url
stringlengths
14
138
Summary
stringlengths
39
3.22k
Text
stringlengths
230
2.44k
/ur/جہادی-سوچ-کو-ختم-کیے-بغیر-امن-نہیں-ہوگا-حسین-حقانی/a-17195706
پاکستان کے امریکا میں سابق سفیر حسین حقانی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان میں جہادی بیانیہ بہت طاقتور ہے اور اس کو ختم کیے بغیر ملک میں امن ناممکن ہے۔
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور دانشور حسین حقانی نے اپنی نئی کتاب ’میگنیفیسنٹ ڈیلوژنز‘ میں پاکستانی حکومت پر براہ راست عسکری تنظیموں کی امداد کا الزام عائد کیا ہے۔ حقانی پاکستان پیپلز پارٹی کے دور اقتدارمیں سن دو ہزار آٹھ سے دو ہزار گیارہ تک امریکا کے لیے سفیر تھے۔ اِن دنوں وہ بوسٹن یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر ہیں۔ جس دور میں وہ امریکا کے سفیر تھے وہ اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس میں امریکی اسپیشل فورسز نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں یک طرفہ اور خفیہ کارروائی کرتے ہوئے القاعدہ کے مفرور سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو ایک فوجی آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔ بعد ازاں پاکستان میں حقانی پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے امریکا کو ایک ’میمو‘ بھیجا تھا جس میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ پاکستانی فوج صدر آصف علی زرداری کی حکومت کو گرانا چاہتی ہے لہٰذا امریکا کو چاہیے کہ وہ پاکستانی فوج کو ایسا کرنے سے باز رکھے۔ حقانی: جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے، پاکستان اسّی کی دہائی میں افغان جہاد کے لیے تربیت اور اسلحے کا گڑھ رہا ہے۔ اس کے بعد پاکستان نے اس کا رخ بھارت، بالخصوص کشمیر کی جانب موڑ دیا۔ جب امریکا نے پاکستان سے کہا کہ وہ دہشت گردی میں ملوث ہو رہا ہے تو پاکستان کا جواب تھا، ’’مگر یہ ہم نے ساتھ ہی شروع کیا تھا۔‘‘ مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں جہاد کی حمایت میں بیانیہ عوامی سطح پر پایا جاتا ہے لہٰذا کسی بھی حکومت کے لیے جہادیوں کا بوریا بستر لپیٹنا مشکل کام ہے۔ تاہم پاکستان میں ایسا کیے بغیر امن بھی نہیں ہو سکتا۔
/ur/اولین-ورلڈ-ٹیسٹ-چیمپئن-شپ-لندن-میں-ہو-گی/a-17154471
دنیائے کرکٹ کے منتظم ادارے بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے اعلان کر دیا ہے کہ 2017ء میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا انعقاد انگلینڈ میں کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت کو برقرار رکھنا بتایا گیا ہے۔
ایک روزہ میچوں کے بعد ٹوئنٹی ٹوئنٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث کرکٹ میں طویل دورانیے کے اس فارمیٹ کے مستقبل پر کئی سوالات اٹھ چکے ہیں۔ تاہم ہفتے کے دن بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پانچ دن پر محیط کرکٹ کے اس فارمیٹ کی اہمیت کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک روزہ اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی طرح اب ٹیسٹ کی بہترین ٹیمیوں کے مابین چیمپئن شپ منعقد کرائی جائے گی۔ اپنی نوعیت کے اس پہلے ٹورنامنٹ کا انعقاد 2017ء میں انگلینڈ میں ہو گا، جس میں دنیائے ٹیسٹ کی چار بہترین ٹیمیں شرکت کریں گی۔ اس ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم کو دس ملین ڈالر کا نقد انعام دیا جائے گا۔ آئی سی سی کے سربراہ ڈیو رچرڈسن نے ہفتے کے دن صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں متعارف کرائے جانے والے اس نئے مقابلے کے بارے میں کہا، ’’اس چیمپئن شپ کا مقصد ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت کو برقرار رکھنا اور کرکٹ میں تمام فارمیٹس کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔‘‘ پیر سے پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین شروع ہو رہی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کی لانچنگ تقریب کے موقع پر رچرڈسن نے مزید کہا کہ اس چیمپئن شپ میں ایسی چار ٹیمیں کوالیفائی کریں گی، جو آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے چار نمبروں پر ہوں گی۔
/ur/اورکزئی-ایجنسی-میں-نئی-جھڑپ-چالیس-طالبان-ہلاک/a-5457275
پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں ملکی فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان ایک تازہ جھڑپ میں 40 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ اس بڑی جھڑپ میں چار پاکستانی فوجی بھی جا ں بحق ہو گئے۔
اس پر ملکی فوج کے دستوں کی طرف سے عسکریت پسندوں کے حملے کا بھرپور جواب دیا گیا، اور دو گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی میں کم از کم چالیس شدت پسند ہلاک کر دیے گئے۔ مختلف خبرایجنسیوں نے بتایا ہے کہ اس لڑائی کے دوران فریقین نے بھاری ہتھیاروں سے ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ اس جوابی کارروائی کے دوران ملکی فضائیہ کے جنگی طیاروں کی مدد سے عسکریت پسندوں کے کئی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی فوج نے اورکزئی ایجنسی میں اسی سال مارچ کے اوائل میں عسکریت پسندوں کے خلاف مسلح آپریشن کا آغاز کیا تھا، جب جنوبی وزیرستان ایجنسی میں فوجی آپریشن کے باعث وہاں سے فرار ہونے والے عسکریت پسندوں نے اورکزئی ایجنسی میں اپنے ٹھکانے قائم کر لئے تھے۔ اوکرزئی ایجنسی میں اس تازہ ترین لیکن بہت ‌خونریز جھڑپ سے قبل ہفتے کی رات بھی پاکستانی جنگی طیاروں نے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے دوران اورکزئی اور خیبر کے قبائلی علاقوں میں اہم اہداف پر بمباری کی تھی۔ ان حملوں میں بہت سے انتہا پسندوں سمیت 136 افراد ہلاگ ہو گئے تھے۔ تاہم ہلاک ہونے والے صرف عسکریت پسند ہی نہیں تھے، بلکہ ان میں مختلف ذرائع کے مطابق 70 کے قریب عام شہری بھی تھے۔ سرکاری ذرائع نے اتنی زیادہ تعداد میں عام شہریوں کی مبینہ ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی۔
/ur/کورونا-وائرس-ہائی-سکیورٹی-لیبارٹریاں-کیسے-کام-کرتی-ہیں/a-53206258
خطرے کے لحاظ سے دنیا میں پائے جانے والے مختلف اقسام کے وائرس کے چار درجے ہیں۔ جن ہائی سکیورٹی لیبارٹریوں میں ان پر تحقیق کی جاتی ہے، وہاں کی ہوا کو بھی خارج کرنے سے پہلے کئی اقسام کے فلٹروں سے گزارہ جاتا ہے۔
ایس 4 لیبارٹریوں میں انتہائی مہلک بیماریاں پیدا کرنے والے وائرس پر ایسے تحقیق کی جاتی ہے کہ وہاں کام کرنے والا عملہ اور عوام محفوظ رہیں۔ اس لیے ہائی سکیورٹی لیبارٹریوں دیگر عمارتوں سے الگ تھلگ بنائی جاتی ہیں اور ان کے اندر بھی کمروں کی تقسیم در تقسیم ہوتی ہے۔ کسی بھی انسٹی ٹیوٹ میں انہیں بالکل ایک الگ جگہ پر بنایا جاتا ہے اور مجاز افراد کے علاوہ کوئی اس مخصوص ایریا کے قریب بھی نہیں جا سکتا۔ اس کے علاوہ ان تک رسائی کے سخت کنٹرول، ویڈیو نگرانی اور دیگر حفاظتی اقدامات بھی موجود ہوتے ہیں۔ ایس 4 لیبارٹریوں میں پانی، بجلی اور ہوا کی فراہمی کا نظام بھی بالکل الگ تھلگ ہوتا ہے۔ بغیر کسی خلل کے نظام کو چلانے کے لیے ہنگامی بجلی جنریٹر اور ریزرو بیٹریاں موجود ہوتی ہیں۔ ان لیبارٹریوں کی ہوا کو خارج کرنے سے پہلے کئی اقسام کے فلٹروں (ایچ ای پی اے فلٹر سسٹم) سے گزارہ جاتا ہے۔ ایسی لیبارٹریوں کے اندر آنے اور باہر جانے والے تمام پائپ مہر بند ہوتے ہیں اور کسی قسم کا بیک فلو ممکن نہیں ہوتا۔ ان لیبارٹریوں کی دیواریں، چھتیں اور فرش بھی ایسے میٹریل سے تیار کیے جاتے ہیں، جو انتہائی محفوظ ہوتا ہے اور ان پر جراثیم کُش کوٹنگ کی جاتی ہے۔
/ur/لیور-کوزن-اور-انٹر-میلان-یورپی-لیگ-کے-ناک-آؤٹ-مرحلے-میں/a-16367273
جرمن فٹ بال کلب لیور کوزن اور اطالوی کلب انٹر میلان جمعرات کو یورپی لیگ کے ناک آؤٹ مرحلے میں پہنچ گئے۔ یہ کامیابی روبن کازان کلب کو بھی ملی ہے۔
انٹر میلان اور کازان نے گروپ ایچ کے مقابلوں میں بالترتیب پارٹیزن بلغراد (تین ایک) اور ایف کے نیفچی (صفر ایک) کو شکست دیتے ہوئے کامیابی پائی ہے۔ جمعرات کے مقابلوں میں گروپ ایچ سے بائر لیور کوزن اور میٹالسٹ خارکیف بھی اگلے مرحلے میں پہنچ گئے ہیں۔ لیور کوزن نے ریپڈ ویانا کو صفر کے مقابلے میں تین گول سے مات دی جبکہ خارکیف نے روزین بورگ کو ایک کے مقابلے میں تین گول سے شکست دی۔ گروپ ایل کے ایک مقابلے میں جرمن کلب ہینوور نے ہیلسن بورگز کو دو کے مقابلے میں تین گول سے شکست دیتے ہوئے آخری ٹیموں کے راؤنڈ تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ کھیل کے آخری لمحوں تک یہ میچ دو دو گول سے برابر تھا، تاہم آخری منٹ میں ہینوور نے تیسرا گول کرتے ہوئے کامیابی پائی۔ گروپ ایف میں ناپولی نے ڈنیپرو کو دو کے مقابلے میں چار گول سے مات دیتے ہوئے ناک آؤٹ مرحلے میں اپنی جگہ بنائی۔ کھیل کے آخری لمحات تک یہ میچ بھی دو دو گول سے برابر تھا، تاہم کھیل ختم ہونے سے چند لمحے قبل ناپولی نے دو مزید گول کر دیے۔ اسی گروپ میں AIK نے پی ایس وی آئنڈ ہوفن کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے مات دی۔ گروپ ڈی کے مقابلوں میں نیو کاسل اور کلب بروگے کا میچ دو دو گول سے برابر رہا ہے جبکہ Bordeaux نے میریٹیمو کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے مات دی ہے۔
/ur/نظام-شمسی-کے-باہرزمین-سے-مشابہ-سیارے-کی-دریافت/a-4736881
حال ہی میں نظام شمسی سے باہر ایک ایسا سیارہ دریافت کیا گیا ہے جو ساخت کے اعتبار سے اب تک دریافت کئے گئے سیاروں میں سب سے زیادہ زمین کے مشابہ ہے۔
کیا زمین کے علاوہ بھی کائنات میں کہیں زندگی موجود ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو انسان کے دماغ میں عرصے سے کلبلا رہا ہے۔ سائنسدان اس خیال کا اظہار بہت عرصہ قبل کرچکے ہیں کہ کسی بھی سیارے پر زندگی کے لئے ضروری ہے کہ اس پر ٹھوس سطح موجود ہو۔ ماہرین فلکیات نظام شمسی سے باہر اب تک 300 کے قریب سیارے دریافت کرچکے ہیں، مگر ان میں کوئی بھی سیارہ ایسا نہیں تھا جو مکمل طور پر ٹھوس ہو۔ حال ہی میں یورپی ماہرین فلکیات نے کہا ہے کہ انہوں نے نظام شمسی سے باہر زمین سے 500نوری سال کے فاصلے پر ایک ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جو محض گیسوں کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ اس پر پتھریلی چٹانیں موجود ہیں۔ اس سیارے کو دریافت کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق اب تک دریافت کئے گئے سیاروں میں سے یہ پہلا ہے، جو ساخت کے اعتبار سے زمین سے ملتا جلتا ہے۔ CoRoT-7b نامی اس سیارے کو یوں تو حالیہ برس فروری میں دریافت کیا گیا تھا، تاہم اس وقت ماہرین فلکیات اس سیارے کا حجم معلوم نہیں کرپائے تھے۔ تاہم گارشنگ میں واقع فلکیاتی رصد گاہ کے علاوہ دنیا کی مختلف رصد گاہوں سے اس سیارہ کا تفصیلی مشاہدہ کیا گیا۔ اور مکمل جانچ کے بعد ہی سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ اس نئے سیارے کا حجم زمین سے تقریبا پانچ گنا زیادہ ہے۔ تاہم اس سیارے کا قطر زمینی قطر سے قریب دگنا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ان تفصیلات کے بعد CoRoT-7b نظام شمسی سے باہر پایا جانے والا وہ پہلا سیارہ ہے جس کی کثافت یعنی Density زمین کی کثافت کے قریب تر ہے۔
/ur/اوباما-دور-کے-پہلے-سال-کا-میزانیہ-ایک-تبصرہ/a-5151099
باراک اوباما نے ایک سال قبل امریکہ کی داخلی اور خارجہ سياست ميں تبديلیوں کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم اپنے دور صدارت کے پہلے ہی سال انہیں تجربہ ہو گیا ہے کہ یہ تبديلیاں اتنی آسان نہيں ہیں۔ واشنگٹن سے کرسٹينا بیرگمن کا تبصرہ :
بیس جنوری کا مطلب ہے کہ باراک اوباما کو صدارتی ذمہ داریاں سنبھالے ايک سال ہو گیا ہے۔ ليکن گوانتانامو کا قيد خانہ ابھی تک بند نہيں کيا جاسکا، صحت کے شعبے میں اصلاحات کو کانگريس نے تراميم کے ذريعے اس قدر تبديل کرديا ہے کہ ان کی شناخت بھی ممکن نہيں رہی،عراقی جنگ کی جگہ افغانستان کی جنگ نے لے لی ہے اور امريکی معیشت کی حالت بھی ابھی تک کمزور ہے۔ صدر اوباما کو حکومت سنبھالنے کے ساتھ ہی ساری توجہ اقتصادی بحران پر دينا پڑی۔ انہوں نے اقتصاديات کو سنبھالا دينے کے لئے رياست کی طرف سے اربوں کے قرضے ديے، ليکن اس کے ساتھ ہی حقیقی اصلاحات ميں تاخير بھی ہوئی۔ نظام صحت ميں اصلاحات کو داخلی سياست کی سمت ميں پہلی بڑی تبديلی بننا تھا۔ اوباما پچھلے سال گرمیوں تک اسے مکمل کر لينا چاہتے تھے۔ تاہم امریکی صدر نے ايک فيصلہ کن غلطی کی: انہوں نے اس بارے ميں مذاکرات کو مکمل طور پر کانگريس اور اس طرح پرانے کھلاڑيوں کے حوالے کر ديا۔ يوں امريکی صدر اپنے دور صدارت کا دوسرا سال شروع ہونے پر تقريباً انہی تمام مسائل کا سامنا کر رہے ہيں جو انہيں ايک سال پہلے بھی درپيش تھے۔ نظام صحت کی اصلاحات کے بعد، داخلی سياست ميں انہيں بینکاری کی اصلاحات،تعليمی اصلاحات، تارکين وطن سے متعلق پاليسی اور ماحولياتی قوانين پر بھی توجہ دينا ہوگی۔
/ur/بھارت-وکلا-کے-دفاتر-پر-چھاپے-مودی-حکومت-کی-انتقامی-کارروائی/a-49556133
معروف بھارتی وکلا اور حقوق انسانی کی علمبردار اندرا جے سنگھ اور ان کے شوہر کی رہائش گاہ اور دفاتر پر بھارتی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی نے آج چھاپے مارے۔ اس کارروائی کو حکومت مخالف آوازوں کودبانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارت کی سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے سپریم کورٹ کی معروف وکیل اندرا جے سنگھ اور ان کے وکیل شوہر آنند گروور کے دہلی اور ممبئی میں واقع رہائش گاہوں اور ان کی غیر حکومتی تنظیم 'لائرز کلیکٹیو‘ کے دفاتر پر چھاپے مارے۔ان پر اپنی این جی او کے لیے بیرونی ملکوں سے حاصل فنڈ کا مبینہ طور پر غلط استعمال کرنے کا الزام ہے۔ حقوق انسانی کے ایک اور کارکن اور سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن نے اپنی ٹویٹ میں کہا، ''اپنے این جی او کے لیے غیر ملکی چندہ کے غلط استعمال کے الزام میں اندرا جے سنگھ اور آنند گروور کے گھر پر سی بی آئی کا چھاپہ پوری طرح سے سیاسی انتقام کا معاملہ ہے۔ حکومتی ایجنسیوں کی طرف سے چھاپے اور مقدمات دائر کرنا اب مخالفین کو ہراساں کرنے اور ڈرانے دھمکانے کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے۔" اس معاملے نے سیاسی رنگ بھی اختیار کرلیا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے چھاپے ماری کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''میں سینیئر وکیل اندرا جے سنگھ اور آنند گروور کے گھروں پر سی بی آئی کے چھاپے کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ قانون کو اپنا کام کرنے دیجیے۔ لیکن ان سینیئر وکلا کو پریشان کرنا، جنہوں نے اپنی پوری زندگی قانون اور آئینی قدروں کے لیے وقف کردی، ایک واضح انتقام ہے۔‘‘ مارکسی رہنما اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سکریٹری سیتا رام یچوری کا کہنا تھا”قانون کو اپنا کام ضرور کرنا چاہئے لیکن ایجنسیوں کے ذریعہ معروف اور سینئر وکیلوں کو نشانہ بنانا حکومت کے منشا پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے۔"
/ur/عالمی-یوم-حقوق-اطفال-اور-اپنے-حقوق-کے-منتظر-پاکستانی-بچے/a-18076430
آج جمعرات بیس نومبر کے روز دنیا بھر میں حقوقِ اطفال کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور پاکستان میں بھی سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر کئی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
اسی طرح پاکستان میں نوزائیدہ بچوں میں شرح اموات بھی کافی زیادہ ہے۔ پاکستانی صوبہ سندھ کے علاقے تھر میں موت کا رقص جاری ہے، جہاں بھوک کا شکار درجنوں بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ بچوں کے حقوق کے تفظ کے دن کی مناسبت سے پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ زہرہ یوسف کا کہنا ہے کہ ملک میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں گزشتہ کئی ماہ سے بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے لیکن حکومت کی طرف سے اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کا فقدان نظر آتا ہے۔ ارشد محمود نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’خاص طور پر آرٹیکل پچیس (اے) ہے ہمارے آئین میں، جو کہ پانچ سے لے کر سولہ سال تک کی عمر کے بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کو بنیادی حق بناتا ہے۔ لیکن پھر بھی بڑی تعداد میں بچے اسکولوں میں نہیں جا رہے۔ اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ اس کے لیے وسائل اس طرح سے مختص نہیں کیے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت اور صوبوں کو بچوں کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ پاکستان میں بچوں کی صورتحال بہتر ہو۔‘‘ 'ساحل‘ کے مطابق رواں برس جنوری اور جون کے درمیان 1786 بچوں کے ساتھ جنسی تشدد اور استحصال کے واقعات پیش آئے، جن میں سے 66 فیصد بچیاں تھیں۔ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران یہ تعداد 1204 رہی تھی۔ اقوام متحدہ کی بچوں کے حقوق سے متعلق کمیٹی نے حالیہ سالوں میں پاکستان میں بچوں کے حقوق سے متعلق مثبت اقدامات کا خیر مقدم بھی کیا ہے، جن میں ملازمت کے لیے بچوں کی کم سے کم عمر کے تعین کے ایکٹ میں ایک ترمیم کی منظوری بھی شامل ہے۔
/ur/خواتین-ٹینس-کھلاڑیوں-کی-نئی-درجہ-بندی/a-6050024
ڈبلیو ٹی اے کی جانب سے تازہ جاری کی جانے والی درجہ بندی کے مطابق امریکی ٹینس سٹارسیرینا ولیمز ہنوز بہترین خاتون کھلاڑی کا اعزاز برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
اس فہرست میں دوسری پوزیشن پر ڈنمارک کی کھلاڑی کیرولینے ووزنیاچکی ہیں جبکہ تیسری نمبر پر سیرینا ولیمز کی بہن وینس ولیمز ہیں۔ وومن ٹینس ایسوسی ایشن کی تازہ ترین ٹاپ ٹین رینکنگ میں چوتھی پوزیشن پر ویرا ژیوناریوا ہیں جن کا تعلق روس سے ہے۔ پانچویں پر بیلجیئم کی کِم کلائسٹرز ہیں، چھٹے پر سربیا کی ییلینا یانکووِچ، جبکہ ساتویں پر آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی سمانتھا اسٹوزر ہیں۔ دس بہترین خواتین کھلاڑیوں کی لسٹ میں آٹھویں پوزیشن اطالوی کھلاڑی فرانسیسکا شیاوون کو دی گئی ہے، نویں پوزیشن پر پولینڈ کی کھلاڑی آگنیشکا راڈوانسکا ہیں جبکہ دسویں اور آخری پوزیشن پر روسی ٹینس کھلاڑی ییلینا ڈیمینٹیواہیں۔ رپورٹ : افسر اعوان ادارت : کِشور مُصفطیفیٰ
/ur/نازی-دور-کے-مظالم-بھلائے-نہیں-جا-سکتے-جرمن-صدر/a-18409636
جرمنی میں بیرگن بیلزن کے مقام پر ماضی کے نازی اذیتی کیمپ کی آزادی کو آج ستر برس ہو گئے۔ اس موقع پر خصوصی تقریب میں صدر یوآخم گاؤک اور صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اعلٰی شریک ہوئے۔
جرمن صدر یوآخم گاؤک نے اڈولف ہٹلر کے دور میں بیرگن بیلزن میں قائم اذیتی مرکز کو ستر برس قبل آزاد کرانے پر برطانوی فوج کا شکریہ ادا کیا۔ یوآخم گاؤک نے اس مناسبت سے اہتمام کردہ ایک خصوصی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا، ’’برطانوی فوجی ایک ایسے جمہوری معاشرے کے سفیر بن کر آئے تھے، جس کی بنیاد بدلے اور دشمنی پر نہیں رکھی گئی تھی۔ ساتھ ہی یہ فوجی قانون کی حکمرانی اور انسانی وقار کا ایک ایسا پیغام بھی لے کر آئے تھے، جس نے جرمن معاشرے کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔‘‘ جرمن صدر نے مزید کہا کہ وہ اس موقع پر ماضی کے اس نازی اذیتی مرکز کو آزاد کرانے والوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔
/ur/جرمن-شہروں-میں-فوج-کی-تعیناتی-کے-لیے-مشقیں-جلد-شروع-ہوں-گی/a-19489739
جرمن حکام کے مطابق نومبر سے ان فوجی مشقوں کا آغاز ہو جائے گا جن کے تحت جرمن سکیورٹی فورسز کو ملک کے اندر ممکنہ دہشت گرادانہ کارروائیوں سے نمٹنے کی تربیت دی جائے گی۔ یہ جرمنی میں اپنی نوعیت کی پہلی مشقیں ہوں گی۔
جرمنی کے وفاقی صوبوں کے وزرائے داخلہ کی کانفرنس کے سربراہ کلاؤس بُوئیاں نے ہفتے کے روز ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ جرمن فوجیوں کی مشقوں کی توثیق اس ماہ کے آخر تک ہو جائے گی۔ کلاؤس بُوئیاں نے اس انٹرویو میں مزید کہا، ’’مشقوں اور تربیت کا آغاز نومبر میں ہو سکتا ہے۔ ان مشقوں کا مقصد ملک کے اندر سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنانا ہے۔‘‘ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ جرمنی میں مقیم پناہ گزینوں کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ میرکل کے مطابق ملک میں ایسے اسلام کی کبھی کوئی گنجائش نہیں تھی جو ملکی آئین کی پاسداری اور احترام نہ کرتا ہو۔ (18.08.2016) بُوئیاں کا تعلق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکمران جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے ہے۔ ان کا خیال ہے کہ مشقیں ملک کی تقریباً تمام وفاقی ریاستوں میں کی جائیں گی۔ لوئر سیکسنی کے ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے وزیر داخلہ بورس پسٹوریئس نے کلاؤس بُوئیاں کو ایک خط میں مشورہ دیا ہے کہ جرمنی کے تمام سولہ وفاقی صوبوں میں پولیس اور فوج کی مشقوں کا انعقاد ایک ہی وقت پر ہونا چاہیے۔ حالیہ کچھ عرصے میں یورپی ملک فرانس اور بیلجیم کے علاوہ جرمنی میں بھی دہشت گردی کی متعدد وارداتوں کے بعد یہ عوامی مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے کہ اندرون ملک سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنایا جائے۔ تاہم بہت سے حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا یہ بھی خیال ہے کہ فوج کی اندرون ملک موجودگی سے سماجی آزادی پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔
/ur/گوئٹے-مالا-میں-آتش-فشاں-پھٹنے-سے-درجنوں-ہلاک-الرٹ-جاری/a-44065911
گوئٹے مالا  سٹی میں فیوگو آتش فشاں پھٹنے سے متعدد بچوں سمیت  25 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ آتش فشاں سے اڑتی راکھ اور پتھروں کے باعث دارالحکومت کا مرکزی ائیر پورٹ بھی بند کر دیا گیا ہے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے ترجمان ڈیوڈ ڈی لیون کے مطابق آتش فشاں کی جنوبی ڈھلان کی جانب واقع ایل روڈیو اور لاس لاجاس کمیونیٹیوں میں لاوے کے باعث ہلاک ہونے والوں میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔ ی لیون کے مطابق متاثر علاقوں میں کم روشنی اور خطرناک صورتحال کے باعث گم شدہ اور دیگر متاثرہ افراد کی تلاش کا کام معطّل کردیا گیا ہے۔ 12,346 فٹ بلند آتش فشاں دارالحکومت گوئٹے مالا سٹی کے 40 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے اور اس کے لاوے سے قریب کے علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ڈیزاسٹر ری ڈکشن کے کو آرڈینیٹر، سرجیو کابانس نے ابتدائی طور پر 20 افراد کے زخمی اور 1.7 ملین افراد کے متاثر ہونے کا بتایا تھا۔ ایل روڈیو کے ایک رہائشی کے مطابق ان کے علاقے کے تمام لوگ جان بچا کر نکلنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور ان کے خیال میں کئی افراد آتش فشاں کے گرم کیچڑ میں ہی دفن ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق ایل روڈیو میں اب بھی کئی گھر جلتے ہوئے دیکھے گئے ہیں جبکہ زخمیوں اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ بھی موجود ہے۔ گوئٹے مالا کے فوگیو آتش فشاں کے پھٹنے کا اس برس یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل فروری کے مہینے میں اس آتش فشاں سے 1.7 کلومیٹر بلندی تک راکھ اڑنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ گوئٹے مالا میں فوگیو کے علاوہ دو مزید فعال آتش فشاں بھی موجود ہیں۔
