 18ویں نمبر پر ہیں۔
/ur/حلب-میں-لڑائی-شدت-پر-ہزاروں-شامی-ترکی-کی-سرحد-پر/a-19031316
روس اور شامی فورسز نے ہفتے کے روز شام میں اپنی فوجی کارروائیوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا۔ شہر حلب کے گرد باغیوں کے قبضے والے علاقوں پر دوبارہ حکومتی قبضے کے قوی امکانات نظر آ رہے ہیں۔
باغیوں کے زیر قبضہ حلب کے گرد و نواح کے علاقوں پر روسی اور شامی فورسز کا گھیرا تنگ کرنے اور گھمسان کی جنگ کے سبب ہزاروں شامی باشندے پناہ کی تلاش میں ترکی کے ساتھ شام کی متصل سرحد پر پہنچ گئے۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ حلب کے گرد ہونے والے حملوں سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ باغیوں کو پسپا کر کے روسی اور شامی فورسز ان علاقوں کو بہت جلد اپنے قبضے میں لے لیں گی۔ مزید یہ کہ یہ تازہ ترین فوجی کارروائی جینوا شام امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ ایرانی جنگجوؤں سمیت اتحادی ملیشیا اور شامی فورسز کی پیش قدمی حلب میں باغیوں کے قبضے والے علاقوں کو مرکزی شہر سے کاٹ کر رکھ دینے کا سبب بن سکتی ہے جبکہ اس شہر میں اب بھی قریب ساڑھے تین لاکھ باشندے رہ رہے ہیں۔ دوسری جانب ایک ملین سے زائد شامی باشندے حکومتی کنٹرول والے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ ترکی اب تک ڈھائی ملین شامی مہاجرین کو پناہ دے چُکا ہے۔ اس کے وزیر خارجہ نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ مزید 55 ہزار شامی مہاجرین پناہ کی تلاش میں ترکی کی سرحد کی طرف آ رہے ہیں تاہم ترک شہر کیلیس کے نزدیک شام اور ترکی کی سرحدوں کو ملانے والی گزرگاہ اونچوپینار، جو قریب ایک سال تک بند رہنے کے بعد دوبارہ کھول دی گئی ہے، کے شامی علاقے میں مہاجر کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں جہاں شامی مہاجرین کو عارضی یناہ دی گئی ہے۔
/ur/نقیب-کی-ہلاکت-سپریم-کورٹ-نے-از-خود-نوٹس-لے-لیا/a-42224834
پاکستانی سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کی مبینہ ماروائے عدالت قتل پر ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نے آئی جی پی سندھ کو سات روز میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
نقیب کی ہلاکت کے خلاف کراچی سے خیبر تک سڑکوں پر احتجاج جاری ہے اور مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے شہری نقیب کے لیے انصاف مانگ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے سات روز کے اندر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ نقیب اللہ کی ہلاکت کے حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے راؤ انوار نے کہا کہ نقیب اللہ 'کالعدم تحریک طالبان کا دہشت گرد تھا جو نام تبدیل کرکے کراچی میں رہ رہا تھا‘۔ ان کے مطابق نقیب نہ صرف وزیرستان بلکہ کراچی میں بھی دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ 'تحریک انصاف کے ایک مقامی رہنما کے خلاف مقدمات درج کرنے کی وجہ سے ان سے ذاتی پرخاش ہے اور تحریک انصاف نے ہی دہشت گرد کو معصوم بنانے کی کوشش کی ہے‘۔ راؤ کے بقول ان کے پاس نقیب کے خلاف تمام ثبوت ہیں، جو انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں کام کرنے والی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کو بھی پیش کردیے ہیں۔
/ur/یوکرائنی-یا-روسی-زبان-کے-نام-پر-سیاست/a-17487287
بحران کے شکار یوکرائن میں زبان کی اہمیت اس وقت اور بھی بڑھ گئی جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کریمیا میں اپنی فوجوں کی تعیناتی کا یہ جواز پیش کیا کہ ماسکو اس علاقے میں روسی زبان بولنے والوں کی سلامتی یقینی بنانا چاہتا ہے۔