/ur/میرکل-مہاجرین-کے-انضمام-کے-مسائل-نہیں-جانتیں-نائب-جرمن-چانسلر/a-19509432
نائب جرمن چانسلر زِیگمار گابریل نے کہا ہے کہ انگیلا میرکل اور ان کی قدامت پسند جماعت جرمنی پہنچنے والے ریکارڈ تعداد میں مہاجرین کے انضمام سے متعلق خوش فہمی کا شکار ہیں۔
ہفتے کے روز اپنے ایک انٹرویو میں نائب چانسلر اور وزیراقتصادیات زِیگمار گابریل نے میرکل کی مہاجرین دوست پالیسی سے مزید فاصلہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کا جرمنی پہنچنا، معاشرے میں ان کے انضمام سے متعلق کئی طرح کے خدشات کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ چانسلر میرکل اس مسئلے کی شدت کے حوالے سے خوش فہمی کا شکار ہیں یا وہ اسے معاملے کو ’کم گمبھیر سمجھ رہی ہیں۔ زِیگمار گابریل ملک کی دوسری بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹ پارٹی (SPD) کے رہنما بھی ہیں، تاہم ان دونوں بڑی جماعتوں نے وفاق میں ایک وسیع تر اتحاد کی حامل حکومت قائم کر رکھی ہے۔ پبلک ٹی وی چینل ZDF پر نشر ہونے والے ایک بیان میں گابریل کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب سیاسی جماعتیں اگلے برس ہونے والے عام انتخابات کے لیے اپنی مہم شروع کر چکی ہیں، جب کہ آئندہ انتخابات میں مہاجرین کا بحران ایک مرکزی موضوع رہے گا۔ گزشتہ برس مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے لاکھوں مہاجرین جرمنی پہنچے ہیں، جب کہ جرمن عوام میں یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ مختلف ثقافتی پس منظر کے حامل ان مہاجرین کا جرمن معاشرے میں مکمل انضمام ایک نہایت مشکل عمل ہو گا۔ اسی تناظر میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) نے متعدد ریاستی انتخابات میں ماضی کے مقابلے میں غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جرمن عوام میں یہ خدشات بھی پائے جاتے ہیں کہ مہاجرین کی وجہ سے جرمنی میں ملازمتوں کی منڈی میں مسائل بڑھیں گے۔
/ur/بنگلہ-دیش-میں-گرفتار-شدہ-سات-جنگجوؤں-میں-چار-پاکستانی-بھی/a-18834063
بنگلہ دیشی پولیس نے تشدد آمیز جرائم کی منصوبہ بندی کے الزامات کے تحت سات مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جن میں چار پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ گرفتار شدگان کا تعلق کالعدم ’جماعت المجاہدین بنگلہ دیش‘ سے بتایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ گزشتہ روز گرفتار کیے جانے والے ان مشتبہ افراد کو عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔ ڈھاکا پولیس کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ابتدائی تفتیشی عمل کے بعد ان ملزمان نے اعتراف کر لیا ہے کہ یہ بنگلہ دیش میں کالعدم شدت پسند تنظیم ’جماعت المجاہدین بنگلہ دیش‘ کو فعال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ یہ لوگ تشدد آمیز جرائم کی غرض سے اکٹھے ہوئے تھے۔‘‘ اس بیان میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ ملزمان حکومت کے خلاف بھی سازش میں مصروف تھے۔ ایک سو ساٹھ ملین آبادی والے قدامت پسند ملک بنگلہ دیش میں ٹارگٹ کلنگ اور اسلام پسندوں کی طرف سے حالیہ تشدد میں اضافے کے بعد پولیس انتہائی فعال ہو چکی ہے۔ یہ تازہ گرفتاریاں بھی اس حکومتی آپریشن کا حصہ ہیں، جس کے تحت انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں سر انجام دی جا رہی ہیں۔ ڈھاکا پولیس کے ترجمان منتصر الاسلام نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ چار پاکستانی شہری بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ بنگلہ دیش میں پہلی مرتبہ ایسے پاکستانیوں کو کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ وابستہ ہونے پر حراست میں لیا گیا ہے۔ بنگلا دیشی حکومت ملک میں حالیہ پرتشدد کارروائیوں کے لیے ’جماعت المجاہدین بنگلہ دیش‘ کو ہی قصوروار قرار دیتی ہے۔ یہ گروہ نوّے کی دہائی میں بنگلہ دیشی جہادیوں نے بنایا تھا۔ ان میں ایسے جنگجو بھی شامل تھے، جنہوں نے افغان جنگ میں سابقہ سوویت یونین کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا تھا۔
/ur/کراچی-کے-ليے-گيارہ-سو-ارب-روپے-کے-پيکچ-کا-اعلان-وفاق-اور-صوبہ-مل-کر-کام-کريں-گے/a-54826098
وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو کراچی کا دورہ کيا اور شہر کی بحالی کے ليے گيارہ سو ارب روپے کے ترقياتی پيکج کا اعلان کيا۔ ان رقوم کی مدد سے کراچی کی بحالی کے ليے وفاقی اور صوبائی حکومتيں مل کر کام کريں گی۔
وزير اعظم عمران خان نے کراچی کے ليے کئی ترقیاتی منصوبوں پر مبنی گيارہ سو ارب روپے کے ايک 'ٹرانسفارمیشن پلان‘ کا اعلان کيا ہے۔ ان رقوم سے نکاسی کے نظام ميں بہتری، شہريوں کے ليے پينے کے پانی کی فراہمی، سڑکوں وغيرہ کی تعمير نو، ٹرانسپورٹ اور ديگر کئی شعبوں ميں بہتری لائی جائے گی۔ اپنے ايک روزہ دورے پر عمران خان نے وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی اور کراچی کی بحالی کے ليے قائم کردہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت بھی کی۔ تین روز قبل پریس کانفرنس کے دوران شہر کے ليے جن ترقیاتی منصوبوں کا ذکر وزیر اعلٰی سندھ نے کیا تھا اب وہی 802 ارب روہے کے منصوبے لے کر وزیر اعظم عمران خان کراچی آئے تھے۔ اصل دورہ تو چار روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا تھا۔ ان کے تین روزہ دورے میں کئی اہم ملاقاتیں ہوئیں جس کے بعد وزیر اعظم کا پہلے جمعے کےروز کراچی کے دورے کا اعلان ہوا تاہم پھر عمران خان ایک روز کی تاخیر سے کراچی پہنچے۔
/ur/منیٰ-میں-قریب-ڈیڑھ-ہزار-حاجیوں-کی-جان-گئی-نیا-انکشاف/a-18772965
اس سال سعودی عرب میں لاکھوں حجاج کے مذہبی اجتماع کے موقع پر منیٰ میں مچنے والی بھگدڑ میں ایک نئی رپورٹ کے مطابق قریب ڈیڑھ ہزار حاجیوں کی جان گئی اور یہ واقعہ حج کے موقع پر تاریخ کا سب سے ہلاکت خیز سانحہ تھا۔
متحدہ عرب امارات میں دبئی سے جمعہ نو اکتوبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک کے طور پر حج کا سالانہ اجتماع دنیا بھر میں مسلمانوں اور انسانیت کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔ لیکن اس سال 24 ستمبر کے روز مناسک حج کی ادائیگی کے دوران مکہ کے قریب منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے جو انسانی ہلاکتیں ہوئیں، ان کی تعداد کم از کم بھی 1453 بنتی ہے۔ یہ سرکاری اعداد و شمار 19 مختلف ملکوں کی طرف سے جاری کیے گئے، جن کو اس نیوز ایجنسی نے جمع کر کے ان کا موازنہ سعودی عرب کی طرف سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار سے کیا۔ اس سال حج کے لیے سعودی عرب جانے والے مسلمانوں کا تعلق مجموعی طور پر دنیا کے 180 سے زائد ملکوں سے تھا۔ سعودی حکام کے مطابق اس سال حج کے دوران منیٰ میں بھگدڑ کے نتیجے میں جن حاجیوں کی جان گئی، ان کی درست تعداد 769 بنتی ہے۔ اس کے علاوہ 934 حجاج زخمی بھی ہوئے تھے جبکہ اس سانحے کی تفصیلی چھان بین ابھی تک جاری ہے۔ اس کے برعکس ایسوسی ایٹڈ پریس نے آج لکھا ہے کہ اب تک اس بھگدڑ میں 1453 حجاج کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے اور یہ سانحہ اس لیے آج تک کا سب سے ہلاکت خیز سانحہ تھا کہ اس سے پہلے حج کے موقع پر سب سے جان لیوا بھگڈر 1990ء میں دیکھنے میں آئی تھی، جو 1426 حاجیوں کو موت کے منہ میں لے گئی تھی۔ ایک نئی رپورٹ کے مطابق اس بھگدڑ کے نتجے میں قریب ڈیڑھ ہزار حاجیوں کی جان گئی
/ur/جرمنی-میں-داعش-کے-نئے-ارکان-کی-بھرتی-18-سالہ-نوجوان-گرفتار/a-55286991
جرمن پولیس نے ایک ایسے اٹھارہ سالہ نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے، جو دہشت گرد تنظیم داعش کے لیے نئے ارکان اور حامیوں کی بھرتی کی کوشش میں تھا۔ ملزم یہ کوششیں سوشل میڈیا پر آن لائن چیٹ کے ذریعے کر رہا تھا۔
پولیس کے مطابق اس نوجوان کو شہر کولون میں مارے گئے ایک چھاپے کے دوران حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے متعدد مواقع پر دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے لیے نئے ارکان اور اس گروہ کے حمایتی بھرتی کرنے کی کوشش کی۔ کولون میں حکام نے جمعرات پندرہ اکتوبر کے روز بتایا کہ اس نوجوان کی گرفتاری اس کے خلاف صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دارالحکومت ڈسلڈورف میں صوبائی دفتر استغاثہ کی طرف سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کے بعد عمل میں آئی۔ ملزم آن لائن چیٹ کے ذریعے زیادہ تر جرمن نوجوانوں سے رابطے کر کے انہیں داعش کا ہمدرد بنانے کی کوشش کرتا تھا۔ اسے آج ہی ڈسلڈورف میں ایک صوبائی عدالت میں پیش کر کے اس کا تفتیشی ریمانڈ بھی لے لیا گیا۔ جس نوجوان کو آج گرفتار کیا گیا، ویسے افراد کو قانون نافذ کرنے والے جرمن ادارے ایسے 'خطرناک مسلم شدت پسند‘ قرار دیتے ہیں، جو داخلی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہوتے ہیں۔ ایسے شدت پسند عموماﹰ کوئی تجربہ کار دہشت گرد نہیں ہوتے، لیکن وہ اپنی سرگرمیوں کی وجہ سے کسی بھی وقت براہ راست یا بالواسطہ طور پر شدت پسندانہ اور خونریز کارروائیوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔ جرمنی کی داخلی انٹیلیجنس ایجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ایسے 'پرخطر شدت پسند مسلمانوں‘ کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
/ur/بھارت-میں-لاکھوں-سال-پرانے-پتھر-کے-اوزاروں-کی-دریافت/a-42395538
ایک تازہ ترین سائنسی تحقیق کے مطابق بھارت میں لاکھوں سال پرانے پتھر کے اوزاروں کی دریافت سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کے آباؤاجداد نے سابقہ  لگائے گئے اندازوں سے کہیں پہلے افریقہ سے ہجرت کی ہو گی۔
بھارتی اور فرانسیسی ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ پتھر کے یہ اوزار تین لاکھ پچاسی ہزار سال قبل سے ایک لاکھ بہتر ہزار سال قبل کے درمیانی عرصے میں بنائے گئے تھے۔ اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ بھارت میں قدیمی وسطی حجری یا پتھر کے دور کی تہذیب کا آغاز اب تک لگائے گئے اندازوں سے کہیں پہلے ہوا تھا۔ اس سے قبل یہ مانا جاتا تھا کہ قدیمی حجری ثقافت کا یہ دور اب سے ایک لاکھ پچیس ہزار قبل شروع ہوا تھا۔ محققین کا کہنا ہے کہ پتھر سے بنے لاکھوں سال پرانے ان اوزاروں کی بھارت میں دریافت کے بعد اب ابتدائی دور کے انسان کی افریقہ سے نقل مکانی کے وقت کو دوبارہ جانچا جا سکتا ہے۔ جدید انسانوں سے متعلق ابتدائی ترین ثبوت سے پتہ چلتا ہے کہ ہومو سیپیئنز افریقہ میں کم از کم تین لاکھ سال قبل پیدا ہوئے تھے۔ یہ بھی واضح نہیں کہ یہ ہجرت ایک ساتھ ہوئی یا گروہوں کی شکل میں کی گئی۔ متعدد سائنسدانوں کا ماننا یہ ہے کہ افریقہ سے کئی ایک نقل مکانیاں ہوئیں جن میں سے محض چند ہی کامیاب ہو سکیں۔ ٹیکسلا میوزیم پاکستان کے خوبصورت ترین عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ ہری پور روڈ پر واقع اس میوزیم کا نقشہ لاہور کے میو اسکول آف آرٹس (موجودہ نیشنل کالج آف آرٹس) کے پرنسپل سلیوان نے تیار کیا تھا اور اس کی بنیاد برٹش انڈیا کے وائسرائے لارڈ چیمسفورڈ نے رکھی تھی۔ اس میوزیم میں ٹیکسلا سے دریافت شدہ 700 سے زائد نوادرات محفوظ ہیں لیکن عجائب گھر کے اندر فوٹوگرافی کی اجازت نہیں ہے۔
/ur/بالی-دھماکوں-کا-ملزم-عمر-پاٹک-انڈونیشیا-کے-حوالے/a-15309895
پاکستان نے بالی بم دھماکوں کے مشتبہ ملزم عمر پاٹک کو انڈونیشیا کے حوالے کردیا ہے۔ 2002ء میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ہونے والے دھماکوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انڈونیشیا کے انسداد دہشت گردی کے ایک سینئر اہلکار انسیاد مبائی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ عمر پاٹک جمعرات کی صبح انڈونیشیا پہنچ گیا ہے۔ اس سے قبل ایک سینئر پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بدھ کے روز بتایا: ’’ عمر پاٹک کو آج انڈونیشیا واپس بھیجا جا رہا ہے۔ ‘‘ عمر پاٹک کو رواں برس جنوری میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ دو مئی کو ایبٹ آباد میں ہی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ایک امریکی خفیہ آپریشن میں ہلاک کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پاٹک گرفتاری کے وقت پاکستانی سکیورٹی اداروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں زخمی بھی ہوا تھا۔ 13 اکتوبر 2002ء کو انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ہونے والے دھماکوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے قبل ازیں جمعہ پانچ اگست کو انڈونیشیا کے وزیر خارجہ مارتی ناتالیگاوا نے کہا تھا کہ پاکستان، بالی بم دھماکوں کے سلسلے میں تعاون کرنے والے ایک ملزم کو بہت جلد انڈونیشیا کے حوالے کر دے گا۔ سکیورٹی ماہرین کے مطابق عمر پاٹک انڈونیشیا کے ان چند دہشت گردوں میں سے ایک ہے جو حکام کو ایشیا میں موجود دہشت گرد گروپوں کے درمیان تعلق اور تعاون کی نوعیت کے بارے میں بتا سکتا ہے۔ 1970ء میں پیدا ہونے والا عمر پاٹک القاعدہ کا مشتبہ رکن ہونے کے علاوہ اس کے جنوب مشرقی ایشیا کے دہشت گرد گروپ جماعة الاسلامیہ سے بھی مبینہ تعلق رکھتا ہے۔ بالی بم دھماکوں کے علاوہ پاٹک پر 1999ء میں انڈونیشیا میں مسیحیوں اور غیرملکیوں کو نشانہ بنانے کے بھی الزامات ہیں۔
/ur/فیفا-ورلڈ-کپ-فیورٹ-برازیل-ٹونامنٹ-سے-باہر/a-5756933
جنوبی افریقہ میں جاری انیسویں عالمی کپ فٹ بال کے پہلے کوارٹر فائنل میں ہالینڈ نے فیورٹ ٹیم برازیل کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے دی ہے۔
جمعہ کو جنوبی افریقہ کے شہر پورٹ ایلزبتھ میں کھیلے گئے پہلے کوارٹر فائنل میں اگرچہ برازیل نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا تاہم ہالینڈ نے دو گول سکور کر کے جیت اپنے نام کی۔ کھیل کے پہلے ہاف میں برازیل کا پلڑا بھاری نظر آیا، کھیل کے دسویں منٹ میں ہی رابینو نے گول کر کے جنوبی امریکی ملک کو برتری دلوا دی ، جو پہلے ہاف کے ختم ہونے تک برقرار رہی۔ پہلے ہاف میں ہالینڈ کی ٹیم میں کوئی خاص کوآرڈینشن نظر نہ آئی۔ دوسرے ہاف کے آغاز سے ہی تاہم ہالینڈ نے اچھا کم بیک کیا۔ 53 ویں منٹ میں ہالینڈ کے کھلاڑی ویسلے شنائیڈر نے بائیں پاؤں کی مدد سے حریف ٹیم کی ڈی کے اندر بال اچھالی،جو برازیلی کھلاڑی فلیپے میلو کے سر سے ٹکرا کر گول پوسٹ میں چلی گئی۔ میلو کا اپنے ملک کے خلاف گول ہی برازیل کی شکست کا سبب بنا۔ اگرچہ پہلے گول میں ہالینڈ کی ٹیم کا کوئی خاص کمال شامل نہیں تھا تاہم اس گول کے بعد ڈچ ٹیم اچانک ہی مخالف ٹیم پرحاوی ہو گئی۔ اور نتیجہ یہ نکلا کہ پانچ مرتبہ عالمی چیمپیئن برازیل کی ٹیم سن 2010ء کے عالمی کپ سے باہر ہو گئی جبکہ یورپی ٹیم ہالینڈ نے ایک دھائی کے بعد دوبارہ عالمی کپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر لی۔
/ur/بھارت-کے-دوسرے-امیر-ترین-شہری-عظیم-پریم-جی-کا-ریٹائرمنٹ-کا-فیصلہ/a-49093553
بھارت کے دوسرے امیر ترین شہری عظیم پریم جی نے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ وہ اب تک پچاس سے زائد ممالک میں فعال انفارمیشن ٹیکنالوجی فرم وِپرو کے سربراہ ہیں، جس کی سالانہ آمدنی ساڑھے آٹھ ارب ڈالر بنتی ہے۔
بھارت کا تجاری مرکز کہلانے والے شہر ممبئی سے جمعرات چھ جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق عشروں پہلے عظیم پریم جی کی کمپنی صرف کوکنگ آئل بناتی تھی اور پھر اس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تیزی سے پھیلتی ہوئی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا لی تھی۔ عظیم پریم جی نے کہا، ’’میرے لیے یہ سفر ایک بہت طویل اور مطمئن کر دینے والا سفر تھا۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ مستقبل میں میرے لیے انسان دوست سرگرمیوں کے شعبے میں بھی کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔‘‘ وِپرو بھارت کا آئی ٹی کے شعبے کا ایک ایسا دارہ ہے، جو اس وقت دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں کئی طرح کے کاروباری اور مشاورتی فرائض انجام دے رہا ہے۔ اس کمپنی کی مجموعی سالانہ آمدنی تقریباﹰ 8.5 ارب امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ عظیم پریم جی نے اس سال مارچ میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اب تک اپنی کمپنی وِپرو کے جن تقریباﹰ 34 فیصد حصص کے مالک ہیں، وہ ان شیئرز کو اپنی عظیم پریم جی فاؤنڈیشن کے ذریعے انسان دوست سرگرمیوں اور ضرورت مندوں کی مدد کے لیے وقف کر دیں گے۔ بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کے سالانہ مالیاتی حجم کا تخمینہ تقریباﹰ 150 ارب امریکی ڈالر کے برابر لگایا جاتا ہے، جس میں ایک بہت بڑے حصے کی ذمے دار صرف وِپرو ہے۔
/ur/بھارت-ستائیس-سالہ-خاتون-ڈاکٹر-کا-گینگ-ریپ-اور-قتل/a-51481621
بھارت میں ایک مرتبہ پھر ایک ستائیس سالہ لڑکی کو متعدد افراد نے مل کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعدازاں اسے آگ لگا دی گئی۔ سوشل میڈیا پر بھارت کو خواتین کے لیے ’غیرمحفوظ ترین‘ ملک قرار دیا جا رہا ہے۔
جنوبی بھارت میں متعلقہ تھانے کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے 'فوری انصاف‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ قبل ازیں پولیس نے جمعے کے روز چار افراد کو گرفتار کرتے ہوئے ان پر ایک ویٹرنری ڈاکٹر کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور اسے قتل کرنے کی فرد جرم عائد کر دی تھی۔ پولیس نے ابتدائی تفتیش کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان افراد نے لڑکی کو اس کا موٹر سائیکل ٹھیک کرنے کی آفر کی لیکن بعدازاں وہ اسے ایک ویران جگہ پر لے گئے، جہاں اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان ملزمان نے لڑکی کی لاش کو ایک انڈرپاس میں پھینک دیا اور اسے آگ لگا دی۔ آج ہفتے کے روز بھی اس تھانے کے سامنے مظاہرین جمع ہوئے اور انہوں نے ملزمان کی پھانسی کا مطالبہ کیا۔ اس واقعے کے بعد بھارتی سوشل میڈیا اس بحث سے بھر چکا ہے کہ اس ملک میں خواتین کس قدر محفوظ ہیں؟ ایک صارف اشوک نے لکھا ہے کہ ''بھارت کبھی بھی خواتین کے لیے محفوظ ملک نہیں رہا‘‘۔ اسی طرح کئی دیگر بھارتی صارفین نے اسے ''خواتین کے لیے غیرمحفوظ ترین ملک‘‘ قرار دیا ہے۔ سن 2012 میں دارالحکومت نئی دہلی میں چلتی بس پر ایک لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ حکومت نے اس کے بعد متعدد نئی قوانین متعارف کروائے تھے لیکن وہ ابھی تک بے سود ثابت ہو رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے جاری کردہ آخری اعداد و شمار کے مطابق سن 2017 میں 33,658 خواتین اور لڑکیوں کو بھارت میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
/ur/لندن-کےنائٹ-اسٹاکر-پر-جنسی-حملوں-کا-الزام-ثابت-مجرم-قرار/a-14942728
لندن میں گزشتہ 17 برسوں کے دوران ’نائٹ اسٹاکر‘ یعنی رات کو گھات لگا کر جنسی زیادتی کرنے والے کے نام سے جانے والے ایک سابق ٹیکسی ڈرائیور کو مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ اس شخص کا شکار زیادہ تر پینشین یافتہ بزرگ افراد تھے۔
پولیس کو خدشہ ہے کہ گرانٹ نے گزشتہ 17 برسوں کے دوران 500 کے قریب کمزور اور غیر محفوظ افراد پر جنسی حملے کیے ہیں ۔اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے گرانٹ کے ان جرائم کو انتہائی خوفناک اور انتہائی پریشان کن قرار دیا گیا ہے۔ پریس ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے گرانٹ پر 1992ء میں ایک 89 سالہ خاتون کو لندن میں اس کے گھرمیں زبردستی داخل ہو کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا قصور وار پایا۔ اس کے علاوہ گرانٹ کو 1998ء میں وارلنگھم کی 81 سالہ ایک خاتون پر بے رحمانہ جنسی حملہ کرنے کا مجرم بھی قرار دیا گیا۔ زیادتی کا شکار ہونے والے متعدد متاثرہ افراد کی عمریں 89 برس تک تھیں اور ان میں ے اکثر یا تو بینائی سے محروم تھے یا قوت سماعت سے۔ جبکہ کئی افراد پارکنسن اور الزائمر کی بیماری میں مبتلا تھے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران بتایا گیا کہ 2009ء میں اپنی گرفتاری کے بعد مجرم نے اپنے بیٹے اور سابق بیوی پر الزام عائد کیا کہ ان دونوں نے اسے ان جرائم میں ملوث کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ وہ خود بے قصور ہے۔ گرانٹ نے الزام عائد کیا کہ جائے واردات سے ملنے والے اس کے مادہ تولید کے نمونے دراصل اس کی بیوی نے 1977 میں اپنے پاس محفوظ کرلیے تھے، جو بعد میں جائے واردات پر رکھ دیے گئے، تاکہ اسے پھنسایا جاسکے۔ تاہم عدالت کی جانب سے مجرم کے ان دلائل کو رد کر دیا گیا۔
/ur/شیکسپیئر-پر-ایمرش-کی-فلم-گمنام-بنے-گی-متنازعہ/a-5523274
جرمنی کے عالمی شہرت یافتہ ہدایتکار رولانڈ ایمرش اِن دنوں جرمن شہر پوٹسڈام میں اپنی فلم ’’اَینونیمس‘‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔
ہدایت کار رولانڈ ایمرش جرمنی میں فلم بنانے کا موقع ملنے پر بے حد خوش ہیں مارک ٹوئین، چارلی چپلن اور زیگمنڈ فروئیڈ جیسی شخصیات بھی اِسی نقطہء نظر کی حامی تھیں۔ اِنہی میں اب جرمن ہدایتکار رولانڈ ایمرش بھی شامل ہو گئے ہیں۔ اِس فلم کے لئے ایمرش نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مدد سے سولہویں صدی کا لندن نئے سرے سے تخلیق کیا ہے۔ کمپیوٹر کی مدد سے ایسے ہزاروں تھری ڈائی مینشنل یا سہ جہتی ماڈلز بنائے گئے ہیں، جن میں چار صدیاں پہلے کے لندن کی تاریخی عمارتوں اور پُلوں کو ایک بار پھر اُن کی پوری آب و تاب کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ شیکسپیئر کی تخلیقات کو شک و شبے کی نظر سے دیکھنے والوں کا موٴقف ہے کہ اِس انگریز ادیب سے موسوم شاہکار ڈرامے یا تو کافی سارے ادیبوں پر مشتمل ایک گروپ نے تحریر کئے یا پھر یہ ’اَرل آف آکسفورڈ‘ کی تخلیق تھے، جو خود پس منظر میں رہے لیکن مشہور یہ کرتے رہے کہ یہ ڈرامے ولیم شیکسپیئر کے قلم سے نکلے ہیں۔ فلم میں ’اَرل آف آکسفورڈ‘ کا کردار اداکار ریف سپال نے ادا کیا ہے۔ فلم میں انگلینڈ کی ملکہ الزبتھ اول کے دَورِ حکومت کا بھی تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ ملکہ کا کردار اداکارہ وانیسا رَیڈ گریو اد ا کر رہی ہیں۔ اِس فلم کی شوٹنگ جرمن دارالحکومت برلن کے نواح میں واقع بابیلزبرگ اسٹوڈیوز میں ہو رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ جون تک یہ فلم مکمل بھی ہو جائے گی۔
/ur/یورپی-قانون-سازی-مسافروں-کے-کوائف-سکیورٹی-اداروں-کے-حوالے/a-18589339
یورپی یونین کے قانون سازوں نے ایک نیا بل منظور کیا ہے جس کے تحت ایئر لائنز کو یورپی یونین کے حدود میں آنے اور یہاں سے پرواز کرنے والے مسافروں کے کوائف، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فراہم کرنا ہوں گے۔
یورپی یونین میں شامل ممالک کی حکومتوں کو یورپی جہادیوں کے عراق اور شام جا کر اسلامک اسٹیٹ کی صفوں میں شامل ہونے کے رجحان میں اضافے پر گہری تشویش لاحق ہے۔ اس رجحان پر قابو پانے اور یورپی یونین کے باشندوں کے شام اور عراق جا کر دہشت گرد گروپ داعش کے لیے لڑنے کے عمل کو روکنے کے لیے ممکنہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہیں کوششوں کے سلسلے کی ایک کڑی یورپی یونین کا بُدھ کے روز سامنے آنا والا یہ فیصلہ ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سے تمام ایئر لائنز کو یورپی یونین سے باہر پرواز کرنے والے اور ان رکن ممالک میں آنے والے مسافروں کے جملہ کوائف بشمول اُن کی ٹکٹوں کی قیمت کی ادائیگی سے متعلق معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کو منتقل کرنا ہوں گی۔ اس طرح ایک ایسا نظام تشکیل پائے گا جس میں یورپی یونین کی حدود میں آنے والی اور یہاں سے باہر جانے والی مسافر پروازوں میں سوار مسافروں کے کوائف، جیسے کے سیٹ نمبر، ذاتی کوائف، رابطہ کرنے کے لیے نمبر، سفر کا وقت اور راستہ اور ٹکٹ کی قیمت کی ادائیگی کی تفصیلات تک تمام ایئر لائنز یورپی یونین کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فراہم کریں گی۔ ان کوائف کی بنیاد پر مسافروں کے ممکنہ مشکوک رویے یا انداز کی شناخت کی جا سکے گی۔ اس قانون کا اطلاق یورپی یونین میں شامل ممالک کے اندر یا مابین سفر کرنے والے مسافروں پر نہیں ہو گا۔
/ur/اسپینکینیری-جزائز-پر-سترہ-مہاجرین-مردہ-پائے-گئے/a-57345200
یہ تمام مہاجرین سب صحارا افریقی ملکوں کے رہنے والے تھے۔ حکام کے مطابق تین زندہ بچ جانے والوں کو ٹینریف کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
تین زندہ بچ جانے والے لوگوں، جن میں دو مرد اور ایک خاتون شامل ہیں، کو فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعہ ٹینریف کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا۔ اسپین کے میری ٹائم ریسکیو سروس کی ایک ترجمان نے بتایا کہ کشتی پر سوار تمام مہاجرین سب صحارا افریقی ملک سے تعلق رکھتے تھے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکتا ہے کہ یہ مہاجرین کہاں سے آئے تھے۔ تمام تر خطرات کے باوجود افریقہ سے بحر اٹلانٹک عبور کر کے کینیری جزائر میں آنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یکم جنوری سے 31 مارچ کے درمیان تقریباً 3400 مہاجرین کینیری جزائر پہنچے تھے۔ امدادی کارکن ایستھر کامپس سمندر میں ایسے مہاجرین کو ایک بہت بڑی دور بین کے ذریعے تلاش کر رہی ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ گزشتہ ہفتے اس امدادی بحری جہاز کے عملے نے ایک تباہ حال کشتی سے لپٹی ہوئی ایک تارک وطن خاتون کو بچایا تھا۔ تاہم ایک اور خاتون اور بچے تک مدد پہنچنے میں دیر ہو گئی۔ جہاز کے عملے نے تصویر میں نظر آنے والی دو لاشوں کو پلاسٹک میں لپیٹ دیا ہے۔ پرو آکٹیوا کے بانی آسکر کامپس نے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا،’’ لیبیا کے کوسٹ گارڈز نے بتایا ہے کہ انہوں نے ایک سو اٹھاون مہاجرین سے بھری ایک کشتی کا راستہ روکا تھا۔ لیکن جو نہیں بتایا وہ یہ تھا کہ انہوں نے دو عورتوں اور ایک بچے کو کشتی ہی پر چھوڑ دیا تھا کیونکہ وہ لیبیا واپس نہیں جانا چاہتی تھیں اور وہ کشتی ڈوب گئی۔‘‘
/ur/تحفظ-ماحول-جنگلات-لگانے-کا-منفرد-انداز/a-58674793
بھارت میں ایک تنظیم ایک منصوبے کے تحت کسانوں سے ایسی زمینیں کرائے پر لے کر وہاں جنگلات لگا رہی ہے، جو ان کے استعمال میں نہیں ہیں۔ اس پراجیکٹ کا مقصد تحفظ ماحول ہے جبکہ اس سے کسانوں کو ہفتہ وار کچھ رقوم بھی مل جاتی ہیں۔
دنیا بھر میں جنگلات کا کٹاؤ ایک بڑا ماحولیاتی مسئلہ قرار دیا جاتا ہے۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں بھی یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ اب وہاں فارمرز فار فاریسٹس نامی ایک نتظیم نے کسانوں کے ساتھ مل کر ایک منصوبہ شروع کیا ہے، جس کے تحت جنگلات لگانے کی اسکیم بنائی گئی ہے۔ فارمرز فار فاریسٹس کی شریک بانی آرتی دھر کے بقول، '' ہم جنگلات کے بارے میں سوچتے ہیں تو صرف یہی بات ذہن میں نہیں آنا چاہیے کہ یہ صرف کاربن اسٹور کرنے والے پاور ہاؤس ہیں۔ بلکہ یہ حیاتیاتی تنوع کا بھی متتعدد حوالوں سے تحفظ کرتے ہیں۔ کاربن گیسیں جذب کرنا، زیر زمین پانی کو تازہ بنانا، زمین کو کٹاؤ سے بچانا اور قدرتی ماحول اور تر و تازہ آب و ہوا کو برقرار رکھنا، یہ سبھی کام۔ یہ جنگلات مقامی ایکو سسٹم کا کلیدی حصہ ہیں، ہماری مارکیٹ یا ہمارا نظام اس امر کا مالیاتی حوالے سے تقابلی جائزہ نہیں لیتا۔ یہ مارکیٹ سسٹم کی ناکامی ہے، جسے ہمارا منصوبہ Payment for Ecosystem Services درست کرنے کی کوشش میں ہے۔‘‘ رام داس جز وقتی طور پر ایک پیٹرول اسٹیشن پر کام کرتے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ پی ای ایس منصوبے سے انہیں جو رقوم ملیں گی، ان سے وہ کاشتکاری کی طرف واپس لوٹ سکیں گے۔ رام داس کو یقین ہے کہ اگر یہ منصوبہ ان کی مالی حالت بہتر کرنے کا باعث بنا، تو علاقے کے مزید کسان بھی ان کی پیروی کرتے ہوئے اس منصوبے کا حصہ بن سکتے ہیں۔
/ur/عمران-خان-کا-پلان-سی-اونٹ-کس-کروٹ-بیٹھے-گا/a-18102554
عمران خان نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے آج اُن کا ’پلان سی‘ تسليم نہ کيا، تو وہ ’پلان ڈی‘ کا اعلان کر ديں گے۔ پاکستان تحریک انصاف اپنے آج کے جلسے کو ’تاریخی‘ قرار دے رہی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے اور وہ مذاکرات کا سلسلہ وہيں سے جوڑنا چاہتے ہیں، جہاں سے یہ ٹوٹا تھا۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ دھاندلی کی تحقیقات مکمل ہونے تک اگر نواز شریف استعفیٰ نہیں دیتے تو وہ بھی دھرنا جاری رکھیں گے۔ ریڈ زون میں ہونے والے آج کے اس جلسے میں ملک بھر سے تحریک انصاف کے کارکن شرکت کر رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انصاف کے لیے ان کا سفر آگے بڑھ رہا ہے اور آج کا دن بہت اہم ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عمران خان کا پلان سی ان کے پلان اے اور پلان بی کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے لاہور میں مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پلان سی کا اعلان کر کے عمران خان نے اپنی ناکامی کو تسلیم کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ آج کے جلسے میں عمران خان اپنے پلان سی کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ دریں اثناء برسر اقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ آج کے جلسے سے کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔ محکمہ اوقاف کے سربراہ صدیق الفاروق نے کہا کہ آج کے جلسے سے کچھ بھی برآمد نہیں ہوگا۔ سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد دھرنے اور جلسے سے مایوسی اور شرمندگی کے سوا کچھ بھی نہیں ملے گا۔
/ur/محمد-مُرسی-عدالت-میں-انتقال-کر-گئے/a-49239182
مصر کے سابق صدر محمد مُرسی انتقال کر گئے ہیں۔ یہ بات مصر کے سرکاری ٹیلی وژن کی طرف سے بتائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سابق مصری صدر کا انتقال عدالت میں اس وقت ہوا، جب وہ اپنے خلاف ایک مقدمے کی سماعت میں شریک تھے۔ وہ دوران سماعت غش کھا کر گر گئے اور اس کے تھوڑی دیر بعد ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کے جسد خاکی کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مصر کے عدالتی اور سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ محمد مُرسی کو عدالت میں بے ہوش ہونے کے بعد ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کا انتقال ہو گیا۔ ایک عدالتی ذریعے کے مطابق، ''وہ جج کے سامنے 20 منٹ سے جوابات دے رہے تھے جب اچانک ان پر غشی طاری ہوئی اور وہ بے ہوش ہو گئے۔ انہیں فی الفور ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا انتقال ہو گیا۔‘‘ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے سابق مصری صدر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ محمد مُرسی کو رجب طیب ایردوآن کے قریب سمجھا جاتا تھا۔ مصر میں سکیورٹی فورسز اور سابق صدر محمد مُرسی کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 525 سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اس کے برعکس اخوان المسلمون کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں کریک ڈاؤن کے دوران ان کے دو ہزار سے زائد حامی مارے گئے ہیں۔ مصر میں معزول صدر محمد مرسی کے اسلام پسند حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں نے کارروائی کی ہے۔ اخوان المسلمون کے مطابق ان کے سینکڑوں کارکنوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق آج ملکی فوج تمام احتجاجی کیمپ ختم کروانے کی کوشش کرے گی۔ دوسری طرف مصر پولیس نے اخوان المسلمون کے اہم رہنما ‏محمد البلتاجی کو گرفتار کر لیا ہے۔
/ur/سونا-گَند-اور-گنز-یہ-ہے-دنیا-کا-بلند-ترین-شہر-لا-رینکوناڈا/a-45897053
انگوٹھیاں ہوں، سرمایہ کاری یا پھر دانتوں کی فِلنگ -- سونا ہمیشہ سے طلب میں رہا ہے۔ لیکن یہ آتا کہاں سے ہے؟ ڈی ڈبلیو کا رپورٹر انڈیس پہنچا جہاں انتہائی بلندی پر کان کن انتہائی نا گفتہ بہ حالات میں اس دھات کو نکال رہے ہیں۔
45 سالہ فیڈل چیپاناس اتنی بلندی پر رہنے اور کام کرنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ امیر ہونے کی امید میں یہ کان کن گزشتہ نو برس سے یہاں مقیم ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’بد ترین چیز یہاں سردی یا سخت کام نہیں ہے بلکہ سڑاند اور بدبو ہے۔ گندا پانی گلی کے اندر بہتا ہے۔ ٹھنڈ البتہ اس بدبو کو بہت زیادہ پھیلنے سے روکتی ہے۔‘‘ لا رینکوناڈا کے علاقے میں کان کن مزدوروں سے ایک حیران کن کلیے کے طور پر کام کرایا جاتا ہے۔ کاچوریو نامی نظام کے تحت کان کن مسلسل 30 دن تک کسی ٹھیکیدار کے لیے کام کرتے ہیں اور سونا تلاش کرتے ہیں۔ اس کے بعد 31ویں دن کوئی کان کن جتنا سونا بھی تلاش کرے گا وہ اُس کا ہو گا۔ تاہم چیپاناس کے مطابق مسئلہ یہ ہے کہ 31ویں دن ان کارکنوں کو ایسے مقام پر بھیج دیا جاتا ہے جہاں سونا ملنے کی کوئی امید ہی نہیں ہوتی۔ غیر سرکاری تنظیمیں اسے ’’جدید غلامی‘‘ کا نام دیتی ہیں۔ زمین کے اندر ایک کان کن کانگو کے ایک دیہات میں ایک کان میں سے سونا حاصل کرنے کے لیے کچ دھات کو جمع کر رہا ہے۔ کان میں جانے والی ٹیم عموماﹰ بیگ اٹھانے اور کھدائی کرنے والے مزدوروں پر مشتمل ہوتی ہے۔ کان کن ہر روز کان کے اندر سرنگ میں چھ سے آٹھ گھنٹے کام کرتے ہیں۔
/ur/سری-لنکا-میں-ایسٹر-کے-دن-قیامت-کس-نے-مچائی/a-48433710
سری لنکا کی حکومت کے مطابق ایسٹر سنڈے کے موقع پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں ایک مقامی شدت پسند تنظیم ’نیشنل توحید جماعت‘ ملوث ہے۔ مگر کیا یہ غیر معروف تنظیم اتنے منظم حملوں کی صلاحیت رکھتی ہے؟
سری لنکا کی حکومت کے ترجمان راجیتھا سینا رتنے نے کہا ہے کہ ایسٹر سنڈے کے موقع پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں مبینہ طور پر مقامی شدت پسند تنظیم نیشنل توحید جماعت ملوث ہے۔ ان کا تاہم کہنا تھا کہ تفتیش کار ان حملوں کے لیے اس شدت پسند تنظیم کو ملنے والی ممکنہ بین الاقوامی مدد کی چھان بین کر رہے ہیں۔ نیشنل توحید جماعت ایک غیر معروف جماعت ہے، تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کچھ دستاویز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سری لنکا کے پولیس سربراہ نے گیارہ اپریل کو ایک انتباہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایک ’غیرملکی خفیہ ادارے‘ سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق یہ تنظیم ملک کے مختلف گرجاگھروں اور بھارتی ہائی کمیشن کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس سے قبل یہ شدت پسند تنظیم بدھ مت کے مقدس بتوں پر حملوں میں ملوث رہی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ماضی میں سری لنکا میں مسلمان اقلیت اور بدھ مت کی پیروکار اکثریت کے درمیان تناؤ رہا ہے۔ گزشتہ برس مارچ میں سری لنکا کی حکومت نے مسلمانوں اور بدھ مت کے پیروکار سینہالسے شہریوں کے درمیان نسلی بنیادوں پر جاری تشدد کے پیش نظر ہنگامی حالت کا نفاذ کیا تھا۔ مبصرین کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ گو سری لنکا میں کئی دہائیوں تک خانہ جنگی جاری رہے، تاہم مسلم شدت پسندانہ حملوں کے واقعات بحر ہند کے اس جزیرہ ملک کے لیے نئے ہیں۔
/ur/مہاجر-کیمپوں-سے-لارڈز-کرکٹ-گراؤنڈ-تک/a-39704154
شورش اور خانہ جنگی سے تباہ حال ملک افغانستان اور ہمسایہ ممالک میں واقع مہاجر کیمپوں میں کرکٹ سیکھنے والے افغان نوجوانوں کے لیے لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا معمولی بات نہیں۔
پاکستان کے مہاجر کیمپوں میں ننگے پیر کرکٹ کھیلنے والے افغان نوجوانوں کے پاس نہ تو کوئی مناسب گراؤنڈ تھا اور نہ ہی کوئی سازوسامان۔ تاہم ان کا جذبہ ہی تھا، جس کے باعث وہ بھوکے پیٹ ہی اس کھیل میں اپنے ملک کا نام روشن کرنے کے لیے پرعزم رہے۔ اسی عزم کے باعث ہی افغان ٹیم کو گزشتہ ماہ ٹیسٹ ٹیم کا درجہ مل سکا۔ افغان کرکٹرز نے جن حالات میں اپنا لوہا منوایا ہے، وہ قابل ستائش ہے۔ افغانستان میں شورش کے باعث گزشتہ چالیس برسوں سے لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں قیام کے دوران یہ افغان مہاجرین بھی پاکستان میں ’کرکٹ فیور‘ سے نہ بچ سکے۔ افغان صوبے کنڑ سے تعلق رکھنے والی ایک سابق مہاجر عبدالوحید نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم نے پاکستان میں کرکٹ سیکھی اور اسے اپنے ساتھ افغانستان بھی لے آئے۔‘‘ پینتیس سالہ وحید بہت خوش ہیں کہ اب افغان ٹیم اب بہت زیادہ ترقی کر چکی ہے۔ اگرچہ وہ افغان ٹیم میں جگہ نہ بنا سکے لیکن اب وہ نوجوان کھلاڑیوں کو کرکٹ کی کوچنگ فراہم کرتے ہیں۔ پشاور کی ضلعی کرکٹ ایسوسی ایشن کے کوچ اور سابق صدر اصفر خان کے مطابق مہاجر افغان کھلاڑی مقامی کرکٹ ٹورنامنٹس کی شان ہوتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ لمبے چھکوں کی وجہ سے مشہور افغان قومی کرکٹ ٹیم کے بلے باز محمد نبی، کپتان اصفر شتنکزئی، بولر شہپور زردان جیسے کھلاڑیوں نے اپنی کرکٹ کا آغاز پاکستان میں واقع مہاجر کیمپوں سے ہی کیا۔ محمد شہزاد تو اب بھی کبھی کبھار پشاور جمخانہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
/ur/فوٹوکینا-کیمروں-کی-عالمی-نمائش-اور-تبدیل-ہوتی-ہوئی-صنعت/a-17926583
جرمنی میں کیمروں کی چھ روزہ عالمی نمائش کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس میں دنیا کے پچاس ملکوں سے تقریباﹰ ایک ہزار کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں۔ بنیادی طور پر اسمارٹ فونز کی وجہ سے کمیروں کے کاروبار میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
اندازوں کے مطابق رواں برس جرمنی میں 5.2 ملین کیمرے فروخت ہوں گے۔ اس طرح گزشتہ برس کے مقابلے میں کیمروں کی فروخت میں تیرہ فیصد کمی ہو گی۔ یوں کیمروں کے کاروبار کو 1.45 ارب یورو کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں نے زیادہ تر اسمارٹ فونز خریدنا شروع کر دیے ہیں۔ لیکن مُیولر ریکر اس بدلتی ہوئی مارکیٹ سے بھی پُر امید نظر آ رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’جو ایک مرتبہ تصویر کھینچتا یا ویڈیو بناتا ہے، وہ اس کا عادی بھی ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ وہ ایک ’بڑا یا صحیح معنوں میں ایک کیمرا‘ خریدنے کی کوشش کرتا ہے۔‘‘ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چھ برسوں سے اسمارٹ فونز کی خرید و فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رواں برس اس نمائش کا موضوع ’کنیکٹیویٹی‘ رکھا گیا ہے۔ ایسے کیمروں کو موضوع بنایا گیا ہے، جنہیں انٹرنیٹ، پرنٹر اور دیگر آلات سے کنیکٹ کیا یا جوڑا جا سکتا ہے۔ اسی طرح زیادہ تر کیمروں میں ویڈیو آپشن بھی موجود ہے۔ ویڈیو بنانے کے لیے اضافی طور پر پرزوں کی ضرورت پڑتی ہے اور اس سے بھی کیمروں کے کاروبار میں اضافہ ہو گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ رواں برس اس نمائش میں دو لاکھ افراد شرکت کریں گے۔ دو برس پہلے اس نمائش میں ایک لاکھ اسّی ہزار افراد شریک ہوئے تھے۔
/ur/ایران-کے-ایٹمی-تنازعے-کے-حل-کے-لئےترکی-ثالثی-پر-تیار/a-5485577
ایک طرف جہاں مغربی ممالک ایران کے جوہری منصوبوں کے باعث اس پر پابندیاں سخت کرنے کی تاک میں ہیں، وہاں دوسری طرف ترک حکومت تہران کے ایٹمی تنازعے کے حل کے لئے ثالث کا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
ترک وزیر خارجہ احمد دعوتگلو نے منگل کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ایران کے اعلیٰ عہدے داروں کے ساتھ بات چیت کے بعد واضح طور پر یہ اشارہ دیا کہ انقرہ حکومت جوہری تنازعے کے حل کے لئے ثالثی کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے توسط سے ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق ایران کو اپنا یورینئیم مزید افزودگی کے لئے پہلے روس بھیجنا تھا، جس کے بعد فرانس میں یورینیئم کو ایندھن میں تبدیل کرنے کا عمل پورا ہوتا۔ تہران حکومت کا موقف تھا کہ وہ کسی ایسے معاہدے کے لئے اُسی صورت میں راضی ہوگی، جب یورینیئم کا تبادلہ ایرانی سرزمین پر ہو۔ ویانا میں قائم جوہری توانائی کے عالمی ادارے اور عالمی طاقتوں نے ایران کی اس شرط کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد ایران اور مغرب کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ دریں اثناء ترکی کی طرح ہی چین نے بھی ایران کے ایٹمی پروگرام کے تنازعے کے حل کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر سفارت کاری پر زور دیا ہے۔ مغربی ملکوں کی طرف سے تہران پر پابندیاں مزید سخت کرنے کے بیانات میں شدت کے باوجود چینی وزارت خارجہ نے منگل کے روز کہا کہ اب بھی گفت و شنید کے لئے راستہ کھلا ہے۔ چین ان چھ ملکوں میں شامل ہے، جو ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور اسے ویٹو کا حق حاصل ہے۔
/ur/2012-اب-تک-کا-9-واں-گرم-ترین-سال/a-16529236
جدید دنیا کی 132 سالہ تاریخ میں سال 2012 اب تک کا 9 واں گرم ترین سال تھا اور گزشتہ 36 برسوں کے دوران پچھلے سال میں دنیا کا درجہ حرارت سب سے زیادہ رہا۔
ماحولیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے والے امریکی سائنسدانوں نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2012 میں امریکہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں اوسط درجہ حرارت 55.3 ڈگری رہا اور یہ درجہٴ حرارت بیسویں صدی کے اوسط درجہ حرارت سے 3.2 ڈگری زیادہ رہا۔ اسی طرح 1998 سے لے کر اب تک دنیا کے درجہ حرارت میں1.30 کا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کچھ امریکی کسانوں کی رائے بھی شامل کی گئی ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں انہیں پچھلے سال زیادہ خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2012 میں دنیا کا اوسط درجہ حرارت 14.6 ڈگری سلییس رہا جو اس سطح سے صفر اعشاریہ چھھ ڈگری زیادہ ہے جس کا تعین 1951 سے 1980 کے درمیان کیا گیا تھا۔ گزشتہ برس اب تک کا 15واں خشک ترین سال بھی رہا۔ ایک امریکی ماہرِ ماحولیات گیون شمڈٹ Gavin Schmidt کا کہنا ہے کہ اہم بات یہ نہیں ہے کہ ایک اور سال گرم رہا بلکہ فکر کی بات یہ ہے کہ گزشتہ پوری دہائی کا درجہ حرارت پچھلی دہائیوں سے زائد رہا اور اس طرح یہ سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے کہ ہر دہائی گزشتہ دہائی سے گرم ہو رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح معلوم ہوا کہ خطہِ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور یہ سب فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
/ur/روسی-میزائل-حاصل-کیے-تو-قطر-پر-حملہ-کر-سکتے-ہیں-سعودی-عرب/a-44055804
سعودی عرب نے دھمکی دی ہے کہ اگر قطر نے روسی فضائی دفاعی میزائل نظام S-400 حاصل کیا تو اس کے خلاف فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہ بات فرانسیسی اخبار لے موند نے اپنی ایک رپورٹ میں بتائی ہے۔
فرانسیسی اخبار لے موند نے اپنے ذرائع کے حوالے سے تبایا ہے کہ ریاض حکومت نے جمعہ یکم مئی کو فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے قطری حکومت کو میزائلوں کے حصول سے باز رہنے پر قائل کریں اور علاقائی استحکام کو برقرار کھنے میں مدد کریں۔ سعودی عرب اور دیگر علاقائی عرب ریاستوں نے جن میں بحرین اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں، گزشتہ برس قطر پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے اس سے تعلقات منقطع کر لیے تھے کہ وہ اسلامی شدت پسند گروپوں کی مدد کر رہا ہے اور ایران کے بہت قریب ہے۔ ایران اس خطے میں سعودی عرب کا روایتی حریف ملک ہے۔ سعودی سربراہی میں قائم اس اتحاد نے قطر پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔ تاہم قطر خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ علاقائی طور پر الگ تھلگ کر دیے جانے کے بعد قطر نے نئے دوست بنانے کا فیصلہ کیا جن میں روس بھی شامل ہے۔ رواں برس جنوری میں قطر کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ ماسکو سے انتہائی جدید میزائل نظام S-400 فراہم حاصل کرنے کی بات چیت خاصی آگے بڑھ چکی ہے۔ فرانسیسی اخبار لے موند کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کو لکھے گئے خط میں سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دوحہ اور ماسکو کے درمیان اس میزائل نظام کی خریداری کی بات چیت پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور صورتحال بگڑنے کے خطرے سے آگاہ کیا ہے۔ اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اس دفاعی نظام کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کے لیے تیار ہو گا، جن میں فوجی ایکشن بھی شامل ہے۔
/ur/جرمنی-میں-ایٹمی-بجلی-گھروں-سے-مستقل-نجات-کے-منصوبے/a-15113184