روایتی طور پر یوکرائن کے دارالحکومت کییف کے ساتھ ساتھ ملک کے مغربی حصوں میں یوکرائنی زبان بولی جاتی ہے جبکہ اس ملک کے جنوبی حصوں، جو روس کے ساتھ واقع ہیں، ميں روسی زبان بولی جاتی ہے اور انہی علاقوں میں جزیرہ نما کریمیا کا علاقہ بھی شامل ہے۔ مگر یوکرائن کے زیادہ تر شہری دونوں زبانیں بولتے ہیں۔ تاہم اب روس کی طرف سے کریمیا کے علاقے میں فوجی مداخلت اور درالحکومت کییف میں ایک یورپ نواز حکومت کی موجودگی میں زبان کی اہمیت اس قدر بڑھ گئی ہے جو اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ روسی پارلیمان کی جانب سے پوٹن کو یوکرائن میں فوج بھیجنے کی اجازت ملنے کے بعد کییف کے بہت سے رہائشیوں نے صرف یوکرائنی زبان بولنا شروع کر دی ہے جس کا مقصد کریملن کے اس اقدام کے خلاف احتجاج ہے۔ وکٹر یانوکووچ کا تعلق ملک کے مشرقی روسی زبان بولنے والے علاقے ڈونیٹسک Donetsk سے ہے تاہم انہوں نے 2010ء میں صدر منتخب ہونے کے بعد یوکرائنی زبان پر عبور حاصل کرنے کے لیے انتہائی محنت کی۔ یوکرائن کی قومی زبان یوکرائنی ہی ہے۔ یوکرائن کی کٹر قوم پرست جماعت پراوی سیکٹر (رائٹ سیکٹر) موومنٹ کے رہنما دیمترو یاروش Dmytro Yaroshکے مطابق انہوں نے روسی زبان بولنے سے انکار کر دیا ہے تاہم انہوں نے 25 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان انگریزی، روسی اور یوکرائنی زبان میں کیا۔
/ur/امریکا-پر-جنگی-جرائم-کے-الزامات/a-36400791
دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کی چیف پراسیکیوٹر یا مستغیث اعلٰی فاتو بنسودا کے مطابق امریکی فوج اور خفیہ ایجنسی کے اہلکار افغانستان میں ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔
مستغیث اعلٰی فاتو بنسودا نے دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت میں اپنی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اہلکاروں نے مبینہ طور پر کم از کم اٹھاسی گرفتار شدگان پر شدید تشدد کیا اور ان سے وحشیانہ سلوک روا رکھا۔ ان کے بقول وہ اس بارے میں ججوں سے امریکی فوجیوں اور سی آئی اے کے اہلکاروں کے خلاف جامع تحقیقات شروع کرنے کے بارے میں اجازت لینے کے حوالے سے جلد ہی فیصلہ کرنے والی ہیں۔ بنسودا نے مزید کہا کہ افغان طالبان، ملکی سرکاری دستوں اور امریکی فوج کے ساتھ ساتھ سی آئی اے پر بھی ایسے واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ آئی سی سی کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ’’یکم مئی 2003ء سے لے کر اکتیس دسمبر 2014ء تک کم از کم 61 قیدیوں پر تشدد کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید واضح کیا کہ امریکی فوج کی جانب سے افغانستان میں قائم خفیہ حراستی مراکز میں قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کی خبریں پہلے بھی منظر عام پر آتی رہی ہیں، ’’یہ جرم کسی فرد واحد کا ذاتی عمل نہیں ہے بلکہ یہ اُس پالیسی یا اُن پالیسیوں کا حصہ معلوم ہوتا ہے، جو قیدیوں سے تفتیش کے لیے وحشیانہ اور تکلیف دہ طریقے اپنانے کے حوالے سے تیار کی گئی تھیں۔‘‘ ان کے بقول ان واقعات پر یقین کرنے کے لیے ان کے پاس معقول بنیاد ہے۔
/ur/مہاجرین-کے-خلاف-حملے-برداشت-نہیں-کیے-جائیں-گے-میرکل/a-18673856
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اِس عزم کا اظہار کیا ہے کہ تارکین وطن پر ’شرمناک اور گھٹیا‘ حملوں کو برادشت نہیں کیا جائے گا۔
جرمنی کے مشرقی حصے کے چھوٹے سے شہر ہائڈیناؤ میں تارکین وطن کے اسی سینٹر کے دورے کے دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے خلاف کارروائیاں کرنے والے افراد کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: ’’ہمیں اپنی تمام تر کوششوں کا رُخ اس بات کو واضح کرنے کی طرف پھیر دینا چاہیے کہ ان لوگوں کے لیے کوئی برداشت نہیں ہے جو ہمارے لوگوں کے وقار پر سوالات کھڑے کریں گے۔‘‘ میرکل کا مزید کہنا تھا، ’’ہر وہ شخص جسے سیاسی ایذا رسانی کا سامنا ہے یا جو خانہ جنگی سے بچنا چاہتا ہے اسے حق حاصل ہے کہ جب وہ سیاسی پناہ کی درخواست کرے تو اس سے منصفانہ سلوک کیا جائے۔‘‘ یہ امر اہم ہے کہ حالیہ دنوں میں جرمنی میں تارکین وطن افراد کے خلاف مشتعل مظاہروں میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن کے نواح میں ناؤاَین کے مقام پر غیر ملکی مہاجرین اور پناہ گزینوں کے لیے تیار کی گئی ایک مجوزہ رہائش گاہ کو بھی پیر اور منگل کی درمیانی رات نامعلوم افراد نے آگ لگا دی تھی۔
/ur/امریکا-اور-اسرائیل-یونیسکو-سے-علیحدہ/a-40937121
اقوام متحدہ کے ثقافتی، سائنسی و تعلیمی ادارے یونیسکو سے امریکا اور اسرائیل نے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے امریکا کے ساتھ رابطے اور کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
امریکا نے اقوام متحدہ کے ثقافتی، سائنسی، اور تعلیمی ادارے یونیسکو پرجانبدارنہ رویہ اپنانے اور اس میں انتظامی اصلاحات میں ناکامی پر علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی واشنگٹن نے یونیسکو کی مالی معاونت بھی معطل کر دی ہے۔ امریکی اعلان کے بعد اسرائیل نے بھی اس ادارے کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان دونوں ملکوں کے فیصلے پر بعض ملکوں کی جانب سے تشویش اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ یونیسکو سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلے کوئی آسان عمل نہیں لیکن یہ اُس امریکی تشویش کو ظاہر کرتا ہے جو اس ادارے میں بنیادی تبدیلیوں سے متعلق ہے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یونیسکو اسرائیل کے ساتھ متعصبانہ رویہ بھی رکھتا ہے۔ امریکا نے ادارے کے مالی معاملات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے امریکی فیصلے کو جرات مندانہ اور اخلاقی اقدار مبنی قرار دیا ہے۔ یونیسکو کی سبکدوش ہونے والی سربراہ ایرینا بوکوفا نے امریکی فیصلے پرتاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ادارے کی کثیر القومی شناخت پر ضرب پڑے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی امریکی فیصلے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بدستور صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ روابط کو بحال اور برقرار رکھیں گے۔
/ur/موقع-ملا-تو-پھر-یہی-کچھ-کروں-گا-بریوک/a-15888333
ناروے میں گزشتہ برس ستتر افراد کے قتل کا اعتراف کرنے والے ملزم آندرس بیہرنگ بریوک کے خلاف مقدمے کی سماعت کا آج دوسرا دن تھا، جس میں اُسے اپنے بارے میں بیان دینے کا موقع فراہم کیا گیا۔