جرمنی کے تمام سولہ صوبوں کے وزرائے ماحول نے جمعہ 27 مئی کو متفقہ طور پر اس حق میں رائے دی کہ سات ایٹمی بجلی گھروں کو بند کرنے کے جو احکامات عارضی طور پر جاری کیے گئے ہیں، اُنہیں مستقل کر دیا جائے۔
وفاقی جرمن حکومت نے جاپان کے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر میں زلزلے اور سُونامی کے بعد پیدا ہو جانے والی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر وسط مارچ میں جرمنی کے سات سب سے پرانے ایٹمی بجلی گھروں کو تین ماہ تک کے لیے بند کر دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اب وفاقی حکومت جون میں ان ایٹمی بجلی گھروں کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کرنے والی ہے۔ صوبے سیکسنی انہالٹ کے وزیر ماحول اونکو آئیکنز نے کہا:’’جرمن صوبے وفاقی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ ری ایکٹرز کی سلامتی اور اخلاقیات کے کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں ایسی قانون سازی کرے کہ جن ایٹمی بجلی گھروں کے حوالے سے عارضی یادداشت جاری کی گئی ہے، اُنہیں مستقل طور پر بند کر دیا جائے۔‘‘ جرمن شہری ایک طویل عرصے سے ایٹمی بجلی گھروں کے محفوظ ہونے کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کہہ چکی ہیں کہ اُن کی حکومت جاپان میں آنے والے زلزلے کی روشنی میں اپنی حکومت کی توانائی سے متعلق پالیسیوں کا ازسر نو جائزہ لے گی اور جتنی جلد ممکن ہو سکا، تمام جوہری پاور پلانٹس بند کر دیے جائیں گے۔ وفاقی جرمن حکومت جون کے وسط تک اپنی آئندہ حکمت عملی کا اعلان کرنے والی ہے۔ جرمنی میں مجموعی طور پر سترہ ایٹمی بجلی گھر ہیں، جن میں سے آٹھ آج کل عارضی طور پر بند ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے حال ہی میں کہا تھا کہ جرمنی میں سن 2022 تک ایٹمی توانائی پر انحصار کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔
/ur/مسلم-لیگ-ن-کی-حکومت-کا-ایک-سال-مکمل-ایک-بھی-قانون-منظور-نہیں-ہوا/a-17672837
پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بغیر کوئی قانون منظور کرائے پہلا پارلیمانی سال مکمل کر لیا ہے۔
پہلے پارلیمانی سال کے دوران حکومت نے قومی اسمبلی سے گیارہ بل تو منظور کرا لیے لیکن ایوان بالا(سینٹ) میں عددی برتری نہ ہونے کی وجہ سے وہاں سے ایک بھی بل منظور ہونے کے بعد صدر کے دستخطوں سے قانون کی شکل اختیار نہ کر سکا۔ اس عرصے کے دوران حکومت نے قومی اسمبلی میں بارہ آرڈیننس پیش کیے جن میں دہشتگردی سے متعلق چار متنازعہ قوانین بھی شامل ہیں۔ پاکستان کے ایک نجی نیوز چینل اے آر وائی کے معروف اینکر پرسن کاشف عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت کو اچھی حکومتکاری کے لیے ابھی بہت سے کام کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہا،"صرف ایک یا دو کام کرنے سے حکومت یہ دعویٰ نہیں کر سکتی کہ کیونکہ کرپشن کا مقدمہ ہم پر نہیں آیا تو ہم بہت اچھی گورننس کے ساتھ حکومت چلا رہے ہیں، گورننس کا مطلب ہوتا ہے کہ عام آدمی تک وہ تمام چیزیں پہنچانا جن کی آپ نے ان کو آئین میں ضمانت دی ہے یا قانون میں ۔۔۔ عام آدمی آج بھی بے چارہ رل رہا ہے تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ایک سال کی گورننس کو میں کس طرح دیکھوں۔ کہ کرپشن کوئی نہیں ہے ناکامی دیکھوں کہ کرپشن کے علاوہ اور کوئی چیز ٹھیک نہیں ہوئی" ۔ کاشف عباسی کے مطابق نواز شریف حکومت کے پہلے ہی سال فوجی قیادت کے ساتھ تعلقات چند موضوعات پر تناؤ کا شکار نظرآ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے علاوہ نجی ٹی وی چینل جیو کے ساتھ خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی محاذ آرائی نے حکومت کے موقف پر بھی فوجی حلقوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔
/ur/اسلامی-ریاست-نے-مسیحیوں-سے-جزیہ-طلب-کر-لیا/a-17795374
اسلام پسندوں نے عراق کے شمالی علاقوں میں آباد مسیحیوں سے کہا ہے کہ وہ اسلام قبول کریں یا جزیہ دیں، بصورتِ دیگر موت کے لیے تیار رہیں۔
یہ اعلامیہ دہشت گرد گروہ القاعدہ کی ایک شاخ اسلامک اسٹیٹ نے جاری کیا ہے جس نے گزشتہ ماہ عراق کے شمالی علاقوں پر قبضہ کرنے کےلیے کارروائیاں کیں اور بعدازاں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں خلافت کا اعلان کر دیا۔ روئٹرز نے بھی یہ اعلامیہ حاصل کیا ہے۔ اسلام پسندوں کا کہنا ہے کہ اس کا اطلاق آج ہفتے کو ہو جائے گا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ خلافت میں رہنے کے خواہش مند مسیحیوں کو ’دھیما‘ معاہدے کی شراط کا احترام کرنا ہوگا۔ یہ ایک تاریخی معاہدہ ہے جس کے تحت مسلمانوں کے زیر انتظام علاقوں میں آباد غیر مسلموں کو اپنے تحفظ کے عوض ایک خاص ٹیکس دینا پڑتا تھا جسے جزیہ کہا جاتا ہے۔ موصل کے ایک رہائشی کے مطابق یہ اعلامیہ جمعرات کو تقسیم کیا گیا اور مسجدوں میں بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اسلامی ریاست کے رہنما ابو بکر بغدادی جسے خلیفہ ابراہیم قرار دیا جا چکا ہے، نے اس اعلامیے کے نفاذ کے لیے ہفتہ انیس جولائی کی حتمی تاریخ مقرر کی ہے جس کے بعد ایسے مسیحیوں کو ’اسلامی خلافت کی سرحدوں سے نکلنا ہوگا‘ جو ان شرائط پر عمل کرنا نہیں چاہتے۔ خیال رہے کہ رواں برس فروری میں اسی گروہ نے شام کے شہر رقع میں بھی ایسا ہی اعلان کیا تھا جس میں مسیحیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ تحفظ چاہتے ہیں تو سونے کی شکل میں جزیہ ادا کریں اور اپنے مذہب کی پیروی بند کریں۔ موصل کے ایک رہائشی کے اندازے کے مطابق گزشتہ ماہ شدت پسندوں کی جانب سے شہر کا کنٹرول سنبھالنے سے پہلے وہاں مسیحیوں کی آبادی پانچ ہزار تھی۔ اس نے خیال ظاہر کیا کہ اب تقریباﹰ دو سو مسیحی اس شہر میں آباد ہیں۔
/ur/بھارت-اور-سری-لنکا-کے-درمیان-30-برس-بعد-فیری-سروس-بحال/a-15152820
بھارت اور سری لنکا کے درمیان بحری جہاز سروس کا آغاز کردیا گیا ہے۔ 30 برس کے وقفے کے بعد شروع ہونے والی اس فیری سروس سے دونوں ملکوں کے درمیان سیاحت اور معاشی تعاون میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔
ایک بھارتی بحری جہاز یا فیری جس میں 1044 افراد کے سفر کرنے کی گنجائش ہے، آج منگل 14 جون کی صبح کولمبو کے پورٹ پہنچا۔ یہ جہاز بھارتی بندرگاہ ٹوٹی کورن سے روانہ ہوا تھا۔ حکام کے مطابق سری لنکا کی فیری بھی دو ہفتے کے اندر اندر چلائے جائی گی۔ مزید یہ کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ سروس ایک ہفتے میں تین مرتبہ تک چلانے کا منصوبہ ہے، تاہم اس کا انحصار مسافروں کی تعداد پر ہے۔ سری لنکا کی پورٹ منسٹری کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق: ’’ یہ سروس دونوں ملکوں کے درمیان معاشی، سماجی اور تقافتی تعلقات کو بہتر بنائے گی۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے: ’’تین دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے بعد سری لنکا کی سیاحت ترقی کر رہی ہے اور اس فیری سروس سے مزید بہتری کی توقع یے۔‘‘ دونوں ممالک کے درمیان نئے معاہدے کے مطابق سری لنکا کے شمال مشرقی شہر تلائیمینر اور بھارتی شہر رامیشوارم کے درمیان بھی فیری سروس بحال کی جائے گی، تاہم سری لنکن پورٹ منسٹری کی طرف سے اس کے لیے ابھی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اس کی ایک وجہ تلائیمینر کے جنگ سے تباہ حال بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو ہے۔ سری لنکا کی 50 بلین امریکی ڈالرز کی معیشت مئی 2009ء میں تامل ٹائیگرز کے خلاف جنگ میں کامیابی کے بعد سے بہتری کی جانب گامزن ہے۔ اس جنگ کے خاتمے کے بعد سے بھارت اور چین دونوں کی طرف سے سری لنکا کے ساتھ بہتر معاشی تعلقات استوار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
/ur/بلوچستان-پاک-افغان-سرحدی-تنازعہ-شدید-فائرنگ-کا-تبادلہ/a-45885378
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں چمن کے قریب پاکستانی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے مابین سرحد پر باڑ لگانے کے تنازعے پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
دوستی گیٹ کی بندش کے سبب پاک افغان سرحد پر پیدل آمد و رفت بھی رک گئی ہے اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینرز کو پاکستانی حدود میں روک لیا گیا ہے۔ پاکستانی سکیورٹی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کی طرف سے فائرنگ کا سسلسلہ اس وقت شروع ہوا جب پاکستانی اہلکار سرحد پر پاکستانی حدود میں باڑ لگانے میں مصروف تھے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے پر افغاں حکام کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ افغان میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق افغانستان کے صوبہ قندہار کی پولیس کے سربراہ عبدالرازق ادوزئی نے کہا ہے کہ چمن سے ملحقہ صوبہ قندہار کے ضلع شورابک اور دیگر افغان علاقوں سے ملحقہ پاکستانی سرحد پر باڑ لگانے کے عمل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ان رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ افغان بارڈر سیکیورٹی اہلکاروں اور پاکستانی فورسز کے درمیان فائرنگ اس لیے شروع ہوئی کیوں کہ منع کرنے کے باوجود پاکستانی اہلکار سرحد پر باڑ نصب کر رہے تھے۔ طورخم بارڈر پر پاکستانی حکام کی طرف سے سرحد کے ساتھ پاکستانی علاقے میں خار دار باڑ لگانے کے منصوبے کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازعے کے حل کے لیے اسی ہفتے خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ اور خیبر رائفلز کے کمانڈنٹ کی افغان پولیس کے کمانڈر سے بات چیت بھی ہوئی لیکن اطرف کے مابین کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے تنازعے پر گزشتہ سال بھی پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔ ان جھڑپوں میں بھاری جانی اور مالی نقصانات کے بعد 21 یوم تک پاک افغان سرحد بند رکھی گئی تھی۔
/ur/حلب-یونیورسٹی-دھماکے-اسی-سے-زائد-ہلاک/a-16523933
شام کے سب سے بڑے شہر حلب کی یونیورسٹی میں طلبہ کے امتحانات کے پہلے دن ہونے والے دو دھماکوں میں کم از کم 83 طلبہ کے ہلاک اور کئی دوسروں کے زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔
حلب شہر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حلب شہر کی یونیورسٹی میں ہونے والے دو دھماکوں کے نتیجے میں 80 سے زائد افراد کے ہلاکت ہوئی ہے۔ دارالحکومت دمشق کے علاوہ مقاکی صوبائی حکومت کے مطابق زخمیوں کی تعداد 160سے زائد ہے۔ حلب کی یونیورسٹی اس علاقے میں واقع ہے جو ابھی تک حکومتی کنٹرول میں ہے۔ ہلاک ہونے والے تمام طلبہ ہیں۔ دھماکے اس وقت ہوئے جب طلبا امتحان دینے کے لیے ایک ہال میں جمح تھے۔ ایک طالب علم ابو تیم کے مطابق جنگی جہاز کسی کا احترام نہیں کرتے اور مسجد یا گرجا گھر کی ان کے بموں کے سامنے کوئی وقعت نہیں ہے۔ حلب شہر میں موجود اسد حکومت کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ حکومتی کارروائی ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے داغے گئے دو راکٹ یونیورسٹی کے کمپاؤنڈ میں گرے اور طلبہ کی ہلاکتیں ہوئیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یونیورسٹی سے صرف ایک کلومیٹر کی دوری پر حکومت مخالف لشکریوں کے قبضے کا مقام بوستان القصر ہے۔ ایک باغی کمانڈر کے مطابق فائر کیے گئے زمین سے زمین پر واقع ٹارگٹ کو نشانہ بنانے والے میزائل تھے۔ لندن میں قائم شامی حالات پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق 83 ہلاک شدگان کے علاوہ کئی زخمیوں کی حالت شدید نازک ہے۔ آبزرویٹری بھی دھماکوں کی اصلیت بتانے سے قاصر ہے۔
/ur/ملزمان-کے-پاس-مشین-گنیں-نہیں-بلکہ-کیمرے-تھے/a-56818224
جرمن شہر فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے کے قریب ایک خاتون ڈرائیور کی فرض شناسی پولیس کے لیے زحمت بن گئی۔ اس خاتون نے پولیس کو بتایا تھا کہ دو افراد کے ہاتھوں میں مشین گنیں تھیں اور ان کا رخ فضا میں ایک مسافر طیارے کی جانب تھا۔
جرمنی کے کاروباری دارالحکومت فرینکفرٹ کی پولیس نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ یہ واقعہ ہفتہ چھ مارچ کو پیش آیا۔ ایک 54 سالہ مقامی خاتون نے، جو اپنی گاڑی میں یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں شمار ہونے والے فرینکفرٹ ایئر پورٹ کے قریب ایک شاہراہ سے گزر رہی تھی، بڑی پریشانی میں پولیس کے مرکزی ایمرجنسی نمبر پر کال کی۔ اس خاتون نے، جس کا نام پولیس نے ظاہر نہیں کیا، بتایا کہ ایئر پورٹ کی حدود کے قریب زمین پر دو ایسے افراد موجود تھے، جن کے ہاتھوں میں مشین گنیں تھیں اور ان کا رخ اس ہوائی اڈے سے اڑنے والے ایک مسافر طیارے کی جانب تھا۔ پولیس کے پوچھنے پر ان دونوں فوٹوگرافروں نے بتایا کہ وہ جرمنی کے اس سب سے بڑے ایئر پورٹ پر لینڈنگ اور ٹیک آف کرنے والے مسافر طیاروں کی فضا میں لیکن کافی قریب سے ہائی ریزولیوشن تصویریں بنانے کے لیے وہاں موجود تھے۔ پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''ان دونوں افراد کے پاس موجود کیمروں پر متعدد لمبے لمبے ٹیلی لینز لگے ہوئے تھے اور دور سے اس خاتون ڈرائیور نے ان کیمروں کی لمبائی اور ان کے قریب سے پرواز کرنے والے ایک مسافر ہوائی جہاز کی جانب رخ کی وجہ سے انہیں مشین گنیں سمجھ لیا تھا۔‘‘ فرینکفرٹ پولیس کے بیان کے مطابق غلط فہمی کی بات الگ ہے مگر اس خاتون نے ایک شہری کے طور پر جس ردعمل کا مظاہرہ کیا اور پولیس کو فوری اطلاع کی، وہ اس کی فرض شناسی کا نتیجہ تھا اور کوئی غلط کام نہیں تھا۔
/ur/وبا-کے-پیچھے-چینی-لیب-کا-ہاتھ-ہو-سکتا-ہے-ڈونلڈ-ٹرمپ/a-53300780
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعوی ہے کہ چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری سے کورونا وائرس کے پھیلنے کے ثبوت دیکھے گئے ہیں۔ دوسری جانب جرمنی نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمیوں کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے چین کی 'ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی' سے تعلق کے ثبوت ہیں۔ لیکن انہوں نے اپنے اس دعوے کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے جب اصرار کیا اور صدر ٹرمپ سے یہ سوال پوچھا کہ انہوں نے ایسا کیا کچھ دیکھا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ یہ وائرس ووہان کی لیبارٹری سے نکلا ہے، تو امریکی صدر نے اس کے جواب میں دو بار کہا، ''جی ہاں میں نے دیکھا ہے۔'' ادھر امریکی خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ ان کی تفتیش کے مطابق کورونا وائرس نہ تو انسانوں کا بنایا ہوا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی جینیاتی تبدیلیاں کی گئی ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ آخر اس وائرس کے پھیلنے کی ابتدا کہاں سے ہوئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے جب خفیہ اداروں کی اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا کہ انہوں نے ابھی وہ رپورٹ نہیں دیکھی ہے۔ ادھر امریکی ریاست مشیگن میں سینکڑوں افراد نے لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرین میں سے بعض نے ہاتھوں میں بندوقیں اٹھا رکھی تھیں وہ ریاستی گورنر سے پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ امریکا میں لاک ڈاؤن سے متعلق وفاقی حکومت کی تمام گائیڈ لائنز یکم مئی سے ختم ہورہی ہیں جس کے بعد تجارتی مراکز کھل سکیں گے اور یہ فیصلہ ریاستی حکومتوں کے پاس ہوگا کہ وہ کس طرح کی سماجی پابندیاں چاہتے ہیں۔
/ur/سمندر-میں-مہاجرین-نہیں-انسانیت-ڈوبی-ہے-ایردوآن/a-18692794
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے مہاجرین کے مسئلے کے حوالے سے یورپ کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ترکی کے ساحل کے قریب 12 مہاجرین کے ڈوب کر ہلاک ہونے کو انسانیت کے ڈوبنے سے تشبیہ دی۔
بدھ دو ستمبر کو ترکی کے ساحل کے قریب دو کشتیاں ڈوبنے کے نتیجے میں 12 مہاجرین ہلاک ہو گئے تھے۔ ان ہلاکتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایردوآن کا کہنا تھا کہ ان کی ہلاکت کی ذمہ داری مغربی اقوام پر بھی عائد ہوتی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں دیگر بچوں کے علاوہ تین سالہ ایلان کُردی بھی شامل تھا، جس کی لاش جمعرات کی صبح ترکی کی ایک ساحل سے ملی تھی۔ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ میں چپھنے والی اس ننھے بچے کی تصویر نے عالمی سطح پر مہاجرت کے مسئلے پر بحث کو ایک نیا رُخ دے دیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے مطالبہ کیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک خاص طور پر یورپ انسانی زندگی اور خوابوں کے حوالے سے زیادہ حساسیت دکھائے۔ ایردوآن کے مطابق، ’’یہ صرف مہاجرین نہیں ہیں جو بحیرہ روم میں ڈوبے، یہ انسانیت ڈوبی ہے، انسانیت۔‘‘ دوسری طرف ترک وزیر اعظم احمد داؤد اولُو نے کہا ہے کہ ترکی مہاجرین کے لیے اپنے دروازے بدستور کھلے رکھے گا۔ ان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں یورپی ممالک سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ بھی اس ذمہ داری کو بانٹنے میں مدد کریں۔ شام میں گزشتہ چار برس سے جاری خانہ جنگی کے باعث گھر بار چھوڑنے والے قریب 20 لاکھ شامی مہاجرین ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ بہت سے ایسے مہاجرین جو یورپ پہنچنا چاہتے ہیں، وہ بھی ترکی ہی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔
/ur/چینی-صوبے-سنکیانگ-میں-ایغور-باشندوں-کے-حراستی-مراکز-نئی-فوٹیج/a-59901416
چینی صوبے سنکیانگ میں ایغور مسلم اقلیتی باشندوں کے لیے بنائے گئے حراستی مراکز سے متعلق ایک یوٹیوب ویڈیو کی صورت میں نئے حقائق سامنے آئے ہیں۔ ماہرین نے اس ویڈیو کو ایغور اقلیت کے خلاف کریک ڈاؤن کا نیا ثبوت قرار دیا ہے۔
یہ یوٹیوب ویڈیو ایک ایسے چینی باشندے نے بنائی ہے، جس کا نام گوآن گوآن ہے۔ اس نے آن لائن امریکی نیوز پورٹل بزفیڈ نیوز پر اس چینی صوبے میں ایغور آبادی کے لیے قائم کردہ حراستی مراکز کے بارے میں بہت سے رپورٹیں پڑھی تھیں۔ اس کے بعد گوآن گوآن نے سنکیانگ تک کا سفر کیا اور اس دوران یہ ویڈیو بنائی، جو بعد ازاں یوٹیوب پر جاری کر دی گئی۔ امریکا میں اٹلانٹک کونسل کے اسٹریٹیجک لِٹیگیشن پروجیکٹ کے ایک سینیئر فیلو ریحان اسد بھی ہیں۔ وہ خود بھی ایغور نسلی اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں اور انسانی حقوق کے کارکن ہونے کے علاوہ ایک وکیل بھی ہیں۔ ریحان اسد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ نئی ویڈیو سنکیانگ میں جاری کریک ڈاؤن کو دستاویزی طور پر ریکارڈ کرنے کے عمل ہی کا حصہ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس ویڈیو سے چینی ریاست کے اس پروپیگنڈا کی نفی بھی ہوتی ہے، جس کے مطابق ایغور باشندے تو بس بہت خوش ہیں۔‘‘ بہت سے مقامی باشندوں کے خیال میں انسدادِ دہشت گردی کی مشقیں ایک ظالمانہ سکیورٹی آپریشن کا حصہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ چند مہینوں سے سنکیانگ کے ایغور علاقوں میں یہ آپریشن تیز تر کر دیا گیا ہے اور اس کا مقصد سکیورٹی سے زیادہ بڑے پیمانے پر نگرانی کرنا ہے۔ کاشغر میں ایک دکاندار نے بتایا:’’ہماری کوئی نجی زندگی نہیں رہ گئی۔ وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ کیا کرنے والے ہیں۔‘‘
/ur/مساجد-کے-مینار-اور-برقع-نا-منظور-جرمن-جماعت-afd-کا-منشور/a-19228378
نئی جرمن سیاسی جماعت ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی‘ کے ارکان نے آج اپنی جماعت کے اس انتخابی منشور کی حمایت کر دی، جس کے مطابق اسلام آئین سے مطابقت نہیں رکھتا۔ انہوں نے مساجد کے میناروں اور برقعے پر پابندی کی بھی وکالت کی ہے۔
جرمن کلیسائی رہنما کارڈینل ووئلکی نے اسلام مخالف سیاسی جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ کے منشور پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جو لوگ کلیساؤں کے میناروں کے حامی ہیں، انہیں لازماً مساجد کے مینار بھی تسلیم کرنا ہوں گے‘۔ (24.04.2016) جرمنی میں آئندہ عام انتخابات 2017ء میں منعقد ہونے والے ہیں اور رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق اس جماعت کو آج کل چَودہ فیصد رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح یہ جماعت چانسلر انگیلا میرکل کے قدامت پسندوں کے ساتھ ساتھ دیگر بڑی جماعتوں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ بڑی سیاسی جماعتوں میں سے کوئی بھی آئندہ انتخابات کے بعد ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی‘ کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنانے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اِس وِیک اَینڈ پر اس جماعت کی دو روزہ پارٹی کانگریس شہر اشٹٹ گارٹ میں منعقد ہو رہی ہے۔ جب اسٹیج پر مقررین نے ’طاقت کی اسلامی علامات‘ کے خلاف اقدامات کا ذکر کیا تو دو ہزار سے زیادہ مندوبین میں سے بہت سوں نے تالیاں بجا کر خیر مقدم کیا۔ جب جرمنی میں مسلمانوں کے ساتھ مکالمت کی بات کی گئی تو بھی مذاق اڑایا گیا۔ اے ایف ڈی کے منشور میں مسلمانوں سے متعلق باب کا عنوان رکھا گیا ہے، ’اسلام جرمنی کا حصہ نہیں ہے‘۔ اس منشور میں مساجد کے میناروں اور خواتین کے برقعے پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ جرمنی میں بسنے والے تقریباً چار ملین مسلمان مجموعی آبادی کا پانچ فیصد بنتے ہیں۔
/ur/ايران-کے-ساتھ-مذاکرات-با-معنی-رہے-امريکا/a-17164436
امريکا نے ايران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات کو اب تک اس سلسلے ميں ہونے والے تمام مذاکرات ميں سب سے با معنی قرار ديا ہے۔ تاہم مذاکرات ميں کوئی پيش رفت نہيں ہوسکی اور فريقين کے مابين اختلافات برقرار ہيں۔
واشنگٹن انتظاميہ کے ايک سينئر اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر نيوز ايجنسی روئٹرز کو بتايا کہ ايرانی وفد کے ساتھ اتنے سنجيدہ، واضح، دو ٹوک اور تفصيلی انداز ميں اس سے پہلے گفتگو نہيں ہوئی۔ اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے بھی کہا ہے کہ جوہری پروگرام سے منسلک تنازعے کے حل کے ليے تجويز کردہ ايرانی پيشکش ميں جس سنجيدگی کا مظاہرہ کيا گيا ہے، وہ اس سے پہلے نہيں ديکھی گئی۔ تاہم انہوں نے اس موقع پر يہ بھی کہا کہ فوری طور پر کسی ’بريک تھرو‘ يعنی واضح پيش رفت کا کوئی امکان نہيں ہے۔ امريکا سميت کئی مغربی ممالک کا الزام ہے کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کی آڑ ميں در حقيقت ايٹمی ہتھيار تيار کرنے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ ايران مسلسل اس الزام کو مسترد کرتا آيا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا پروگرام پر امن مقاصد کے ليے ہے۔ ايران ميں رواں سال جون ميں ہونے والے انتخابات کے بعد صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے حسن روحانی يہ کہہ چکے ہيں کہ وہ ملکی معيشت کی بہتری اور پابنديوں کے خاتمے کے ليے مغربی ممالک کے ساتھ روابط بہتر بنانے کے خواہاں ہيں۔ انہوں نے گزشتہ ماہ نيو يارک ميں يہ بھی کہا تھا کہ وہ چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ تين سے چھ ماہ کے عرصے ميں کوئی ڈيل چاہتے ہيں۔
/ur/بریوک-ناروے-کو-تبدیل-کرنے-میں-ناکام-رہا-وزیر-اعظم/a-16118047
ناروے میں دائیں بازو کے انتہا پسند آندرس بیہرنگ بریوک کی جانب سے 77 افراد کو ہلاک کرنے کے واقعے کا ایک سال مکمل ہونے پر ہلاک شدگان کی یاد تازہ کرنے کے لیے ملک میں خصوصی تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔
22 جولائی 2011ء کو آندرس بیہرنگ بریوک نے دارالحکومت اوسلو میں دوہرے بم دھماکے کے بعد قریبی جزیرے میں لگائے گئے یوتھ کیمپ میں فائرنگ کر دی تھی۔ ان دونوں واقعات میں مجموعی طور پر 77 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بم دھماکوں میں آٹھ جبکہ یوتھ کیمپ پر فائرنگ کے نتیجے میں 69 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر نو عمر تھے۔ ایک برس مکمل ہونے پر ناروے بھر میں دعائیہ تقریبات، پھولوں کی چادریں چڑھانے اور یادگاری تقریبات کے علاوہ ایک خصوصی کنسرٹ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے شدت پسند ملزم بریوک کا جس کی عمر اب 33 برس ہے، کہنا ہے کہ اس نے یہ حملے ملک کو ’مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی یلغار‘ سے بچانے کے لیے کیے تھے۔ مزید یہ کہ اس نے لیبر پارٹی کے یوتھ کنونشن کو اس جماعت کی غیر ملکیوں سے متعلق پالیسیوں اور بین الثقافتی معاشرے کے بارے میں اس کی حمایت کے باعث نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعے کا ایک برس مکمل ہونے پر ناروے بھر میں دعائیہ تقریبات، پھولوں کی چادریں چڑھانے اور یادگاری تقریبات کے علاوہ ایک خصوصی کنسرٹ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
/ur/میانمار-میں-بان-کی-مُون-کا-دورہ-ختم/a-4454825
اقوام متحدہ کے سیکریٹیری جنرل نےمیانمار یا سابقہ برما کے تاریخی دورے کو مکمل کر لیا ہے۔ اُن کا دورہ جمعہ کے دِن شروع ہوا تھا۔ اُن کی فوجی سربراہ جنرل تھان شوئے سےدو ملاقاتیں ہوئیں مگر وہ خالی ہاتھ رہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے میانمار کےتاریخی دورے مکمل کرنے کے بعد اپنی اگلی منزل کو روانہ ہو چکے ہیں۔ ماینمار کے دورے کے دوران وہ اپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہے اور بان کی مون نے اِس کا اعتراف بھی کیا۔ اُنہوں نے جمعہ کے علاوہ ہفتہ کے دِن کی فوجی حکومت کے سربراہ جنرل Than Shwe سے ملاقات کے دوران مقید خاتون اپوزیشن لیڈر سے ملاقات تجویز کی تھی۔ مگر یہ سب کچھ ممکن نہیں ہو سکا۔ دوسری ملاقات میں بھی جنرل تھان شوئے نے اُن کی خواہش کو پورا کرنے پر کوئی حامی نہ بھری۔ اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق سیکریٹری جنرل نے فوجی جنرل سے پانچ نکاتی ایجنڈے پر تفصیل سے بات کی۔ پانچوں نِکات میانمار میں جمہُوری اقدار کے فروغ سے متعلق تھے۔ اُن کے مطابق بات چیت خاصی جاندار تھی اور سیکریٹری جنرل کو کئی نکات پر فوجی جنرل کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہوا۔ اقوام متحدہ کے مستقل دفتر کا قیام، جس میں عالمی ادارے کے سربراہ کے خصوصی نمائندے ابراہیم گمباری کا دفتر بھی ہو وغیرہ پر بات آگے نہیں بڑھ پائی۔ جمعہ کے دِن ینگون کی جیل میں آؤنگ سان سوچی کے خلاف بنائے گئے مقدمے کی دوبارہ کارروائی شروع ہوئی، جسے جج نے اگلی پیشی تک کے لئے ملتوی کر دیا۔ اِس مقدمے کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کا تازہ بیان سامنے آ یا ہے، جس میں انہوں نے مقدمے کو ختم کرتے ہوئے خاتون سیاسی لیڈر کی رہائی کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔
/ur/یورپی-پارلیمان-نے-acta-کو-مسترد-کر-دیا/a-16074066
یورپی پارلیمان نے کاپی رائٹس سے متعلق متنازعہ بین الاقوامی معاہدے ACTA کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس معاہدے کے نفاذ کے امکانات ختم ہو گئے ہیں۔
شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان کے ارکان کی ایک بڑی اکثریت نے اُس معاہدے کو رَد کر دیا، جس کی تفصیلات یورپی یونین نے امریکا اور نو دیگر ممالک کے ساتھ مل کر طے کی تھیں۔ اس معاہدے کا مقصد مصنوعات اور برانڈز کی پائریسی کو روکنا اور مالکیتِ فکری کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ اس معاہدے کے ناقدین کو خدشہ ہے کہ اس پر عملدرآمد انٹرنیٹ میں آزادی کے حقوق میں مداخلت کے مترادف ہو گا اور ڈیٹا محفوظ نہیں رہے گا۔ ACTA کے خلاف یہ فیصلہ یورپی شہریوں کی طرف سے اس کے خلاف کیے جانے والے احتجاج کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ژان فلپ آلبرشٹ جرمنی کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمان کے ممبر ہیں۔ انہوں نے ACTA کے خلاف کئی ماہ تک اپنی جدو جہد جاری رکھی۔ وہ کہتے ہیں،’’یقیناﹰ مظاہروں نے اس میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی وجہ سے یورپی سطح پر ACTA کے خلاف دلائل میں اضافہ ہوتا گیا اور اس سے بڑی پارٹیوں پر دباؤ بھی غیر معمولی حد تک بڑھا اور وہ ACTA کے حق یا اس کے خلاف فیصلہ کرنے پر مجبور ہو گئیں۔‘‘ جرمنی کی گرین پارٹی کے سیاست دان ژان فلپ آلبرشٹ ACTA کے بارے میں ہونے والی ووٹنگ کے طریقہ کار کو یورپی یونین میں جمہوریت کی بالا دستی قرار دے رہے ہیں۔ اُن کے بقول،’’ میرے خیال میں سیاسی جماعتیں اس امر کی اجازت بھی نہیں دے سکتیں کہ متنازعہ اور تنقید کے شکار مسائل کو خاموشی سے نمٹا دیا جائے۔‘‘
/ur/روس-اور-مغرب-کے-درمیان-کشیدگی-کا-اثر-پولستانی-سیب-پر/a-19298213
یوکرائنی علاقے کریمیا پر قبضے کے بعد امریکا اور یورپی یونین نے روسی کاروباری اداروں اور متعدد شخصیات پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جب کہ جواب میں روس نے بھی یورپ سے زرعی اجناس کی درآمد روک رکھی ہے۔
یورپی یونین کے ایسے ممالک جن کا انحصار زرعی برآمدات پر ہے، روس کی جانب سے جوابی پابندیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ پولینڈ بھی ایسے ہی ممالک میں سے ایک ہے، جو گزشتہ دو برس سے عائد ان پابندیوں کو قائم رکھنے اور روس کے جارحانہ اقدامات کے جواب میں مشرقی یورپ میں نیٹو کی بھاری تعیناتی کا حامی ہے۔ دو برس ہو چکے ہیں تاہم اب پولستانی کسان اور زرعی پیدوار سے منسلک دیگر افراد کا کہنا ہے کہ روس پر عائد پابندیاں ختم کی جانا چاہیئں تاکہ وہ بھی جوابی پابندیاں اٹھا لے۔ فرانس اور آسٹریا سمیت متعدد دیگر یورپی ممالک میں بھی ایسے ہی مطالبے سامنے آر ہے ہیں۔ چند روسی ہول سیلرز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اب بھی پولستانی سیپ خریدتے ہیں۔ ابھی اپریل میں بھی پابندیوں کے باوجود بھی وہ یہ سیب منگواتے رہے ہیں۔ ادھر روس نے بھی یورپی ممالک سے ایسی اشیاء کی درآمد روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں اور یوکرائن اور بیلا روس کے ساتھ سرحدوں پر کسٹم کے سخت ترین قواعد لاگو کیے جا چکے ہیں۔ روس کی جانب سے زرعی اشیاء خصوصاﹰ تازہ سیبوں کی درآمد پر عائد پابندیوں کا کوئی سیاسی اثر تو نہیں ہوا تاہم پولستانی کسانوں اور برآمدکنندگان نے اس اثر کو محسوس کیا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ پولستانی پھلوں کا معیار بہت اچھا نہیں اور وہ دیگر منڈیوں میں مقابلے کے ذریعے اپنی اجناس کی فروخت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
/ur/جرمنی-فٹ-بال-ٹیم-بس-دھماکے-ملزمان-کا-تعلق-ثابت-نہ-ہوسکا/a-38419927
جرمن تفتیش کار جرمن فٹ بال کلب بورُسیا ڈورٹمنڈ کی بس کے قریب تین دھماکے کرنے کے شبے میں گرفتار دونوں مشتبہ ملزمان کا ان دھماکوں سے تعلق ثابت نہیں کر سکے۔ ایک ملزم پر مبینہ طور پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا رکن ہونے کا الزام ہے۔
اس پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم از کم عوامی سطح پر منگل کی شام ڈورٹمنڈ کی فٹ بال ٹیم کی بس کے قریب ہوئے اِن دھماکوں کی تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکی ہیں۔ دھماکوں سے بس کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے اور دو افراد زخمی ہو گئے، جن میں بورُسیا ڈورٹمنڈ کے لیے کھیلنے والے ہسپانوی کھلاڑی مارک بارٹرا اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ مذکورہ ملزم کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔ جائے وقوعہ سے ملے ایک پیغام سے پتہ چلتا ہے کہ اِن حملوں کے تانے بانے اسلامی انتہا پسندوں سے ملتے ہیں۔ دفترِ استغاثہ کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ تاحال زیرحراست افراد کے ان حملوں میں ملوث ہونے کا ثبوت نہیں مل سکا ہے۔ تاہم ایک گرفتار شخص پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر سن 2014 میں عراق میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا رکن بنا اور سن 2016 میں جرمنی آنے کے بعد بھی اس جہادی گروپ کے ساتھ اپنے رابطے برقرار رکھے۔ جرمن پراسیکیوٹر آفس کے مطابق ملزم کو آج بروز جمعرات وارنٹ گرفتاری کی باقاعدہ درخواست کے لیے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ زیر حراست شخص کا نام عبد الباسط اے بتایا گیا ہے۔ جرمن قانون کی رُو سے ملزمان کا محض پہلا نام ہی بتانے کی اجازت ہے۔ فٹ بال ٹیم کی بس کے پاس ہوئے اِن حملوں کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا گیا ہے۔
/ur/مشرق-یا-مغرب-یوکرائن-کے-لیے-انتخابِ-سمت-کا-لمحہ/a-17235699
یوکرائن میں اگر کوئی لڑکا شادی کی تجویز لے کر کسی لڑکی کے گھر جائے لیکن لڑکی کا دل نہ جیت سکے تو روایتاﹰ لڑکی لڑکے کو ایک کدُو پیش کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ نومبر کے آخر میں کُدو کس کو ملے گا، روس کو یا یورپی یونین کو؟
بیس سال سے بھی زائد عرصہ قبل سابق سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے اور سالہا سال تک دنیا کے سیاسی جغرافیائی نقشے پر اپنی جگہ تلاش کرتے رہنے کے بعد اب یوکرائن کو حقیقی معنوں میں ایک ایسا موقع ملا ہے کہ یہ ملک خود کو یورپی یونین کے ساتھ ایک ہی صف میں لا سکتا ہے۔ یوکرائن کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے آپ کو یورپی یونین کے جمہوری معیارات سے ہم آہنگ بنا سکے اور ساتھ ہی کھلی منڈی کی معیشت والے اس خطے کے ساتھ اپنے روابط سے فائدہ بھی اٹھا سکے۔ کئی تجزیہ نگاروں کی رائے میں یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے سے یوکرائن کو فائدہ ہی فائدہ ہے، یورپی یونین کی منڈیوں تک رسائی، اپنی مصنوعات کو یورپی یونین کے معیارات تک لانے کا موقع، ناگزیر اصلاحات کو بہت تیز رفتار بنانے کا امکان اور پھر یہ بات بھی کہ یوکرائن کو ضرورت پڑنے پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے بیل آؤٹ پیکج کے سلسلے میں یورپ کی طرف سے فیصلہ کن حمایت بھی حاصل ہو سکتی ہے۔ ان تمام عوامل کا ایک نتیجہ یہ بھی نکل سکتا ہے کہ مستقبل میں یوکرائن کو یورپی یونین کی مکمل رکنیت دے دی جائے اور یوں سابق سوویت یونین کی اس جمہوریہ کی مغربی دنیا میں مستقل جگہ یقینی ہو جائے۔ اس پس منظر میں برسلز اور کییف کے مابین مذاکرات میں تیزی اور گہرائی آتی جا رہی ہے لیکن یہ بات ابھی بھی واضح نہیں کہ اس مہینے کے آخر پر یوکرائن کی طرف سے ’شادی سے انکار کا مظہر کدُو‘ یورپی یونین کو ملتا ہے یا روس کو۔
/ur/ایرانی-ایٹمی-سائنس-دان-محمدی-بم-دھماکے-میں-ہلاک/a-5111549
ایران میں منگل کے روز ایک بم دھماکے میں ملک کے معروف جوہری سائنس دان مسعود علی محمدی ہلاک ہوگئے۔ تہران کے سرکاری میڈیا نے فوراً اس واقعے کے لئے امریکہ اور اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
ایرانی میڈیا نےکسی طرح کے ذرائع کا حوالہ دئے بغیر الزام عائد کیا کہ ’’سائنس دان محمدی کی ہلاکت کے لئے امریکہ اور اسرائیل کے زر خرید ایجنٹ ذمہ دار ہیں۔ ‘‘ امریکہ نے سائنس دان کی ہلاکت سے متعلق ایرانی الزامات کو ’’مضحکہ خیز‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ تہران حکومت کے وکیل استغاثہ عباس جعفری دولت آبادی نے خبر رساں ادارے ISNA کو بتایا کہ مسعود محمدی جوہری توانائی کے لیکچرر تھے۔ اُن کے مطابق دھماکے کے وقت سائنس دان اپنی موٹر کار میں سوار ہو رہے تھے۔ دولت آبادی کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں تاہم ابھی تک کسی مشتبہ شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔’’عدالت نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ اس واقعے کے سلسلے میں تاحال کوئی مشتبہ شخص گرفتار نہیں ہوا ہے۔‘‘ یونیورسٹی عہدے داروں کے مطابق علی محمدی ایک غیر سیاسی شخصیت تھے۔ ادھر ایران میں عربی زبان کی چینل ’العالم‘ نے ایٹمی سائنس دان محمدی کو ایک ایسا اُستاد قرار دیا، جو ایرانی حکومت کا سخت گیر حامی تھا۔ ’العالم‘ چینل نے اس واقعے کے حوالے سے ’’منافقین‘‘ اور ’’اسرائیلی ایجنٹوں‘‘ پر شبہ ظاہر کیا۔ دوسری جانب امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس سمیت کئی اور مغربی ملک ایران کے جوہری بم تیار کرنے کے مبینہ ارادوں کو ’’عالمی امن کے لئے ایک بڑا خطرہ‘‘ قرار دیتے رہے ہیں۔ مغربی ملکوں کے مطابق ایرانی حکومت ایٹم بم بنانے کی تیاری میں ہے جبکہ تہران کا دیرینہ موقف ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام بالکل پر امن مقاصد کے لئے ہے۔
/ur/امریکا-کیمیائی-حملے-میں-اسد-حکومت-کا-ہاتھ-ثابت-کرے-پوٹن/a-17057899
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے دمشق حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام کو ’احمقانہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا ان الزامات کا ثبوت فراہم کرے۔
ولادیمیر پوٹن کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شام پر ممکنہ امریکی فوجی کارروائی کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ دمشق میں 21 اگست کے مبینہ کیمیائی حملے کے بعد ان کی جانب سے یہ پہلا بیان ہے۔ قبل ازیں امریکا نے کہا تھا کہ ایسے خفیہ پیغامات ہاتھ لگے ہیں جن سے دمشق کے حملے میں حکومت کے ملوث ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ تاہم پوٹن نے ان پیغامات کو ثبوت کے طور پر ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شام میں عسکری کارروائی جیسے ’بنیادی فیصلوں‘ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا: ’’ہمارے امریکی ساتھی اور دوست کہتے ہیں کہ حکومتی فوجیوں نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار استعمال کیے اور يہ کیمیائی ہتھیار تھے۔ اور وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس اس بات کا ثبوت ہے، تو پھر انہیں وہ ثبوت اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں اور سلامتی کونسل کے سامنے پیش کرنے چاہیيں۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دمشق میں ایک حکومتی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا ہے کہ ان کی حکومت کسی بھی لمحے عسکری حملے کی توقع کر رہی ہے اور جوابی حملے کے لیے تیار ہے۔ واشنگٹن حکومت کا کہنا ہے کہ اسے اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپورٹ کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اسے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا یقین ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ دمشق کے حملے میں بشار الاسد کی فورسز ہی ملوث ہیں۔
/ur/وزارت-کے-بعد-اور-بھی-زیادہ-انکساری-سعیدہ-وارثی/a-5570280
برطانیہ کی پہلی مسلم خاتون وزیر بیرونس سعیدہ وارثی نے جمعرات کو وزیر اعظم کیمرون کی کابینہ کے اولین اجلاس کے بعد کہا کہ حکومت میں شمولیت کے بعد ان میں اور بھی عاجزی اور انکساری آ گئی ہے۔
برطانیہ میں چھ مئی کے پارلیمانی انتخابات کے بعد قدامت پسندوں کی قیادت میں ایک طویل عرصے بعد جو نئی مخلوط حکومت قائم ہوئی ہے، اس کے سربراہ ٹوری رہنما ڈیوڈ کیمرون ہیں اور انہوں نے اپنی کابینہ میں بیرونس سعیدہ وارثی نامی جس سیاستدان کو شامل کیا ہے، وہ برطانیہ کی پہلی مسلمان خاتون وزیر بھی ہیں اور پارلیمانی ایوان بالا ہاؤس آف لارڈز کی رکن بھی۔ لندن میں کیمرون حکومت دوسری عالمی جنگ کے بعد برطانیہ میں قائم ہونے والی پہلی مخلوط حکومت ہے، جس میں شامل سعیدہ وارثی کنزرویٹو پارٹی کی چیئر پرسن بھی ہیں تاہم وزیر کے طور پر انہیں ابھی کوئی وزارت نہیں دی گئی۔ ملکہ ایلزابیتھ کی طرف سے وزیر اعظم نامزد کئے جانے کے دو روز بعد ڈیوڈ کیمرون نے لندن میں اپنی سرکاری رہائش گاہ دس ڈاؤننگ سٹریٹ پر جمعرات کو اپنی کابینہ کے جس اولین باقاعدہ اجلاس کی صدارت کی، اس کے بعد سعیدہ وارثی نے کہا کہ حکومت میں شمولیت کی صورت میں اپنے فرائض انجام دے سکنا کسی بھی انسان کے لئے عزت کی بات ہے اور وہ خود بھی یہی محسوس کرتی ہیں۔ بیرونس سعیدہ وارثی نے کیمرون کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد اپنے ایک انٹرویو میں کہا: ’’اپنے صنعتی پیداواری اداروں کے لئے مشہور یارک شائر میں ایک فیکڑی میں کام کرنے والے ایک تارک وطن کے گھر میں پیدا ہونا، اورپھر برطانوی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر ملکی کابینہ کا رکن بننا ایک ایسی عزت ہے، جس کے باعث میں اپنی ذات میں اور بھی زیادہ عاجزی اور انکساری کے جذبات محسوس کر سکتی ہوں۔‘‘
/ur/کیا-پاکستان-واقعی-سفارتی-تنہائی-کا-شکار-ہے/a-36081593
بھارت میں اڑی حملے کے بعد عام تاثر یہی ہے کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہو گیا ہے۔ لیکن تجزیہ کار برکس سمٹ کے دوران روس کی خاموشی اور سمٹ کے بعد چین کی سفارتی مدد کو سفارتی محاذ پر پاکستان کی کامیابی ٹھہرا رہے ہیں۔
پاکستانی صحافی اویس توحید چین کے اس بیان کو پاکستان کی سفارتی کامیابی ٹھہرا رہے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’برکس سمٹ سے قبل بھارت میں جو بیانیہ پیش کیا گیا، برکس سمٹ میں بھارت وہ حاصل نہیں کر پایا۔‘‘ اویس توحید کہتے ہیں کہ برکس ایک اقتصادی اتحاد ہے اور مستقبل میں پاکستان بھی اس اتحاد کا حصہ بننا چاہتا ہے لیکن اس سمٹ کے دوران دہشت گردی کا ذکر کرنے اور پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانا پالیسی سازوں کے لیے باعث فکر تھا۔ پاکستان کے سابق سفیر علی سرور نقوی نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’سارک کانفرنس پہلے بھی کئی مرتبہ منسوخ ہو چکی ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، اس کی ایک بڑی وجہ علاقائی صورتحال ہے۔‘‘ علی سرور نقوی کہتے ہیں کہ برکس سمٹ میں بھارت نے ’تھرڈ کنٹری رول‘ توڑتے ہوئے پاکستان کی غیر موجودگی میں اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے لیکن وہ چین اور روس جیسی بڑی طاقتوں کو پاکستان کے خلاف بولنے پر مجبور نہیں کر پایا۔‘‘ علی سرور نقوی نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا دہشتگردی کے خلاف آپریشن پاکستان میں کیا جارہا ہے اور چین نے اپنے بیان میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا ہے۔
/ur/میانمار-کے-سماجی-کارکن-کا-غصہ-فیس-بک-متوجہ/a-43356100
نفرت انگیزی کے خلاف آواز اٹھانے والے میانمار کے ایک سماجی کارکن اس وقت چونک پڑے جب انہیں اپنے ان باکس میں فیس بک کے بانی اور سربراہ مارک زکربرگ کی ای میل نظر آئی۔
فیس بک کے بانی اور سربراہ مارک زکربرگ واشنگٹن میں نجی کوائف کے ’تحفظ میں ناکامی‘ جیسے امور پر کانگریس کی سماعت میں شامل تھے اور ایسے میں میانمار کے ایک سماجی کارکن ہتائکے ہتائکے آنگ نے فیس بک پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح اس پلیٹ فارم کو نفرت انگیزی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سماجی کارکن نے فیس بک پر بودھ اکثریتی ملک میں روہنگیا کے خلاف نفرت انگیزی کے تناظر میں اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ کس طرح اس پلیٹ فارم کو زیادہ محفوظ اور مثبت بتایا جا سکتا ہے۔ اس سماجی کارکن کے مطابق، فیس بک کے ذریعے نفرت انگیزی کو ہوا دی گئی، جس کے نتیجے میں قریب سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو یہ ملک چھوڑنا پڑا۔ گزشتہ برس میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا کے خلاف فوجی آپریشن کے بعد سے ملک کی اس اقلتیی آبادی سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی تعداد بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔ اس مراسلے کے جواب میں خود مارک زکر برگ نے جوابی مراسلہ تحریر کیا، جس میں انہوں نے گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے نفرت انگیزی سے متعلق پوسٹس کو ’رپورٹ‘ کرنے پر انسانی حقوق کے ان کارکنان کا شکریہ ادا کیا اور وعدہ کیا کہ وہ برمی زبان سے واقف اسٹاف میں اضافہ کریں گے، تاکہ اس زبان میں پوسٹ کیے جانے والے مواد پر نگاہ رکھی جائے۔
/ur/آسٹریلیا-دہشت-گردی-کی-منصوبہ-بندی-پر-پانچ-نوجوان-گرفتار/a-18391525
میلبورن پولیس نے ایسے پانچ آسٹریلوی نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ سے متاثر ہو کر ’ویٹرنز ڈے‘ کی تقریب میں حملہ کرنے کے منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
آسٹریلیا کی فیڈرل پولیس کے قائم مقام ڈپٹی کمشنر نائل گوفن نے صحافیوں کو بتایا کہ مشتبہ گرفتار شدگان میں دو 18 سالہ نوجوان ہیں جن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ رواں ماہ کے آخر میں میلبورن میں ہونے والی ANZAC ڈے کی تقریب میں حملے کی تیاری کر رہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان نوجوانوں کا یہ منصوبہ ممکنہ طور پر عراق اور شام میں سرگرم دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ سے متاثر ہو کر تیار کیا گیا تھا جس میں حملے کے لیے ’تیز دھار والے ہتھیار‘ استعمال ہونا تھے۔ گوفن کے مطابق، ’’اس مرحلے پر ہمارے پاس یہ معلومات تو نہیں ہے کہ یہ کسی کا سر قلم کرنے کا منصوبہ تھا لیکن پولیس پر حملے کے بارے میں معلومات موجود تھی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’کچھ شواہد جو ہمیں دو ایک مقامات سے ملے اور بعض دیگر معلومات جو ہمیں ملیں ان نوجوانوں سے معلوم ہوئی ہیں کہ یہ مخصوص دہشت گردانہ منصوبہ اسلامک اسٹیٹ سے متاثر ہو کر تیار کیا گیا تھا۔‘‘ آسٹریلیا کے وفاقی پولیس کے ڈپٹی کمشنر مائیکل فیلن Michael Phelan نے ایک الگ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار کیے جانے والے نوجوانوں کا نعمان حیدر کے ساتھ تعلق رہا ہے۔ 18 سالہ نعمان حیدر نے گزشتہ برس ستمبر میں ایک پولیس والے کو چاقو سے زخمی کیا تھا اور جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ حیدر اس واردات سے کئی ماہ قبل پولیس کی نظروں میں تھا جس کی وجہ اس کا ’پریشان کُن رویہ‘ تھا جس میں ایک شاپنگ مال میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کی طرح کا ایک پرچم لہرانے کا معاملہ بھی شامل تھا۔