بریوک نے اِس موقع کو اپنی بے رحمانہ کارروائی کی تعریف و تحسین کے لیے استعمال کیا۔ آج مقدمے کی کارروائی کے دوسرے روز آندرس بیہرنگ بریوک نے خود کو جس انداز میں پیش کیا، وہ اُس کے وکیل گیئر لپے سٹڈ کی پیشین گوئی کے عین مطابق تھا۔ اُسے اپنے اقدام پر کسی قسم کا پچھتاوا نہیں تھا اور اُس نے نمایاں طور پر اپنے کیے پر فخر کا اظہار کیا۔ بریوک کو اپنے بیان کے لیے تیس منٹ کا وقت دیا گیا۔ اگرچہ خاتون جج آرنٹسن نے اُس پر اپنا لب و لہجہ نرم کرنے کے لیے بھی زور دیا تاہم بریوک نے اپنی کارروائی کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے سب سے زیادہ صفائی سے کیا جانے والا اور ہنگامہ خیز ترین سیاسی حملہ قرار دیا اور زور دے کر کہا کہ موقع ملنے پر وہ پھر بھی یہی کچھ کرے گا۔ بریوک کی جانب سے ایک کاغذ پر سے پڑھ کر سنائے جانے والے بیان میں زیادہ تر اس بات کا ذکر تھا کہ یورپ اسلام کے رنگ میں رنگا جا رہا ہے اور ناروے کی حکومت نے جان بوجھ کر اس رجحان کو فروغ دیا ہے۔ اُس کا کہنا تھا کہ چونکہ ایک پُر امن انقلاب ممکن نہیں ہے اس لیے تشدد کا راستہ واحد چارہ رہ جاتا ہے۔ بریوک کے ہاتھوں مرنے والوں کے لواحقین نے اپنے وکلاء کے ذریعے اس بات پر احتجاج کیا تھا کہ بریوک کو اتنی تفصیل کے ساتھ اپنے خیالات کے اظہار کا موقع دیا جا رہا ہے۔
/ur/لاپتہ-افراد-کے-وکیل-کرنل-ریٹائرڈ-انعام-الرحیم-اغوا-کر-لیے-گئے/a-51711046
پاکستان میں لاپتہ افراد کے ایک وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے۔ ریٹائرڈ فوجی وکیل پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے مبینہ طور پر اغوا کیے گئے درجنوں افراد کے مقدمات لڑ رہے تھے۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور لاپتہ افراد کے مقدمات لڑنے والے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کے اہل خانہ کے مطابق انہیں گزشتہ شب راولپنڈی میں واقع ان کے گھر سے اغوا کیا گیا۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے اغوا ہونے والے وکیل کے بیٹے حسنین انعام نے بتایا، ''گزشتہ رات کم از کم دس افراد نے میرے والد کو گن پوائنٹ پر اغوا کر لیا۔‘‘ فی الوقت یہ بھی واضح نہیں ہے کہ ان کے اغوا میں کون ملوث ہے تاہم عام طور پر اس طرح کے واقعات کا الزام پاکستانی سکیورٹی اداروں پر عائد کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایک سابق جنرل کو چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متلعقہ اتھارٹی کا سربراہ تعینات کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے معاملے کو عدالت میں لے گئے تھے۔ اس سے قبل وہ ایسے درجنوں لاپتہ افراد کی نمائندگی بھی کرتے رہے ہیں جنہیں، ان کے اہل خانہ کے مطابق، مبینہ طور پر خفیہ اداروں نے لاپتہ کر رکھا ہے۔ پاکستانی سکیورٹی اداروں پر جبری گمشدگیوں کے سینکڑوں الزامات ہیں تاہم سکیورٹی ادارے ایسے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ جبری گمشدگیوں کے واقعات سے نمٹنے کے لیے حال ہی میں ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔ کمیشن کے مطابق اب تک مجموعی طور پر چھ ہزار واقعات میں سے چار ہزار سے زائد مقدمات حل کر لیے گئے ہیں۔ حالیہ کچھ مہینوں کے دوران کئی صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت درجنوں لاپتہ افراد اپنے اپنے گھروں کو لوٹ آئے تھے۔
/ur/مودی-حکومت-تبدیلیوں-کی-خواہاں-تاہم-لائق-سیاستدانوں-کا-فقدان/a-18950979
نئی دہلی حکومت میں نئے سال تبدیلیوں کے بارے میں قیاس آرائی کی جا رہی ہے۔ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر ارکان اور مودی کےایک قریبی ساتھی نے وزارتوں میں چند اہم تبدیلیوں کے امکانات کا عندیہ دیا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر اپنی پارٹی کے مستقبل کو بہتر اور مضبوط بنانے کے لیے غیر معمولی دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاہم مودی کو ایک طرف تو با صلاحیت اور لائق سیاستدانوں کے فقدان کا سامنا ہے دوسری جانب دو سال قبل جن وعدوں کے سہارے وہ اقتدار میں آئے تھے انہیں پورا نہ ہوتے دیکھنے والے عوام میں مایوسی بہت زیادہ بڑھتی جا رہی ہے۔ دو سال قبل نریندر مودی ایک بڑی کامیابی کے ساتھ بھارتی وزیر اعظم منتخب ہوئے اور انہوں نے عوام کو روز گار فراہم کرنے اور ملک کو تیزی سے ترقی کی طرف گامزن کرنے جیسے خوبصورت وعدے کیے تاہم دو سال کے اندر اندر عوام میں پائی جانے والی امید کی کرن مدھم پڑ گئی ہے۔ مودی کا سرمایہ کاری کے شعبے میں اصلاحات کا پودا بھی مُرجھا گیا اور اُن کی حکومت کے دو سال بعد بھی بھارتی معیشت ڈگمگاتی دکھائی دے رہی ہے۔ خوش اخلاق اور واضح سوچ کے حامل وزیر مالیات آرون جیٹلی کو دفاعی امور کی وزارت کی ذمہ داری سونپنے کے بارے میں سوچا جا رہا ہے۔ یہ ایک انتہائی اہم کردار ہے جو بھارتی صنعت کے فروغ کے لیے مودی حکومت کی جغرافیائی اور سیاسی عزائم اور منصوبہ بندی کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ مودی کے قریبی ذرائع کے مطابق جیٹلی کو وزیر دفاع بنانے کا سوچا تو جا رہا ہے تاہم مسئلہ یہ درپیش ہے کہ جیٹلی کی جگہ وزارت مالیات کون سنبھالے گا۔
/ur/تھور-دی-ڈارک-ورلڈ-ریکارڈ-ساز-فلم/a-17220042
امریکی فلم انڈسٹری کی سپر ہیرو کے کردار پر مبنی ایک نئی فلم ’’تھور، دی ڈارک ورلڈ‘‘ نے کامیابی کے نئے جھنڈے گاڑ دیے ہیں۔ عالمی فلمی منڈی میں اس کامیابی کو ریکارڈ ساز تصور کیا جا رہا ہے۔
ہیمس ورتھ کو عصر حاضر میں بننے والی سپر ہیرو فلموں میں کام کرنے والا اداکار خیال کیا جاتا ہے کیونکہ ماضی میں ایسے کردار ادا کرنے والے اداکار اب بوڑھے ہو چکے ہیں۔ وہ گزشتہ دو چار سالوں میں ایسی کئی فلموں میں کام کر چکے ہیں۔ تھور نام کی پہلی فلم کا کردار بھی کرس ہیمس ورتھ ادا کیا تھا۔ اس فلم کو بنانے کا سلسلہ سن 2011 میں شروع کیا گیا تھا۔ فلم کے ہدیتکار ایلن ٹیلر ہیں۔ تھور سلسلے کی یہ دوسری فلم ہے۔ تھور کے دیومالائی کردار پر مبنی ایک اور فلم پیش کرنے کے اشارے ’’تھور، دی ڈارک ورلڈ‘‘ کے اختتامی مناظر ہی میں ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ تھور سیریز کی نئی فلم میں انسان دوست اور بے پناہ قوت والا نیکی کا استعارہ تھور بدی کی طاقت کے حامل کردار کا مقابلہ کرتا ہے۔ فلم کی ہیروئن نتالی پورٹمین ہیں۔
/ur/پاک-امریکہ-سٹریٹیجک-ڈائیلاگ-کا-نیا-دور/a-6128676
آج سے شروع ہونے والے پاکستان اور امریکہ کے سٹریٹیجک مذاکرات میں اہم معاملہ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا شدہ تناؤ ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ مذاکرات میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کو اولیت دی جائے گی۔
گزشتہ دو تین ہفتوں کے دوران پاک امریکہ تعلقات میں پیدا شدہ خوشگواریت کی جگہ سرد مہری کو عالمی مبصرین بھی محسوس کر رہے تھے۔ بدھ سے شروع ہونے والے سٹریٹیجک ڈائیلاگ میں اس سرد مہری کو ختم کرنا فریقین کی پہلی کوشش ہو گی۔ پاک امریکہ سٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تیسرے دور کے حوالے سے امریکہ کے فوجی و سیاسی معاملات کے اسسٹنٹ سیکریٹری Frank Ruggiero کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں سکیورٹی تعاون میں مزید فروغ کو فوقیت حاصل رہے گی۔ ان کے مطابق ان مذاکرات میں سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاملے پر بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ان مذاکرات میں امریکی حکام پاکستانی وفد پر زور دیں گے کہ وہ شمالی وزیر ستان میں موجود حقانی گروپ کے خلاف فوجی آپریشن کو جلد از جلد شروع کرے۔ پاک امریکہ تعلقات میں سرد مہری کے حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ قریشی نے امریکی امداد کی جہاں پذیرائی کی وہیں یہ بھی کہا کہ نیٹو ہیلی کاپٹروں کی طرف سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات دو قدم پیچھے جا چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ پاکستان کی خودمختاری کا احترام انتہائی اہم ہے اور اپنی ملکی سرحدوں کا تحفظ بھی ضروری ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹریٹیجک ڈائیلاگ کا تیسرا دور تین دن جاری رہے گا۔ بدھ سے شروع ہونے والا یہ مذاکراتی عمل جمعہ کو ختم ہو جائے گا۔
/ur/پیرس-حملوں-کا-ملزم-صالح-عبدالسلام-فرانس-پہنچا-دیا-گیا/a-19218396
پیرس حملوں کے ملزم صالح عبدالسلام کو فرانس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اسے طویل سرچ آپریشن کے بعد اٹھارہ مارچ کو برسلز سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اب اس کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے فرانسیسی استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ تیرہ نومبر کو پیرس میں کیے گئے خونریز حملوں میں زندہ بچ جانے والے واحد مبینہ حملہ آور عبدالسلام کو ستائیس اپریل بروز بدھ پیرس حکومت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اب فرانس میں اس کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی شروع کی جا سکے گی۔ پیرس حملوں کے نتیجے میں 130 افراد مارے گئے تھے، جس کے بعد فرانسیسی عوام میں ایک دہشت پھیل گئی تھی۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ اس دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث حملہ آور بیلجیم فرار ہو گئے تھے۔ تب فرانس اور بیلجیم کے خفیہ اداروں کے ساتھ ساتھ دیگر یورپی ممالک کی سکیورٹی ایجنسیوں نے بھی مطلوبہ حملہ آوروں کی تلاش کا عمل شروع کر دیا تھا۔ چار ماہ کی سرچ کارروائیوں اور چھاپوں کے نتیجے میں عبدالسلام کو اٹھارہ مارچ کے دن برسلز سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ فرانسیسی دفتر استغاثہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ تمام تر قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بیلجیم کے حکام نے عبدالسلام کو بدھ کے دن فرانس کے حوالے کیا۔ بتایا گیا ہے کہ وہ صبح نو بجکر پانچ منٹ پر پیرس پہنچایا گیا، جس کے بعد اسے عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ صالح عبدالسلام کے بھائی نے تیرہ نومبر کو پیرس میں ہوئے حملوں کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ فرانسیسی وزیر انصاف نے کہا ہے کہ عبدالسلام کو پیرس کے نواح میں واقع ایک ہائی سکیورٹی جیل میں تنہائی میں رکھا جائے گا۔ بیلجیم کے استغاثہ نے گزشتہ ماہ فرانس کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیرس حملوں کا ملزم عبدالسلام فرانسیسی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔
/ur/پردیسیوں-کی-عید/a-49050392
آفس جاتے ہوئے میں راستے میں ایک جگہ بیٹھی ہر آتے جاتے شخص کو ٹکٹکی باندھ کر  بغور دیکھتی رہی۔ ہر ایک شخص جلدی میں اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ ان میں سے کو ئی بھی نہیں جو مجھ سے عید ملے۔
آفس جاتے ہوئے میں راستے میں ایک جگہ بیٹھی ہر آتے جاتے شخص کو ٹکٹکی باندھ کر بغور دیکھتی رہی۔ ہر ایک شخص جلدی میں اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ ان میں سے کو ئی بھی نہیں جو مجھ سے عید ملے۔در اصل انہیں معلوم ہی نہیں کہ میرے دیس میں عید آئی ہے۔