/ur/انڈونیشیا-نوجوان-جوڑے-کو-بیت-کی-چھڑی-سے-مارنے-کی-سزا/a-19085337
انڈونیشی صوبے آچے میں شرعی قوانین کے تحت کم از کم بیس افراد کو بیت کی چھڑی سے مارنے کی سزا دی گئی۔ ان افراد کو آچے صوبے کے مرکزی شہر میں کئی ہزار لوگوں کے سامنےبیت سے مارنے کی سزا دی گئی۔
کھلے عام شرعی سزا دینے کے اِس سلسلے میں چھ ملزمان کو شراب پینے کے جرم میں عدالت نے 40 بیت مارنے کی سزا سنا رکھی تھی اور اِس پر بھی عمل کیا گیا۔ ان کے علاوہ ایسے 10 افراد کو جوا کھیلنے کے جرم میں 40 بیت کی چھڑیاں ماری گئیں۔ انڈونیشی صوبے آچے کے دارالحکومت بندا آچے میں اِس سزا کو ہزاروں افراد نے دیکھا۔ ان میں شہر کے ناظم ایلیزا صداالدین جمال کے ہمراہ صوبائی سرکاری ملازمین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ انڈونیشیا کے اس صوبے نے سن 2014 میں اسلامی قانون کا نفاذ کیا تھا۔ ان قوانین کے تحت شادی کے بغیر جنسی روابط استوار کرنا، مختلف جنسی رجحانات اور رویے رکھنے والے، شراب پینے، جوا کھیلنے اور غیر شادی شدہ مردوں اور عورتوں کے تنہائی میں ملنے پر پابندی عائد ہے۔ اس قانون کے تحت ناجائز جنسی تعلقات رکھنے پر 100 بیت کی چھڑیاں مارنے کے ساتھ ساتھ 100 مہینے جیل کی سزا دی جا سکتی ہے۔ آچے انڈونیشیا کا وہ واحد صوبہ ہے جہاں اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ کیا جا چکا ہے۔ یہ قوانین جکارتہ حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ طے پانے کے بعد متعارف کروائے گئے تھے۔ آچے صوبے کے اسلامی شدت پسندوں کے ساتھ انڈونیشی حکومت نے سن 2005 میں ایک امن ڈیل کو حتمی شکل دی تھی۔ اس معاہدے سے شدت پسندوں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو گیا اور مسلح تنازعے کا بھی اختتام ہو گیا تھا۔ اِس پرتشدد تنازعے میں 15000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
/ur/یہودی-مہمان-سوئمنگ-سے-پہلے-ایک-مرتبہ-نہائیں-سوئس-ہوٹل/a-40115785
ایک سوئس ہوٹل کو اس وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ اس نے اپنے یہودی مہمانوں کے لیے ایک سائن بورڈ پر لکھا ہے کہ وہ سوئمنگ سے پہلے ایک مرتبہ ضرور نہائیں۔ اسرائیلی حکومت نے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے مشرقی علاقے عروسا میں واقع پیراڈیز اپارٹمنٹ ہوٹل کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب منگل کے روز وہاں لگے ہوئے ایک سائن بورڈ کی تصویر سوشل میڈیا پر شائع کی گئی۔ اس سائن بورڈ پر لکھا ہوا تھا، ’’یہ نوٹس ہمارے یہودی مہمانوں کے لیے ہے، براہ مہربانی سوئمنگ پول میں جانے سے پہلے ایک مرتبہ شاور ضرور لیں۔ اگر آپ نے ان قوانین کی خلاف ورزی کی تو مجھے مجبوراﹰ آپ کے لیے سوئمنگ پول بند کرنا پڑے گا۔ آپ کے تعاون کے لیے شکریہ۔‘‘ سوئٹزر لینڈ کی محکمہ سیاحت نے اس واقعے پر ’افسوس‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہوٹل کی جانب سے معافی مانگ لی گئی ہے اور سائن بورڈ بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ سوئٹزر لینڈ کی سرزمیں انتہائی خوبصورت تصور کی جاتی ہے اور اس کا پہاڑی علاقہ( سوئس الپس) یہودی سیاحوں کی پسندیدہ ترین منزل ہے۔ ہوٹل کی خاتون مینیجر روتھ تھومن کا سوئس میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ سامیت مخالف نہیں ہے بلکہ الفاط کے انتخاب میں ان سے غلطی سرزد ہوئی ہے۔ اس خاتون مینیجر کا کہنا تھا کہ ان کے اکثر گاہک یہودی ہوتے ہیں لیکن دیگر گاہکوں نے شکایت کی تھی کہ ان میں سے کچھ بغیر نہائے ہی پول میں داخل ہو جاتے ہیں۔ تاہم غلطی تسلیم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں نوٹس بورڈ پر کسی ایک گروپ کا نام لکھنے کی بجائے سب کے نام یہ نوٹس آویزان کرنا چاہیے تھا۔
/ur/بھارت-نئی-خارجہ-سیکرٹری-اور-پاک-بھارت-تعلقات/a-4538757
نروپما راؤ بھارت کی نئی خارجہ سیکرٹری کا عہدہ ایک ایسے وقت سنبھال رہی ہیں، جب پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔ کیا وہ حالات بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کر پائیں گی؟
ایک طرف بھارت میں کانگریس کی حکومت کو پاکستان کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی پالیسی پر حزبِ اختلاف کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے تو پاکستان میں بھی یہ بات طے نہیں ہو پا رہی کہ بھارت سے کس نوعیت کے تعلقات رکھے جانے چاہییں۔ اس صورتِ حال میں کانگریس کی جانب سے مقرّر کی گئی نئی خارجہ سیکرٹری نروپما راؤ سے کیا توقعات وابستہ کی جا سکتی ہیں؟ نروپما راؤ اس ہفتہ باقاعدہ طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گی۔ پیشے کے اعتبار سے نروپما راؤ ایک سول سرونٹ ہیں۔ مبصرین کے مطابق راؤ کے لیے مسائل کا انبار ہے اور خارجہ سیکرٹری کی حیثیت سے ان کی اولّین مشکل کانگریس حکومت کی پاکستان سے متعلق پالیسی کا داخلی سطح پر دفاع کرنا ہے۔ گو کہ راؤ کو بھارت کی نو منتخب حکومت میں شامل سیاستدانوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے اور اس حوالے سے وزیرِ خارجہ ایس ایم کرشنا کا کردار انتہائی اہم ہے تاہم خارجہ سیکریٹریوں کا کردار کسی بھی حوالے سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ کہا یہی جاتا ہے کہ خارجہ پالیسی طے کرنے اور اس پر عمل درآمد کرنے میں اصل اور مرکزی کردار خارجہ سیکرٹری ہی کرتے ہیں، جو کہ عموماً سول سرونٹ ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ نے ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ امریکی حکومت بارہا اپنی اس خواہش کا اظہار کرتی رہی ہے کہ پاکستان کو اپنی صلاحیتیں ملک کے شمال مغرب میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف استعمال کرنی چاہییں۔ اس حوالے سے ملک کی مشرقی سرحد پر بھارت کے ساتھ کشیدگی کو امریکہ ناپسند کرتا ہے۔
/ur/پاکستانی-سیاست-کے-بنارسی-ٹھگ/a-44508837
پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک صرف چار سو خاندان اس ملک کی سیاست پر راج کرتے آئے ہیں۔ ان خاندانوں کو مزید تقسیم کر دیا جائے تو ان کی تعداد تقریباﹰ ایک ہزار بنتی ہے۔
پچاس کی دہائی سے لے کر آج تک تقریباﹰ ان ایک ہزار خاندانوں کا مرکزی مقصد اپنے ذاتی مفادات، اپنے رشتہ داروں، اپنے خاندان یا پھر زیادہ سے زیادہ اپنے قبیلے یا برادری کے مفادات کا تحفظ رہا ہے۔ ایک پلڑے میں پاکستان کے نوے فیصد قانون سازوں، ایم پی ایز اور ایم این ایز کی ذاتی لینڈ کروزرز، محل نما بنگلوں، زمینوں اور جائیدادوں کو رکھیے اور دوسرے پلڑے میں پاکستان کے دو سو ملین سے زائد عوام کو ملنے والی سہولیات کو رکھیے، آپ کو فرق سے پتا چل جائے گا کہ قوم یا عوام کے مفاد میں انہوں نے کس قدر ’’جانفشانی‘‘ سے کام کیا ہے۔ پاکستان میں تبدیلی کے لیے پاکستان کے بنیادی انتخابی نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اس ملک میں انتخابات صرف امراء کے لیے ہیں۔ صرف وہی کروڑوں خرچ کر سکتے ہیں اور وہ بھی اس یقین کے ساتھ کہ وہ ایک کروڑ سے دس کروڑ بنائیں گے۔ اپنے مفادات کا خیال رکھنے والے ان جاگیرداروں، وڈیروں اور صنعت کاروں سے تبدیلی کی توقع ایک دیوانے کا خواب ہے۔ پاکستان میں جب تک تعلیم عام نہیں ہوتی، پاکستان کو جب تک کرپشن سے پاک، باشعور اور پڑھے لکھے سیاستدان میسر نہیں ہوتے، جب تک ملک کو ان ایک ہزار خاندانوں کی سیاست سے نجات نہیں ملتی تب تک تبدیلی مشکل ہے، عملی طور پر تب تک نہ تو فوج کی سیاست میں مداخلت کو روکا جا سکتا ہے اور نہ ہی ایک آزاد عدلیہ کا قیام ممکن ہے۔
/ur/کیمرون-منٹر-عہدہ-چھوڑ-رہے-ہیں/a-15936025
پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کیمرون منٹر عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ امریکی حکام نے اس حوالے سے ایسی قیاس آرائیاں ردّ کی ہیں کہ انہیں فارغ کیا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کیمرون منٹر اسی موسم گرما میں عہدہ چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے اکتوبر 2010ء میں ایک ایسے وقت میں وہاں امریکی سفیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالی تھیں، جب واشنگٹن انتظامیہ اسلام آباد حکومت کے ساتھ سکیورٹی اور ترقیاتی امور کے حوالے سے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش میں تھی۔ ایک امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ کیمرون منٹر تیسرے سال تک خدمات جاری رکھنے پر غور کر رہے تھے، تاہم انہوں نے دو سال میں ہی رخصت کا فیصلہ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ منٹر کا اپنا فیصلہ ہے۔ اس اہلکار نے اس پریس رپورٹ کو مسترد کیا ہے، جس میں اس پیش رفت کو اسلام آباد اور واشنگٹن حکومتوں کے درمیان ناقص تعلقات سے جوڑا گیا تھا۔ اس اہلکار کا کہنا تھا: ’’انہیں فارغ نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ’’انہوں نے امریکی اور پاکستانی حکومتوں کے درمیان اچھے تعلقات برقرار رکھے۔ یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔ پاکستان یا امریکا کی جانب سے ان کی کارکردگی پر کسی طرح کا عدم اطمینان ظاہر نہیں کیا گیا۔‘‘ پاکستان کے سیاسی اور سکیورٹی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا: ’’میرا خیال ہے کہ ان کے اپنی حکومت سے کسی طرح کے اختلافات ہیں یا پھر پاکستان میں کام ان کے لیے مشکل ہو رہا ہے۔‘‘
/ur/کیا-یورپی-یونین-میں-آزادانہ-سفر-کا-دور-ختم-ہو-چکا/a-36985874
عام طور پر یورپی یونین کے بہت سے ملکوں کے درمیان سفر کسی سرحدی کنٹرول کے بغیر ممکن ہونا چاہیے تاہم سلامتی کے خدشات اور مہاجرین کے بحران کے تناظر میں یونین کے کچھ رکن ممالک اپنی سرحدوں پر چیکنگ کا عمل بحال کر رہے ہیں۔
عام طور پر جب لوگ یورپی یونین کے کسی ایک سے دوسرے ملک میں سفر کیا کرتے ہیں تو اکثر انہیں یہ احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ دو ممالک کو جدا کرنے والی بین الاقوامی سرحد پار کر چکے ہیں۔ وہ آزادی کے ساتھ یورہی یونین کے ویزہ فری سفر کے شینگن معاہدے میں شامل چھبیس ممالک میں سے کسی بھی ملک میں آ جا سکتے ہیں۔ برسلز میں یورپی یونین کے داخلی امور سے متعلقہ کمشنر دیمتریس اوراموپولس یورپی باشندوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتے ہیں:’’بس، ٹرین یا کار پر ایک جست لگا کر سوار ہونے کی دیر ہے اور آپ اپنے پڑوسی ممالک کی سیر کر سکتے ہیں۔ اوراس سب کے لیے سرحدی کنٹرول کے بارے میں ایک سیکنڈ کے لیے بھی سوچنے کی ضرورت نہیں۔‘‘ تاہم وقت کے ساتھ سا تھ اب جرمنی سمیت چھ یورپی ریاستوں نے اگر مکمل طور پر نہیں تو کم سے کم جزوی طور پر اپنی ملکی سرحدوں پر کنٹرول کا آغاز کر دیا ہے۔ فرانس کا کہنا ہے کہ بارڈر کنٹرول دہشت گردی کے حوالے سے سلامتی کے خدشات کے تناظر میں ضروری ہے تاہم دیگر ممالک اسے مہاجرین کی آمد کے تناظر میں نا گزیر قرار دیتے ہیں۔ یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا شمالی یورپ میں مہاجرین کا بحران کم و بیش ختم نہیں ہو گیا؟ اس سوال کا جواب یورپی یونین کے پاس موجود ہے اور وہ یہ کہ اگر سرحدوں پر کنٹرول کو سخت نہ بنایا گیا تو تارکینِ وطن کی یونان سے باقی یورپ کی جانب آمد کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو سکتا ہے۔
/ur/لیبیا-کے-خلاف-کارروائی-قذافی-کی-اقتدار-سے-رخصتی-تک/a-15142596
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے اپنے اس عزم کو دہرایا ہے کہ جب تک لیبیا میں معمر القذافی اقتدار سے الگ نہیں ہو جاتے، تب تک نیٹو اتحاد قذافی کی افواج کے خلاف بمباری جاری رکھے گا۔
شمالی افریقی ملک لیبیا میں نیٹو کے مشن کے تین ماہ مکمل ہونے پر برسلز میں نیٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں قذافی پر ایک مرتبہ پھر زور دیا گیا کہ وہ اقتدار سے الگ ہو جائیں۔ اس اجلاس کے دوران مغربی دفاعی اتحاد کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے کہا، ’نیٹو کی تمام رکن ریاستوں کے وزرائے دفاع اس بات پر متفق ہیں کہ جب تک لیبیا کا تنازعہ اپنے منطقی انجام کو نہیں پہنچتا، ہم اپنی کارروائی جاری رکھیں گے‘۔ برسلز میں نیٹو کے اس اہم اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا، جس میں تمام رکن ملکوں نے یہ عہد ظاہر کیا کہ جب تک ضرروت ہو گی، وہ لیبیا کے خلاف اپنا مشن جاری رکھیں گے۔ تاہم راسموسن نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ قذافی کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد لیبیا میں نیٹو کی افواج تعینات نہیں کی جائیں گی۔ دریں اثناء نیٹو اتحاد نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں قذافی حکومت کے لیے اہم فوجی اہداف کو ایک مرتبہ پھر نشانہ بنایا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کی رات طرابلس پر شدید بمباری کی گئی۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ نیٹو کی شدید بمباری کے باوجود قذافی کے حامی سرکاری دستے باغیوں کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھی ہوئے ہیں۔ قذافی کی افواج اور باغیوں کے مابین ہونے والی تازہ جھڑپوں میں 14 باغیوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
/ur/دنیا-بھر-میں-جرمن-فلموں-کی-مقبولیت-میں-بتدریج-اضافہ/a-5230267
صرف ہالی وُڈ اور بالی وُڈ سے واقف دُنیا میں گزشتہ کچھ عرصے سے جرمن فلموں کو بھی جانا جانے لگا ہے۔ جرمن فلموں کی مارکیٹنگ اور فروغ میں ’’گوئتھے انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’جرمن فلمز‘‘ نامی ادارے کا بھی اہم کردار ہے۔
ایک زمانہ تھا کہ بیرونی دُنیا میں کسی جرمن فلم کے لئے شائقین تلاش کرنا کبھی کبھی مشکل بلکہ ناممکن بھی ہوا کرتا تھا۔ گزشتہ کچھ برسوں سے لیکن حالات بالکل ہی بدل چکے ہیں، خاص طور پر ’’دا لائیوز آف اَدرز‘‘ کو آسکر ایوارڈ ملنے کے بعد سے پوری دُنیا دلچسپی کے ساتھ جرمن فلموں کی جانب دیکھ رہی ہے۔ جرمن شہر میونخ میں قائم دو ادارے بیرونی ممالک میں جرمن فلموں کے فروغ کے لئے خصوصی کوششیں کر رہے ہیں، ایک کا تو نام ہی ہے، ’’جرمن فلمز‘‘ جبکہ دوسرا ادارہ ہے، گوئتھے انسٹی ٹیوٹ۔ گوئتھے انسٹی ٹیوٹ کے برعکس ’’جرمن فلمز‘‘ نامی ادارے کی توجہ جمالیاتی پہلو کے ساتھ ساتھ کمرشل یا کاروباری پہلو پر بھی ہوتی ہے۔ اِس ادارے کا کام بیرونی دُنیا میں جرمن فلموں کی مارکیٹنگ کرنا، اِن فلموں کے لئے تقسیم کار تلاش کرنا اور اُنہیں فروخت کرنا ہے۔ اب بیرونی دُنیا میں لوگ چند ایک جرمن ہدایتکاروں اور اداکاروں کو جاننے بھی لگے ہیں۔ اِس کی وجہ مختلف بین الاقوامی میلوں میں جرمن فلموں کی کامیابی کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کے اشتراک سے بننے والی فلموں کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی ہے۔
/ur/سزا-ہوئی-تو-وزیر-اعظم-نہیں-رہوں-گا-وزیر-اعظم-گیلانی/a-15738027
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ توہین عدالت کے مقدمے میں سزا ہونے پر وہ پارلیمنٹ کے رکن نہیں رہیں گے لہٰذا وہ وزیر اعظم کے عہدے پر بھی برقرار نہیں رہ پائیں گے۔
پاکستانی وزیراعظم نے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ توہین عدالت کے مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر انہیں مستعفی ہونے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ وہ از خود نا اہل ہو جانے پر وزیر اعظم نہیں رہ پائیں گے۔ وزیر اعظم نے انٹرویو میں این آر او کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر زرداری کے خلاف مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر کو نہ صرف یہ کہ پاکستانی آئین کے مطابق بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہے۔ خیال رہے کہ سوئس عدالتوں میں یہ کیس صدر زرداری اور ان کی مقتول اہلیہ اور سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف انیس سو نوے کی دہائی میں سوئس کمپنیوں کو کانٹریکٹ دیے جانے کے حوالے سے کرپشن سے متعلق ہیں۔ صدر زرداری اور بے نظیر بھٹو کی عدم موجودگی میں دونوں رہنماؤں کو سوئس عدالت نے سزا سنائی تھی، تاہم آصف زرداری کے صدر بننے کے بعد سوئس استغاثہ نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ کیس آصف علی زرداری کے صدارتی استثنیٰ کے باعث دوبارہ نہیں کھولے جا سکتے۔ یہ مقدمات اسی وقت کھولے جا سکیں گے جب آصف زرداری صدر نہ رہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم گیلانی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان نے امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں منفی ثابت ہو رہے ہیں۔
/ur/شام-نے-کیمیائی-ہتھیاروں-کی-تفصیلات-پیش-کردی/a-17103528
کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے نگران عالمی ادارے ’او پی سی ڈبلیو‘ کو شام کی جانب سے اس کے کیمیائی ہتھیاروں کی ابتدائی تفصیلات موصول ہوگئی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ’او پی سی ڈبلیو‘ کے عہدیداران کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام نے یہ فہرست جمعرات کو پیش کی۔ شام کے پاس یہ تفصیلات فراہم کرنے کے لیے ہفتے کے روز تک کی مہلت تھی۔ تاہم شام نے یہ معلومات دو روز قبل ہی فراہم کر دیں۔ دمشق حکومت نے یہ قدم امریکا اور روس کے اعلیٰ حکام کے درمیان گزشہ ہفتے طے پانے والے ایک منصوبے کے تحت اٹھایا ہے، جس کے تحت شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو عالمی نگرانی میں لے کر انہیں مرحلہ وار تلف کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت دونوں بڑی عالمی طاقتوں نے دمشق حکومت کو اپنے پاس موجود کیمیائی اسلحے کی تفصیلی فہرست عالمی تنظیم کو فراہم کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی تھی۔ منصوبے کے تحت شام 2014ء کے وسط تک اپنے تمام کیمیائی ہتھیار یا تو خود تلف کردے گا یا انہیں عالمی نگرانی میں دے گا۔ کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے عالمی ادارے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’ادارے کو شام کی جانب سے ایک ابتدائی مسودہ موصول ہو گیا ہے۔‘‘ اس عالمی ادارے نے اتوار کے روز پہلے سے طے اپنے اعلیٰ عہدیداران کی ایک خصوصی میٹنگ ملتوی کر دی ہے۔ اس ملاقات میں شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے بات چیت ہونا تھی۔ خبر رساں ادرے روئٹرز کے مطابق کیری کا کہنا ہے کہ شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے حوالے سے سلامتی کونسل کی ایک سخت قرار داد پر اتفاق رائے کے لیے ان کی اپنے روسی ہم منصب سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
/ur/لیبیا-کی-بے-قابو-ملیشیا-پر-اقوام-متحدہ-کی-تشویش/a-15690931
اقوام متحدہ کے سفیروں نے لیبیا کے ’انقلابی بریگیڈز‘ پر تشویش ظاہر کی ہے۔ اس عالمی ادارے کو بتایا گیا ہے کہ لیبیا کی ’بے قابو‘ ملیشیا ہزاروں افراد کو خفیہ حراستی مراکز میں رکھے ہوئے ہے۔
لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر آیان مارٹن نے بدھ کو لیبیا کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بتایا کہ بنی ولید کے مسلح رہائشیوں اور انقلابیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کی درست معلومات فراہم نہیں کی گئی تھیں اور ان کا ذمہ دار قذافی نواز فورسز کو ٹھہرایا گیا تھا۔ مارٹن نے کہا کہ انقلابی بریگیڈز رواں ماہ طرابلس اور دیگر علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں کے لیے بھی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’اگرچہ حکام ان اور ایسی دیگر جھڑپوں پر قابو پانے میں کامیاب رہے، لیکن اس بات کا خدشہ بدستور موجود ہے کہ تشدد کی ایسی کارروائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں پلائی نے بریگیڈز کو حاصل بھاری اسلحے پر بھی خدشہ ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بریگیڈز کی جانب سے ہزاروں افراد کو حراست میں رکھے جانے پر بھی انتہائی تشویش ہے، جن میں سے بیشتر دیگر افریقی ملکوں کے شہری ہیں اور ان پر قذافی نواز ہونے کا الزام ہے۔ اقوام متحدہ میں تعینات لیبیا کے سفیر محمد شلقم نے اس اجلاس میں تسلیم کیا کہ ان کی حکومت حراستی مراکز کے مقام سے آگاہ نہیں ہے۔ پیلے نے بتایا کہ ان کے محکمے کو ان حراستی مراکز میں کیے جانے والے تشدد اور بدسلوکیوں کے بارے میں ’تشویشناک رپورٹیں‘ موصول ہوئیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو ان کیمپوں کے دورے کا موقع ملا ہے۔ روس اور چین نیٹو پر لیبیا کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد کے غلط استعمال کا الزام لگاتے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ لیبیا پر نیٹو کے فضائی حملوں کی تحقیق کرائے۔
/ur/بھارت-میں-معلق-پارلیمان-کا-امکان-اور-صدر-کا-کردار/a-4256427
بھارت میں عام انتخابات کے نتائج سامنے آنے ہی والے ہیں۔ تاہم اس سے قبل وہاں سیاسی سرگرمیاں پورے شباب پرہیں۔ یہ قیاس آرائیاں بھی زوروں پر ہیں کہ موجودہ سیاسی حالات میں صدر پرتبھا پاٹل کا کردار کیا ہوگا۔
خیال رہے کہ بھارتی آئین میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ معلق پارلیمان کی صورت میں صدر کس کو وزیر اعظم منتخب کرے۔ تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں کی روایت کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ صدر حکومت سازی کی دعوت دینے سے پہلے پارٹیوں سے ان کی حمایت کرنے والوں کا تحریری ثبوت مانگیں گی۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ پرتبھا پاٹل سب سے بڑی پارٹی یا اتحاد کے لیڈر کو ہی حکومت بنانے کے لئے مدعو کریں بلکہ تمام پارٹیوں کے لیڈروں سے اس سلسلے میں بات کرسکتی ہیں۔ اس کے بعد حمایت کا خط مانگ سکتی ہیں اور جس پارٹی کو سب سے زیادہ ارکان پارلیمان کی حمایت حاصل ہوگی اس کے لیڈر کو بات چیت کے لئے بلاسکتی ہیں۔ دریں اثنا ہفتے کو وہاں زبردست سیاسی سرگرمیاں دیکھنے کو ملیں گی۔ اسی روز سہ پہر ایک بجے تک تمام 543 حلقوں میں ہوئے انتخابات کے نتائج آنے کی امید ہے اور الیکشن کمیشن شام کو ان نتائج کے علاوہ آندھرا پردیش، اڑیسہ اور سکم میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج کا باضابطہ اعلان کرے گا۔ اسی دوران مرکزی کابینہ کی میٹنگ ہوگی جس میں لوک سبھا کو تحلیل کرنے کی قرارداد منظور کی جائے گا اور وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اپنا استعفی اور منظور کردہ قرارداد لے کر صدارتی محل جائیں گے۔ لیکن صدر پرتبھا پاٹل انہیں متبادل منتخب ہونے تک اپنے عہدے پربرقرار رہنے کےلئے کہیں گی۔ موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے نئی حکومت بننے میں تین سے سات دن لگ سکتے ہیں۔
/ur/زلزلہ-متاثرین-کی-مدد-میں-ٹیکنالوجی-کا-کردار/a-5133039
دُنیا بھرمیں ہیٹی کے زلزلہ زدگان کی مدد کرنے کے خواہشمند سمارٹ فون اور سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹویٹر کے ذریعے قدرتی آفت سے تباہ حال ہیٹی کے حالات سے معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس مشکل ترین وقت میں مصیبت میں گھرے ہیٹی کے عوام کی مدد میں انتہائی معاون ثابت ہورہی ہے۔ صرف خدا ترس سخی پرورافراد ہی نہیں بلکہ امدادی ادارے بھی ہیٹی کے زلزلہ متاثرین کی مدد کرنے کے لئے سمارٹ فون، ٹویٹر، فیس بُک سمیت کئی اور جدید مواصلاتی ذرائع کا استعمال کررہے ہیں۔ ایسے ذرائع کی وساطت سے امدادی اداروں کو عطیات بھی بجھوائے جاسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس کی ویب سائٹ www.redcross.org پر کلک کرکے متاثرین کے لئےعطیات دینے کا کوئی بھی خواہش مند ایک پیغام کے ذریعے 90999 کے نمبر پر لفظ ہیٹی ٹائپ کر کے دس ڈالر کا عطیہ دے سکتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی فلاحی تنظیم ’کلنٹن فاوٴنڈیشن نے بھی www.clintonfoundation.org/haitiearthquake کے نام سے ہیٹی کے مصیبت زدہ عوام کی مدد کے لئے ایک ویب سائٹ بنائی ہے، جہاں پیغام لکھنے کی جگہ پر ہیٹی لکھ کر20222 کے نمبر پردس ڈالر کا عطیہ دیا جا سکتا ہے۔ جب کبھی کہیں قدرتی آفت آتی ہے تو دکھی انسانیت کی خدمت کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ ایسے فریبی بھی میدان میں کود جاتے ہیں، جن کا مقصد صرف عوام کو جھانسا دیکر پیسے بٹورنا ہوتا ہے۔ ایسے افراد کئی سادہ لوح انسانوں کو ٹھگنے کے لئے راتوں رات کاغذی فلاحی و رفاہی تنظیمیں بھی تشکیل دیتے ہیں تاکہ پیسے بٹور کر اپنی جیبیں بھر سکیں۔
/ur/کرکٹ-ورلڈ-کپ-زمبابوے-کو-ہرا-کر-پاکستان-دوسرے-مرحلے-میں/a-14911543
کرکٹ ورلڈ کپ 2011ء کے سلسلے میں کھیلے جانے والے گروپ اے کے ایک میچ میں پاکستان نے زمبابوے کو سات وکٹوں سے شکست دے کر دوسرے مرحلے میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔
سری لنکا کے پالے کیلے اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے اس میچ میں زمبابوے نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ بارش کی وجہ سے دو مرتبہ روکے جانے والے اس میچ میں زمبابوے کی ٹیم 39.4 اوور میں سات وکٹوں کے نقصان پر 151 رنز بنا پائی۔ عمر گل نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ عبدالرزاق، شاہد آفریدی، وہاب ریاض اور محمد حفیظ کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔ پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ انفرادی اسکور اسد شفیق نے بنایا۔ وہ 78 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ ان کی اننگز میں سات چوکے بھی شامل تھے۔ اوپنر محمد حفیظ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین تھے تاہم وہ اس حوالے سے بدقسمت رہے کہ نصف سنچری تک نہ پہنچ پائے۔ انہوں نے 49 رنز اسکور کیے۔ میچ کا بہترین کھلاڑی عمر گُل کو قرار دیا گیا ۔ بنگلہ دیش کی اننگز کا آغاز بھی کچھ زیادہ اچھے انداز سے نہ ہوا اور ان کے اوپننگ بیٹسمین تمیم اقبال بغیر کوئی رن بنائے ایک کے مجموعی اسکور پر مدثر بخاری کے ہاتھوں اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ تاہم ان کے بعد آنے والے کھلاڑیوں نے جم کر ہالینڈ کی بولنگ کا مقابلہ کیا اور 41.2 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر اسکور کو 166 تک پہنچا دیا۔ اس جیت میں عمرالقیس کے 73 رنز نے اہم کردار ادا کیا۔ وہ ناٹ آؤٹ رہے۔ اس میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی انہی کے حصے میں آیا۔ منگل کو ایک میچ شیڈول ہے۔ گروپ بی کے سلسلے میں کھیلے جانے والا یہ میچ آئرلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہو گا۔
/ur/حلب-کے-معاملے-پر-کیری-اور-لاوروف-میں-بات-چیت/a-36690546
امریکی سیکرٹری خارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف کے درمیان حلب کے معاملے پر بات چیت ہوئی ہے۔ دوسری طرف حلب میں شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔
جرمن شہر ہیمبرگ میں گزشتہ شب ہونے والی اس ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا، ’’ ہم نے اس (حلب) حوالے سے کچھ تجاویز کا تبادلہ کیا ہے اور ہم کل صبح دیکھیں گے کہ ہم اس حوالے سے کہاں کھڑے ہیں۔‘‘ لاوروف کی طرف سے اس ملاقات کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم ملاقات سے قبل ان کا کہنا تھا کہ وہ ’’دو دسمبر کی امریکی تجویز کی حمایت‘‘ کی تصدیق کریں گے۔ کیری نے اپنی اس تجویز میں حلب کے مشرقی حصے سے تمام باغیوں کے اخراج کی بات کی تھی۔ لاوروف نے واشنگٹن پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ اپنے کہے سے پیچھے ہٹ رہا ہے اور جنیوا میں رواں ہفتے طے شدہ مذاکرات معطل کر دیے۔ جان کیری یورپی تعاون اور سکیورٹی کی تنظیم (OSCE) کی وزارتی میٹنگ میں شرکت کے لیے جرمنی میں ہیں۔ یہ میٹنگ آج جمعرات آٹھ دسمبر کو ہو رہی ہے۔ کیری اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے قبل یورپ کا یہ آخری دورہ کر رہے ہیں۔ وہ ہفتے کے روز شام ہی معاملے پر پیرس میں ہونے والی ایک میٹنگ میں بھی شرکت کریں گے جس میں فرانس کے علاوہ، جرمنی اور قطر بھی شریک ہوں گے۔ شامی صدر بشار الاسد کی طرف سے ملکی ٹیلی وژن سے خطاب میں کہا گیا ہے، ’’پورے شام کو آزاد کرانے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور اس میں حلب بھی شامل ہے۔‘‘ دوسری طرف شامی فوج کے بریگیڈیئر جنرل زید الصالح نے ملکی ٹی وی سے حلب کے مشرقی حصے میں موجود باغیوں کے حوالے بات کرتے ہوئے کہا کہ باغیوں کو حلب چھوڑنا ہو گا یا پھر موت کا سامنا کرنا ہو گا۔
/ur/پاکستان-میں-مغربی-سفارت-خانوں-کو-دھمکیاں-پولیس/a-15955746
پاکستان میں قائم متعدد مغربی سفارت خانوں کو بدھ کے روز مشتبہ پاؤڈر کے ساتھ خطوط موصول ہوئے ہیں۔ ان خطوط میں دھمکی دی گئی ہے کہ افغانستان میں نیٹو فوجیوں کو زہرآلود اشیاء ہی ملیں گی۔
اسلام آباد پولیس کے سربراہ بنی امین نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ مختلف سفارت خانوں کو موصول ہونے والے ان خطوط کے ہمراہ چھوٹے پیکٹوں میں سیاہ رنگ کا پاؤڈر بھیجا گیا ہے، جسے جانچ کے لیے لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔ ان خطوط میں کہا گیا ہے کہ یہ ’زہر‘ کا نمونہ ہے اور اگر پاکستان نے افغانستان میں متعین نیٹو افواج کے لیے سپلائی روٹ کھولا، تو نیٹو فوجیوں کو ایسی ہی زہریلی اشیا ملیں گی۔ واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ چھ ماہ سے افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوجوں کے لیے رسد کی سپلائی کے لیے اپنی سرزمین کا استعمال روک رکھا ہے، جسے اب دوبارہ کھولنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے سربراہ بنی امین نے خبر رساں ادارے AFP سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’سفارت خانوں کو یہ چھوٹے پیکٹ موصول ہوئے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ بھیجے گئے پاؤڈر کی مقدار اتنی کم ہے کہ اس کی جانچ ایک مشکل کام ہے۔ لگتا یوں ہے جیسے کسی نے یہ قدم خوف اور اشتعال پھیلانے کے لیے اٹھایا ہے۔ ہم ان نمونوں کو لیبارٹری بھجوا رہے ہیں۔‘ ایک مغربی سفارت خانے سے تعلق رکھنے والے ایک عہدیدار نے AFP کو بتایا کہ اس پاؤڈر کے ہمراہ بھیجا گیا خط ہاتھ سے تحریر کردہ ہے، جس میں ٹوٹی پھوٹی انگریزی استعمال کی گئی ہے۔ اس تحریر میں خبردار کیا گیا ہے کہ افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ہلاک کیے جانے کا بدلہ لیتے ہوئے مغربی افواج تک پاکستان کے راستے خوراک کی فراہمی کی صورت میں اس خوراک کو زہریلا بنا دیا جائے گا۔
/ur/بجٹ-کٹوتيوں-سے-بين-الاقوامی-آپريشنز-متاثر-ہوں-گے-چک-ہيگل/a-16640949
نو منتخب امريکی وزير دفاع چک ہيگل نے کہا ہے کہ محکمہ دفاع کے بجٹ ميں قريب 46 بلين ڈالرز کی کٹوتی کے سبب ملکی فوج کے بيرون ملک آپريشنز خطرے ميں پڑ سکتے ہيں۔
واضح رہے کہ صدر باراک اوباما کی انتظاميہ کی جانب سے ملکی بجٹ ميں 85 بلين ڈالرز کی کٹوتياں جمعے سے نافذ العمل ہو گئی ہيں۔ انہيں کٹوتیوں کی زد ميں آنے والے محکمہ دفاع کو بھی احکامات جاری کيے گئے ہيں کہ رواں سال ستمبر تک 46 بلين ڈالرز کی بچت کو يقينی بنايا جائے۔ ملکی بجٹ ميں کٹوتيوں کو ’سيکوئيسٹريشن آرڈر فار فسکل ايئر 2013‘ کا نام ديا گيا ہے اور اس سلسلے ميں صدر اوباما نے جمعے کے روز ايک اعلاميے پر دستخط کيے، جن کے بعد يہ بچتی اقدامات نافذ العمل ہوئے۔ واشنگٹن ميں رپورٹرز سے بات چيت کے دوران چک ہيگل نے کہا کہ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہيں کہ يہ اقدامات تکليف دہ ہوں گے، خاص طور پر محکمہ دفاع سے منسلک سويلين ملازمين اور ان کے اہل خانہ کے ليے۔ ہيگل نے مزيد کہا، ’’مجھے اور ہم سب کو اس بات کی بھی فکر ہے کہ يہ اقدامات ہماری افواج کی قوت کو کس انداز سے متاثر کريں گے۔ يہی وجہ ہے کہ محکمے کے سينيئر اہلکار ملکی انتظاميہ اور کانگريس کے ساتھ اس غير يقينی صورتحال کے حل کے ليے کوششيں جاری رکھيں گے۔‘‘
/ur/اٹلی-ميں-بڑھتی-ہوئی-عواميت-پسندی-اور-مہاجرين-کا-مستقبل/a-43902582
اٹلی ميں عواميت پسندی بڑھ رہی ہے اور يہ خوف پايا جاتا ہے کہ نئی حکومت سخت اميگريشن پاليسی اپنائے گی۔ ايسے ميں وہاں موجود لاکھوں تارکين وطن کا مستقبل کيسا دکھائی ديتا ہے؟ جانيے ڈی ڈبليو کے برنڈ ريگرٹ کی اس رپورٹ ميں۔
شيارہ بيرگامينی اطالوی دارالحکومت روم کے نواح ميں ہفتے ميں چار بار تارکين وطن کو زبان سکھانے جاتی ہيں۔ ان کے طلبا کی اکثريت قريبی کيمپوں ميں رہائش پذير ہے اور يہ تارکین وطن اپنی پناہ کی درخواستوں پر فيصلوں کے منتظر ہيں۔ بيرگامينی کے مطابق زيادہ تر مہاجرين ان پڑھ ہيں جو اپنے آبائی ممالک اور وہاں سے اٹلی تک پہنچنے کے سفر ميں خوف ناک تجربات سے گزر چکے ہيں۔ انہوں نے بتايا، ’’ان ميں سے کچھ تو ذہنی دباؤ کا شکار ہيں اور سارا دن بس اپنے موبائل ٹيلی فون ہاتھوں ميں ليے بيٹھے رہتے ہيں۔ اور ديگر کچھ جو معاشی مقاصد کے ليے يورپ آئے، مايوس اور بے بس دکھائی ديتے ہيں۔‘‘ بيرگامينی کے مطابق ان سے قریب تمام افراد اس پر شکر گزار ہيں کہ وہ اٹلی ميں ہيں۔
/ur/امریکا-کے-ساتھ-امن-کوششوں-کا-حصہ-نہیں-بنیں-گے-محمود-عباس/a-41905338
فلسطینی لیڈر محمود عباس نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کسی قسم کی امریکی امن کوشش کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں صدر ماکروں کے ساتھ ملاقات کے بعد کہی۔
پیرس میں صدر ایمانوئل ماکروں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین کے صدر محمود عباس نے واضح کیا کہ امریکا اب امن عمل کا ایک ایماندار ثالث نہیں رہا اور اس باعث اُس کی جانب سے پیش کی جانے والی کوئی بھی تجویز قابل قبول نہیں ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امریکی جانبداری واضح ہو کر سامنے آ گئی ہے۔ اس پریس کانفرنس میں فرانسیسی صدر نے صورت حال پر اظہار خیال محتاط انداز میں کیا اور اس کا شائبہ نہیں ہونے دیا کہ وہ کسی فریق کے حلیف ہیں۔ انہوں نے البتہ یہ ضرور کہا کہ یہ امریکی غلطی ہے کہ وہ اس متنازعہ صورت حال کو تنہا حل کرنا چاہتا ہے جبکہ اس تنارعے کے اصل اور حقیقی فریق اسرائیل اور فلسطین ہیں۔ مشترکہ نیوز بریفنگ میں فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ مستقبل قریب میں اُن کے ملک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو فی الحال تسلیم کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ماکروں نے یروشلم کو امریکا کی جانب سے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر کہا کہ ایسا کر کے امریکا نے خود کو مرکزی دھارے سے علیحدہ کر لیا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ فرانس بھی کسی ایسی صورت حال کا شکار ہو۔ پریس کانفرنس میں فلسطینی لیڈر نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے یروشلم کی حیثیت کو ایک نیا رنگ دے کر خود کو مشرق وسطیٰ کے امن مسئلے کے لیے نا اہل قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر کے اُس اعلان کی بھی مذمت کی جس میں انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکا کے خلاف ووٹ دینے والے ممالک کی مالی امداد بند کر دی جائے گی۔
/ur/فوجداری-عدالت-کا-فیصلہ-میرے-لئے-بے-معنی-عمر-البشیر/a-4072589
فوجداری جرائم کی بین الاقوامی عدالت کے وکیل استغاثہ نے سوڈان کے صدر عمر البشیر پر جنگی جرائم کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کے پاس صدر کے خلاف مضبوط شواہد اور پختہ ثبوت ہیں۔
ICC کے استغاثہ لوئس مورینو اوکامپو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ فوجداری جرائم کی عدالت کے پاس سوڈانی صدر کے خلاف ایسے پختہ ثبوت ہیں جن سے انہیں جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ عطیہ نے حکومت اور سوڈانی باغیوں کے مابین ثالث کا کردار بھی ادا کیا ہے۔ لیکن آئی سی سی کے وکیل استغاثہ کے مطابق اُن کے پاس تیس مختلف عینی شاہد ہیں جو یہ سب کچھ بتائیں گے کہ کس طرح عمر البشیر نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ہر معاملے پر پردہ پوشی کرکے حالات کو اپنی خواہش کے مطابق کنٹرول کیا۔ گُزشتہ برس جولائی میں استغاثہ نے دی ہیگ میں قائم فوجداری جرائم کی بین الاقوامی عدالت کے ججوں سے درخواست کی تھی کہ وہ سوڈانی صدر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کریں۔سوڈانی صدر پر دارفور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے الزامات عائد ہیں۔ استغاثہ لوئس مورینو اوکامپو اپنے مشن کو عظیم تصور کرتے ہیں۔ سوڈان پہلے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ اگر ملکی صدر پر جنگی جرائم کے الزامات کے سلسلے میں فرد جرم داخل کی جاتی ہے تو تو عمر البشیر بحران زدہ دارفور میں موجود اقوام متحدہ اور افریقی یونین کی امن فوج کی سلامتی کی ضمانت نہیں دے سکتے ہیں۔ فوجداری جرائم کی بین الاقوامی عدالت نے اگر سوڈانی صدر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے تو پینسٹھ سالہ عمر البشیر پہلے ایسے سربراہ مملکت ہوں گے جن کے خلاف آئی سی سی ایسا فیصلہ سنائے گی۔
/ur/موٹر-وے-زیادتی-کیس-کیا-چیف-جسٹس-کی-تشویش-کافی-ہے/a-54904413
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ موٹر وے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کا واقعہ شرم ناک ہے، انہوں نے ملک میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔
موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کے افسوسناک واقعے کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے کہ عدلیہ کی اہم ترین شخصیت کی طرف سے اس واقعے پرشدید رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔ پاکستان میں عوامی حلقوں کا خیال ہے کہ ایسے واقعات میں تشویش کا اظہار اپنی جگہ لیکن ضرورت اس بات کو یقینی بنانے کی ہے کہ ایسے واقعات میں ملوث مجرمان سزا سے نہ بچ سکیں۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے کوئٹہ اور ساہیوال کیسز میں بھی عوامی توقعات کے مطابق مجرموں کو سزا نہیں مل سکی تھی۔ لاہور میں پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے زیر اہتمام کمرشل و اوورسیز کورٹس ججز کے لیے منعقدہ چھ روزہ تربیتی ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے خطاب کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے موٹر وے واقعے سے متعلق کہا کہ عوام کی جان و مال محفوظ نہیں اور معصوم مسافروں کو ہائی وے پر سنگین جرائم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
/ur/ریمنڈ-ڈیوس-کیس-مقتول-کی-بیوہ-نے-خودکشی-کر-لی/a-14821729
امریکی شہری کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے فہیم کی بیوہ نے زہریلی گولیاں کھا کر خود کشی کر لی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسے اپنے شوہر کے قتل کے ملزم ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دیے جانے کا خدشہ تھا۔
قبل ازیں ہسپتال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مقتول فہیم کی بیوہ نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے شوہر کے قاتل کو رہا کر دیا جائے گا، جس سے وہ دلبرداشتہ ہو گئی ہیں۔ دنیا ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’ہمیں خون کے بدلے خون چاہیے۔‘ مقتول فہیم کے بھائی محمد وسیم کا کہنا ہے کہ 18 سالہ شمائلہ اپنے شوہر کے ہلاک ہونے کے بعد شدید پریشانی کا شکار تھیں۔ ہفتہ کو لاہور سے فیصل آباد اپنے والدین کے گھر پہنچنے والی شمائلہ کی شادی چھ مہینے پہلے ہوئی تھی۔ ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ کے بعد پاکستانی عوام میں امریکہ کے خلاف غم وغصے میں مزید اضافہ ہوا ہے جبکہ شمائلہ کنول کی خود کشی کے بعد امریکہ مخالف عوامی جذبات کو مزید ہوا ملی ہے۔ واشنگٹن حکومت کا کہنا ہے کہ ڈیوس امریکی قونصلیٹ میں ٹیکنیکل اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتا ہے لیکن امریکی ٹیلی وژن اے بی سی کے مطابق ڈیوس ایک نجی سکیورٹی کمپنی کا اہلکار ہے اور امریکی اسپیشل فورسز کے ساتھ کام بھی کر چکا ہے۔ لاہور میں امریکی قونصلیٹ کے ملازم، جسے پاکستانی پولیس نے ریمنڈ ڈیوس کے نام سے شناخت کیا ہے، کو 27 جنوری کو محمد فہیم اور فیضان حیدر کو فائرنگ کر کے قتل کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ ریمنڈ ڈیوس کا کہنا ہے کہ انہوں نے فائرنگ اپنے دفاع میں کی تھی اور یہ دونوں افراد ان کو لوٹنا چاہتے تھے۔
/ur/روپے-کی-قدر-میں-کمی-غیر-ملکی-سرمایہ-کاری-کا-نادر-موقع/a-41759133
ایک طرف تو پاکستانی بازارِ حصص مندی کا شکار ہے اور دوسری جانب روپے کی قیمت میں حالیہ کچھ روز میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ یہ صورت حال پاکستان کے لیے نقصان دہ ہے یا فائدہ مند؟
پاکستانی اسٹاک مارکیٹ میں مندی گزشتہ کچھ عرصے سے زیادہ نمایاں دیکھنے میں آ رہی ہے۔ آخر اس کی کیا وجوہات ہیں ؟ اس بارے میں بات کرتے ہوئے معاشی تجزیہ نگار خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ اس وقت اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی سب سے بڑی وجہ سیاسی منظر نامے پر استحکام کی کمی ہے، " 2017 میں آنے والے بجٹ اور اسٹاک مارکیٹ اور کارپوریٹ سیکٹر پر کچھ نئے لگائے جانے والے ٹیکس اور پھر سیاسی میدان میں پاناما کیس اور اس کے بعد حکومت کے تحلیل ہونے کے بعد ہم نے دیکھا کہ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی جانب سے دلچسپی کم ہوتی چلی گئی۔ نئی حکومت کے آنے، وزارت خزانہ کا قلم دان کسی کو نہ سونپے جانے، یہ سب پالیسی پر عمل درآمد میں تاخیر کو وجوہات بن رہے ہیں، جس کی وجہ سے سرمایہ کار فی الحال مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے میں جھجھک رہے ہیں۔ ان ہی وجوہات کے باعث اب تک اسٹاک مارکیٹ میں 15 ہزار پوائنٹس گر چکے ہیں جو سرمایہ کاروں کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔‘‘
/ur/عید-کے-ڈیجیٹل-رنگ-بکروں-کی-آن-لائن-خریداری-سے-کھالوں-کی-بُکنگ-تک/a-17165783
حنا کے ڈیزائن کیسے ہوں، کس کے جانور پر مقدس اسلامی نام قدرتی طور پر لکھا ہوا ہے، جانور ذبح کرنے کا اسلامی طریقہ کیا ہے، مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر اور پکوانوں کی تیاری کیسے کی جائے؟ یہ ساری بحثیں انٹرنیٹ پر جاری ہیں۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی تیزرفتار ترقی نے جہاں زندگی کے دوسرے شعبوں کو متاثر کیا ہے، وہاں اس سے عید کی سرگرمیاں بھی نہیں بچ سکی ہیں۔ بکروں کی آن لائن خریداری اور قربانی کی کھالوں کی آن لائن بکنگ کے علاوہ مبارک باد کے پیغامات اور عید کے پکوانوں کی تراکیب سمیت سب کچھ انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ عید کی سرگرمیاں نمایاں طور پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی جاری ہیں۔ سوشل میڈیا کے امور پر نظر رکھنے والے ایک سینئر پاکستانی صحافی شہزادہ عرفان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عید منانے والے انٹرنیٹ پر ایک کمیونٹی کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ان کے بقول سماجی رابطوں کی ویب سائٹس عید کی سرگرمیوں سے بھری ہوئی ہیں، جانوروں کے نرخ کیا چل رہے ہیں،کس جانورکی قربانی سے کتناگوشت نکلا ہے، کس کے جانور پر مقدس اسلامی ناموں کی مشابہت پائی جا رہی ہے، جانور ذبح کرنے کا اسلامی طریقہ کیا ہے، پکوانوں کی تیاری کے طریقے کیا ہیں، مریضوں کو عید کے دنوں میں کیا کیا احتیاطیں کرنی چاہیں، یہ ساری بحثیں انٹرنیٹ پر چل رہی ہیں۔
/ur/ڈنمارک-امیگریشن-کی-سابق-وزیر-کا-مواخذہ/a-60220299
ڈنمارک کی امیگریشن امور کی سابق وزیر کو ایک عدالت کی طرف سے سزا سنائے جانے کے بعد انہیں پارلیمان کی رکنیت سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سیاسی پناہ کے متلاشی کم عمر جوڑوں کو علیحدہ کیا تھا۔
ڈنمارک کی سابق امیگریشن وزیر اینگر اسٹوجبرگ کو 21 دسمبر منگل کے روز پارلیمانکی رکنیت سے محروم کیا گیا۔ 48 سالہ اینگر کو عدالت نے سن 2016 میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے کم عمر جوڑوں کو جدا کرنے کا قصوروار قرار دیا تھا، جس کے بعد پارلیمان میں ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی ہوئی۔ گزشتہ ہفتے عدالت نے اسی معاملے میں اسٹوجبرگ کو 60 دن کی قید کی سزا سنائی بھی تھی۔ حالانکہ اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ وہ یہ سزا کاٹیں گی، تاہم 26 رکنی ججوں کی بینچ میں سے پچیس نے ان کے مواخذے کی حمایت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسٹوجبرگ نے اپنے آپ کو "ڈینش اقدار" کی ایک چیمپیئن کے طور پر پیش کیا ہے اور وہ ملک کی ایک بڑی مقبول سیاست دان ہیں۔ تاہم اب انہیں ایسے الزامات کا سامنا ہے کہ انہوں نے دانستہ طور پر سیاسی پناہ حاصل کرنے والے کم عمر جوڑوں کی علیحدگی کا حکم دیا تھا۔ ان کی ہدایات تھیں کہ اگر کوئی بھی لڑکی 18 برس سے کم عمر کی ہو تو انہیں ان کے ساتھیوں سے جدا کر دیا جائے۔ اسٹوجبرگ نے اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد صحافیوں کے پاس اس انداز سے بات چيت کرتے ہوئے مخاطب ہوئیں جیسے انہیں پارلیمان سے زبردستی نکال دیا گیا ہو۔ انہوں نے کہا، " میرے اپنے ساتھیوں کو پارلیمنٹ سے مجھے اس طرح ووٹ کر کے باہر نہیں کرنا چاہیے تھا، کیونکہ میں نے آنکھ بند کرنے کے بجائے کچھ لڑکیوں کی حفاظت کرنے کی کوشش کی۔ اس کے بجائے مجھے ڈنمارک کے لوگوں کے ووٹوں سے باہر ہونے دینا چاہیے تھا۔ اسٹوجبرگ نے سن 2015 سے 2019 تک بطور امیگریشن وزیر خدمات انجام دیں۔
/ur/اسلام-آباد-احتجاجی-دھرنے-مذاکرات-کار-آج-پھر-ملیں-گے/a-17898336
اسلام آباد میں گزشتہ کئی روز سے جاری دھرنوں اور احتجاج کے حل کے لیے مذاکرات کار بدھ کے روز ملے۔ اس ملاقات کے بعد کہا گیا ہے کہ اس مسئلے کے سیاسی حل اور کسی ممکنہ پیش رفت کے لیے فریقن آج پھر ملاقات کریں گے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بدھ کے روز پاکستانی سیاست دانوں کی اس ملاقات سے گزشتہ کئی روز سے جاری ڈیڈ لاک کا خاتمہ تو فی الحال ہو گیا ہے، تاہم اس احتجاج اور دھرنوں کے خاتمے کے لیے موجود چینلجز بدستور جوں کے توں دکھائی دیتے ہیں، جن میں سب سے اہم وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے اسلام آباد میں موجود یہ ہزاروں مظاہرین وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان دھرنوں کی قیادت ایک جانب اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران جان جب کہ دوسری جانب عوامی تحریک کے قائد اور مذہبی و سیاسی رہنما ڈاکٹر طاہر القادری کر رہے ہیں۔ بدھ کے روز ملاقات میں ان سیاستدانوں نے مظاہرین اور پولیس کے درمیان حال ہی میں ہونے والے پرتشدد جھڑپوں کی وجہ سے پائی جانے والی کشیدگی میں کمی کی ضرورت پر زور دیا اور عندیہ دیا کہ مسئلے کے پرامن اور سیاسی حل کے لیے ممکنہ پیش رفت جمعرات کے روز ممکن ہے۔ تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مظاہرین کی جانب سے وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا مسئلہ بدستور موجود ہے اور اس سے قبل بھی اس مطالبے کی وجہ سے تمام مذاکراتی دور بے نتیجہ رہے ہیں۔ تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس ابتدائی مذاکراتی عمل میں تمام سیاستدانوں کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے تھا، اس لیے ان مذاکرات میں طے پانے والا کوئی بھی معاہدہ حکومتی منظوری کے بغیر مضبوط نہیں ہو گا۔ تاہم عمران خان کی جماعت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ آج جمعرات کے روز مذاکرات کے اگلے دور میں حکومتی نمائندوں سے بھی ملیں گے۔
/ur/گھر-میں-پابندی-اور-باہر-پذیرائی-ایرانی-فلمیں-پھر-برلینالے-میں/a-19049375
اس بار بھی برلینالے میں ایران کے دو فلمساز شامل ہیں وہ بھی اپنی ایسی فلموں کے ساتھ جو ایران میں پہلے ہی متنازعہ ہیں۔
ماضی میں برلینالے فلم فیسٹیول میں گولڈن اور سلور بیئر ایوارڈ حاصل کرنے والی دو ایرانی فلموں کی ایران ہی میں نمائش پر پابندی ہے۔ اب 2016ء کے برلینالے میں شامل دو ایرانی فلموں کے ساتھ بھی شاید ایسا ہی ہو۔ ایران کے ثقافتی امور کے حکام کبھی بھی اس امر پر خوش نہیں ہوتے کے ایران میں جن فلموں پر پابندی عائد ہے انہیں باہر پذیرائی ملے۔ ایرانی حکام اُس وقت سب سے زیادہ پریشان ہو جاتے ہیں جب کوئی ایسا ایرانی فلم ہدایت کار جس پرپابندی عائد ہو، چھپ چھپا کر فلم کی شوٹننگ کر لے اور اسے ایک نہیں دو بار برلینالے جیسے بڑے فلم فیسٹیول میں داد و تحسین سمیٹنے کا موقع مل جائے اور دو بار اُسے عالمی فلم فیسٹیول میں انعام سے بھی نوازا جائے۔ اس بار بھی برلینالے میں ایران کے دو فلمساز شامل ہیں وہ بھی اپنی ایسی فلموں کے ساتھ جو ایران میں پہلے ہی متنازعہ ہیں۔ مانی حقیقی اپنی فلم ’’اژدھا وارد میشود‘‘ کے ساتھ جو اس بار مقابلے کی 18 فلموں میں شامل ہے اور رضا دورمیشیان کی فلم ’’ لانتوری‘‘ اس بارے کے Panorama سیکشن میں شامل ہے اور اس کی اسکریننگ ہو چُکی ہے۔ حقیقی کی فلم ’’اژدھا وارد میشود‘‘ اُن کی پانچویں فلم ہے جو خلیج کے ایک پُر اسرار جزیرے کے بارے میں ہے۔ اس فلم میں کام کرنے والے دو اداکار مبینہ طور پر زیر حراست ہیں تاہم حقیقی کے مطابق ایران کی سنسر شپ اتھارٹی نے اب تک اُن سے رابطہ نہیں کیا ہے۔
/ur/کیا-مصر-کے-حوالے-سے-جرمن-پالیسی-تبدیل-ہو-چکی-ہے/a-37778089
جرمنی مصر کی اس حکومت سے تعلقات بڑھا رہا ہے، جو اخوان المسلمون اور جمہوری کارکنوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ برلن حکام مہاجرین کے معاملے پر بھی مصری حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
موجودہ حکومت کی طرف سے نہ صرف کالعدم اخوان المسلمون کے اعتدال پسند کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ مصر کے متعدد جمہوریت پسند کارکنوں کو بھی حکومتی جبر و تشدد کا سامنا ہے۔ مصری حکومت ایسے کارکنوں خاص طور پر اخوان المسلمون کے کارکنوں کو ’دہشت گردی‘ کے الزامات کے تحت گرفتار کرتی ہے لیکن زیادہ تر کے خلاف حکومت کے پاس کوئی ایک ثبوت بھی موجود نہیں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ مصری صدر السیسی خود کو برداشت کا سفیر اور اصلاحات پسند کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے اس منصوبے کے لیے وہ ’’مذہبی مکالمے کی تجدید‘‘ چاہتے ہیں اور اس حوالے سے وہ قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی میں قدامت پسند علماء کی حمایت حاصل کر چکے ہیں۔ یہ علماء مذہبی انتہاپسندی کی شدید مذمت کے ساتھ ساتھ اعتدال پسند اسلام کی وکالت کرتے ہیں۔ ملک میں تنقید کے باوجود برلن اور قاہرہ حکومت کے مابین مفاہمت بڑھ رہی ہے اور دونوں ملک تعاون کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ جرمن حکومت ترکی کی طرح مصر کے ساتھ بھی مہاجرین سے متعلق ایک معاہدہ کرنا چاہتی ہے۔ دو طرفہ تعاون کے تحت زراعت کو بھی وسعت دی جائے گی۔ جرمن چانسلر کی طرف سے مصر کا دورہ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کا ایک نیا دروازہ کھولے گا اور مصر میں ان کا بے چینی سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ کیوں کہ اس سے متنازعہ مصری صدر کی طاقت میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ ان چند مصریوں کے لیے بھی خوش خبری ہے، جو السیسی کو ’’عربوں کا رہنما‘‘ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
/ur/شامی-سرزمین-پر-ترکی-کا-فوجی-آپریشن-جاری-مزید-ٹینک-روانہ/a-19502061
شامی سرزمین پر شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ترکی کا فوجی آپریشن جاری ہے اور ترک فوج نے مزید کم از کم دَس ٹینک وہاں بھیج دیے ہیں، جس سے وہاں لڑائی میں شریک ٹینکوں کی تعداد بیس سے تجاوُز کر گئی ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق شمالی شام کے سرحدی شہر جرابلس اور اُس کے آس پاس جاری آپریشن ’فرات شِیلڈ‘ کا مقصد شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو ترک سرحد کے قریبی شامی علاقوں سے نکال باہر کرنا اور کُرد جنگجوؤں کو مزید علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے سے روکنا ہے۔ ترکی کی بری فوج کے ٹینک سرحد پار کر کے شامی سرزمین میں داخل ہو گئے ہیں۔ ترکی کی اس کارروائی کو امریکی قیادت میں سرگرم اتحادی فورسز کے فضائی حملوں کی مدد حاصل ہے جبکہ ترک لڑاکا طیارے بھی اس آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ (24.08.2016) بدھ کے روز ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اس امر کی تصدیق کی کہ جرابلس سے داعش کو نکالا جا چکا ہے اور اب یہ سرحدی قصبہ اُن شامی باغیوں کے کنٹرول میں ہے، جن میں سے زیادہ تر عرب اور ترکمان ہیں۔ ایردوآن کے مطابق یہ آپریشن داعش کے ساتھ ساتھ کُرد ملیشیا وائی پی جی کے بھی خلاف ہے، جس کی بڑھتی ہوئی فتوحات نے ترکی کو تشویش میں مبتلا کر دیا تھا۔ ترکی وائی پی جی کو اُس کُرد ملیشیا ہی کی توسیع شُدہ شکل سمجھتا ہے، جو تین عشروں سے ترک سرزمین پر برسرِپیکار ہے۔ اسی معاملے پر انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان بھی اختلافات ہیں کیونکہ امریکا شامی کُردوں کو داعش کے خلاف جنگ میں ایک اہم حلیف کے طور پر دیکھتا ہے۔
/ur/مریم-نواز-شریف-کا-رد-عمل/a-39874057
سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد نااہل قرار دیے گئے نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شريف کو سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ اس فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ ایک اور منتخب وزیر اعظم کو گھر بھیج دیا گیا ہے لیکن وہ زیادہ طاقت اور زیادہ حمایت کے ساتھ واپس آئیں گے۔ انشاء اللہ پی ایم ایل نون مضبوط رہے گی۔‘‘ مریم نواز نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا،’’ آج کے دن نے سن دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں نواز شریف کی کامیابی کا راستہ ہموار کر دیا ہے۔ اب انہیں کوئی نہیں روک سکے گا۔ انشاءاللہ، روک سکتے ہو تو روک لو۔‘‘ مریم نواز نے ایک اور ٹوئٹ میں مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کی تصویر کو ٹوئٹ کیا۔
/ur/لاطینی-امریکی-ممالک-کی-سربراہی-کانفرنس/a-3877921
لاطینی امریکہ میں بھی واقع ملک اپنی اقتصادی ضرورتوں کے تناظر میں یک جا ہونے کی کوششوں میں ہیں۔ تازہ سربراہ اجلاس بھی اِسی پس منظر میں خیال کیا جا رہا ہے۔
برازیل کے ساحلی شہر Costa do Suipe میں لاطینی امریکی ممالک کی تین روزہ سربراہی کانفرنس شروع ہوگئی ہے۔ اس اجتماع میں اقتصادی بحران سے دوچار 33 لاطینی امریکی ممالک کے سربراہان سخت حفاظتی انتظامات میں بہتر معاشی ، ترقیاتی اور تجارتی رابطوں کے فروغ کے لئے لائحہ عمل تیار کریں گے۔ اس تین روزہ سربراہی کانفرنس کی ایک خاص بات امریکہ کی عدم شرکت ہےجو کہ علاقے میں اپنے اثرورسوخ کی وجہ سے اس سے قبل ہونے والے تمام اہم اجتماعات میں کسی نہ کسی طور پر، چاہے غیررسمی حیثیت سے ہی سہی، لیکن شامل رہا ہے۔ کل پیرکے روز شروع ہونے والی پہلی دو روزہ سربراہی ملاقات میں Mercosur ٹریڈ بلاک کے رہنما حصہ لے رہے ہیں۔ ان ممالک میں برازیل، ارجنٹائن، پیراگوئے، یوراگوئے اور وینزویلا شامل ہیں۔ اس ملاقات میں بلاک کے رکن ممالک کے تجارتی اشیاء پر دوہرے ٹیکس کے خاتمےکے لئے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔ آج ہی برازیل کے مقامی وقت کے مطابق بعد از سہ پہر لاطینی امریکہ کے تمام 33 ملکوں کے سربراہان کی کانفرنس بھی شروع ہوجائے گی۔ Rio Group میں شامل سربراہان کی کانفرنس بدھ 17 دسمبر کے لئے طے ہے۔ اس گروپ میں 23 ریاستیں شامل ہیں جن میں سے ایک کیوبا بھی ہے جو حال ہی میں اس گروپ کا رکن بنا ہے۔ اس کانفرنس میں کیوبا کی نمائندگی خود صدر راؤل کاستروکریں گے جو دو برس قبل اپنے بھائی فیڈیل کاسترو کی علالت کے بعد کیوبا میں ریا ستی سربراہ بنے تھے ۔ راؤل کاسترو کا برازیل کا موجودہ دورہ دراصل صدر کے طور پرا ن کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔
/ur/عمران-خان-پاکستان-کے-بائیسویں-وزیر-اعظم-منتخب/a-45118902
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔ عمران خان کو 176 ووٹ ملے۔
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔ چند آزاد امیدواروں اور دیگر قدرے چھوٹی سیاسی جماعتوں کے اراکین کے ووٹوں کی مدد سے عمران خان مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ 2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔ عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔ عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔
/ur/پاکستان-کی-بااثر-خواتین/a-19101246
پاکستان کی بااثر اور حوصلہ مند خواتین بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کر رہی ہیں اور ان کے پاکستانی معاشرے کی ترقی و فلاح میں فعال کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
شرمین عبید ایک فلم ساز ہیں۔ وہ معاشرتی مسائل پر کئی فلمیں بنا چکی ہیں۔ انہوں نے اپنی دستاویزی فلموں کے ذریعے پاکستان میں خواتین پر تیزاب پھینکنے اور عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل ایسے موضوعات پر بنائی گئی دو دستاویزی فلموں پر آسکر ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ ان کی کاوشوں کی بدولت آج پاکستانی معاشرے میں ان مسائل کا اعتراف کیا جا رہا ہے اور ملک میں ان کے حل کے لیے بحث اور قانون سازی کے عمل کا آغاز ہوا ہے۔ جہاں آرا پاکستان سافٹ وئیر ہاؤسز ایسوسی ایشن فار انفارمیشن ٹیکنالوجی( پاشا) کی صدر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔ پاکستان کی سافٹ وئیر انڈسٹری کو بین الاقوامی رسائی دلوانے میں یہ اہم کردار ادا کر چکی ہیں۔ 29 سالہ تجربہ رکھنے والی یہ خاتون ایک انٹرپینوئیر، مقررہ اور سماجی کارکن ہیں۔ یہ معلومات کے تبادلے اور ٹیکنالوجی کے ذریعے کمیونٹیز کو خودمختار بنانے کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔ فریحہ عزیز ان چند خواتین میں سے ایک ہیں، جنہوں نے کھل کر ڈیجیٹل رائٹس کی بات کی ہے۔ وہ ’بولو بھی‘ ادارے کی ڈائریکٹر ہیں۔ پاکستان میں یو ٹیوب کی بحالی کے لیے انہوں نے فعال کردار ادا کیا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے سائبر کرائم بل کے خلاف ایک مہم کی قیادت کی ہے اور حکومت کو اس بل کی موجودہ شقوں کے ساتھ منظور کرنے سے روکنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
/ur/ڈاکٹر-فرمان-فتح-پوری-ایک-جہاں-نما-شخصیت/a-17006992
معروف اردو مصنف اور نقاد ڈاکٹر فرمان فتح پوری حال ہی میں انتقال کر گئے۔ 26 جنوری 1926 کو بھارتی شہر فتح پور میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر فرمان فتح پوری رواں ماہ جہانِ فانی سے رخصت ہو گئے۔
ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے ابتدائی تعلیم فتح پور، الہ آباد اور آگرہ سے حاصل کی تاہم تقسیم ہند کے بعد وہ ہجرت کر کے پاکستان آگئے جہاں انہوں نے جامعہ کراچی سے اردو ادب میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور بعد میں جامعہ کراچی ہی میں اردو ادب کی تدریس سے منسلک ہو گئے۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے انتقال پر اردو زبان کے اہم تنصیف کاروں کی جانب سے گہرے رنج و الم کا اظہار کیا گیا ہے۔ معروف مصنفہ زاہدہ حنا نے ڈاکٹر فتح پوری کے انتقال کو ’ایک دھچکا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنقید اور تحقیق کے میدان میں ڈاکٹر فتح پوری انتہائی قدآور شخیصت تھے اور اپنی ندرت خیال اور باریک بینی کے لحاظ سے اردو زبان کے پاس ان کے پائے کے نقاد نہیں۔ پروفیسر انصاری کا کہنا تھا کہ متعدد نوجوان تنقید کے میدان میں آ رہے ہیں، جس سے اردو ادب کا مستقل روشن دکھائی دیتا ہے، تاہم جس پایے کا کام ڈاکٹر فرمان فتح پوری کر رہے تھے، اس تک پہنچنے میں ابھی ان نقادوں کو کئی برس درکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فرمان فتح پوری جس تن دہی سے تنقیدی مضامین اور تحقیقی مقالات لکھ رہے تھے، اس محنت سے اس میدان میں کوئی کام کرتا دکھائی نہیں دیتا۔
/ur/پاکستان-قرضہ-جات-کو-بہتر-طور-پر-منظم-کرے-آئی-ایم-ایف/a-15086450
عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے کہا ہے، پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے قرضہ جات کو بہتر طور پر منظم کرے اور ٹیکسوں کے نظام کو وسیع اور مؤثر تر بنائے۔
منگل کو منظر عام پر آنے والی آئی ایم ایف کی مختصر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ملک کو درپیش مالیاتی مسائل کے حل اور اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات کے ضمن میں کیے گئے وعدے پورے کرنے میں اسلام آباد حکومت کی ناکامی سے بہت غیر مطمئن ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی ترقی کی شرح گزشتہ سال آنے والے سیلاب کے نتیجے میں بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ، مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجٹ کا خسارہ ملکی اقتصادیات کو غیر مستحکم بنا رہا ہے‘۔ تاہم گزشتہ مارچ میں ٹیکسوں کے نئے نظام کے سلسلے میں جو اقدامات کیے گئے ہیں، انہیں ایک سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے ٹیکسوں کے ذریعے حاصل کیے جانے والے محصولات کو بڑھانے کی ضرورت ہے اور ایسا ایک وسیع اور مؤثر ٹیکس نظام کی مدد سے ہی ممکن ہو سکے گا۔ آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ سیلز ٹیکس میں بھی اصلاحات لائے۔
/ur/آذربائیجان-میں-حجاب-پر-پابندی-اور-سماجی-بحث/a-14785821
وسطی ایشیائی جمہوریہ آذربائیجان میں بحیرہء کیسپیئن کے کنارے اسلام پسندوں کا مرکز سمجھے جانے والے علاقے میں نارداران نامی ایک گاؤں ایسا بھی ہے، جہاں شاید ہی کوئی ایسی خاتون نظر آتی ہو، جس نے اپنا سر ڈھانپ نہ رکھا ہو۔
اس گاؤں میں سڑکوں پر لگے پوسٹروں پر قرآنی پیغامات اور احکامات لکھے نظر آتے ہیں جبکہ مقامی دکانوں پر شراب بھی فروخت نہیں کی جاتی۔ اسی گاؤں میں ابھی حال ہی میں سینکڑوں افراد نے اس لیے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ بھی کیا تھا کہ وہاں اسکول جانے والی بچیوں کو ایک متنازعہ فیصلے کے تحت سر پر رومال باندھ کر اسکول جانے سے منع کر دیا گیا تھا۔ لیکن جہاں تک نارداران نامی گاؤں یا آذربائیجان کے ایسے ہی دیگر دیہات اور قصبوں کا تعلق ہے تو بہت سے والدین تعلیمی شعبے میں طلبا و طالبات پر یونیفارم سے متعلق نئی پابندیوں پر بہت ناخوش ہیں۔ اس کی ایک مثال حکمت علییف نامی شخص کی ہے جو نارداران ہی کا رہنے والا ہے۔ حکمت، جس کی اپنی بچیاں بھی اسکول جاتی ہیں، کا کہنا ہے کہ حجاب پر پابندی بنیادی مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ نارداران کے امام مسجد عدالت علی زادے کی طرح پورے آذربائیجان میں ایسے شہریوں اور والدین کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، جو یہ کہتے ہیں کہ وہ مقامی ریاستی قوانین کا احترام تو کریں گے، لیکن جہاں یہ قوانین مذہبی احکامات اور ضابطوں سے متصادم ہوں گے، وہاں ایسے شہری مذہبی قوانین پر عمل پیرا رہنے کو ترجیح دیں گے۔
/ur/ہانگ-کانگ-جمہوریت-نواز-مظاہرین-پر-حملہ-کرنے-والوں-کو-جیل/a-58585578
ہانگ کانگ کی ایک عدالت نے جمہوریت نواز مظاہرین پر حملہ کرنے کے جرم میں سات افراد کو قید کی سزا سنائی ہے۔ اس معاملے میں یہ پہلا اہم فیصلہ ہے جس کی وجہ سے شہر میں مزید مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ 
ہانگ کانگ میں دو برس قبل جمہوریت نواز مظاہرین پر حملہ کرنے والے سات افراد کو جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔ حملہ آوروں نے ان افراد کو نشانہ بنایا تھا جو جمہوریت نواز مظاہروں میں شرکت کے بعد واپس آ رہے تھے۔ جج نے ان قصورواروں کو سات ماہ سے ساڑھے تین برس کے درمیان کی قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ سن 2019 میں ہانگ کانگ کے 'یوین لانگ علاقے' میں ایک ریلوے اسٹیشن پر سفید کپڑوں میں ملبوس لاٹھیوں سے لیس سینکڑوں حملہ آوروں نے جمہوریت نواز مظاہرین پر اچانک حملہ کر دیا تھا۔ ہانگ کانگ کا یہ علاقہ چین سے قریب سرحد پر واقع ہے اور اسی لیے یہ واقعہ 'یوین لانگ' حملے کے نام سے بھی معروف ہے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب مظاہرین احتجاج میں شرکت کے بعد واپس آرہے تھے۔ حملہ آوروں نے ریلوے اسٹیشن پر منتظر عام مسافروں اور بعض صحافیوں سمیت تقریبا ً 45 افراد کو لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے مار مار کر زخمی کر دیا تھا۔ تاہم پولیس نے اس میں اپنی کسی بھی غلطی سے یہ کہہ کر انکار کیا تھا کہ چونکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی حکومت مخالف مظاہرے ہو رہے تھے جس کی وجہ سے پولیس کی تقریبا ًتمام نفری تعینات کرنی پڑی جس کی وجہ سے اس کے پاس عملے کی کمی تھی اور اسی وجہ سے ہر جگہ پر بڑی تعداد میں پولیس کو تعینات کرنا ممکن نہیں تھا۔
/ur/جنوبی-افریقہ-میں-انتخابات-عوامی-جائزوں-کے-مطابق-زوما-سب-سے-آگے/a-4193399
جنوبی افریقہ کی حکمران سیاسی جماعت ANC کےرہنما اور متوقع طور پر نئے صدر جیکب زوما نےانتخابی مہم کے دوران زور دیاکہ جنوبی افریقہ سیاہ فام اور سفید فام، دونوں ہی نسلوں کے لوگوں کا ملک ہے۔
زوما نےانتخابی مہم کے دوران نسل پرستی کے قانونی کے بعد عملی خاتمے پر بھی بھر پور زور دیا ہے ۔ جنوبی افریقہ میں قومی اور صوبائی انتخابات بدھ کے دن منعقد کئے جا رہے ہیں۔ عوامی جائزوں کے مطابق مقبولیت کے حوالے سے ANC کو دیگر سیاسی جماعتوں پر سبقت حاصل ہے۔ انتخابی مہم کے آخری دن ، حکمران جماعت افریقی قومی کانگریس ANC کے رہنما اور صدارتی امیدوار جیکب زوما نے ہزاروں حامیوں سے خطاب کے دوران کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے، وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی باشندہ اپنی نسل، رنگ یا تہذیب کے حوالے سے خود کوکم تر نہ سمجھے۔ اس جلسے میں سابق صدر نیلسن منڈیلا کے زوما کی مہم میں حصہ لینے کے لئے اچانک جلسہ گاہ پہنچنےپر عوام میں خوشی اور جوش کا جذبہ بہت نمایاں تھا۔ منڈیلا نے کہا کہ ملک کی قیادت کرتے ہوئے افریقی نیشنل کانگریس پر ایک تاریخی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جنوبی افریقی معاشرے کو نسل پرستی سے پاک بنائے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ منڈیلا کی حمایت سے زوما کے لئے عوامی ہمدرری میں مزید اضافہ ہو گا۔
/ur/امريکی-شہری-کووڈ-ويکسين-کی-دوسری-خوراک-کيوں-نہيں-لگوا-رہے/a-57387459
امريکا ميں کئی لوگ طبی ماہرين کی تجاويز کے برخلاف کورونا سے بچاؤ کے ٹيکوں کی دوسری خوراک سے بچ رہے ہيں۔ ليکن کيا ايسا کرنا درست ہے؟
امريکی شہريوں کی ايک قابل ذکر تعداد کورونا سے بچاؤ کے ٹيکوں کی دوسری خوراک سے گريز کر رہی ہے۔ اس بارے ميں ايک تفصيلی رپورٹ امريکی اخبار 'دا نيو يارک ٹائمز‘ ميں حال ہی ميں شائع ہوئی ہے۔ امريکا ميں سی ڈی سی کے اس مطالعے پر ان دنوں کافی بحث جاری ہے۔ کئی اخبارات اور جريدوں ميں اس کا ذکر ہے۔ ذرائع ابلاغ کی توجہ بالخصوص اس امر پر مرکوز ہے کہ لوگ کيوں دوسرا ٹيکا نہيں لگوا رہے۔ امريکا ميں اکثريتی افراد کو فائزر بيون ٹيک اور موڈرنا کی ويکسين لگائی جا رہی ہے، جس کی ديرپا افاديت کے ليے طبی ماہرين چند دنوں کے وقفے سے دو ٹيکوں کی تجويز ديتے ہيں۔ 'دا نيو يارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ ميں لکھا ہے کہ دوسری خوارک کے ليے مقررہ وقت پر نہ پہنچنے کی کئی متنوع وجوہات ہيں۔ چند افراد ٹيکے کے ضمنی مضر اثرات سے خوف زدہ ہيں۔ چند کا خيال ہے کہ کورونا سے بچاؤ کے ليے ايک ٹيکا کافی ہے۔ کئی واقعات ميں تاخير کی وجہ انتظامی مسائل بھی ہيں۔ ماہرين ايک عرصے سے يہ کہتے آئے ہيں کہ کورونا سے ديرپا اور زيادہ موثر بچاؤ کے ليے ويکسين کی دو خوراکيں لگوانی چاہييں۔ گو کہ چند ويکسين، جيسا کہ 'جانسن اينڈ جانسن‘ کی ايک خوراک ہی کافی ہے۔ فی الحال يہ بھی واضح نہيں کہ دو خوراکيں کتنے عرصے تک کے ليے کورونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت پيدا کرتی ہيں ليکن ڈاکٹر ہر صورت دو خوراکيں تجويز ضرور کر رہے ہيں۔